1 سنن أبي داؤد: كِتَابُ الْأَدَبِ (بَابُ مَا جَاءَ فِي الْمِزَاحِ)

حکم: صحیح()(الألباني)

4998. حَدَّثَنَا وَهْبُ بْنُ بَقِيَّةَ، أَخْبَرَنَا خَالِدٌ، عَنْ حُمَيْدٍ، عَنْ أَنَسٍ, أَنَّ رَجُلًا أَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! احْمِلْنِي! قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: >إِنَّا حَامِلُوكَ عَلَى وَلَدِ نَاقَةٍ<، قَالَ: وَمَا أَصْنَعُ بِوَلَدِ النَّاقَةِ؟! فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: >وَهَلْ تَلِدُ الْإِبِلَ إِلَّا النُّوقُ؟!<....

Abu-Daud : General Behavior (Kitab Al-Adab) (Chapter: What was narrated about joking )

مترجم: ١. فضیلۃ الشیخ ابو عمار عمر فاروق سعیدی (دار السلام)

4998. سیدنا انس ؓ سے مروی ہے کہ ایک آدمی نبی کریم ﷺ کے پاس آیا اور کہنے لگا: اے اﷲ کے رسول! مجھے کوئی سواری عنایت فرمائیں۔ تو نبی کریم ﷺ نے فرمایا: ”ہم تجھے اونٹنی کا بچہ دے دیتے ہیں۔“ وہ بولا: میں اونٹنی کے بچے کا کیا کروں گا؟ تو نبی کریم ﷺ نے فرمایا: ”اونٹ کو بھی تو اونٹنی ہی جہنم دیتی ہے۔“ ...


2 سنن أبي داؤد: كِتَابُ الْأَدَبِ (بَابُ مَا جَاءَ فِي الْمِزَاحِ)

حکم: صحیح()(الألباني)

5000. حَدَّثَنَا مُؤَمَّلُ بْنُ الْفَضْلِ، حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْعَلَاءِ، عَنْ بُسْرِ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ، عَنْ أَبِي إِدْرِيسَ الْخَوْلَانِيِّ، عَنْ عَوْفِ بْنِ مَالِكٍ الْأَشْجَعِيِّ، قَالَ: أَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي غَزْوَةِ تَبُوكَ- وَهُوَ فِي قُبَّةٍ مِنْ أَدَمٍ- فَسَلَّمْتُ، فَرَدَّ، وَقَالَ: >ادْخُلْ<، فَقُلْتُ: أَكُلِّي يَا رَسُولَ اللَّهِ؟! قَالَ: >كُلُّكَ<، فَدَخَلْتُ....

Abu-Daud : General Behavior (Kitab Al-Adab) (Chapter: What was narrated about joking )

مترجم: ١. فضیلۃ الشیخ ابو عمار عمر فاروق سعیدی (دار السلام)

5000. سیدنا عوف بن مالک اشجعی ؓ بیان کرتے ہیں کہ غزوہ تبوک کے سفر میں، میں رسول اﷲ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا۔ آپ ﷺ چمڑے کے ایک خیمے میں ٹھہرے ہوئے تھے۔ میں نے سلام کہا، تو آپ ﷺ نے جواب دیا اور فرمایا: ”اندر آ جاؤ۔“ میں نے عرض کیا۔ کیا میں سارا ہی آ جاؤں، اے ﷲ کے رسول! آپ ﷺ نے فرمایا: ”سارا ہی آ جاؤ۔“ اور میں اندر حاضر ہو گیا۔ ...


5 جامع الترمذي: أَبْوَابُ البِرِّ وَالصِّلَةِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ (بَابُ مَا جَاءَ فِي الْمِزَاحِ​)

حکم: صحیح()(الألباني)

1992. حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ عَنْ شَرِيكٍ عَنْ عَاصِمٍ الْأَحْوَلِ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَهُ يَا ذَا الْأُذُنَيْنِ قَالَ مَحْمُودٌ قَالَ أَبُو أُسَامَةَ يَعْنِي مَازَحَهُ وَهَذَا الْحَدِيثُ حَدِيثٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ

Tarimdhi : Chapters on Righteousness And Maintaining Good Relations With Relatives (Chapter: What Has Been Related About Joking )

مترجم: ١. فضیلۃ الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی ومجلس علمی(دار الدعوۃ، نئی دہلی)

1992. انس بن مالک ؓ سے روایت ہے کہ نبی اکرمﷺ نے ان کو مخاطب کرتے ہوے فرمایا: ’’اے دوکان والے!‘‘ محمود بن غیلان کہتے ہیں: ابواسامہ نے کہا، یعنی آپ ﷺ نے اس سے مزاح کیا۔ امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث صحیح غریب ہے۔


7 سنن ابن ماجه: كِتَابُ الْأَدَبِ (بَابُ الْمُزَاحِ)

حکم: ضعیف()(الألباني)

3719. حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ حَدَّثَنَا وَكِيعٌ عَنْ زَمْعَةَ بْنِ صَالِحٍ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ وَهْبِ بْنِ عَبْدِ بْنِ زَمْعَةَ عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ ح و حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا وَكِيعٌ حَدَّثَنَا زَمْعَةُ بْنُ صَالِحٍ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ وَهْبِ بْنِ زَمْعَةَ عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ قَالَتْ خَرَجَ أَبُو بَكْرٍ فِي تِجَارَةٍ إِلَى بُصْرَى قَبْلَ مَوْتِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِعَامٍ وَمَعَهُ نُعَيْمَانُ وَسُوَيْبِطُ بْنُ حَرْمَلَةَ وَكَانَا شَهِدَا بَدْرًا وَكَانَ نُعَيْمَانُ عَلَى الزَّادِ وَكَانَ سُوَيْبِطُ رَجُلًا مَزَّاحًا فَقَالَ لِنُعَيْمَانَ أَطْعِمْنِي قَالَ...

Ibn-Majah : Etiquette (Chapter: Joking )

مترجم: ١. فضیلۃ الشیخ مولانا محمد عطاء اللہ ساجد (دار السلام)

3719. ام المومنین حضرت ام سلمہ‬ ؓ س‬ے روایت ہے، انہوں نے فرمایا: نبی ﷺ کی وفات سے ایک سال پہلے (کا واقعہ ہے کہ) حضرت ابوبکر ؓ تجارت کے لئے بصریٰ روانہ ہوئے۔ ان کے ساتھ حضرت نعیمان اور حضرت سویبط بن حرملہ ؓ بھی تھے۔ یہ دونوں حضرات غزوہ بدر میں شریک تھے ۔ حضرت نعیمان زاد راہ (کھانے پینے کے سامان ) کے ذمہ دار تھے۔ سویبط ؓ بہت مزاحیہ طبیعت کے تھے۔ انہوں نے نعیمان ؓ سے کہا: مجھے کھانا دیجئے۔ انہوں نے کہا: حضرت ابو بکر ؓ آ جائیں (ان کی اجازت سے دوں گا۔) سویبط ؓ نے کہا: (تم نے مجھےکھانا نہیں دیا، اس لئے) میں آپ کو پریشان کروں گا۔ (اس کے بعد سفر کے دوران میں) ان کا گزر کچھ ...