3 ‌صحيح البخاري: كِتَابُ المَنَاقِبِ (بَابُ صِفَةِ النَّبِيِّ ﷺ)

حکم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

3555. حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ مُوسَى حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ قَالَ أَخْبَرَنِي ابْنُ شِهَابٍ عَنْ عُرْوَةَ عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دَخَلَ عَلَيْهَا مَسْرُورًا تَبْرُقُ أَسَارِيرُ وَجْهِهِ فَقَالَ أَلَمْ تَسْمَعِي مَا قَالَ الْمُدْلِجِيُّ لِزَيْدٍ وَأُسَامَةَ وَرَأَى أَقْدَامَهُمَا إِنَّ بَعْضَ هَذِهِ الْأَقْدَامِ مِنْ بَعْضٍ...

صحیح بخاری : کتاب: فضیلتوں کے بیان میں (باب: نبی کریم ﷺ کے حلیہ اوراخلاق فاضلہ کا بیان )

مترجم: BukhariWriterName

3555. حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ ایک مرتبہ میرے ہاں بہت ہی خوش خوش داخل ہوئے۔ خوشی اور مسرت سے آپ کی پیشانی کی شکنیں چمک رہی تھیں۔ آپ نےفرمایا: ’’(اے عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا !)تم نے نہیں سنا کہ مجززمدلجی نے حضرت زید اور حضرت زید اور حضرت اسامہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے بارے میں کیا کہا ہے؟اس نے، ان دونوں کے قدموں کو دیکھ کر، کہا کہ یہ پاؤں تو ایک دوسرے سے ملتے جلتے ہیں، یعنی باپ بیٹے کے قدم ہیں۔‘‘ ...


4 ‌صحيح البخاري: كِتَابُ المَنَاقِبِ (بَابُ صِفَةِ النَّبِيِّ ﷺ)

حکم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

3556. حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ بُكَيْرٍ حَدَّثَنَا اللَّيْثُ عَنْ عُقَيْلٍ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ كَعْبٍ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ كَعْبٍ قَالَ سَمِعْتُ كَعْبَ بْنَ مَالِكٍ يُحَدِّثُ حِينَ تَخَلَّفَ عَنْ تَبُوكَ قَالَ فَلَمَّا سَلَّمْتُ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ يَبْرُقُ وَجْهُهُ مِنْ السُّرُورِ وَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا سُرَّ اسْتَنَارَ وَجْهُهُ حَتَّى كَأَنَّهُ قِطْعَةُ قَمَرٍ وَكُنَّا نَعْرِفُ ذَلِكَ مِنْهُ...

صحیح بخاری : کتاب: فضیلتوں کے بیان میں (باب: نبی کریم ﷺ کے حلیہ اوراخلاق فاضلہ کا بیان )

مترجم: BukhariWriterName

3556. حضرت کعب بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے، اور وہ جنگ تبوک سے پیچھے رہ جانے کا واقعہ بیان کر رہے تھے، انھوں نے کہا: جب میں نے رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہو کر آپ کو سلام کیا تو خوشی و مسرت سےآپ کی پیشانی کے خطوط سے نور کی کرنیں پھوٹ رہی تھیں۔ رسول اللہ ﷺ جب بھی کسی بات پر خوش ہوتے تو آپ کا چہرہ انور روشن ہو جا تا تھا گویا چاند کا ٹکڑا ہو۔ آپ کی مسرت و شاد مانی کو ہم اس سے پہچان جاتے تھے۔ ...


6 ‌صحيح البخاري: كِتَابُ تَفْسِيرِ القُرْآنِ (بَابُ قَوْلِهِ: {وَمَا قَدَرُوا اللَّهَ حَقَّ قَدْ...)

حکم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

4811. حَدَّثَنَا آدَمُ حَدَّثَنَا شَيْبَانُ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ إِبْرَاهِيمَ عَنْ عَبِيدَةَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ جَاءَ حَبْرٌ مِنْ الْأَحْبَارِ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ يَا مُحَمَّدُ إِنَّا نَجِدُ أَنَّ اللَّهَ يَجْعَلُ السَّمَوَاتِ عَلَى إِصْبَعٍ وَالْأَرَضِينَ عَلَى إِصْبَعٍ وَالشَّجَرَ عَلَى إِصْبَعٍ وَالْمَاءَ وَالثَّرَى عَلَى إِصْبَعٍ وَسَائِرَ الْخَلَائِقِ عَلَى إِصْبَعٍ فَيَقُولُ أَنَا الْمَلِكُ فَضَحِكَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى بَدَتْ نَوَاجِذُهُ تَصْدِيقًا لِقَوْلِ الْحَبْرِ ثُمَّ قَرَأَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ ...

صحیح بخاری : کتاب: قرآن پاک کی تفسیر کے بیان میں (باب: آیت (( وماقدروااللہ حق قدرہ )) کی تفسیرمیں ”اور ان لوگوں نے اللہ کی قدر و عظمت نہ پہچانی جیسی کہ اس کی قدر و عظمت پہچاننی چاہئے تھی“ )

مترجم: BukhariWriterName

4811. حضرت عبداللہ بن مسعود ؓ سے روایت ہے، انہوں نے کہا: علمائے یہود میں سے ایک عالم رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کرنے لگا: اے محمد! ہم (تورات میں) پاتے ہیں کہ اللہ تعالٰی آسمانوں کو ایک انگلی پر رکھ لے گا، اس طرح تمام زمینوں کو ایک انگلی پر، درختوں کو ایک انگلی پر، دریاؤں اور سمندروں کو ایک انگلی پر، گیلی مٹی کو ایک انگلی پر اور دیگر تمام مخلوقات کو ایک انگلی پر، پھر فرمائے گا: میں ہی بادشاہ ہوں۔ نبی ﷺ یہ سن کر ہنس دیے حتی کہ آپ کے سامنے کے دانت دکھائی دینے لگے۔ آپ کا یہ ہنسنا اس یہودی عالم کی تصدیق کے لیے تھا۔ پھر رسول اللہ ﷺ نے یہ آیت پڑھی: ’&rs...


7 ‌صحيح البخاري: كِتَابُ الأَدَبِ (بَابُ «لَمْ يَكُنِ النَّبِيُّ ﷺ فَاحِشًا وَلاَ مُت...)

حکم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

6032. حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عِيسَى، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَوَاءٍ، حَدَّثَنَا رَوْحُ بْنُ القَاسِمِ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ المُنْكَدِرِ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ: أَنَّ رَجُلًا اسْتَأْذَنَ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَلَمَّا رَآهُ قَالَ: «بِئْسَ أَخُو العَشِيرَةِ، وَبِئْسَ ابْنُ العَشِيرَةِ» فَلَمَّا جَلَسَ تَطَلَّقَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي وَجْهِهِ وَانْبَسَطَ إِلَيْهِ، فَلَمَّا انْطَلَقَ الرَّجُلُ قَالَتْ لَهُ عَائِشَةُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، حِينَ رَأَيْتَ الرَّجُلَ قُلْتَ لَهُ كَذَا وَكَذَا، ثُمَّ تَطَلَّقْتَ فِي وَجْهِهِ وَانْبَسَطْتَ إِلَيْهِ؟ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ ص...

صحیح بخاری : کتاب: اخلاق کے بیان میں (باب: آنحضرت ﷺ سخت گو اور بد زبان نہ تھے۔فاحش بکنے والا اور ” متفحش “ لوگوں کو ہنسا نے کے لئے بد زبانی کرنے والا بے حیائی کی باتیں کرنے والا ۔ )

مترجم: BukhariWriterName

6032. سیدہ عائشہ‬ ؓ س‬ے روایت ہے کہ ایک آدمی نے نبی ﷺ سے اندر آنے کی اجازت طلب کی۔ جب آپ نے اسے دیکھا تو فرمایا: ”یہ شخص قبیلے کا برا آدمی اور برا بیٹا ہے۔“ پھر جب وہ بیٹھ گیا تو نبی ﷺ اسے خندہ پیشانی اور کشادہ چہرہ سے ملے۔ جب وہ چلا گیا تو سیدہ عائشہ‬ ؓ ن‬ے آپ سے کہا: اللہ کے رسول! جب آپ نے اسے دیکھا تو آپ نے اس کے متعلق ایسا ایسا فرمایا اور جب آپ اس سے ملے تو نہایت خندہ پیشانی اور کھلے چہرے سے پیش آئے۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”اے عائشہ! تم نے مجھے بد گو کب دیکھا ہے؟ قیامت کے دن اللہ کے ہاں سب لوگوں سے بد ترین وہ آدمی ہوگا جس کے شر اور برائی سے بچن...


8 ‌صحيح البخاري: كِتَابُ الأَدَبِ (بَابُ مَا يَجُوزُ مِنَ اغْتِيَابِ أَهْلِ الفَسَادِ...)

حکم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

6054. حَدَّثَنَا صَدَقَةُ بْنُ الفَضْلِ، أَخْبَرَنَا ابْنُ عُيَيْنَةَ، سَمِعْتُ ابْنَ المُنْكَدِرِ، سَمِعَ عُرْوَةَ بْنَ الزُّبَيْرِ: أَنَّ عَائِشَةَ، رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا أَخْبَرَتْهُ قَالَتْ: اسْتَأْذَنَ رَجُلٌ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: «ائْذَنُوا لَهُ، بِئْسَ أَخُو العَشِيرَةِ، أَوِ ابْنُ العَشِيرَةِ» فَلَمَّا دَخَلَ أَلاَنَ لَهُ الكَلاَمَ، قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، قُلْتَ الَّذِي قُلْتَ، ثُمَّ أَلَنْتَ لَهُ الكَلاَمَ؟ قَالَ: «أَيْ عَائِشَةُ، إِنَّ شَرَّ النَّاسِ مَنْ تَرَكَهُ النَّاسُ، أَوْ وَدَعَهُ النَّاسُ، اتِّقَاءَ فُحْشِهِ»...

صحیح بخاری : کتاب: اخلاق کے بیان میں (باب: مفسد اور شریر لوگوں کی یا جن پرگمان غالب برائی کا ہو ، ان کی غیبت درست ہونا )

مترجم: BukhariWriterName

6054. ام المومنین سیدہ عائشہ‬ ؓ س‬ے روایت ہے کہ ایک آدمی نے رسول اللہ ﷺ سے اندر آنے کی اجازت طلب کی تو آپ نے فرمایا: ”اسے اندر آنے کی اجازت دے دو، یہ قبیلے کا برا بھائی یا برا بیٹا ہے“ جب وہ اندر آیا تو آپ ﷺ نے اس کے ساتھ بڑے اخلاق اور نرمی سے گفتگو فرمائی۔ میں نے عرض کی: اللہ کے رسول! آپ نے اس کے متعلق پہلے یہ فرمایا تھا پھر اس کے ساتھ بہت نرم گفتگو فرمائی؟ آپ ﷺ نے فرمایا: ”اے عائشہ! بے شک بد ترین آدمی وہ ہے جسے لوگ اس کی بد کلامی سے بچنے کے لیے چھوڑ دیں۔“ ...