2 سنن أبي داؤد: كِتَابُ الْمَنَاسِكِ (بَابُ الْخُطْبَةِ عَلَى الْمِنْبَرِ بِعَرَفَةَ)

حکم: لم تتم دراسته

1917. حَدَّثَنَا هنَّادُ بْنُ السَّرِيِّ وَعُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ قَالَا حَدَّثَنَا وَكِيعٌ عَنْ عَبْدِ الْمَجِيدِ قَالَ حَدَّثَنِي الْعَدَّاءُ بْنُ خَالِدِ بْنِ هَوْذَةَ قَالَ هَنَّادٌ عَنْ عَبْدِ الْمَجِيدِ أَبِي عَمْرٍو قَالَ حَدَّثَنِي خَالِدُ بْنُ الْعَدَّاءِ بْنِ هَوْذَةَ قَالَ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَخْطُبُ النَّاسَ يَوْمَ عَرَفَةَ عَلَى بَعِيرٍ قَائِمٌ فِي الرِّكَابَيْنِ قَالَ أَبُو دَاوُد رَوَاهُ ابْنُ الْعَلَاءِ عَنْ وَكِيعٍ كَمَا قَالَ هَنَّادٌ ...

سنن ابو داؤد : کتاب: اعمال حج اور اس کے احکام و مسائل (باب: عرفات میں خطبہ کا بیان )

مترجم: DaudWriterName

1917. جناب خالد بن عداء بن ہوذہ ؓ بیان کرتے ہیں کہ میں نے عرفہ کے روز رسول اللہ ﷺ کو دیکھا کہ آپ ﷺ اپنے اونٹ پر اس کی رکابوں میں پاؤں ڈالے لوگوں کو خطبہ دے رہے تھے۔ امام ابوداؤد ؓ فرماتے ہیں کہ ابن العلاء نے وکیع سے اسی طرح بیان کیا جیسے کہ ہناد نے کہا۔


5 سنن أبي داؤد: كِتَابُ الْمَنَاسِكِ (بَابُ أَيِّ وَقْتٍ يَخْطُبُ يَوْمَ النَّحْرِ)

حکم: صحیح

1956. حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ بْنُ عَبْدِ الرَّحِيمِ الدِّمَشْقِيُّ حَدَّثَنَا مَرْوَانُ عَنْ هِلَالِ بْنِ عَامِرٍ الْمُزْنِيِّ حَدَّثَنِي رَافِعُ بْنُ عَمْرٍو الْمُزْنِيُّ قَالَ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَخْطُبُ النَّاسَ بِمِنًى حِينَ ارْتَفَعَ الضُّحَى عَلَى بَغْلَةٍ شَهْبَاءَ وَعَلِيٌّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ يُعَبِّرُ عَنْهُ وَالنَّاسُ بَيْنَ قَاعِدٍ وَقَائِمٍ...

سنن ابو داؤد : کتاب: اعمال حج اور اس کے احکام و مسائل (باب: قربانی والے دن خطبہ دینے کا وقت )

مترجم: DaudWriterName

1956. جناب رافع بن عمرو مزنی ؓ بیان کرتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو دیکھا کہ آپ ﷺ منٰی میں اپنے سفید خچر پر لوگوں کو خطبہ دے رہے تھے جبکہ دن اونچا آ چکا تھا اور سیدنا علی ؓ آپ ﷺ کی بات آگے پہنچا رہے تھے۔ لوگ کچھ بیٹھے تھے اور کچھ کھڑے تھے۔


7 سنن النسائي: كِتَابُ الْوَصَايَا (بَابٌ إِذَا مَاتَ الْفَجْأَةَ هَلْ يُسْتَحَبُّ لِأ...)

حکم: حسن صحیح

3650. أَنْبَأَنَا الْحَارِثُ بْنُ مِسْكِينٍ قِرَاءَةً عَلَيْهِ وَأَنَا أَسْمَعُ عَنْ ابْنِ الْقَاسِمِ عَنْ مَالِكٍ عَنْ سَعِيدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ شُرَحْبِيلَ بْنِ سَعِيدِ بْنِ سَعْدِ بْنِ عُبَادَةَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ قَالَ خَرَجَ سَعْدُ بْنُ عُبَادَةَ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي بَعْضِ مَغَازِيهِ وَحَضَرَتْ أُمَّهُ الْوَفَاةُ بِالْمَدِينَةِ فَقِيلَ لَهَا أَوْصِي فَقَالَتْ فِيمَ أُوصِي الْمَالُ مَالُ سَعْدٍ فَتُوُفِّيَتْ قَبْلَ أَنْ يَقْدَمَ سَعْدٌ فَلَمَّا قَدِمَ سَعْدٌ ذُكِرَ ذَلِكَ لَهُ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ هَلْ يَنْفَعُهَا أَنْ أَتَصَدَّقَ عَنْهَا فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَ...

سنن نسائی : کتاب: وصیت سے متعلق احکام و مسائل (باب: اگر کوئی اچانک فوت ہوجائے تو کیا گھر واوں کے لیے بہتر ہے کہ ا سکی طرف سے صدقہ کریں؟ )

مترجم: NisaiWriterName

3650. حضرت سعید بن عمروبن شرجیل بن سعید بن سعد بن عبادہ اپنے والد سے اور وہ اپنے دادا حضرت سعید بن سعد بن عبادہ ؓ سے روایت کرتے ہیں کہ (میرے والد محترم) حضرت سعد بن عبادہ ؓ نبی اکرم ﷺ کے ساتھ جنگ میں گئے ہوئے تھے کہ مدینہ منورہ میں ان کی والدہ محترمہ کی وفات کا وقت آگیا۔ ان سے کہا گیا: کوئی وصیت فرمائیے۔ وہ کہنے لگیں: میں کیا وصیت کروں؟ مال تو سعد کا ہے۔ وہ حضرت سعد ؓ کے واپس آنے سے پہلے ہی فوت ہوگئیں۔ پھر جب سعد آئے تو ان سے اس بات کا تذکرہ کیا گیا‘ چنانچہ وہ (رسول اللہ ﷺ کے پاس حاضر ہوکر) کہنے لگے: اے اللہ کے رسول! اگر میں ان کی طرف سے صدقہ کروں تو کیا ان...