1 ‌صحيح البخاري: کِتَابُ سُجُودِ القُرْآنِ (بَابُ سُجُودِ المُسْلِمِينَ مَعَ المُشْرِكِينَ وَا...)

حکم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

1071. حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ قَالَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ قَالَ حَدَّثَنَا أَيُّوبُ عَنْ عِكْرِمَةَ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَجَدَ بِالنَّجْمِ وَسَجَدَ مَعَهُ الْمُسْلِمُونَ وَالْمُشْرِكُونَ وَالْجِنُّ وَالْإِنْسُ وَرَوَاهُ إِبْرَاهِيمُ بْنُ طَهْمَانَ عَنْ أَيُّوبَ...

صحیح بخاری : کتاب: سجود قرآن کے مسائل (باب: مسلمانوں کا مشرکوں کے ساتھ سجدہ کرنا حالانکہ مشرک ناپاک ہے (اس کو وضو کہاں سے آیا)۔ )

مترجم: BukhariWriterName

1071. حضرت ابن عباس ؓ سے روایت ہے کہ نبی ﷺ نے سورہ نجم میں سجدہ کیا اور آپ کے ہمراہ اس وقت تمام اہل اسلام، مشرکین اور جن و انس نے سجدہ کیا۔


2 ‌صحيح البخاري: كِتَابُ تَفْسِيرِ القُرْآنِ (بَابُ قَوْلِهِ {فَاسْجُدُوا لِلَّهِ وَاعْبُدُوا})

حکم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

4862. حَدَّثَنَا أَبُو مَعْمَرٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ حَدَّثَنَا أَيُّوبُ عَنْ عِكْرِمَةَ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ سَجَدَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالنَّجْمِ وَسَجَدَ مَعَهُ الْمُسْلِمُونَ وَالْمُشْرِكُونَ وَالْجِنُّ وَالْإِنْسُ تَابَعَهُ إِبْرَاهِيمُ بْنُ طَهْمَانَ عَنْ أَيُّوبَ وَلَمْ يَذْكُرِ ابْنُ عُلَيَّةَ ابْنَ عَبَّاسٍ...

صحیح بخاری : کتاب: قرآن پاک کی تفسیر کے بیان میں (باب: آیت (( فاسجدوا للہ واعبدوا )) کی تفسیریعنی”پس خاص اللہ کے لیے سجدہ کرو اور خاص اسی کی عبادت کرو“ )

مترجم: BukhariWriterName

4862. حضرت ابن عباس ؓ سے روایت ہے، انہوں نے کہا: نبی ﷺ نے سورہ نجم میں سجدہ کیا اور آپ کے ساتھ مسلمانوں، مشرکوں، جنوں اور انسانوں سب نے سجدہ کیا۔ ابراہیم بن طہمان نے ایوب سے روایت کرتے ہوئے عبدالوارث کی متابعت کی ہے۔ اور ابن علیہ نے اپنی روایت میں حضرت ابن عباس ؓ کا ذکر نہیں کیا۔


3 سنن أبي داؤد: كِتَابُ سُجُودِ القُرآنِ (بَابُ مَنْ رَأَى فِيهَا السُّجُودَ)

حکم: صحیح

1406. حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عُمَرَ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ أَبِي إِسْحَقَ عَنْ الْأَسْوَدِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَرَأَ سُورَةَ النَّجْمِ فَسَجَدَ فِيهَا وَمَا بَقِيَ أَحَدٌ مِنْ الْقَوْمِ إِلَّا سَجَدَ فَأَخَذَ رَجُلٌ مِنْ الْقَوْمِ كَفًّا مِنْ حَصًى أَوْ تُرَابٍ فَرَفَعَهُ إِلَى وَجْهِهِ وَقَالَ يَكْفِينِي هَذَا قَالَ عَبْدُ اللَّهِ فَلَقَدْ رَأَيْتُهُ بَعْدَ ذَلِكَ قُتِلَ كَافِرًا...

سنن ابو داؤد : کتاب: سجدہ تلاوت کے احکام و مسائل (باب: آخری منزل میں سجدہ تلاوت کے قائلین کا ثبوت )

مترجم: DaudWriterName

1406. سیدنا عبداللہ بن مسعود ؓ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے سورۃ النجم کی تلاوت کی اور اس میں سجدہ کیا اور حاضرین میں سے سب نے سجدہ کیا، سوائے ایک آدمی کے۔ اس نے کنکریوں کی یا مٹی کی ایک مٹھی لی اور اپنے چہرے کی طرف اٹھائی اور کہا: مجھے یہ کافی ہے۔ سیدنا عبداللہ ؓ بیان کرتے ہیں کہ بعد میں، میں نے اسے دیکھا کہ حالت کفر میں قتل کر دیا گیا۔ ...


4 جامع الترمذي: أَبْوَابُ السَّفَرِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِﷺ (بَابُ مَا جَاءَ فِي السَّجْدَةِ فِي النَّجْمِ​)

حکم: صحیح

575. حَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الْبَزَّازُ الْبَغْدَادِيُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ بْنُ عَبْدِ الْوَارِثِ حَدَّثَنَا أَبِي عَنْ أَيُّوبَ عَنْ عِكْرِمَةَ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ سَجَدَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِيهَا يَعْنِي النَّجْمَ وَالْمُسْلِمُونَ وَالْمُشْرِكُونَ وَالْجِنُّ وَالْإِنْسُ قَالَ وَفِي الْبَاب عَنْ ابْنِ مَسْعُودٍ وَأَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ أَبُو عِيسَى حَدِيثُ ابْنِ عَبَّاسٍ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا عِنْدَ بَعْضِ أَهْلِ الْعِلْمِ يَرَوْنَ السُّجُودَ فِي سُورَةِ النَّجْمِ و قَالَ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَل...

جامع ترمذی : کتاب: سفر کے احکام ومسائل (باب: سورۃ نجم کے سجدے کا بیان​ )

مترجم: TrimziWriterName

575. عبداللہ بن عباس ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے اس میں یعنی سورہ نجم میں سجدہ کیا اور مسلمانوں، مشرکوں، جنوں اور انسانوں نے بھی سجدہ کیا۱؎۔ امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- ابن عباس ؓ کی حدیث حسن صحیح ہے۔ ۲- اس باب میں ابن مسعود اور ابو ہریرہ ؓ سے بھی احادیث آئی ہیں۔ ۳- بعض اہل علم کا اسی پرعمل ہے، ان کی رائے میں سورہ نجم میں سجدہ ہے۔ ۴- صحابہ کرام وغیرہم میں سے بعض اہل علم کہتے ہیں کہ مُفَصل کی سورتوں میں سجدہ نہیں ہے۔ اور یہی مالک بن انس کا بھی قول ہے، لیکن پہلا قول زیادہ صحیح ہے، سفیان ثوری، ابن مبارک، شافعی، احمد اور اسحاق بن راہویہ اسی کے قا...