1 ‌صحيح مسلم كِتَابُ الْإِيمَانِ بَابُ دُعَاءِ النَّبِيِّ ﷺ لِأُمَّتِهِ، وَبُكَائِه...

حکم: صحیح

510 حَدَّثَنِي يُونُسُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى الصَّدَفِيُّ، أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ الْحَارِثِ، أَنَّ بَكْرَ بْنَ سَوَادَةَ، حَدَّثَهُ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: تَلَا قَوْلَ اللهِ عَزَّ وَجَلَّ فِي إِبْرَاهِيمَ: {رَبِّ إِنَّهُنَّ أَضْلَلْنَ كَثِيرًا مِنَ النَّاسِ فَمَنْ تَبِعَنِي فَإِنَّهُ مِنِّي} [إبراهيم: 36] الْآيَةَ، وَقَالَ عِيسَى عَلَيْهِ السَّلَامُ: {إِنْ تُعَذِّبْهُمْ فَإِنَّهُمْ عِبَادُكَ وَإِنْ تَغْفِرْ لَهُمْ فَإِنَّكَ أَنْتَ الْعَزِيزُ الْحَكِيمُ} [المائدة: 118]، فَرَفَعَ ي...

صحیح مسلم:

کتاب: ایمان کا بیان

(باب: نبی ﷺ کی اپنی امت کے لیے دعا اور ان پر شفقت ک...)

مترجم: ١. الشيخ محمد يحيىٰ سلطان محمود جلالبوري (دار السّلام)

510. حضرت عبد اللہ بن عمرو بن عاص ؓ سے روایت کہ نبیﷺ نےابراہیم ؑ کے بارے میں اللہ تعالیٰ کے فرمان: ’’پروردگار! ان بتوں نے بہتوں کو گمراہی میں ڈالا ہے (ممکن ہے کہ میری اولاد کو بھی یہ گمراہ کر دیں، لہٰذا ان میں سے) جو میرے طریقے پر چلے وہ میرا ہے، اور جو میرے خلاف طریقہ اختیار کرے تو یقیناً تو درگزر کرنے والا مہربان ہے۔‘‘ اور عیسیٰ ؑ کے قول: ’’اگر تو  انہیں عذاب دے، تو وہ تیرے بندے ہیں! اور اگر تو  انہیں معاف فر دے، تو بلاشبہ تو ہی غالب حک...


2 ‌سنن ابن ماجه كِتَابُ الْجَنَائِزِ بَغابُ مَا جَاءَ فِي النَّظَرِ إِلَى الْمَيِّتِ إِ...

حکم: ضعیف

1540 حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ بْنِ سَمُرَةَ قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْحَسَنِ قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو شَيْبَةَ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ: لَمَّا قُبِضَ إِبْرَاهِيمُ ابْنُ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ لَهُمُ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: لَا تُدْرِجُوهُ فِي أَكْفَانِهِ حَتَّى أَنْظُرَ إِلَيْهِ، فَأَتَاهُ، فَانْكَبَّ عَلَيْهِ، وَبَكَى...

سنن ابن ماجہ: کتاب: جنازے سے متعلق احکام و مسائل (باب : کفن پہنا کر میت کا آخری دیدار کرنا)

مترجم: ١. فضيلة الشيخ محمد عطاء الله ساجد (دار السّلام)

1540. حضرت انس بن مالک ؓ سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا: جب نبی ﷺ کے فرزند ابراہیم ؓ کی وفات ہوئی تو نبی ﷺ نے فرمایا: ’’اسے اس کے کفن میں (پوری طرح) نہ لپیٹنا، جب تک میں اسے دیکھ نہ لوں۔ ‘‘ پھر آپ ﷺ ان کے پاس آ کر ان پر جھک گئے اور رو پڑے۔


3 ‌سنن ابن ماجه كِتَابُ الْجَنَائِزِ بَابُ مَا جَاءَ فِي الْبُكَاءِ عَلَى الْمَيِّتِ

حکم: صحیح

1654 حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ أَبِي الشَّوَارِبِ قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ بْنُ زِيَادٍ قَالَ: حَدَّثَنَا عَاصِمٌ الْأَحْوَلُ، عَنْ أَبِي عُثْمَانَ، عَنْ أُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ، قَالَ: كَانَ ابْنٌ لِبَعْضِ بَنَاتِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقْضِي، فَأَرْسَلَتْ إِلَيْهِ أَنْ يَأْتِيَهَا، فَأَرْسَلَ إِلَيْهَا أَنَّ «لِلَّهِ مَا أَخَذَ، وَلَهُ مَا أَعْطَى، وَكُلُّ شَيْءٍ عِنْدَهُ إِلَى أَجَلٍ مُسَمًّى، فَلْتَصْبِرْ وَلْتَحْتَسِبْ» . فَأَرْسَلَتْ إِلَيْهِ، فَأَقْسَمَتْ عَلَيْهِ، فَقَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقُمْتُ مَعَهُ، وَمَعَهُ مُعَاذُ بْنُ جَبَ...

سنن ابن ماجہ: کتاب: جنازے سے متعلق احکام و مسائل (باب : میت پر رونے کا بیان)

مترجم: ١. فضيلة الشيخ محمد عطاء الله ساجد (دار السّلام)

1654. حضرت اسامہ بن زید ؓ سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا: رسول اللہ ﷺ کی ایک صاحب زادی (زینب ؓا) کا ایک بیٹا (علی بن ابو العاص بن ربیع ؓ) حالت نزع میں تھا۔ انہوں نے رسول اللہ ﷺ کو پیغام بھیجا کہ تشریف لائیں۔ نبی ﷺ نے پیغام بھیجا کہ ( زینب‬ ؓ ک‬و کہہ دیں:) ’’اللہ ہی کا ہے جو وہ لے لے اور اسی کا ہے جو وہ دے دے اور اس کے پاس ہر چیز کی ایک مدت مقرر ہے، اس لیے (زینب کو چاہیے کہ) وہ صبر کریں۔ اور اللہ سے ثواب کی امید رکھیں ۔‘‘ انہوں نے قسم دی (کہ نبی ﷺ ضرور تشریف لائیں۔) چنانچہ رسول اللہ ﷺ اٹھ کھڑے ہوئے آپ کے ساتھ مَیں بھی تھا اور معاذ بن جبل، ابی کع...


4 ‌سنن ابن ماجه كِتَابُ الْجَنَائِزِ بَابُ مَا جَاءَ فِي الْبُكَاءِ عَلَى الْمَيِّتِ

حکم: حسن

1655 حَدَّثَنَا سُوَيْدُ بْنُ سَعِيدٍ قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سُلَيْمٍ، عَنِ ابْنِ خُثَيْمٍ، عَنْ شَهْرِ بْنِ حَوْشَبٍ، عَنْ أَسْمَاءَ بِنْتِ يَزِيدَ، قَالَتْ: لَمَّا تُوُفِّيَ ابْنُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِبْرَاهِيمُ بَكَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ لَهُ الْمُعَزِّي: إِمَّا أَبُو بَكْرٍ، وَإِمَّا عُمَرُ: أَنْتَ أَحَقُّ مَنْ عَظَّمَ اللَّهُ حَقَّهُ، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «تَدْمَعُ الْعَيْنُ، وَيَحْزَنُ الْقَلْبُ، وَلَا نَقُولُ مَا يُسْخِطُ الرَّبَّ، لَوْلَا أَنَّهُ وَعْدٌ صَادِقٌ، وَمَوْعُودٌ جَامِعٌ، وَأَنَّ الْآخِرَ تَابِعٌ لِلْأَ...

سنن ابن ماجہ: کتاب: جنازے سے متعلق احکام و مسائل (باب : میت پر رونے کا بیان)

مترجم: ١. فضيلة الشيخ محمد عطاء الله ساجد (دار السّلام)

1655. حضرت اسماء بنت یزید ؓ سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا: جب اللہ کے رسول ﷺ کے فرزند ابراہیم ؓ کی وفات ہوئی تو رسول اللہ ﷺ روہ پڑے۔ تعزیت کرنے والے ایک صاحب ابو بکر، یا عمر ؓ نے کہا: آپ کی یہ شان ہے کہ آپ اللہ کے حق کی عظمت کا سب سے زیادہ خیال رکھنے والے ہیں۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’آنکھوں سے آنسوبہتے ہیں، دل غمگین ہے، (لیکن) ہم وہ الفاظ نہیں کہیں گے جن سے اللہ ناراض ہو، اگر یہ بات نہ ہوتی کہ یہ (موت) ایک سچا وعدہ ہے (جس سے مفر نہیں) اور اس وعدہ کی چیز (موت) کی وجہ سے سب (عالم آخرت میں) اکھٹے ہونے والے ہیں اور بعد والا بھی پہلے والے کے پیچھے جانے والا ہ...


5 ‌سنن ابن ماجه كِتَابُ الزُّهْدِ بَابُ الحُزنِ وَالبُکَاءِ

حکم: حسن

4321 حَدَّثَنَا الْقَاسِمُ بْنُ زَكَرِيَّا بْنِ دِينَارٍ حَدَّثَنَا إِسْحَقُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا أَبُو رَجَاءٍ الْخُرَاسَانِيُّ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ مَالِكٍ عَنْ الْبَرَاءِ قَالَ كُنَّا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي جِنَازَةٍ فَجَلَسَ عَلَى شَفِيرِ الْقَبْرِ فَبَكَى حَتَّى بَلَّ الثَّرَى ثُمَّ قَالَ يَا إِخْوَانِي لِمِثْلِ هَذَا فَأَعِدُّوا...

سنن ابن ماجہ:

کتاب: زہد سے متعلق احکام و مسائل

(باب: غم اور رونا)

مترجم: ١. فضيلة الشيخ محمد عطاء الله ساجد (دار السّلام)

4321. حضرت براء ؓ سے روایت ہے انہوں نے فرمایا: ہم ایک جنازے میں رسول اللہ ﷺ کے ساتھ تھے۔ رسول اللہ ﷺ ایک قبر کے کنارے پر بیٹھ گئے اور اتنا روئے کہ مٹی تر ہو گئی۔ پھر فرمایا: ’’بھائیو! ایسی چیز (قبر) کے لئے تیاری کر لو‘‘


6 ‌سنن ابن ماجه كِتَابُ الزُّهْدِ بَابُ مَا يُرْجَى مِنْ رَحْمَةِ اللَّهِ يَوْمَ الْ...

حکم: موضوع

4425 حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ أَعْيَنَ حَدَّثَنَا إِسْمَعِيلُ بْنُ يَحْيَى الشَّيْبَانِيُّ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ بْنِ حَفْصٍ عَنْ نَافِعٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ قَالَ كُنَّا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي بَعْضِ غَزَوَاتِهِ فَمَرَّ بِقَوْمٍ فَقَالَ مَنْ الْقَوْمُ فَقَالُوا نَحْنُ الْمُسْلِمُونَ وَامْرَأَةٌ تَحْصِبُ تَنُّورَهَا وَمَعَهَا ابْنٌ لَهَا فَإِذَا ارْتَفَعَ وَهَجُ التَّنُّورِ تَنَحَّتْ بِهِ فَأَتَتْ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَتْ أَنْتَ رَسُولُ اللَّهِ قَالَ نَعَمْ قَالَتْ بِأَبِي أَنْتَ وَأُمِّي أَلَيْسَ اللَّهُ بِأَرْحَمِ ا...

سنن ابن ماجہ:

کتاب: زہد سے متعلق احکام و مسائل

(باب: قیا مت کے دن اللہ کی رحمت کی امید)

مترجم: ١. فضيلة الشيخ محمد عطاء الله ساجد (دار السّلام)

4425. حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے۔ انھوں نے فرمایا: ہم لوگ کسی غزوے میں رسول اللہﷺ کے ساتھ تھے۔ ہمارا گزر کچھ لوگوں کے پاس سے ہوا تو آپﷺ نے فرمایا: کون لوگ ہو؟ انھوں نے کہا ہم مسلمان ہیں۔ ایک عورت تنور میں ایندھن ڈال (کر اسے دہکا) رہی تھی۔ اور اس کے پاس اس کا بیٹا تھا۔ جب تنور کی (آگ کی ) لپٹ اوپر آتی وہ بچے کو پیچھے کرلیتی وہ عورت نبی کریمﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئی۔ اور کہا: آپﷺ اللہ کے ر سول ہیں۔؟ آپ ﷺ نے فرمایا: ’’ہاں۔‘‘ اس نے کہا: میرے ماں باپ آپﷺ پر قربان! کیا اللہ تعالیٰ سب رحم کرنے والوں سے زیادہ رحم کرنے والا نہی...


7 ‌مسند احمد مُسْنَدُ الْعَشْرَةِ الْمُبَشَّرِينَ بِالْجَنَّةِ مُسْنَدِ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللهُ عَنْ...

حکم: إسناده حسن

214 حَدَّثَنَا أَبُو نُوحٍ قُرَادٌ أَنْبَأَنَا عِكْرِمَةُ بْنُ عَمَّارٍ حَدَّثَنَا سِمَاكٌ الْحَنَفِيُّ أَبُو زُمَيْلٍ حَدَّثَنِي ابْنُ عَبَّاسٍ حَدَّثَنِي عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ لَمَّا كَانَ يَوْمُ بَدْرٍ قَالَ نَظَرَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى أَصْحَابِهِ وَهُمْ ثَلَاثُ مِائَةٍ وَنَيِّفٌ وَنَظَرَ إِلَى الْمُشْرِكِينَ فَإِذَا هُمْ أَلْفٌ وَزِيَادَةٌ فَاسْتَقْبَلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْقِبْلَةَ ثُمَّ مَدَّ يَدَيْهِ وَعَلَيْهِ رِدَاؤُهُ وَإِزَارُهُ ثُمَّ قَالَ اللَّهُمَّ أَيْنَ مَا وَعَدْتَنِي اللَّهُمَّ أَنْجِزْ مَا وَعَدْتَنِي اللَّهُمَّ إِنَّكَ إ...

مسند احمد: جنت کی بشارت پانےوالےدس صحابہ کی مسند (حضرت عمر فاروق عنہ کی مرویات)

مترجم: مولانا محمد ظفر اقبال

214. حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ غزوہ بدر کے دن نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے صحابہ کا جائزہ لیا تو وہ تین سو سے کچھ اوپر تھے، اور مشرکین کا جائزہ لیا وہ ایک ہزار سے زیادہ معلوم ہوئے، یہ دیکھ کر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے قبلہ رخ ہو کر دعاء کے لیے اپنے ہاتھ پھیلا دئیے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس وقت چادر اوڑھ رکھی تھی، دعاء کرتے ہوئے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا الٰہی! تیرا وعدہ کہاں گیا؟ الٰہی اپنا وعدہ پورا فرما، الٰہی اگر آج یہ مٹھی بھر مسلمان ختم ہو گئے تو زمین میں پھر کبھی بھی آپ کی عبادت نہیں کی جائے گی۔ اس طرح آپ صلی اللہ علیہ وسلم مستقل اپن...


8 ‌مسند احمد مُسْنَدُ الْعَشْرَةِ الْمُبَشَّرِينَ بِالْجَنَّةِ مُسْنَدُ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ رَضِيَ اللهُ ع...

حکم: إسناده ضعيف

661 حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ حَدَّثَنَا شُرَحْبِيلُ بْنُ مُدْرِكٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُجَيٍّ عَنْ أَبِيهِ أَنَّهُ سَارَ مَعَ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ وَكَانَ صَاحِبَ مِطْهَرَتِهِ فَلَمَّا حَاذَى نِينَوَى وَهُوَ مُنْطَلِقٌ إِلَى صِفِّينَ فَنَادَى عَلِيٌّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ اصْبِرْ أَبَا عَبْدِ اللَّهِ اصْبِرْ أَبَا عَبْدِ اللَّهِ بِشَطِّ الْفُرَاتِ قُلْتُ وَمَاذَا قَالَ قَالَ دَخَلْتُ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَاتَ يَوْمٍ وَعَيْنَاهُ تَفِيضَانِ قُلْتُ يَا نَبِيَّ اللَّهِ أَغْضَبَكَ أَحَدٌ مَا شَأْنُ عَيْنَيْكَ تَفِيضَانِ قَالَ بَلْ قَامَ مِنْ عِنْدِي جِبْرِيلُ قَبْلُ فَحَدَّثَن...

مسند احمد: جنت کی بشارت پانےوالےدس صحابہ کی مسند (حضرت علی رضی اللہ عنہ کی مرویات)

مترجم: مولانا محمد ظفر اقبال

661. عبداللہ بن نجی کے والد ایک مرتبہ حضرت علی رضی اللہ عنہ کے ساتھ جا رہے تھے، ان کے ذمے حضرت علی رضی اللہ عنہ کے وضو کی خدمت تھی، جب وہ صفین کی طرف جاتے ہوئے نینوی کے قریب پہنچے تو حضرت علی رضی اللہ عنہ نے پکار کر فرمایا ابو عبداللہ! فرات کے کنارے پر رک جاؤ، میں نے پوچھا کہ خیریت ہے؟ فرمایا میں ایک دن نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی آنکھوں سے آنسوؤں کی بارش ہو رہی تھی، میں نے عرض کیا اے اللہ کے نبی! کیا کسی نے آپ کو غصہ دلایا، خیر تو ہے کہ آپ کی آنکھوں سے آنسو بہہ رہے ہیں؟ فرمایا ایسی کوئی بات نہیں ہے، بلکہ اصل بات یہ ہے کہ اب...