مجموع الصفحات: 2 - مجموع أحاديث: 12
کل صفحات: 2 - کل احادیث: 12
1 صحيح البخاري كِتَابُ تَفْسِيرِ القُرْآنِ بَابُ قَوْلِهِ {وَلاَ تُصَلِّ عَلَى أَحَدٍ مِنْهُم...
حکم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
4706 حَدَّثَنِي إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْمُنْذِرِ حَدَّثَنَا أَنَسُ بْنُ عِيَاضٍ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ عَنْ نَافِعٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا أَنَّهُ قَالَ لَمَّا تُوُفِّيَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أُبَيٍّ جَاءَ ابْنُهُ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَعْطَاهُ قَمِيصَهُ وَأَمَرَهُ أَنْ يُكَفِّنَهُ فِيهِ ثُمَّ قَامَ يُصَلِّي عَلَيْهِ فَأَخَذَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ بِثَوْبِهِ فَقَالَ تُصَلِّي عَلَيْهِ وَهُوَ مُنَافِقٌ وَقَدْ نَهَاكَ اللَّهُ أَنْ تَسْتَغْفِرَ لَهُمْ قَالَ إِنَّمَا خَيَّرَنِي اللَّهُ أَوْ أَخْبَرَنِي اللَّهُ فَقَالَ اسْتَغْفِرْ لَهُمْ أَوْ لَا...
صحیح بخاری:
کتاب: قرآن پاک کی تفسیر کے بیان میں
(باب: آیت (( ولا تصل علی احد منھم.... )) کی تفسی...)
مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)
4706. حضرت ابن عمر ؓ سے روایت ہے، انہوں نے کہا: جب عبداللہ بن ابی مر گیا تو اس کا بیٹا حضرت عبداللہ بن عبداللہ ؓ رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا۔ آپ نے اس کو اپنی قمیص دی اور فرمایا کہ اسے اس قمیص میں کفن دیا جائے۔ پھر آپ اس کی نماز جنازہ پڑھنے کے لیے کھڑے ہوئے تو حضرت عمر ؓ نے آپ ﷺ کا دامن پکڑ کر عرض کیا: اللہ کے رسول! آپ اس کی نماز جنازہ پڑھنے لگے ہیں جبکہ یہ شخص منافق ہے اور اللہ تعالٰی نے آپ کو منافقین کے لیے طلب مغفرت سے منع بھی فرمایا ہے؟ آپ ﷺ نے فرمایا: ’’اللہ تعالٰی نے مجھے اختیار دیا ہے یا مجھے خبر دی ہے کہ ان کے لیے استغفار کریں یا نہ کریں، اگ...
2 صحيح البخاري كِتَابُ اللِّبَاسِ بَابُ لُبْسِ القَمِيصِ
حکم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
5845 حَدَّثَنَا صَدَقَةُ، أَخْبَرَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ، قَالَ: أَخْبَرَنِي نَافِعٌ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: لَمَّا تُوُفِّيَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أُبَيٍّ، جَاءَ ابْنُهُ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَعْطِنِي قَمِيصَكَ أُكَفِّنْهُ فِيهِ وَصَلِّ عَلَيْهِ، وَاسْتَغْفِرْ لَهُ. فَأَعْطَاهُ قَمِيصَهُ، وَقَالَ: «إِذَا فَرَغْتَ مِنْهُ فَآذِنَّا» فَلَمَّا فَرَغَ آذَنَهُ بِهِ، فَجَاءَ لِيُصَلِّيَ عَلَيْهِ، فَجَذَبَهُ عُمَرُ فَقَالَ: أَلَيْسَ قَدْ نَهَاكَ اللَّهُ أَنْ تُصَلِّيَ عَلَى المُنَافِقِينَ، فَقَالَ: {اسْتَغْفِرْ لَهُمْ أَوْ لاَ تَسْتَغْفِرْ لَهُ...
صحیح بخاری:
کتاب: لباس کے بیان میں
(باب: قمیص پہننا ( کرتہ قمیص ہر دو ایک ہی ہیں)
مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)
5845. حضرت عبداللہ بن عمر ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا: جب عبداللہ بن ابی مرگیا تو اس کا بیٹا رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کی: اللہ کے رسول! آپ مجھے اپنی قمیض دیں تاکہ میں اپنے باپ کو اس کا کفن دوں، نیز آپ اس کی نماز جنازہ پڑھائیں اور اس کے لیے مغفرت کی دعا فرمائیں۔ نبی ﷺ نے اسے اپنی قمیض دے دی اور فرمایا: ”جب(اسے غسل دے کر) تم فارغ ہو جاؤ تو مجھے اطلاع کرنا۔“ چنانچہ جب وہ فارغ ہوئے تو آپ ﷺ کو اطلاع دی۔ آپ تشریف لائے تاکہ اس کی نماز جنازہ پڑھیں، لیکن حضرت عمر بن خطاب ؓ نے (بڑے ادب سے) آپ کو پیچھے کھینچا اور عرض کی: اللہ کے رسول! کیا اللہ تعالیٰ...
3 صحيح مسلم كِتَابُ فَضَائِلِ الصَّحَابَةِؓ بَابُ مِنْ فَضَائِلِ عُمَرَؓ
حکم: صحیح
6368 حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللهِ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ: لَمَّا تُوُفِّيَ عَبْدُ اللهِ بْنُ أُبَيٍّ ابْنُ سَلُولَ جَاءَ ابْنُهُ عَبْدُ اللهِ بْنُ عَبْدِ اللهِ إِلَى رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَسَأَلَهُ أَنْ يُعْطِيَهُ قَمِيصَهُ أَنْ يُكَفِّنَ فِيهِ أَبَاهُ، فَأَعْطَاهُ، ثُمَّ سَأَلَهُ أَنْ يُصَلِّيَ عَلَيْهِ، فَقَامَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِيُصَلِّيَ عَلَيْهِ؟ فَقَامَ عُمَرُ فَأَخَذَ بِثَوْبِ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللهِ أَتُصَلِّي عَلَيْهِ وَقَدْ نَهَ...
صحیح مسلم:
کتاب: صحابہ کرامؓ کے فضائل ومناقب
(باب: حضرت عمر ؓ کے فضائل)مترجم: ١. الشيخ محمد يحيىٰ سلطان محمود جلالبوري (دار السّلام)
6368. ابو اسامہ نے کہا: ہمیں عبید اللہ نے نافع سے حدیث بیان کی، انھوں نے ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی، کہا: جب (رئیس المنافقین) عبداللہ بن ابی ابن سلول مر گیا تو اس کا بیٹا عبداللہ بن عبداللہ رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا اور آپ سے درخواست کی کہ آپ اپنی قمیص عنایت فرمائیں جس میں وہ اپنے باپ کو کفن دے، آپ نے اسے عنایت کر دی، پھر اس نے یہ درخواست کی کہ آپ اس کا نماز جنازہ پڑھائیں ۔ رسول اللہ ﷺ اس کا جنازہ پڑھانے کے لیے کھڑے ہوئے تو حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کھڑے ہوئے، رسول اللہ ﷺ کا کپڑا پکڑا اور عرض کی: اللہ کے رسول اللہ ﷺ! کیا آپ اس شخص کی نماز جناز...
4 صحيح مسلم كِتَابُ فَضَائِلِ الصَّحَابَةِؓ بَابُ مِنْ فَضَائِلِ عُمَرَؓ
حکم: صحیح
6369 وَحَدَّثَنَاهُ مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، وَعُبَيْدُ اللهِ بْنُ سَعِيدٍ، قَالَا: حَدَّثَنَا يَحْيَى وَهُوَ الْقَطَّانُ، عَنْ عُبَيْدِ اللهِ، بِهَذَا الْإِسْنَادِ فِي مَعْنَى حَدِيثِ أَبِي أُسَامَةَ وَزَادَ: قَالَ فَتَرَكَ الصَّلَاةَ عَلَيْهِمْ
صحیح مسلم:
کتاب: صحابہ کرامؓ کے فضائل ومناقب
(باب: حضرت عمر ؓ کے فضائل)مترجم: ١. الشيخ محمد يحيىٰ سلطان محمود جلالبوري (دار السّلام)
6369. یحییٰ قطان نے عبید اللہ سے اسی سند کے ساتھ ابو اسامہ کی حدیث کے ہم معنی روایت کی اور مزید بیان کیا: کہا: تو آپ ﷺ نے ان کی نماز جنازہ پڑھنی چھوڑ دی۔
5 صحيح مسلم كِتَابُ صِفَاتِ الْمُنَافِقِينَ وَأَحْكَامِهِمْ كِتَابُ صِفَاتِ الْمُنَافِقِينَ وَأَحْكَامِهِمْ
حکم: صحیح
7210 حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ عَنْ نَافِعٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ قَالَ لَمَّا تُوُفِّيَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أُبَيٍّ ابْنُ سَلُولَ جَاءَ ابْنُهُ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَسَأَلَهُ أَنْ يُعْطِيَهُ قَمِيصَهُ يُكَفِّنُ فِيهِ أَبَاهُ فَأَعْطَاهُ ثُمَّ سَأَلَهُ أَنْ يُصَلِّيَ عَلَيْهِ فَقَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِيُصَلِّيَ عَلَيْهِ فَقَامَ عُمَرُ فَأَخَذَ بِثَوْبِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَتُصَلِّي عَلَ...
صحیح مسلم:
کتاب: منافقین کی صفات اور ان کے بارے میں احکام
(باب: منافقین کی صفات اور ان کے بارے میں احکام)مترجم: ١. الشيخ محمد يحيىٰ سلطان محمود جلالبوري (دار السّلام)
7210. ابواسامہ نے کہا: ہمیں عبیداللہ بن عمر نے نافع سے حدیث بیان کی، انہوں نے حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت کی، کہا: جب عبداللہ بن ابی ابن سلول مر گیا تو اس کے بیٹے عبداللہ بن عبداللہ رضی اللہ تعالی عنہ رسول اللہ ﷺ کے پاس آئے، اور آپ سے سوال کیا کہ آپ اپنی قمیص اس کو عطا فرمائیں، جس میں وہ اپنے باپ کو کفن دیں تو آپﷺ نے (وہ قمیص) ان کو عطا کی، پھر آپ ﷺ سے درخواست کی کہ آپ اس کی نماز جنازہ پڑھیں، چنانچہ رسول اللہ ﷺ اس پر نماز جنازہ پڑھنے کے لیے کھڑے ہوئے تو حضرت عمر رضی اللہ تعالی عنہ کھڑے ہو گئے اور (التجا کرنے کے لیے) رسول اللہ ﷺ کے کپڑے (کے ایک کن...
6 صحيح مسلم كِتَابُ صِفَاتِ الْمُنَافِقِينَ وَأَحْكَامِهِمْ كِتَابُ صِفَاتِ الْمُنَافِقِينَ وَأَحْكَامِهِمْ
حکم: صحیح
7211 حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى وَعُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ قَالَا حَدَّثَنَا يَحْيَى وَهُوَ الْقَطَّانُ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بِهَذَا الْإِسْنَادِ نَحْوَهُ وَزَادَ قَالَ فَتَرَكَ الصَّلَاةَ عَلَيْهِمْ
صحیح مسلم:
کتاب: منافقین کی صفات اور ان کے بارے میں احکام
(باب: منافقین کی صفات اور ان کے بارے میں احکام)مترجم: ١. الشيخ محمد يحيىٰ سلطان محمود جلالبوري (دار السّلام)
7211. یحییٰ قطان نے عبیداللہ (بن عمر بن حفص) سے اسی سند کے ساتھ اسی طرح حدیث بیان کی اور مزید یہ کہا: چنانچہ آپ ﷺ نے ان پر نماز جنازہ ترک کر دی۔
7 جامع الترمذي أَبْوَابُ تَفْسِيرِ الْقُرْآنِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَابٌ وَمِنْ سُورَةِ التَّوْبَةِ
حکم: صحیح
3401 حَدَّثَنَا عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ بْنِ سَعْدٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَقَ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَال سَمِعْتُ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ يَقُولُ لَمَّا تُوُفِّيَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أُبَيٍّ دُعِيَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِلصَّلَاةِ عَلَيْهِ فَقَامَ إِلَيْهِ فَلَمَّا وَقَفَ عَلَيْهِ يُرِيدُ الصَّلَاةَ تَحَوَّلْتُ حَتَّى قُمْتُ فِي صَدْرِهِ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَعَلَى عَدُوِّ اللَّهِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أُبَيٍّ الْقَائِلِ يَوْمَ كَذَا وَكَذَا كَذَا وَكَذَا يَعُدُّ أَيَّا...
جامع ترمذی: كتاب: قرآن کریم کی تفسیر کے بیان میں (باب: سورہ توبہ سے بعض آیات کی تفسیر)
مترجم: ٢. فضيلة الدكتور عبد الرحمٰن الفريوائي ومجلس علمي (دار الدّعوة، دهلي)
3401. عبداللہ بن عباس رضی الله عنہ کہتے ہیں: میں نے عمر بن خطاب رضی الله عنہ کو کہتے ہوئے سنا کہ جب عبداللہ بن اُبی (منافقوں کا سردار) مرا تو رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم اس کی نماز جنازہ پڑھنے کے لیے بلائے گئے، آپﷺ کھڑے ہو کر اس کی طرف بڑھے اور اس کے سامنے کھڑے ہو کر نماز پڑھا نے کا ارادہ کر ہی رہے تھے کہ میں لپک کر آپﷺ کے سینے کے سامنے جا کھڑا ہوا، میں نے کہا: اللہ کے رسول! کیا آپ اللہ کے دشمن عبداللہ بن ابی کی نماز پڑھنے جا رہے ہیں جس نے فلاں فلاں دن ایسا اور ایسا کہا تھا؟ وہ اس کے بے ادبی وبدتمیزی کے دن گن گن کر بیان ...
8 جامع الترمذي أَبْوَابُ تَفْسِيرِ الْقُرْآنِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَابٌ وَمِنْ سُورَةِ التَّوْبَةِ
حکم: صحیح
3402 حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ أَخْبَرَنَا نَافِعٌ عَنْ ابْنِ عُمَرَ قَالَ جَاءَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أُبَيٍّ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ مَاتَ أَبُوهُ فَقَالَ أَعْطِنِي قَمِيصَكَ أُكَفِّنْهُ فِيهِ وَصَلِّ عَلَيْهِ وَاسْتَغْفِرْ لَهُ فَأَعْطَاهُ قَمِيصَهُ وَقَالَ إِذَا فَرَغْتُمْ فَآذِنُونِي فَلَمَّا أَرَادَ أَنْ يُصَلِّيَ جَذَبَهُ عُمَرُ وَقَالَ أَلَيْسَ قَدْ نَهَى اللَّهُ أَنْ تُصَلِّيَ عَلَى الْمُنَافِقِينَ فَقَالَ أَنَا بَيْنَ خِيرَتَيْنِ اسْتَغْفِرْ لَهُمْ أَوْ لَا تَسْتَغْفِرْ لَهُمْ فَصَلَّى عَلَيْهِ فَأَ...
جامع ترمذی: كتاب: قرآن کریم کی تفسیر کے بیان میں (باب: سورہ توبہ سے بعض آیات کی تفسیر)
مترجم: ٢. فضيلة الدكتور عبد الرحمٰن الفريوائي ومجلس علمي (دار الدّعوة، دهلي)
3402. عبداللہ بن عمر رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ عبداللہ بن عبداللہ بن اُبی کے باپ کا جب انتقال ہوا تو وہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کے پاس آئے، اور کہا کہ آپﷺ اپنی قمیص ہمیں عنایت فر دیں، میں انہیں (عبداللہ بن ابی) اس میں کفن دوں گا۔ اور ان کی نماز جنازہ پڑھ دیجئے اور ان کے لیے استغفار فرما دیجئے۔ تو آپﷺ نے عبداللہ کو اپنی قمیص دے دی۔ اور فرمایا: ’’جب تم (غسل وغیرہ سے) فارغ ہو جاؤ تو مجھے خبر دو۔ پھر جب آپﷺ نے نماز پڑھنے کا ارادہ کیا تو عمر رضی الله عنہ نے آپﷺ کو کھینچ لیا، اور کہا: کیا اللہ نے آپ کو منافقین کی نماز پ...
9 سنن النسائي كِتَابُ الْجَنَائِزِ بَابُ الْقَمِيصِ فِي الْكَفَنِ
حکم: صحیح
1906 أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ قَالَ حَدَّثَنَا يَحْيَى قَالَ حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ قَالَ حَدَّثَنَا نَافِعٌ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ قَالَ لَمَّا مَاتَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أُبَيٍّ جَاءَ ابْنُهُ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ اعْطِنِي قَمِيصَكَ حَتَّى أُكَفِّنَهُ فِيهِ وَصَلِّ عَلَيْهِ وَاسْتَغْفِرْ لَهُ فَأَعْطَاهُ قَمِيصَهُ ثُمَّ قَالَ إِذَا فَرَغْتُمْ فَآذِنُونِي أُصَلِّي عَلَيْهِ فَجَذَبَهُ عُمَرُ وَقَالَ قَدْ نَهَاكَ اللَّهُ أَنْ تُصَلِّيَ عَلَى الْمُنَافِقِينَ فَقَالَ أَنَا بَيْنَ خِيرَتَيْنِ قَالَ اسْتَغْفِرْ لَهُمْ أَوْ لَا تَسْتَغْفِرْ لَهُمْ فَصَلَّى عَلَيْهِ فَأَنْزَلَ...
سنن نسائی:
کتاب: جنازے سے متعلق احکام و مسائل
(باب: کفن کی قمیص)مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
1906. حضرت عبداللہ بن عمر ؓ سے روایت ہے کہ جب عبداللہ بن ابی (منافقین کا سردار) مر گیا تو اس کے بیٹے (عبداللہ) نبی ﷺ کے پاس آئے اور گزارش کی کہ مجھے اپنی قمیص مبارک عطا فرمائیں تاکہ میں اپنے باپ کو اس میں کفن دوں۔ آپ اس کا جنازہ بھی پڑھیے اور اس کے لیے بخشش کی دعا بھی کیجیے۔ آپ نے انھیں قمیص دے دی اور فرمایا: ”جب تم غسل اور کفن سے فارغ ہو تو مجھے اطلاع کرنا، میں اس کا جنازہ پڑھوں گا۔“ (جب آپ جنازے پر پہنچے تو) حضرت عمر ؓ نے آپ کو اپنی طرف متوجہ کیا اور گزارش کی کہ کیا اللہ تعالیٰ نے آپ کو منافقین کا جنازہ پڑھنے سے روکا نہیں؟ آپ نے فرمایا: ”(نہیں) م...
10 سنن النسائي كِتَابُ الْجَنَائِزِ بَابُ الصَّلَاةِ عَلَى الْمُنَافِقِينَ
حکم: صحیح
1973 أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْمُبَارَكِ قَالَ حَدَّثَنَا حُجَيْنُ بْنُ الْمُثَنَّى قَالَ حَدَّثَنَا اللَّيْثُ عَنْ عُقَيْلٍ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبَّاسٍ عَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ قَالَ لَمَّا مَاتَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أُبَيٍّ ابْنُ سَلُولَ دُعِيَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِيُصَلِّيَ عَلَيْهِ فَلَمَّا قَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَثَبْتُ إِلَيْهِ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ تُصَلِّي عَلَى ابْنِ أُبَيٍّ وَقَدْ قَالَ يَوْمَ كَذَا وَكَذَا كَذَا وَكَذَا أُعَدِّدُ عَلَيْهِ فَتَبَسَّ...
سنن نسائی:
کتاب: جنازے سے متعلق احکام و مسائل
(باب: منافقین کاجنازہ؟)مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
1973. حضرت عمر بن خطاب ؓ سے روایت ہے کہ جب عبداللہ بن ابی ابن سلول (منافق) مر گیا تو رسول اللہ ﷺ کو اس کا جنازہ پڑھنے کے لیے بلایا گیا۔ جب رسول اللہ ﷺ (جنازہ پڑھنے کے لیے) کھڑے ہوگئے، میں جلدی سے آپ کے سامنے جا کھڑا ہوا اور عرض کیا: اے اللہ کے رسول! کیا آپ ابن ابی کا جنازہ پڑھتے ہیں، حالانکہ اس نے فلاں فلاں دن ایسی ایسی باتیں کیں؟ میں (اس کی شرارتیں) شمار کرنے لگا۔ رسول اللہ ﷺ مسکراتے رہے، آخر فرمایا: ”عمر! ایک طرف ہٹ جاؤ۔“ جب میں نے اپنی بات پر اصرار کیا تو آپ نے فرمایا: ”مجھے اختیار دیا گیا ہے (کہ استغفار کرو یا نہ کرو، اللہ مغفرت نہ کرے گا) تو ...
مجموع الصفحات: 2 - مجموع أحاديث: 12
کل صفحات: 2 - کل احادیث: 12