1 ‌صحيح البخاري: كِتَابُ العِلْمِ (بَابُ الغَضَبِ فِي المَوْعِظَةِ وَالتَّعْلِيمِ، إِ...)

حکم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

92. حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ العَلاَءِ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، عَنْ بُرَيْدٍ، عَنْ أَبِي بُرْدَةَ، عَنْ أَبِي مُوسَى، قَالَ: سُئِلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ أَشْيَاءَ كَرِهَهَا، فَلَمَّا أُكْثِرَ عَلَيْهِ غَضِبَ، ثُمَّ قَالَ لِلنَّاسِ: «سَلُونِي عَمَّا شِئْتُمْ» قَالَ رَجُلٌ: مَنْ أَبِي؟ قَالَ: «أَبُوكَ حُذَافَةُ» فَقَامَ آخَرُ فَقَالَ: مَنْ أَبِي يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ فَقَالَ: «أَبُوكَ سَالِمٌ مَوْلَى شَيْبَةَ» فَلَمَّا رَأَى عُمَرُ مَا فِي وَجْهِهِ قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّا نَتُوبُ إِلَى اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ...

صحیح بخاری : کتاب: علم کے بیان میں (باب:اس بیان میں کہ استاد شاگردوں کی جب کوئی ناگوار بات دیکھے تو وعظ کرے اور تعلیم دیتے وقت ان پر خفا ہو سکتا ہے )

مترجم: BukhariWriterName

92. حضرت ابو موسیٰ اشعری ؓ سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا: نبی ﷺ سے چند ایسی باتیں پوچھی گئیں جو آپ کے مزاج کے خلاف تھی۔ جب اس قسم کے سوالات کی آپ کے سامنے تکرار کی گئی تو آپ کو غصہ آ گیا، پھر لوگوں سے فرمایا: ’’اچھا جو چاہو مجھ سے پوچھو۔‘‘ اس پر ایک شخص نے عرض کیا: میرا باپ کون ہے؟ آپ نے فرمایا: ’’تیرا باپ حذافہ ہے۔‘‘ پھر دوسرے شخص نے کھڑے ہو کر کہا: یا رسول اللہ! میرا باپ کون ہے؟ آپ نے فرمایا: ’’تیرا باپ سالم ہے جو شیبہ کا غلام ہے۔‘‘ پھر جب حضرت عمر ؓ نے آپ کے چہرہ مبارک پر آثار غضب دیکھے تو ک...


2 ‌صحيح البخاري: كِتَابُ العِلْمِ (بَابُ مَنْ بَرَكَ عَلَى رُكْبَتَيْهِ عِنْدَ الإِمَ...)

حکم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

93. حَدَّثَنَا أَبُو اليَمَانِ، قَالَ: أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، قَالَ: أَخْبَرَنِي أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَرَجَ، فَقَامَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ حُذَافَةَ فَقَالَ: مَنْ أَبِي؟ فَقَالَ: «أَبُوكَ حُذَافَةُ» ثُمَّ أَكْثَرَ أَنْ يَقُولَ: «سَلُونِي» فَبَرَكَ عُمَرُ عَلَى رُكْبَتَيْهِ فَقَالَ: رَضِينَا بِاللَّهِ رَبًّا وَبِالإِسْلاَمِ دِينًا وَبِمُحَمَّدٍ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَبِيًّا فَسَكَتَ...

صحیح بخاری : کتاب: علم کے بیان میں (باب: اس شخص کے بارے میں جو امام یا محدث کے سامنے وو زانو(ہوکر ادب کے ساتھ)بیٹھے۔ )

مترجم: BukhariWriterName

93. حضرت انس ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ تشریف لائے تو حضرت عبداللہ بن حذافہ ؓ نے کھڑے ہو کر سوال کیا: میرے والد کون ہیں؟ آپ نے فرمایا: ’’تمہارے والد حذافہ ہیں۔‘‘ پھر آپ نے بار بار فرمایا: ’’مجھ سے دریافت کرو۔‘‘ حضرت عمر ؓ دوزانو بیٹھ گئے اور کہنے لگے: ہم اللہ کے رب ہونے، اسلام کے دین ہونے اور حضرت محمد ﷺ کے نبی ہونے پر خوش ہیں۔ تو رسول اللہ ﷺ خاموش ہو گئے۔ ...


3 ‌صحيح البخاري: كِتَابُ الوُضُوءِ (بَابُ تَرْكِ النَّبِيِّ ﷺ وَالنَّاسِ الأَعْرَابِيّ...)

حکم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

219. حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، قَالَ: حَدَّثَنَا هَمَّامٌ، أَخْبَرَنَا إِسْحَاقُ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَأَى أَعْرَابِيًّا يَبُولُ فِي المَسْجِدِ فَقَالَ: «دَعُوهُ حَتَّى إِذَا فَرَغَ دَعَا بِمَاءٍ فَصَبَّهُ عَلَيْهِ»

صحیح بخاری : کتاب: وضو کے بیان میں (باب: رسول اللہ ﷺ اور صحابہ رضی اللہ عنہم کا ایک دیہاتی کو چھوڑ دینا جب تک کہ وہ مسجد میں پیشاب سے فارغ نہ ہو گیا۔ )

مترجم: BukhariWriterName

219. حضرت انس ؓ سے روایت ہے، نبی ﷺ نے ایک دیہاتی کو دیکھا جو مسجد میں پیشاب کر رہا تھا، آپ نے فرمایا: ’’ اسے کچھ نہ کہو۔ ‘‘  تاآنکہ جب وہ پیشاب سے فارغ ہو گیا تو آپ نے پانی منگوایا اور اسے پیشاب پر بہا دیا۔


4 ‌صحيح البخاري: كِتَابُ الوُضُوءِ (بَابُ صَبِّ المَاءِ عَلَى البَوْلِ فِي المَسْجِدِ)

حکم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

220. حَدَّثَنَا أَبُو اليَمَانِ، قَالَ: أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ بْنِ مَسْعُودٍ، أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَامَ أَعْرَابِيٌّ فَبَالَ فِي المَسْجِدِ، فَتَنَاوَلَهُ النَّاسُ، فَقَالَ لَهُمُ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «دَعُوهُ وَهَرِيقُوا عَلَى بَوْلِهِ سَجْلًا مِنْ مَاءٍ، أَوْ ذَنُوبًا مِنْ مَاءٍ، فَإِنَّمَا بُعِثْتُمْ مُيَسِّرِينَ، وَلَمْ تُبْعَثُوا مُعَسِّرِينَ»...

صحیح بخاری : کتاب: وضو کے بیان میں (باب: مسجد میں پیشاب پر پانی بہادینے کے بیان میں )

مترجم: BukhariWriterName

220. حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے، انھوں نے فرمایا: ایک دیہاتی کھڑا ہوا اور اس نے مسجد ہی میں پیشاب کر دیا۔ لوگوں نے اسے روکنا چاہا تو نبی ﷺ نے فرمایا: ’’اسے چھوڑ دو اور اس کے پیشاب پر پانی سے بھرا ہوا ایک ڈول بہا دو کیونکہ تم لوگ آسانی پیدا کرنے کے لیے بھیجے گئے ہو، تمہیں سختی کرنے کے لیے نہیں بھیجا گیا۔‘‘ ...


5 ‌صحيح البخاري: كِتَابُ الوُضُوءِ (بَابُ صَبِّ المَاءِ عَلَى البَوْلِ فِي المَسْجِدِ)

حکم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

221.01. حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ مَخْلَدٍ، قَالَ: وَحَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ، قَالَ: سَمِعْتُ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ قَالَ: جَاءَ أَعْرَابِيٌّ فَبَالَ فِي طَائِفَةِ المَسْجِدِ، فَزَجَرَهُ النَّاسُ، «فَنَهَاهُمُ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَمَّا قَضَى بَوْلَهُ أَمَرَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِذَنُوبٍ مِنْ مَاءٍ فَأُهْرِيقَ عَلَيْهِ»...

صحیح بخاری : کتاب: وضو کے بیان میں (باب: مسجد میں پیشاب پر پانی بہادینے کے بیان میں )

مترجم: BukhariWriterName

221.01. حضرت انسؓ سے روایت ہے، ایک اعرابی آیا اور اس نے مسجد کے ایک کونے میں پیشاب کرنا شروع کر دیا۔ لوگوں نے اسے ڈانٹا تو نبیﷺ نے انہیں روک دیا۔ جب وہ پیشاب سے فارغ ہوا تو نبیﷺ نے پانی کے ایک ڈول کا حکم دیا، چنانچہ وہ ڈول اس کے پیشاب پر بہا دیا گیا-


6 ‌صحيح البخاري: کِتَابُ صَلاَةِ الخَوْفِ (بَابُ صَلاَةِ الطَّالِبِ وَالمَطْلُوبِ رَاكِبًا وَ...)

حکم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

946. حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ أَسْمَاءَ قَالَ حَدَّثَنَا جُوَيْرِيَةُ عَنْ نَافِعٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ قَالَ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَنَا لَمَّا رَجَعَ مِنْ الْأَحْزَابِ لَا يُصَلِّيَنَّ أَحَدٌ الْعَصْرَ إِلَّا فِي بَنِي قُرَيْظَةَ فَأَدْرَكَ بَعْضَهُمْ الْعَصْرُ فِي الطَّرِيقِ فَقَالَ بَعْضُهُمْ لَا نُصَلِّي حَتَّى نَأْتِيَهَا وَقَالَ بَعْضُهُمْ بَلْ نُصَلِّي لَمْ يُرَدْ مِنَّا ذَلِكَ فَذُكِرَ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَمْ يُعَنِّفْ وَاحِدًا مِنْهُمْ...

صحیح بخاری : کتاب: نماز خوف کا بیان (باب: جو دشمن کے پیچھے لگا ہو یا دشمن اس کے پیچھے لگا ہو وہ سوار رہ کر اشارے ہی سے نماز پڑھ لے۔ )

مترجم: BukhariWriterName

946. حضرت ابن عمر ؓ سے روایت ہے، انہوں نے کہا کہ نبی ﷺ جب غزوہ خندق سے واپس ہوئے تو ہمیں حکم فرمایا: ’’کوئی بھی نماز عصر بنو قریظہ کے علاوہ کہیں اور نہ پڑھے۔‘‘ چنانچہ بعض لوگوں کو راستے میں عصر کا وقت آ گیا تو کچھ نے کہا کہ ہم تو بنو قریظہ پہنچ کر نماز پڑھیں گے اور کچھ کہنے لگے کہ رسول اللہ ﷺ کا مقصد یہ نہ تھا کہ ہم نماز قضا کر دیں، لہٰذا ہم تو نماز پڑھیں گے۔ جب اس واقعے کا ذکر نبی ﷺ سے ہوا تو آپ نے کسی کو ملامت نہ کی۔ ...


7 ‌صحيح البخاري: كِتَابُ الأَدَبِ (بَابُ الرِّفْقِ فِي الأَمْرِ كُلِّهِ)

حکم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

6025. حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الوَهَّابِ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا ثَابِتٌ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ: أَنَّ أَعْرَابِيًّا بَالَ فِي المَسْجِدِ، فَقَامُوا إِلَيْهِ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لاَ تُزْرِمُوهُ» ثُمَّ دَعَا بِدَلْوٍ مِنْ مَاءٍ فَصُبَّ عَلَيْهِ...

صحیح بخاری : کتاب: اخلاق کے بیان میں (باب: ہر کام میں نرمی اور عمدہ اخلاق اچھی چیز ہے )

مترجم: BukhariWriterName

6025. حضرت انس بن مالک ؓ سے روایت ہے کہ ایک دیہاتی نے مسجد میں پیشاب کر دیا تو صحابہ کرام اس کی طرف دوڑ پڑے۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”اس کے پیشاب کو مت روکو۔“ اس کے بعد آپ نے پانی کا ڈول منگوایا اور پیشاب کی جگہ پر بہا دیا گیا۔


8 ‌صحيح البخاري: كِتَابُ الأَدَبِ (بَابُ التَّبَسُّمِ وَالضَّحِكِ)

حکم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

6084. حَدَّثَنَا حِبَّانُ بْنُ مُوسَى، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا: أَنَّ رِفَاعَةَ القُرَظِيَّ طَلَّقَ امْرَأَتَهُ فَبَتَّ طَلاَقَهَا، فَتَزَوَّجَهَا بَعْدَهُ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ الزَّبِيرِ، فَجَاءَتِ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّهَا كَانَتْ عِنْدَ رِفَاعَةَ فَطَلَّقَهَا آخِرَ ثَلاَثِ تَطْلِيقَاتٍ، فَتَزَوَّجَهَا بَعْدَهُ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ الزَّبِيرِ، وَإِنَّهُ وَاللَّهِ مَا مَعَهُ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِلَّا مِثْلُ هَذِهِ الهُدْبَةِ، لِهُدْبَةٍ أَخَذَتْهَا مِنْ جِلْبَابِهَا،...

صحیح بخاری : کتاب: اخلاق کے بیان میں (باب: مسکرانا اور ہنسنا )

مترجم: BukhariWriterName

6084. سیدہ عائشہ‬ ؓ س‬ے روایت ہے کہ رفاعہ قرظی ؓ نے اپنی بیوی کو طلاق دے دی اور وہ طلاق فیصلہ کن تھی۔ طلاق کے بعد اس عورت سے عبدالرحمن بن زبیر ؓ نے نکاح کر لیا۔ وہ نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئی اور عرض کیا: اللہ کے رسول! میں حضرت رفاعہ قرظی ؓ کے نکاح میں تھی۔ انہوں نے تین طلاقوں میں سے آخری طلاق بھی دے دی، پھر مجھ سے عبدالرحمن بن زبیر ؓ نے نکاح کر لیا لیکن اللہ کی قسم! اس کے پاس تو اس پھندنے کی طرح ہے۔ اس نے اپنی چادر کا پلو پکڑ کر بتایا۔ حضرت ابوبکر صدیق ؓ بھی نبی ﷺ کے پاس بیٹھے ہوئے تھے اور سعید بن عاص کے بیٹے حجرے کے صحن میں بیٹھے تھے تاکہ انہیں اندر آنے کی اجازت د...


9 ‌صحيح البخاري: كِتَابُ الأَدَبِ (بَابُ قَوْلِ النَّبِيِّ ﷺ: «يَسِّرُوا وَلاَ تُعَسّ...)

حکم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

6128. حَدَّثَنَا أَبُو اليَمَانِ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، وَقَالَ اللَّيْثُ، حَدَّثَنِي يُونُسُ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، أَخْبَرَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ، أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ، أَخْبَرَهُ: أَنَّ أَعْرَابِيًّا بَالَ فِي المَسْجِدِ، فَثَارَ إِلَيْهِ النَّاسُ ليَقَعُوا بِهِ، فَقَالَ لَهُمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «دَعُوهُ، وَأَهْرِيقُوا عَلَى بَوْلِهِ ذَنُوبًا مِنْ مَاءٍ، أَوْ سَجْلًا مِنْ مَاءٍ، فَإِنَّمَا بُعِثْتُمْ مُيَسِّرِينَ وَلَمْ تُبْعَثُوا مُعَسِّرِينَ»...

صحیح بخاری : کتاب: اخلاق کے بیان میں (باب: نبی کریم ﷺ کا فرمان کہ آسانی کرو ، سختی نہ کرو ، آپ ﷺ لوگوں پر تخفیف اور آسانی کو پسند فرمایا کرتے تھے )

مترجم: BukhariWriterName

6128. حضرت ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ ایک دیہاتی نے مسجد میں پیشاب کر دیا۔ لوگ اس کی طرف اسے زجرو توبیخ کرنے لیے آگے بڑھے تو رسول اللہ ﷺ نے انہیں فرمایا: ”اسے چھوڑ دو اور اس کے پیشاب پر ایک ڈول پانی بہا دو۔ تم تو صرف آسانی کرنے والے بناکر بھیجے گئے ہو۔ تم تنگی کرنے والے بناکر نہیں بھیجے گئے۔“ ...


10 ‌صحيح البخاري: كِتَابُ الِاعْتِصَامِ بِالكِتَابِ وَالسُّنَّةِ (بَابُ مَا يُكْرَهُ مِنْ كَثْرَةِ السُّؤَالِ وَتَكَ...)

حکم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

7291. حَدَّثَنَا يُوسُفُ بْنُ مُوسَى حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ عَنْ بُرَيْدِ بْنِ أَبِي بُرْدَةَ عَنْ أَبِي بُرْدَةَ عَنْ أَبِي مُوسَى الْأَشْعَرِيِّ قَالَ سُئِلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ أَشْيَاءَ كَرِهَهَا فَلَمَّا أَكْثَرُوا عَلَيْهِ الْمَسْأَلَةَ غَضِبَ وَقَالَ سَلُونِي فَقَامَ رَجُلٌ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ مَنْ أَبِي قَالَ أَبُوكَ حُذَافَةُ ثُمَّ قَامَ آخَرُ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ مَنْ أَبِي فَقَالَ أَبُوكَ سَالِمٌ مَوْلَى شَيْبَةَ فَلَمَّا رَأَى عُمَرُ مَا بِوَجْهِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ الْغَضَبِ قَالَ إِنَّا نَتُوبُ إِلَى اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ...

صحیح بخاری : کتاب: اللہ اور سنت رسول اللہﷺ کو مضبوطی سے تھامے رکھنا (باب : بے فائدہ بہت سوالات کرنا منع ہے )

مترجم: BukhariWriterName

7291. سیدنا ابو موسیٰ اشعری ؓ سے روایت ہے انہوں نے بیان کیا کہ رسول اللہ ﷺ سے چند اشیاء کے متعلق سوال کیا گیا جنہیں آپ نے پسند نہ فرمایا۔ جب لوگوں نے بہت زیادہ سوالات کرنا شروع کر دیے تو آپ ناراض ہوئے اور فرمایا: ”مجھ سے جو پوچھنا ہے پوچھو۔“ تب ایک آدمی کھڑا ہوا اور اس نے کہا: ”اللہ کے رسول! میرا باپ کون ہے؟ آپ نےفرمایا: تیرا باپ حذافہ ہے۔“ پھر ایک دوسرا شخص کھڑا ہوا اور اس نے سوال کیا: میرے والد کون ہیِں؟ تو آپ نےفرمایا: ”تمہارے والد شیبہ کے آزاد کردہ غلام سالم ہیں۔“ جن سیدنا عمر ؓ نے رسول اللہ ﷺ کے چہرہ انور پر غصے کے آثار محسوس...