1 ‌صحيح البخاري: كِتَابُ الِاسْتِئْذَانِ (بَابٌ: كَيْفَ يُرَدُّ عَلَى أَهْلِ الذِّمَّةِ السّ...)

حکم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

6256. حَدَّثَنَا أَبُو اليَمَانِ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عُرْوَةُ، أَنَّ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، قَالَتْ: دَخَلَ رَهْطٌ مِنَ اليَهُودِ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالُوا: السَّامُ عَلَيْكَ، فَفَهِمْتُهَا فَقُلْتُ: عَلَيْكُمُ السَّامُ وَاللَّعْنَةُ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَهْلًا يَا عَائِشَةُ، فَإِنَّ اللَّهَ يُحِبُّ الرِّفْقَ فِي الأَمْرِ كُلِّهِ» فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَوَلَمْ تَسْمَعْ مَا قَالُوا؟ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: فَقَدْ قُلْتُ: وَعَلَيْكُمْ ...

صحیح بخاری : کتاب: اجازت لینے کے بیان میں (باب: ذمیوں کے سلام کا جواب کس طرح دیا جائے؟ )

مترجم: BukhariWriterName

6256. سیدہ عائشہ‬ ؓ س‬ے روایت ہے انہوں نے کہا کہ یہودی رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور کہا: ''السام علیك'' ”تمہیں موت آئے۔“ میں ان کی بات سمجھ گئی۔ میں نے جواب میں کہا: تم پر موت اور لعنت ہو۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”اے عائشہ! صبر تحمل سے کام لیا کرو کیونکہ اللہ تعالٰی تمام معاملات میں نرمی کو پسند کرتا ہے۔“ میں نے کہا: اللہ کے رسول! کیا آپ نے نہیں سنا کہ انہوں نے کیا کہا تھا؟ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”میں نے ان کا جواب ”علیکم“ سے دے دیا تھا، یعنی تم پر موت آئے۔“ ...


2 ‌صحيح البخاري: كِتَابُ الدَّعَوَاتِ (بَابُ الدُّعَاءِ عَلَى المُشْرِكِينَ)

حکم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

6395. حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، قَالَتْ: كَانَ اليَهُودُ يُسَلِّمُونَ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُونَ: السَّامُ عَلَيْكَ، فَفَطِنَتْ عَائِشَةُ إِلَى قَوْلِهِمْ، فَقَالَتْ: عَلَيْكُمُ السَّامُ وَاللَّعْنَةُ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَهْلًا يَا عَائِشَةُ، إِنَّ اللَّهَ يُحِبُّ الرِّفْقَ فِي الأَمْرِ كُلِّهِ» فَقَالَتْ: يَا نَبِيَّ اللَّهِ، أَوَلَمْ تَسْمَعْ مَا يَقُولُونَ؟ قَالَ: أَوَلَمْ تَسْمَعِي أَنِّي أَرُدُّ ذَلِكِ عَلَيْهِمْ، فَأَقُولُ: ...

صحیح بخاری : کتاب: دعاؤں کے بیان میں (باب: مشرکین کے لئے بددعا کرنا )

مترجم: BukhariWriterName

6395. سیدہ عائشہ‬ ؓ س‬ے روایت ہے انہوں نے فرمایا کہ یہودی نبی ﷺ کو سلام کرتے تو کہتے: 'السام علیك'' آپ پر موت آئے۔ سیدہ عائشہ‬ ؓ ن‬ے ان کے مقصد کو بھانپ لیا اور جواب دیا کہ تمہیں موت آئے اور تم پر لعنت ہو۔ نبی ﷺ نے فرمایا: ”اے عائشہ! ٹھہرو۔ بے شک اللہ تمام معاملات میں نرمی کو پسند کرتا ہے۔“ سیدہ عائشہ‬ ؓ ن‬ے عرض کی: اللہ کے رسول! کیا آپ نے نہیں سنا کہ انہوں نے کیا کہا تھا؟ آپ نے فرمایا: ”کیا تو نے نہیں سنا کہ میں نے انہیں کیا جواب دیا تھا۔ میں کہتا ہوں تم پر۔“ ...


3 ‌صحيح البخاري: كِتَابُ الدَّعَوَاتِ (بَابُ قَوْلِ النَّبِيِّ ﷺ: «يُسْتَجَابُ لَنَا فِي ...)

حکم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

6401. حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الوَهَّابِ، حَدَّثَنَا أَيُّوبُ، عَنِ ابْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا: أَنَّ اليَهُودَ أَتَوُا النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالُوا: السَّامُ عَلَيْكَ، قَالَ: «وَعَلَيْكُمْ» فَقَالَتْ عَائِشَةُ: السَّامُ عَلَيْكُمْ، وَلَعَنَكُمُ اللَّهُ وَغَضِبَ عَلَيْكُمْ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَهْلًا يَا عَائِشَةُ، عَلَيْكِ بِالرِّفْقِ، وَإِيَّاكِ وَالعُنْفَ، أَوِ الفُحْشَ» قَالَتْ: أَوَلَمْ تَسْمَعْ مَا قَالُوا؟ قَالَ: «أَوَلَمْ تَسْمَعِي مَا قُلْتُ، رَدَدْتُ عَلَيْهِمْ، فَيُسْتَجَابُ لِي فِيهِمْ، وَ...

صحیح بخاری : کتاب: دعاؤں کے بیان میں (باب: نبی کریم ﷺکا یہ فرمان کہ یہودکے حق میں ہماری ( جوابی دعا ئیں قبول ہوتی ہیں لیکن ان کی کوئی بددعا ہمارے حق میں قبول نہیں ہوتی )

مترجم: BukhariWriterName

6401. سیدہ عائشہ‬ ؓ س‬ے روایت ہے کہ کچھ یہودی نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور کہا: السام علیك آپ ﷺ نے جواب دیا: ''وعلیکم'' لیکن سیدہ عائشہ‬ ؓ ن‬ے جواب دیا: تم پر ہلاکت اللہ کی لعنت اور اس کا غضب ہو۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”اے عائشہ !رک جاؤ، نرم خوئی اختیار کرو، سختی اور بد کلامی سے پرہیز کرو۔“ انہوں نے عرض کی: آپ نے نہیں سنا وہ کیا کہہ رہے تھے؟ آپ نے فرمایا: ”کیا تم نے نہیں سنا کہ میں انہیں کیا جواب دیا تھا؟ میں نے ان کی بات ان پر لوٹا دی تھی۔ میرا جواب تو ان کے متعلق شرف قبولی...


4 صحيح مسلم: كِتَابُ السَّلَامِ (بَابُ النَّهْيِ عَنِ ابْتِدَاءِ أَهْلِ الْكِتَابِ ...)

حکم: أحاديث صحيح مسلم كلّها صحيحة

2165.02. حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ مُسْلِمٍ عَنْ مَسْرُوقٍ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ أَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أُنَاسٌ مِنْ الْيَهُودِ فَقَالُوا السَّامُ عَلَيْكَ يَا أَبَا الْقَاسِمِ قَالَ وَعَلَيْكُمْ قَالَتْ عَائِشَةُ قُلْتُ بَلْ عَلَيْكُمْ السَّامُ وَالذَّامُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَا عَائِشَةُ لَا تَكُونِي فَاحِشَةً فَقَالَتْ مَا سَمِعْتَ مَا قَالُوا فَقَالَ أَوَلَيْسَ قَدْ رَدَدْتُ عَلَيْهِمْ الَّذِي قَالُوا قُلْتُ وَعَلَيْكُمْ...

صحیح مسلم : کتاب: سلامتی اور صحت کابیان (باب: اہل کتاب کو سلام کرنے میں ابتدا کی ممانعت اور ان کے سلام کا جواب کیسے دیا جا ئے )

مترجم: MuslimWriterName

2165.02. ابو معاویہ نے اعمش سے، انھوں نے مسلم سے انھوں نے مسروق سے، انھوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت کی، رسول اللہ ﷺ کے پاس یہود میں سے کچھ لو گ آئے، انھوں نے آکر کہا: (السام عليك يا أبا القاسم) (ابو القاسم !آپ پر موت ہو) کہا آپﷺ نے فرمایا: ’’وَ عَلَيكُم (تم لوگوں پر ہو!) حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے فرمایا: ’’بلکہ تم پر موت بھی ہو ذلت بھی۔‘‘ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’عائشہ...


5 صحيح مسلم: كِتَابُ السَّلَامِ (بَابُ النَّهْيِ عَنِ ابْتِدَاءِ أَهْلِ الْكِتَابِ ...)

حکم: أحاديث صحيح مسلم كلّها صحيحة

2165.03. حَدَّثَنَاه إِسْحَقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ أَخْبَرَنَا يَعْلَى بْنُ عُبَيْدٍ حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ بِهَذَا الْإِسْنَادِ غَيْرَ أَنَّهُ قَالَ فَفَطِنَتْ بِهِمْ عَائِشَةُ فَسَبَّتْهُمْ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَهْ يَا عَائِشَةُ فَإِنَّ اللَّهَ لَا يُحِبُّ الْفُحْشَ وَالتَّفَحُّشَ وَزَادَ فَأَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ وَإِذَا جَاءُوكَ حَيَّوْكَ بِمَا لَمْ يُحَيِّكَ بِهِ اللَّهُ (المجادلة:8)إِلَى آخِرِ الْآيَةِ...

صحیح مسلم : کتاب: سلامتی اور صحت کابیان (باب: اہل کتاب کو سلام کرنے میں ابتدا کی ممانعت اور ان کے سلام کا جواب کیسے دیا جا ئے )

مترجم: MuslimWriterName

2165.03. یعلیٰ بن عبید نے ہمیں خبر دی کہا: ہمیں اعمش نے اسی سند کے ساتھ حدیث بیان کی، مگر انھوں نے کہا: حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے ان کی بات سمجھ لی (انھوں نے سلام کے بجا ئے سام کا لفظ بولا تھا) اور انھیں برا بھلا کہا: رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا! بس کرو، اللہ تعا لیٰ برائی اور اسے اپنا لینے کو پسند نہیں فرماتا۔‘‘ اور یہ اضافہ کیا تو اس پر اللہ عزوجل نے ﴿وَإِذَا جَاءُوكَ حَيَّوْكَ بِمَا لَمْ يُحَيِّكَ بِهِ اللَّهُ﴾ نازل فرمائی: ’’...


6 جامع الترمذي: أَبْوَابُ الِاسْتِئْذَانِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ (بَابُ مَا جَاءَ فِي التَّسْلِيمِ عَلَى أَهْلِ الذّ...)

حکم: صحیح

2701. حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْمَخْزُومِيُّ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ عُرْوَةَ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ إِنَّ رَهْطًا مِنْ الْيَهُودِ دَخَلُوا عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالُوا السَّامُ عَلَيْكَ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَيْكُمْ فَقَالَتْ عَائِشَةُ بَلْ عَلَيْكُمْ السَّامُ وَاللَّعْنَةُ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَا عَائِشَةُ إِنَّ اللَّهَ يُحِبُّ الرِّفْقَ فِي الْأَمْرِ كُلِّهِ قَالَتْ عَائِشَةُ أَلَمْ تَسْمَعْ مَا قَالُوا قَالَ قَدْ قُلْتُ عَلَيْكُمْ وَفِي الْبَاب عَنْ أَبِي بَصْرَةَ الْغِفَ...

جامع ترمذی : كتاب: استئذان كے احکام ومسائل (باب: ذمیوں سے سلام کابیان​ )

مترجم: TrimziWriterName

2701. ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ کچھ یہودیوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آ کر کہا: «اَلسَّامُ عَلَيكَ» ”تم پر موت و ہلاکت آئے“، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے جواب میں فرمایا: «عليكم» ۱؎، عائشہ نے (اس پر دو لفظ بڑھا کر) کہا «بَلْ عَلَيْكُمُ السَّامُ وَاللَّعْنَةُ»