1 ‌صحيح البخاري: كِتَابُ البُيُوعِ (بَابُ كَسْبِ الرَّجُلِ وَعَمَلِهِ بِيَدِهِ)

حکم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

2072. حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُوسَى أَخْبَرَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ عَنْ ثَوْرٍ عَنْ خَالِدِ بْنِ مَعْدَانَ عَنْ الْمِقْدَامِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَا أَكَلَ أَحَدٌ طَعَامًا قَطُّ خَيْرًا مِنْ أَنْ يَأْكُلَ مِنْ عَمَلِ يَدِهِ وَإِنَّ نَبِيَّ اللَّهِ دَاوُدَ عَلَيْهِ السَّلَام كَانَ يَأْكُلُ مِنْ عَمَلِ يَدِهِ...

صحیح بخاری : کتاب: خرید و فروخت کے مسائل کا بیان (باب : انسان کا کمانا اور اپنے ہاتھوں سے محنت کرنا )

مترجم: BukhariWriterName

2072. حضرت مقدام بن معد یکرب رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے انھوں نے کہا کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا: "کسی شخص نے اپنے ہاتھ کی کمائی سے زیادہ پاک کھانا نہیں کھایا اور اللہ تعالیٰ کے نبی حضرت داود ؑ بھی اپنے ہاتھ کی کمائی سے کھایا کرتے تھے۔ "


2 سنن أبي داؤد: كِتَابُ النِّكَاحِ (بَابُ مَا يُكْرَهُ أَنْ يُجْمَعَ بَيْنَهُنَّ مِنْ ...)

حکم: صحیح

2069. حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ، حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ بْنِ سَعْدٍ، حَدَّثَنِي أَبِي عَنِ الْوَلِيدِ بْنِ كَثِيرٍ، حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ حَلْحَلَةَ الدِّيْلِيُّ أَنَّ ابْنَ شِهَابٍ حَدَّثَهُ أَنَّ عَلِيَّ بْنَ الْحُسَيْنِ، حَدَّثَهُ أَنَّهُمْ حِينَ قَدِمُوا الْمَدِينَةَ مِنْ عِنْدِ يَزِيدَ ابْنِ مُعَاوِيَةَ مَقْتَلَ الْحُسَيْنِ بْنِ عَلِيٍّ رَضِي اللَّهُ عَنْهُمَا-, لَقِيَهُ الْمِسْوَرُ بْنُ مَخْرَمَةَ، فَقَالَ لَهُ: هَلْ لَكَ إِلَيَّ مِنْ حَاجَةٍ تَأْمُرُنِي بِهَا؟ قَالَ: فَقُلْتُ لَهُ: لَا، قَالَ: هَلْ أَنْتَ مُعْطِيَّ سَيْفَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ, فَإِنِّي...

سنن ابو داؤد : کتاب: نکاح کے احکام و مسائل (باب: وہ عورتیں جن کو ( ایک وقت میں ) جمع کرنا حرام ہے )

مترجم: DaudWriterName

2069. جناب ابن شہاب زہری سے مروی ہے کہ جناب علی بن حسین (بن علی بن ابی طالب) نے بیان کیا کہ ہم لوگ سیدنا حسین بن علی ؓ کی شہادت کے بعد یزید بن معاویہ کے پاس سے مدینہ منورہ پہنچے، تو مجھے مسور بن مخرمہ ؓ ملے اور کہا، میرے لائق کوئی خدمت ہو تو حکم فرمائیں؟ میں نے کہا: نہیں۔ انہوں نے کہا: کیا آپ مجھے رسول اللہ ﷺ کی تلوار عنایت فرما سکتے ہیں؟ مجھے اندیشہ ہے کہ اس کے متعلق قوم کہیں آپ پر غالب نہ آ جائے۔ اور قسم اللہ کی! اگر آپ مجھے یہ عنایت فرما دیں تو میرے جیتے جی کبھی کوئی اس تک نہ پہنچ سکے گا۔ (رسول اللہ ﷺ کی عزت اور آپ کی عترت کی حفاظت اور دفاع ہم پر لازم ہے۔ اس سلسل...