1 ‌جامع الترمذي أَبْوَابُ الحَجِّ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَابُ مَا جَاءَ فِي الاِشْتِرَاكِ فِي الْبَدَنَةِ ...

حکم: صحیح

933 حَدَّثَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ حُرَيْثٍ وَغَيْرُ وَاحِدٍ قَالُوا حَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ مُوسَى عَنْ حُسَيْنِ بْنِ وَاقِدٍ عَنْ عِلْبَاءَ بْنِ أَحْمَرَ عَنْ عِكْرِمَةَ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ كُنَّا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي سَفَرٍ فَحَضَرَ الْأَضْحَى فَاشْتَرَكْنَا فِي الْبَقَرَةِ سَبْعَةً وَفِي الْجَزُورِ عَشَرَةً قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ وَهُوَ حَدِيثُ حُسَيْنِ بْنِ وَاقِدٍ...

جامع ترمذی: كتاب: حج کے احکام ومسائل (باب: قربانی میں اونٹ یاگائے میں شرکت کا بیان​)

مترجم: ٢. فضيلة الدكتور عبد الرحمٰن الفريوائي ومجلس علمي (دار الدّعوة، دهلي)

933. عبداللہ بن عباس‬ ؓ ک‬ہتے ہیں کہ ہم ایک سفر میں نبی اکرم ﷺ کے ساتھ تھے کہ عیدالا ٔضحی کا دن آ گیا، چنانچہ گائے میں ہم سات سات لوگ اور اونٹ میں دس دس لوگ شریک ہوئے۔ امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن غریب ہے، اور یہ حسین بن واقد کی حدیث (روایت ) ہے۔


2 ‌جامع الترمذي أَبْوَابُ الْأَضَاحِيِّ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَابُ مَا جَاءَ فِي فَضْلِ الأُضْحِيَّةِ​

حکم: ضعیف

1587 حَدَّثَنَا أَبُو عَمْرٍو مُسْلِمُ بْنُ عَمْرِو بْنِ مُسْلِمٍ الْحَذَّاءُ الْمَدَنِيُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ نَافِعٍ الصَّائِغُ أَبُو مُحَمَّدٍ عَنْ أَبِي الْمُثَنَّى عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَائِشَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَا عَمِلَ آدَمِيٌّ مِنْ عَمَلٍ يَوْمَ النَّحْرِ أَحَبَّ إِلَى اللَّهِ مِنْ إِهْرَاقِ الدَّمِ إِنَّهَا لَتَأْتِي يَوْمَ الْقِيَامَةِ بِقُرُونِهَا وَأَشْعَارِهَا وَأَظْلَافِهَا وَأَنَّ الدَّمَ لَيَقَعُ مِنْ اللَّهِ بِمَكَانٍ قَبْلَ أَنْ يَقَعَ مِنْ الْأَرْضِ فَطِيبُوا بِهَا نَفْسًا قَالَ وَفِي الْبَاب عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ وَزَيْ...

جامع ترمذی: كتاب: قربانی کے احکام ومسائل (باب: قربانی کی فضیلت کا بیان​)

مترجم: ٢. فضيلة الدكتور عبد الرحمٰن الفريوائي ومجلس علمي (دار الدّعوة، دهلي)

1587. ام المومنین عائشہ‬ ؓ ک‬ہتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺنے فرمایا: ’’قربانی کے دن اللہ کے نزدیک آدمی کا سب سے محبوب عمل خون بہانا ہے،قیامت کے دن قربانی کے جانور اپنےسینگوں، بالوں اورکھروں کے ساتھ آئیں گے قربانی کا خون زمین پر گرنے سے پہلے قبولیت کا درجہ حاصل کرلیتا ہے، اس لیے خوش دلی کے ساتھ قربانی کرو‘‘۔امام ترمذی کہتے ہیں:۱۔ یہ حدیث حسن غریب ہے، ہشام بن عروہ کی اس حدیث کو ہم صرف اسی سند سے جانتے ہیں۔۲۔ اس باب میں عمران بن حصین اورزیدبن ارقم ؓ سے بھی احادیث آئی ہیں۔۳۔ راوی ابومثنی کانام سلیمان بن یزید ہے ، ان سے ابن ابی...


3 ‌جامع الترمذي أَبْوَابُ الْأَضَاحِيِّ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَابُ مَا جَاءَ فِي الاشْتِرَاكِ فِي الأُضْحِيَّةِ...

حکم: صحیح

1598 حَدَّثَنَا أَبُو عَمَّارٍ الْحُسَيْنُ بْنُ حُرَيْثٍ حَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ مُوسَى عَنْ الْحُسَيْنِ بْنِ وَاقِدٍ عَنْ عِلْبَاءَ بْنِ أَحْمَرَ عَنْ عِكْرِمَةَ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ كُنَّا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي سَفَرٍ فَحَضَرَ الْأَضْحَى فَاشْتَرَكْنَا فِي الْبَقَرَةِ سَبْعَةً وَفِي الْبَعِيرِ عَشَرَةً قَالَ أَبُو عِيسَى وَفِي الْبَاب عَنْ أَبِي الْأَسَدِ السُّلَمِيِّ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ وَأَبِي أَيُّوبَ قَالَ أَبُو عِيسَى حَدِيثُ ابْنِ عَبَّاسٍ حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ حَدِيثِ الْفَضْلِ بْنِ مُوسَى...

جامع ترمذی: كتاب: قربانی کے احکام ومسائل (باب: قربانی میں اشتراک کا بیان​)

مترجم: ٢. فضيلة الدكتور عبد الرحمٰن الفريوائي ومجلس علمي (دار الدّعوة، دهلي)

1598. عبداللہ بن عباس ؓ کہتے ہیں کہ ہم لو گ رسول اللہ ﷺ کے ساتھ ایک سفرمیں تھے کہ قربانی کا دن آگیا، چنانچہ ہم نے گائے کی قربانی میں سات آدمیوں اور اونٹ کی قربانی میں دس آدمیوں کوشریک کیا۱؎۔امام ترمذی کہتے ہیں: ۱۔ ابن عباس ؓ کی حدیث حسن غریب ہے، ہم اسے صرف فضل بن موسیٰ کی روایت سے جانتے ہیں۔۲۔ اس باب میں ابوالأ سد سلمی عن أبیہ عن جدہ اور ابوایوب سے احادیث آئی ہیں۔...


4 ‌جامع الترمذي أَبْوَابُ الْأَضَاحِيِّ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَابُ مَا جَاءَ فِي الاشْتِرَاكِ فِي الأُضْحِيَّةِ...

حکم: صحیح

1599 حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ حَدَّثَنَا مَالِكُ بْنُ أَنَسٍ عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ عَنْ جَابِرٍ قَالَ نَحَرْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالْحُدَيْبِيَةِ الْبَدَنَةَ عَنْ سَبْعَةٍ وَالْبَقَرَةَ عَنْ سَبْعَةٍ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا عِنْدَ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَغَيْرِهِمْ وَهُوَ قَوْلُ سُفْيَانَ الثَّوْرِيِّ وَابْنِ الْمُبَارَكِ وَالشَّافِعِيِّ وَأَحْمَدَ وَإِسْحَقَ و قَالَ إِسْحَقُ يُجْزِئُ أَيْضًا الْبَعِيرُ عَنْ عَشَرَةٍ وَاحْتَجَّ بِحَدِيثِ ابْنِ عَبَّاسٍ...

جامع ترمذی: كتاب: قربانی کے احکام ومسائل (باب: قربانی میں اشتراک کا بیان​)

مترجم: ٢. فضيلة الدكتور عبد الرحمٰن الفريوائي ومجلس علمي (دار الدّعوة، دهلي)

1599. جابر ؓ کہتے ہیں کہ ہم لوگوں نے رسول اللہ ﷺ کے ساتھ حدیبیہ کے موقع پر اونٹ اور گائے کو سات آدمیوں کی طرف سے نحر (ذبح) کیا۔امام ترمذی کہتے ہیں:۱۔ یہ حدیث حسن صحیح ہے۔۲۔ صحابہ کرام میں سے اہل علم اور ان کے علاوہ لوگوں کا اسی پر عمل ہے، سفیان ثوری، ابن مبارک، شافعی، احمد اوراسحاق بن راہویہ کا بھی یہی قول ہے۔۳۔ اسحاق بن راہویہ کہتے ہیں: اونٹ دس آدمی کی طرف سے بھی کفایت کرجائے گا، انہوں نے ابن عباس ؓ کی حدیث سے استدلال کیا ہے ۱؎۔...


5 ‌جامع الترمذي أَبْوَابُ الْأَضَاحِيِّ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَابُ الدَّلِيلِ عَلَى أَنَّ الأُضْحِيَّةَ سُنَّةٌ...

حکم: ضعیف

1603 حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ أَخْبَرَنَا حَجَّاجُ بْنُ أَرْطَاةَ عَنْ جَبَلَةَ بْنِ سُحَيْمٍ أَنَّ رَجُلًا سَأَلَ ابْنَ عُمَرَ عَنْ الْأُضْحِيَّةِ أَوَاجِبَةٌ هِيَ فَقَالَ ضَحَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَالْمُسْلِمُونَ فَأَعَادَهَا عَلَيْهِ فَقَالَ أَتَعْقِلُ ضَحَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَالْمُسْلِمُونَ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا عِنْدَ أَهْلِ الْعِلْمِ أَنَّ الْأُضْحِيَّةَ لَيْسَتْ بِوَاجِبَةٍ وَلَكِنَّهَا سُنَّةٌ مِنْ سُنَنِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُسْتَحَبُّ أَنْ يُعْمَ...

جامع ترمذی: كتاب: قربانی کے احکام ومسائل (باب: قربانی کے سنت ہونے کی دلیل​)

مترجم: ٢. فضيلة الدكتور عبد الرحمٰن الفريوائي ومجلس علمي (دار الدّعوة، دهلي)

1603. جبلہ بن سحیم سے روایت ہے کہ ایک آدمی نے ابن عمر ؓ سے قربانی کے بارے میں پوچھا: کیا یہ واجب ہے؟ توانہوں نے کہا: رسول اللہ ﷺ نے اور مسلمانوں نے قربانی کی ہے، اس آدمی نے پھر اپنا سوال دہرایا، انہوں نے کہا: سمجھتے نہیں ہو؟ رسول اللہ ﷺ نے اورمسلمانوں نے قربانی کی ہے۱؎۔امام ترمذی کہتے ہیں:۱۔ یہ حدیث حسن صحیح ہے۔۲۔ اہل علم کا اسی پرعمل ہے کہ قربانی واجب نہیں ہے، بلکہ رسول اللہ ﷺ کی سنتوں میں سے ایک سنت ہے، اور اس پر عمل کرنامستحب ہے، سفیان ثوری اورابن مبارک کا یہی قول ہے۔...


6 ‌جامع الترمذي أَبْوَابُ الْأَضَاحِيِّ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَابُ الأَضحِيَةِ فِي كُلِّ عَامِِ

حکم: صحیح

1616 حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ حَدَّثَنَا رَوْحُ بْنُ عُبَادَةَ حَدَّثَنَا ابْنُ عَوْنٍ حَدَّثَنَا أَبُو رَمْلَةَ عَنْ مِخْنَفِ بْنِ سُلَيْمٍ قَالَ كُنَّا وُقُوفًا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِعَرَفَاتٍ فَسَمِعْتُهُ يَقُولُ يَا أَيُّهَا النَّاسُ عَلَى كُلِّ أَهْلِ بَيْتٍ فِي كُلِّ عَامٍ أُضْحِيَّةٌ وَعَتِيرَةٌ هَلْ تَدْرُونَ مَا الْعَتِيرَةُ هِيَ الَّتِي تُسَمُّونَهَا الرَّجَبِيَّةَ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ وَلَا نَعْرِفُ هَذَا الْحَدِيثَ إِلَّا مِنْ هَذَا الْوَجْهِ مِنْ حَدِيثِ ابْنِ عَوْنٍ...

جامع ترمذی: كتاب: قربانی کے احکام ومسائل (باب: هر سال قربانی کے بیان میں)

مترجم: ٢. فضيلة الدكتور عبد الرحمٰن الفريوائي ومجلس علمي (دار الدّعوة، دهلي)

1616. مخنف بن سلیم ؓ کہتے ہیں: ہم لوگ نبی اکرمﷺکے ساتھ میدان عرفات میں ٹھہرے ہوئے تھے، میں نے آپﷺ کو فرماتے سنا: لوگو! ہرگھروالے پر ہرسال ایک قربانی اورعتیرہ ہے، تم لوگ جانتے ہوعتیرہ کیا ہے؟ عتیرہ وہ ہے جسے تم لوگ رجبیہ کہتے ہو۔امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن غریب ہے ، ہم اس کو ابن عون ہی کی سند سے جانتے ہیں۔...


8 ‌سنن ابن ماجه كِتَابُ الْأَضَاحِيِّ بَابُ الْأَضَاحِيِّ وَاجِبَةٌ هِيَ أَمْ لَا

حکم: ضعیف

3229 حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ قَالَ: حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ عَيَّاشٍ قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ عَوْنٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ، قَالَ: سَأَلْتُ ابْنَ عُمَرَ عَنِ الضَّحَايَا، أَوَاجِبَةٌ هِيَ؟ قَالَ: «ضَحَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَالْمُسْلِمُونَ مِنْ بَعْدِهِ، وَجَرَتْ بِهِ السُّنَّةُ» ...

سنن ابن ماجہ:

کتاب: قربانی سے متعلق احکام ومسائل

(باب: قربانی واجب ہے یا نہیں؟)

مترجم: ١. فضيلة الشيخ محمد عطاء الله ساجد (دار السّلام)

3229. حضرت محمد بن سیرین رحمۃ اللہ علیہ سے روایت ہے، انہوں نے کہا: میں نے حضرت ابن عمر سے پوچھا کہ کیا قربانی واجب ہے؟ انہوں فرمایا: رسول اللہ ﷺ نے قربانی کی اور رسول اللہ ﷺ کے بعد مسلمان قربانی دیتے رہے اور یہی طریقہ جاری ہے۔


10 ‌سنن ابن ماجه كِتَابُ الْأَضَاحِيِّ بَابُ الْأَضَاحِيِّ وَاجِبَةٌ هِيَ أَمْ لَا

حکم: حسن

3231 حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ قَالَ: حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ مُعَاذٍ، عَنِ ابْنِ عَوْنٍ، قَالَ أَنْبَأَنَا أَبُو رَمْلَةَ، عَنْ مِخْنَفِ بْنِ سُلَيْمٍ، قَالَ: كُنَّا وَقُوفًا عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِعَرَفَةَ فَقَالَ: «يَا أَيُّهَا النَّاسُ إِنَّ عَلَى كُلِّ أَهْلِ بَيْتٍ فِي كُلِّ عَامٍ أُضْحِيَّةً وَعَتِيرَةً، أَتَدْرُونَ مَا الْعَتِيرَةُ؟ هِيَ الَّتِي يُسَمِّيهَا النَّاسُ الرَّجَبِيَّةَ»...

سنن ابن ماجہ:

کتاب: قربانی سے متعلق احکام ومسائل

(باب: قربانی واجب ہے یا نہیں؟)

مترجم: ١. فضيلة الشيخ محمد عطاء الله ساجد (دار السّلام)

3231. حضرت مخنف بن سلیم ؓ سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا: ہم عرفہ میں نبی ﷺ کے قریب ٹھہرے ہوئے تھے۔ آپﷺ نے فرمایا: ’’لوگو! ہر گھر والوں پر ہر سال قربانی اور عتیرہ (واجب ) ہے۔‘‘ کیا تمہیں معلوم ہے عتیرہ کیا ہے وہی جسے لوگ رجبیہ کہتے ہیں۔