1 صحيح مسلم: كِتَابُ الْجَنَائِزِ (بَابُ مَا يُقَالُ عِنْدَ الْمَرِيضِ وَالْمَيِّتِ)

حکم: أحاديث صحيح مسلم كلّها صحيحة

919. حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ وَأَبُو كُرَيْبٍ قَالَا حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ شَقِيقٍ عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ قَالَتْ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا حَضَرْتُمْ الْمَرِيضَ أَوْ الْمَيِّتَ فَقُولُوا خَيْرًا فَإِنَّ الْمَلَائِكَةَ يُؤَمِّنُونَ عَلَى مَا تَقُولُونَ قَالَتْ فَلَمَّا مَاتَ أَبُو سَلَمَةَ أَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ أَبَا سَلَمَةَ قَدْ مَاتَ قَالَ قُولِي اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِي وَلَهُ وَأَعْقِبْنِي مِنْهُ عُقْبَى حَسَنَةً قَالَتْ فَقُلْتُ فَأَعْقَبَنِي اللَّهُ مَنْ هُوَ خَيْرٌ لِي مِنْه...

صحیح مسلم : کتاب: جنازے کے احکام و مسائل (باب: مریض اور میت کے پاس کیا کہا جائے )

مترجم: MuslimWriterName

919. حضرت ام سلمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے، انھوں نے کہا: رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’جب تم مریض یا مرنے والے کے پاس جاؤ تو بھلائی کی بات کہو کیونکہ جو تم کہتے ہو فرشتے اس پر آمین کہتے ہیں۔‘‘ کہا: جب ابو سلمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ فوت ہو گئے تو میں نبی اکرم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئی اور عرض کیا: اے اللہ کے رسول ﷺ! ابو سلمہ وفات پا گئے ہیں۔ آپﷺ نے فرمایا: ’’تم (یہ کلمات) کہو: اےاللہ! مجھے اور اس کو معاف فرما اور اس کے بعد مجھے اس کا بہترین بدل عطا فرما۔‘‘ کہا: میں نے (یہ کلمات) کہے تو اللہ تعالیٰ نے مجھے ان کے بعد وہ ...


2 صحيح مسلم: كِتَابُ الْجَنَائِزِ (بَابٌ فِي إِغْمَاضِ الْمَيِّتِ وَالدُّعَاءِ لَهُ إ...)

حکم: أحاديث صحيح مسلم كلّها صحيحة

920. حَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ بْنُ عَمْرٍو حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَقَ الْفَزَارِيُّ عَنْ خَالِدٍ الْحَذَّاءِ عَنْ أَبِي قِلَابَةَ عَنْ قَبِيصَةَ بْنِ ذُؤَيْبٍ عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ قَالَتْ دَخَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى أَبِي سَلَمَةَ وَقَدْ شَقَّ بَصَرُهُ فَأَغْمَضَهُ ثُمَّ قَالَ إِنَّ الرُّوحَ إِذَا قُبِضَ تَبِعَهُ الْبَصَرُ فَضَجَّ نَاسٌ مِنْ أَهْلِهِ فَقَالَ لَا تَدْعُوا عَلَى أَنْفُسِكُمْ إِلَّا بِخَيْرٍ فَإِنَّ الْمَلَائِكَةَ يُؤَمِّنُونَ عَلَى مَا تَقُولُونَ ثُمَّ قَالَ اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِأَبِي سَلَمَةَ وَارْفَعْ دَرَجَتَهُ فِي الْمَهْدِيِّينَ وَاخْلُفْهُ فِي ...

صحیح مسلم : کتاب: جنازے کے احکام و مسائل (باب: میت کی آنکھیں بند کرنا اور جب (موت کا) وقت آجائے تو اس کے لیے دعا کرنا )

مترجم: MuslimWriterName

920. ابو اسحاق فزاری نے خالد حذا سے، انھوں نے ابو قلابہ سے، انھوں نے قبیصہ بن ذویب سے اور انھوں نے حضرت ام سلمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت کی، انھوں نے کہا: رسول اللہ ﷺ ابو سلمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے پاس تشریف لائے، اس وقت ان کی آنکھیں کھلی ہوئیں تھیں تو آپﷺ نے انھیں بند کردیا، پھر فرمایا: ’’جب روح قبض کی جاتی ہے تو نظر اس کا پیچھا کرتی ہے۔‘‘ اس پر انکے گھر کے کچھ لوگ چلا کر رونے لگے تو آ پ ﷺ نے فرمایا: ’’تم اپنے لئے بھلائی کے علاوہ اور کوئی دعا نہ کرو کیونکہ تم جو کہتے ہو فرشتے اس پر آمین کہتے ہیں۔‘‘ پھر آپ ﷺ نے ...


3 صحيح مسلم: كِتَابُ الْجَنَائِزِ (بَابٌ فِي إِغْمَاضِ الْمَيِّتِ وَالدُّعَاءِ لَهُ إ...)

حکم: أحاديث صحيح مسلم كلّها صحيحة

920.01. و حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُوسَى الْقَطَّانُ الْوَاسِطِيُّ حَدَّثَنَا الْمُثَنَّى بْنُ مُعَاذِ بْنِ مُعَاذٍ حَدَّثَنَا أَبِي حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ الْحَسَنِ حَدَّثَنَا خَالِدٌ الْحَذَّاءُ بِهَذَا الْإِسْنَادِ نَحْوَهُ غَيْرَ أَنَّهُ قَالَ وَاخْلُفْهُ فِي تَرِكَتِهِ وَقَالَ اللَّهُمَّ أَوْسِعْ لَهُ فِي قَبْرِهِ وَلَمْ يَقُلْ افْسَحْ لَهُ وَزَادَ قَالَ خَالِدٌ الْحَذَّاءُ وَدَعْوَةٌ أُخْرَى سَابِعَةٌ نَسِيتُهَا...

صحیح مسلم : کتاب: جنازے کے احکام و مسائل (باب: میت کی آنکھیں بند کرنا اور جب (موت کا) وقت آجائے تو اس کے لیے دعا کرنا )

مترجم: MuslimWriterName

920.01. عبیداللہ بن حسن نے کہا: ہمیں خالد حذاء نے اسی (مذکورہ بالا) سند کے ساتھ اس (سابقہ حدیث) کے ہم معنی حدیث بیان کی، اس کے سوا کہ انھوں نے (وَاخْلُفْهُ فِي عَقبِه کے بجائے) وَاخْلُفْهُ فِي تَرِكَتِهِ (جو کچھ اس نے چھوڑا ہے، یعنی اہل ومال،اس میں اس کا جانشین بن) کہا، اور انھوں نے اللَّهُمَّ أَوْسِعْ لَهُ فِي قَبْرِهِ (اے اللہ!اس کے لئے اس کی قبر میں وسعت پیدا فرما) کہا اور افْسَحْ لَهُ...


4 جامع الترمذي: أَبْوَابُ الصَّلاَةِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ (بَابُ مَا جَاءَ فِي التَّأْمِينِ​)

حکم: صحیح

248. حَدَّثَنَا بُنْدَارٌ مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ وَعَبْدُالرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ، قَالاَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ سَلَمَةَ بْنِ كُهَيْلٍ، عَنْ حُجْرِ بْنِ عَنْبَسٍ، عَنْ وَائِلِ بْنِ حُجْرٍ، قَالَ: سَمِعْتُ النَّبِيَّ ﷺ قَرَأَ {غَيْرِ الْمَغْضُوبِ عَلَيْهِمْ وَلاَ الضَّالِّينَ} فَقَالَ: آمِينَ، وَمَدَّ بِهَا صَوْتَهُ. قَالَ: وَفِي الْبَاب عَنْ عَلِيٍّ، وَأَبِي هُرَيْرَةَ. قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ وَائِلِ بْنِ حُجْرٍ حَدِيثٌ حَسَنٌ. وَبِهِ يَقُولُ غَيْرُ وَاحِدٍ مِنْ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ ﷺ، وَالتَّابِعِينَ، وَمَنْ بَعْدَهُمْ يَرَوْنَ أَنَّ الرَّجُلَ يَرْفَعُ صَوْت...

جامع ترمذی : كتاب: نماز کے احکام ومسائل (باب: آمین کہنے کا بیان​ )

مترجم: TrimziWriterName

248. وائل بن حجر ؓ کہتے ہیں کہ میں نے نبی اکرم ﷺ کو ’’غَيْرِ الْمَغْضُوبِ عَلَيْهِمْ وَلاَ الضَّالِّينَ‘‘ پڑھ کر، آمین کہتے سنا، اور اس کے ساتھ آپ نے اپنی آواز کھینچی۔ (یعنی بلند کی) امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- وائل بن حجر ؓ کی حدیث حسن ہے۔ ۲- اس باب میں علی اور ابو ہریرہ ؓ سے بھی احادیث آئی ہیں۔ ۳- صحابہ تابعین اور ان کے بعد کے لوگوں میں سے کئی اہل علم کا یہی قول ہے کہ آدمی آمین کہنے میں اپنی آواز بلند کرے اسے پست نہ رکھے۔ شافعی، احمد اور اسحاق بن راہویہ بھی یہی کہتے ہیں۔ ٭(شاذ) ۴- شعبہ نے یہ حدیث بطریق ’&rsquo...


5 جامع الترمذي: أَبْوَابُ الصَّلاَةِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ (بَابُ مَا جَاءَ فِي فَضْلِ التَّأْمِينِ​)

حکم: صحیح

250. حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ حُبَابٍ حَدَّثَنِي مَالِكُ بْنُ أَنَسٍ حَدَّثَنَا الزُّهْرِيُّ عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ وَأَبِي سَلَمَةَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِذَا أَمَّنَ الْإِمَامُ فَأَمِّنُوا فَإِنَّهُ مَنْ وَافَقَ تَأْمِينُهُ تَأْمِينَ الْمَلَائِكَةِ غُفِرَ لَهُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِهِ قَالَ أَبُو عِيسَى حَدِيثُ أَبِي هُرَيْرَةَ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ...

جامع ترمذی : كتاب: نماز کے احکام ومسائل (باب: آمین کہنے کی فضیلت کا بیان​ )

مترجم: TrimziWriterName

250. ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: ’’جب امام آمین کہے تو تم لوگ بھی آمین کہو۔ اس لیے کہ جس کی آمین فرشتوں کی آمین سے مل گئی تو اس کے پچھلے گناہ معاف کردیئے جائیں گے‘‘۔ امام ترمذی کہتے ہیں: ابو ہریرہ کی حدیث حسن صحیح ہے۔