1 ‌صحيح البخاري: كِتَابُ تَفْسِيرِ القُرْآنِ (بَابُ قَوْلِهِ{لاَ تَدْخُلُوا بُيُوتَ النَّبِيِّ إ...)

حکم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

4790. حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا يَحْيَى عَنْ حُمَيْدٍ عَنْ أَنَسٍ قَالَ قَالَ عُمَرُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ يَدْخُلُ عَلَيْكَ الْبَرُّ وَالْفَاجِرُ فَلَوْ أَمَرْتَ أُمَّهَاتِ الْمُؤْمِنِينَ بِالْحِجَابِ فَأَنْزَلَ اللَّهُ آيَةَ الْحِجَابِ

صحیح بخاری : کتاب: قرآن پاک کی تفسیر کے بیان میں (باب: آيت(( لا تد خلوا بيوت النبي...)) كی تفسيریعنی اے ایمان والو! نبی کے گھروں میں مت جایا کرو۔ سوائے اس وقت کے جب تمہیں کھانے کے لیے (آنے کی) اجازت دی جائے، ایسے طور پر کہ اس کی تیاری کے منتظر نہ بیٹھے رہو، البتہ جب تم کو بلایا جائے تب جایا کرو۔ پھر جب کھانا کھا چکو تو اٹھ کر چلے جایا کرو اور وہاں باتوں میں جی لگا کر مت بیٹھے رہا کرو۔ اس بات سے نبی کو تکلیف ہوتی ہے سودہ تمہارا لحاظ کرتے ہیں اور اللہ صاف بات کہنے سے (کسی کا) لحاظ نہیں کرتا اور جب تم ان (رسول کی ازواج) سے کوئی چیز مانگو تو ان سے پردے کے باہر سے مانگا کرو، یہ تمہارے اور ان کے دلوں کے پاک رہنے کا عمدہ ذریعہ ہے اور تمہیں جائز نہیں کہ تم رسول اللہ کو (کسی طرح بھی) تکلیف پہنچاؤ اور نہ یہ کہ آپ کے بعد آپ کی بیویوں سے کبھی بھی نکاح کرو، بیشک یہ اللہ کے نزدیک بہت بڑی بات ہے“۔ )

مترجم: BukhariWriterName

4790. حضرت انس ؓ سے روایت ہے، انہوں نے کہا کہ سیدنا عمر ؓ نے فرمایا: میں نے عرض کی: اللہ کے رسول! آپ کے ہاں اچھے اور برے ہر طرح کے لوگ آتے رہتے ہیں (کیا اچھا ہو) اگر آپ امہات المومنین کو پردے کا حکم دیں، تب اللہ تعالٰی نے آیت حجاب نازل فرمائی۔