2 ‌صحيح البخاري: كِتَابُ الوُضُوءِ (بَابُ اسْتِعْمَالِ فَضْلِ وَضُوءِ النَّاسِ)

حکم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

187. حَدَّثَنَا آدَمُ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا الحَكَمُ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا جُحَيْفَةَ، يَقُولُ: خَرَجَ عَلَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالهَاجِرَةِ، فَأُتِيَ بِوَضُوءٍ فَتَوَضَّأَ، فَجَعَلَ النَّاسُ يَأْخُذُونَ مِنْ فَضْلِ وَضُوئِهِ فَيَتَمَسَّحُونَ بِهِ، فَصَلَّى النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الظُّهْرَ رَكْعَتَيْنِ، وَالعَصْرَ رَكْعَتَيْنِ، وَبَيْنَ يَدَيْهِ عَنَزَةٌ...

صحیح بخاری : کتاب: وضو کے بیان میں (باب: لوگوں کے وضو کا بچا ہوا پانی استعمال کرنا۔ )

مترجم: BukhariWriterName

187. حضرت ابو جحیفہ ؓ سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا: ایک دن رسول اللہ ﷺ دوپہر کے وقت ہمارے ہاں تشریف لائے۔ آپ کے پاس وضو کا پانی لایا گیا تو آپ نے وضو فرمایا۔ پھر لوگ آپ کے وضو سے باقی ماندہ پانی لینے لگے اور بدن پر ملنے گئے۔ پھر نبی اکرم ﷺ نے ظہر اور عصر کی دو، دو رکعت ادا کیں اور دوران نماز میں آپ کے سامنے ایک برچھی گاڑی گئی تھی۔ ...


4 ‌صحيح البخاري: كِتَابُ الوُضُوءِ (بَابُ اسْتِعْمَالِ فَضْلِ وَضُوءِ النَّاسِ)

حکم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

189. حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ بْنِ سَعْدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبِي، عَنْ صَالِحٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي مَحْمُودُ بْنُ الرَّبِيعِ، قَالَ «وَهُوَ الَّذِي مَجَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي وَجْهِهِ وَهُوَ غُلاَمٌ مِنْ بِئْرِهِمْ» وَقَالَ عُرْوَةُ، عَنِ المِسْوَرِ، وَغَيْرِهِ يُصَدِّقُ كُلُّ وَاحِدٍ مِنْهُمَا صَاحِبَهُ «وَإِذَا تَوَضَّأَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَادُوا يَقْتَتِلُونَ عَلَى وَضُوئِهِ»...

صحیح بخاری : کتاب: وضو کے بیان میں (باب: لوگوں کے وضو کا بچا ہوا پانی استعمال کرنا۔ )

مترجم: BukhariWriterName

189. حضرت محمود بن ربیع ؓ سے روایت ہے، یہ وہی محمود ہیں جن کے چہرے پر رسول اللہ ﷺ نے انہی کے کنویں کے پانی سے کلی فرمائی تھی جب کہ وہ بچے تھے۔ حضرت عروہ جناب مسور وغیرہ سے بیان کرتے ہیں، ان میں سے ہر ایک دوسرے کی تصدیق کرتا ہے: جب نبی اکرم ﷺ وضو فرماتے تو صحابہ کرام ؓ  آپ کے وضو سے بچے ہوئے پانی کو لینے کے لیے آپس میں جھگڑتے تھے۔ ...


6 ‌صحيح البخاري: كِتَابُ الجِهَادِ وَالسِّيَرِ (بَابُ دُعَاءِ النَّبِيِّ ﷺ النَّاسَ إِلَى الإِسْلا...)

حکم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

2942. حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ القَعْنَبِيُّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ العَزِيزِ بْنُ أَبِي حَازِمٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، سَمِعَ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: يَوْمَ خَيْبَرَ: «لَأُعْطِيَنَّ الرَّايَةَ رَجُلًا يَفْتَحُ اللَّهُ عَلَى يَدَيْهِ»، فَقَامُوا يَرْجُونَ لِذَلِكَ أَيُّهُمْ يُعْطَى، فَغَدَوْا وَكُلُّهُمْ يَرْجُو أَنْ يُعْطَى، فَقَالَ: «أَيْنَ عَلِيٌّ؟»، فَقِيلَ: يَشْتَكِي عَيْنَيْهِ، فَأَمَرَ، فَدُعِيَ لَهُ، فَبَصَقَ فِي عَيْنَيْهِ، فَبَرَأَ مَكَانَهُ حَتَّى كَأَنَّهُ لَمْ يَكُنْ بِهِ شَيْءٌ، فَقَالَ: نُقَاتِلُهُمْ حَتَّى يَكُونُوا مِثْلَنَا؟ فَقَا...

صحیح بخاری : کتاب: جہاد کا بیان (باب : نبی کریم ﷺکا (غیر مسلموں کو) اسلام کی طرف دعوت دینا اور اس بات کی دعوت کہ وہ خدا کو چھوڑ کر باہم ایک دوسرے کو اپنا رب نہ بنائیں )

مترجم: BukhariWriterName

2942. حضرت سہل بن سعد  ؓسے روایت ہے، ’’میں اب جھنڈا اس شخص کو دوں گا جس کے ہاتھ پر اللہ فتح دے گا۔‘‘ اس پر صحابہ کرام ؓ اس امید میں کھڑے ہو گئے کہ ان میں سے کس کو جھنڈا ملتا ہے؟ اور دوسرے دن ہر شخص کو یہی امید تھی کہ جھنڈا اسے دیا جائے گا مگر آپ نے فرمایا: ’’علی  ؓ کہاں ہیں۔‘‘ عرض کیا گیا : وہ تو آشوب چشم میں مبتلا ہیں۔ آپ کے حکم پر انھیں بلایا گیا۔ آپ نے ان کی دونوں آنکھوں میں اپنا لعب دہن لگایا جس سے وہ فوراً صحت یاب ہو گئے گویا انھیں کوئی شکایت ہی نہیں تھی۔ پھر حضرت علی  ؓنے کہا: ہم ان سے جنگ لڑیں گے ...


7 ‌صحيح البخاري: كِتَابُ الجِهَادِ وَالسِّيَرِ (بَابُ فَضْلِ مَنْ أَسْلَمَ عَلَى يَدَيْهِ رَجُلٌ)

حکم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

3009. حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدٍ القَارِيُّ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي سَهْلٌ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، يَعْنِي ابْنَ سَعْدٍ، قَالَ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ خَيْبَرَ: «لَأُعْطِيَنَّ الرَّايَةَ غَدًا رَجُلًا يُفْتَحُ عَلَى يَدَيْهِ، يُحِبُّ اللَّهَ وَرَسُولَهُ، وَيُحِبُّهُ اللَّهُ وَرَسُولُهُ»، فَبَاتَ النَّاسُ لَيْلَتَهُمْ أَيُّهُمْ يُعْطَى، فَغَدَوْا كُلُّهُمْ يَرْجُوهُ، فَقَالَ: «أَيْنَ عَلِيٌّ؟»، فَقِيلَ يَشْتَكِي عَيْنَيْهِ، فَبَصَقَ فِي عَيْنَيْهِ وَدَعَا لَهُ، فَبَرَأَ كَأَنْ لَمْ ...

صحیح بخاری : کتاب: جہاد کا بیان (باب : اس شخص کی فضیلت جس کے ہاتھ پر کوئی شخص اسلام لائے )

مترجم: BukhariWriterName

3009. حضرت سہل بن سعد انصاری  ؓسے روایت ہے، انھوں نے کہا کہ نبی کریم ﷺ نے غزوہ خیبر کے موقع پر اعلان کیا: ’’میں کل ایسے شخص کو جھنڈا دوں گا جس کے ہاتھ پر خیبر فتح ہوگا اور وہ شخص اللہ اور اس کے رسول ﷺ سے محبت کرتا ہوگا اور اس سے اللہ اور اس کا رسول بھی محبت کرتے ہیں۔‘‘ چنانچہ رات بھر لوگوں نے انتظار میں گزاری کہ دیکھیں آپ جھنڈا کس کو عنایت کرتے ہیں؟ جب صبح ہوئی تو سب اسکے امیدوار تھے لیکن آپ ﷺ نے دریافت فرمایا: ’’علی کہاں ہیں؟‘‘ عرض کیا گیا کہ انھیں آشوب چشم ہے۔ آپ ﷺ نے اپنا لعاب دہن ان کی آنکھوں میں لگایا اور ان ...


8 ‌صحيح البخاري: کِتَابُ فَضَائِلِ أَصْحَابِ النَّبِيِّ ﷺ (بَابُ مَنَاقِبِ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ القُرَش...)

حکم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

3701. حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ عَنْ أَبِي حَازِمٍ عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَأُعْطِيَنَّ الرَّايَةَ غَدًا رَجُلًا يَفْتَحُ اللَّهُ عَلَى يَدَيْهِ قَالَ فَبَاتَ النَّاسُ يَدُوكُونَ لَيْلَتَهُمْ أَيُّهُمْ يُعْطَاهَا فَلَمَّا أَصْبَحَ النَّاسُ غَدَوْا عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كُلُّهُمْ يَرْجُو أَنْ يُعْطَاهَا فَقَالَ أَيْنَ عَلِيُّ بْنُ أَبِي طَالِبٍ فَقَالُوا يَشْتَكِي عَيْنَيْهِ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ فَأَرْسِلُوا إِلَيْهِ فَأْتُونِي بِهِ فَلَمَّا جَاءَ بَصَقَ فِي عَيْنَيْهِ ...

صحیح بخاری : کتاب: نبی کریمﷺ کے اصحاب کی فضیلت (باب: ابوالحسن علی بن ابی طالب القرشی الہاشمی ؓکے فضائل کا بیان۔ )

مترجم: BukhariWriterName

3701. حضرت سہل بن سعد  ؓ سے روایت ہےکہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’میں کل ایسے شخص کو جھنڈا دوں گا جس کے ہاتھ پر اللہ تعالیٰ فتح عنایت کرےگا۔‘‘ لوگ رات بھر سوچتے رہے کہ دیکھیں جھنڈا کسے ملتا ہے؟صبح ہوئی تو لوگ رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے۔ ہرایک کی خواہش تھی کہ جھنڈا اسے دیاجائے۔ لیکن آپ ﷺ نے فرمایا: ’’علی بن ابی طالب کہاں ہیں؟‘‘ لوگوں نے عرض کیا: اللہ کے رسول ﷺ ! ان کی آنکھوں میں کوئی شکایت ہے، آپ ﷺ نے فرمایا: ’’اسے پیغام بھیج کر بلاؤ۔‘‘ جب وہ آئے تو آپ ﷺ نے ان کی آنکھوں میں اپنا لعاب دہ...


9 ‌صحيح البخاري: كِتَابُ المَغَازِي (بَابُ غَزْوَةِ الخَنْدَقِ وَهِيَ الأَحْزَابُ)

حکم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

4102. حَدَّثَنِي عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ أَخْبَرَنَا حَنْظَلَةُ بْنُ أَبِي سُفْيَانَ أَخْبَرَنَا سَعِيدُ بْنُ مِينَاءَ قَالَ سَمِعْتُ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ لَمَّا حُفِرَ الْخَنْدَقُ رَأَيْتُ بِالنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَمَصًا شَدِيدًا فَانْكَفَأْتُ إِلَى امْرَأَتِي فَقُلْتُ هَلْ عِنْدَكِ شَيْءٌ فَإِنِّي رَأَيْتُ بِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَمَصًا شَدِيدًا فَأَخْرَجَتْ إِلَيَّ جِرَابًا فِيهِ صَاعٌ مِنْ شَعِيرٍ وَلَنَا بُهَيْمَةٌ دَاجِنٌ فَذَبَحْتُهَا وَطَحَنَتْ الشَّعِيرَ فَفَرَغَتْ إِلَى فَرَاغِي وَقَطَّعْتُهَا فِي بُرْمَتِهَ...

صحیح بخاری : کتاب: غزوات کے بیان میں (باب: غزوئہ خندق کا بیان جس کا دوسرا نام غزوئہ احزاب ہے ۔ موسیٰ بن عقبہ نے کہا کہ غزوئہ خندق شوال 4 ھ میں ہوا تھا۔ )

مترجم: BukhariWriterName

4102. حضرت جابر بن عبداللہ ؓ ہی سے روایت ہے، انہوں نے کہا: جب خندق کھودی جا رہی تھی تو میں نے نبی ﷺ کو سخت بھوک میں مبتلا دیکھا۔ میں اپنی بیوی کے پاس پلٹ کر آیا اور اسے کہا: کیا تمہارے پاس کوئی کھانے کی چیز موجود ہے؟ کیونکہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو سخت بھاک کی حالت میں دیکھا ہے۔ اس نے ایک تھیلا نکالا جس میں ایک صاع جو تھے، نیز ہمارے ہاں پالتو بکری کا ایک بچہ بھی تھا۔ میں نے اسے ذبح کیا اور اس نے جو پیس کر آٹا تیار کیا، میرے ذبح سے فارغ ہونے تک وہ بھی آٹا گوندھ کر فارغ ہو گئی۔ میں نے گوشت کے ٹکڑے کر کے ہنڈیا میں ڈال دیے۔ پھر میں رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں واپس آنے لگا تو ب...


10 ‌صحيح البخاري: كِتَابُ المَغَازِي (بَابُ غَزْوَةِ خَيْبَرَ)

حکم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

4210. حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ أَبِي حَازِمٍ قَالَ أَخْبَرَنِي سَهْلُ بْنُ سَعْدٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ يَوْمَ خَيْبَرَ لَأُعْطِيَنَّ هَذِهِ الرَّايَةَ غَدًا رَجُلًا يَفْتَحُ اللَّهُ عَلَى يَدَيْهِ يُحِبُّ اللَّهَ وَرَسُولَهُ وَيُحِبُّهُ اللَّهُ وَرَسُولُهُ قَالَ فَبَاتَ النَّاسُ يَدُوكُونَ لَيْلَتَهُمْ أَيُّهُمْ يُعْطَاهَا فَلَمَّا أَصْبَحَ النَّاسُ غَدَوْا عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كُلُّهُمْ يَرْجُو أَنْ يُعْطَاهَا فَقَالَ أَيْنَ عَلِيُّ بْنُ أَبِي طَالِبٍ فَقِيلَ هُوَ يَا رَس...

صحیح بخاری : کتاب: غزوات کے بیان میں (باب: غزوئہ خیبر کا بیان )

مترجم: BukhariWriterName

4210. حضرت سہل بن سعد ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے خیبر کے دن فرمایا: ’’میں کل یہ جھنڈا ایسے شخص کو دوں گا جس کے ہاتھوں اللہ تعالٰی فتح عطا کرے گا۔ وہ شخص اللہ اور اس کے رسول سے محبت کرتا ہے، نیز اللہ اور اس کا رسول بھی اس سے محبت کرتے ہیں۔‘‘ لوگ ساری رات اس امر میں غور کرتے رہے کہ ان میں سے کس کو جھنڈا دیا جائے گا؟ جب صبح ہوئی تو لوگ رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے۔ ان میں سے ہر ایک کو امید تھی کہ آپ ﷺ جھنڈا اسے دیں گے لیکن آپ نے فرمایا: ’’علی بن ابی طالب کہاں ہے؟‘‘  لوگوں نے کہا: اللہ کے رسول! ان کی آںکھوں ...