2 ‌‌صحيح البخاري كِتَابُ البُيُوعِ بَابُ بَيْعِ الأَرْضِ وَالدُّورِ وَالعُرُوضِ مُشَا...

حکم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

2233 حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَحْبُوبٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ قَضَى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالشُّفْعَةِ فِي كُلِّ مَالٍ لَمْ يُقْسَمْ فَإِذَا وَقَعَتْ الْحُدُودُ وَصُرِّفَتْ الطُّرُقُ فَلَا شُفْعَةَ حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ بِهَذَا وَقَالَ فِي كُلِّ مَا لَمْ يُقْسَمْ تَابَعَهُ هِشَامٌ عَنْ مَعْمَرٍ قَالَ عَبْدُ الرَّزَّاقِ فِي كُلِّ مَالٍ رَوَاهُ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ إِسْحَاقَ عَنْ الزُّهْرِيِّ...

Sahi-Bukhari: Sales and Trade (Chapter: The sale of undivided common belongings)

مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)

2233. حضرت جابر بن عبداللہ  ؓ سے روایت ہے انھوں نے کہا کہ نبی کریم ﷺ نے حق شفعہ ہر اس مال میں قائم رکھا ہے جو تقسیم نہ ہوا ہو، جب حدود قائم ہوجائیں اور راستے الگ الگ ہوجائیں تو پھر شفعہ نہیں ہے۔ عبدالواحد کی بیان کردہ روایت میں ہے کہ حق شفعہ ہر غیر منقسم چیز میں ہے۔ معمر سے روایت کرنے میں ہشام نے عبدالواحد کی متابعت کی ہے۔ عبدالرزاق نے بایں الفاظ اس روایت کو بیان کیا ہے کہ حق شفعہ ہر اس مال میں ہے (جو تقسیم شدہ نہ ہو) اس روایت کو عبدالرحمان بن اسحاق نے بھی امام زہری  سے بیان کیا ہے۔...


3 ‌‌صحيح البخاري كِتَابُ الشُّفْعَةِ بَابٌ الشُّفْعَةُ فِيمَا لَمْ يُقْسَمْ، فَإِذَا وَ...

حکم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

2276 حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ قَضَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالشُّفْعَةِ فِي كُلِّ مَا لَمْ يُقْسَمْ فَإِذَا وَقَعَتْ الْحُدُودُ وَصُرِّفَتْ الطُّرُقُ فَلَا شُفْعَةَ...

Sahi-Bukhari: Shuf'a (Chapter: Shuf'a is valid if the property is undivided)

مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)

2276. حضرت جابر بن عبداللہ ؓ سے روایت ہے انھوں نے کہا کہ نبی کریم ﷺ نے شفعے کے متعلق فیصلہ فرمایا کہ یہ اس شکل میں ہوسکتا ہے۔ جبکہ جائیداد تقسیم نہ ہوئی ہولیکن جب حدی بندی ہوجائے اور راستے بدل دیے جائیں تو پھر شفعہ نہیں ہوگا۔


6 ‌‌صحيح البخاري كِتَابُ الحِيَلِ بَابٌ: فِي الهِبَةِ وَالشُّفْعَةِ

حکم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

7040 حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ يُوسُفَ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ أَبِي سَلَمَةَ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ إِنَّمَا جَعَلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الشُّفْعَةَ فِي كُلِّ مَا لَمْ يُقْسَمْ فَإِذَا وَقَعَتْ الْحُدُودُ وَصُرِّفَتْ الطُّرُقُ فَلَا شُفْعَةَ وَقَالَ بَعْضُ النَّاسِ الشُّفْعَةُ لِلْجِوَارِ ثُمَّ عَمَدَ إِلَى مَا شَدَّدَهُ فَأَبْطَلَهُ وَقَالَ إِنْ اشْتَرَى دَارًا فَخَافَ أَنْ يَأْخُذَ الْجَارُ بِالشُّفْعَةِ فَاشْتَرَى سَهْمًا مِنْ مِائَةِ سَهْمٍ ثُمَّ اشْتَرَى الْبَاقِيَ وَكَانَ لِلْجَارِ الشُّفْعَةُ فِي السَّهْمِ الْأَوَّلِ وَلَ...

Sahi-Bukhari: Tricks (Chapter: (Tricks in) gift-giving and pre-emption)

مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)

7040. حضرت جابر ؓ سے روایت ہے، انہوں نے کہا: نبی ﷺ نے شفعہ کا حق ہر اس چیز میں دیا ہے جو تقسیم نہ کی گئی ہو۔ جب حد بندی ہو جائے اور راستے الگ الگ کر دیے جائیں تو پھر شفعہ نہیں ہوتا۔ اس کے باوجود بعض لوگوں نے كہا ہے: شفعہ کا حق پڑاسی اور ہمسائے کو بھی ہوتا ہے، پھر جس چیز (ہمسائے کے حق شفعہ) کو مضبوط کیا تھا اسے خود ہی باطل قرار دیا اور کہا کہ اگر کسی نے کوئی گھر خریدا، پھر اسے خطرہ محسوس ہوا کہ اس کا پڑوسی شفعے کی بنیاد پر اس سے گھر لے لے گا تو اسے چاہیے کہ وہ مکان کے سو حصوں میں سے پہلے ایک حصہ خرید لے، پھر باقی حصے خرید کرے۔ ایسی صورت میں پڑوسی کو صرف پہلے خرید کرد...


7 ‌صحيح مسلم كِتَابُ الْمُسَاقَاةِ وَالمُزَارَعَةِ بَابُ الشُّفْعَةِ

حکم: صحیح

4216 حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، وَمُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللهِ بْنِ نُمَيْرٍ، وَإِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، وَاللَّفْظُ لِابْنِ نُمَيْرٍ، قَالَ إِسْحَاقُ: أَخْبَرَنَا، وَقَالَ الْآخَرَانِ: حَدَّثَنَا عَبْدُ اللهِ بْنُ إِدْرِيسَ، حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرٍ، قَالَ: «قَضَى رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالشُّفْعَةِ فِي كُلِّ شِرْكَةٍ لَمْ تُقْسَمْ، رَبْعَةٍ أَوْ حَائِطٍ، لَا يَحِلُّ لَهُ أَنْ يَبِيعَ حَتَّى يُؤْذِنَ شَرِيكَهُ، فَإِنْ شَاءَ أَخَذَ، وَإِنْ شَاءَ تَرَكَ، فَإِذَا بَاعَ وَلَمْ يُؤْذِنْهُ فَهُوَ أَحَقُّ بِهِ»...

Muslim: The Book of Musaqah (Chapter: Pre-emption)

مترجم: ١. الشيخ محمد يحيىٰ سلطان محمود جلالبوري (دار السّلام)

4216. عبداللہ بن ادریس نے ہمیں حدیث بیان کی، کہا: ہمیں ابن جریج نے ابوزبیر سے حدیث بیان کی، انہوں نے حضرت جابر رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت کی، انہوں نے کہا: رسول اللہ ﷺ نے ہر مشترک جائیداد پر، جو تقسیم نہ ہوئی ہو شفعہ کا فیصلہ فرمایا، وہ گھر ہو یا باغ ہو اس کے لیے (جو اس کا شریک ملکیت ہے) اسے بیچنا جائز نہیں یہاں تک کہ وہ اپنے شریک کو بتائے اگر وہ (شریک) چاہے تو لے لے اور اگر چاہے تو چھوڑ دے۔ اگر اس نے (اسے) فروخت کر دیا اور اس (شریک) کو اطلاع نہ دی تو یہی اس کا زیادہ حقدار ہو گا۔...


8 ‌جامع الترمذي أَبْوَابُ الْأَحْكَامِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَابُ مَا جَاءَ إِذَا حُدَّتِ الْحُدُودُ وَوَقَعَت...

حکم: صحیح

1439 حَدَّثَنَا عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا وَقَعَتْ الْحُدُودُ وَصُرِّفَتْ الطُّرُقُ فَلَا شُفْعَةَ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَقَدْ رَوَاهُ بَعْضُهُمْ مُرْسَلًا عَنْ أَبِي سَلَمَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا عِنْدَ بَعْضِ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْهُمْ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ وَعُثْمَانُ بْنُ عَفَّا...

Tarimdhi: The Chapters On Judgements From The Messenger of Allah (Chapter: (What Has Been Related About) When The Boundaries Are Defined And The Areas Are Fixed Then There Is No Preemption.)

مترجم: ٢. فضيلة الدكتور عبد الرحمٰن الفريوائي ومجلس علمي (دار الدّعوة، دهلي)

1439. جابر بن عبداللہ ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’جب حد بندی ہوجائے اور راستے الگ الگ کردیے جائیں تو شفعہ نہیں‘‘ ۱؎۔امام ترمذی کہتے ہیں:۱۔ یہ حدیث حسن صحیح ہے۔۲۔ اسے بعض لوگوں نے ابوسلمہ سے اورانہوں نے نبی اکرم ﷺ سے مرسلاً روایت کیا ہے۔۳۔ صحابہ کرام میں سے بعض اہل علم کا جن میں عمر بن خطاب اور عثمان بن عفان بھی شامل ہیں اسی پرعمل ہے اور بعض تابعین فقہا جیسے عمر بن عبدالعزیز وغیرہ بھی اسی کے قائل ہیں۔ اوریہی اہل مدینہ کا بھی قول ہے، جن میں یحییٰ بن سعید انصاری، ربیعہ بن ابوعبدالرحمن اور مالک بن انس شامل ہیں، ...


10 ‌سنن النسائي كِتَابُ الْقَسَامَةِ بَابُ الْقَسَامَةِ

حکم: صحیح

4727 أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، قَالَ: أَنْبَأَنَا مَعْمَرٌ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ ابْنِ الْمُسَيَّبِ قَالَ: «كَانَتِ الْقَسَامَةُ فِي الْجَاهِلِيَّةِ، ثُمَّ أَقَرَّهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الْأَنْصَارِيِّ الَّذِي وُجِدَ مَقْتُولًا فِي جُبِّ الْيَهُودِ» فَقَالَتِ الْأَنْصَارُ: الْيَهُودُ قَتَلُوا صَاحِبَنَا...

Sunan-nasai: The Book of Oaths (qasamah), Retaliation and Blood Money (Chapter: Qasamah)

مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)

4727. حضرت ابن مسیب ؓ بیان کرتے ہیں کہ قسامت جاہلیت میں تھی، پھر رسول اللہ ﷺ نے اسے ایک انصاری کے بارے میں برقرار رکھا جو یہودیوں کے ایک کنویں میں مقتول پائے گئے تھے۔ انصار نے دعویٰ کر دیا تھا کہ یہودیوں نے ہمارے آدمی کو قتل کیا ہے۔