1 ‌صحيح البخاري: كِتَابُ البُيُوعِ (بَابُ مَا ذُكِرَ فِي الأَسْوَاقِ)

حکم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

2123. حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْمُنْذِرِ حَدَّثَنَا أَبُو ضَمْرَةَ حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ عُقْبَةَ عَنْ نَافِعٍ حَدَّثَنَا ابْنُ عُمَرَ أَنَّهُمْ كَانُوا يَشْتَرُونَ الطَّعَامَ مِنْ الرُّكْبَانِ عَلَى عَهْدِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَيَبْعَثُ عَلَيْهِمْ مَنْ يَمْنَعُهُمْ أَنْ يَبِيعُوهُ حَيْثُ اشْتَرَوْهُ حَتَّى يَنْقُلُوهُ حَيْثُ يُبَاعُ الطَّعَامُ...

Sahi-Bukhari : Sales and Trade (Chapter: What is said about markets )

مترجم: BukhariWriterName

2123. حضرت ابن عمر  ؓ سے روایت ہے کہ نبی ﷺ کے زمانے میں لوگ اہل قافلہ سے غلہ خرید لیتے۔ آپ اس کی روک تھام کے لیے کسی ایسے شخص کو ان کے پاس بھیج دیتے جو ان کو خریداری کی جگہ غلہ بیچنے سے منع کرتا یہاں تک وہ اسے منڈی میں پہنچا دیں جہاں غلہ فروخت ہوتا ہے۔


4 ‌صحيح البخاري: كِتَابُ البُيُوعِ (بَابُ النَّهْيِ لِلْبَائِعِ أَنْ لاَ يُحَفِّلَ الإ...)

حکم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

2150. حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ أَخْبَرَنَا مَالِكٌ عَنْ أَبِي الزِّنَادِ عَنْ الْأَعْرَجِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَا تَلَقَّوْا الرُّكْبَانَ وَلَا يَبِعْ بَعْضُكُمْ عَلَى بَيْعِ بَعْضٍ وَلَا تَنَاجَشُوا وَلَا يَبِعْ حَاضِرٌ لِبَادٍ وَلَا تُصَرُّوا الْغَنَمَ وَمَنْ ابْتَاعَهَا فَهُوَ بِخَيْرِ النَّظَرَيْنِ بَعْدَ أَنْ يَحْتَلِبَهَا إِنْ رَضِيَهَا أَمْسَكَهَا وَإِنْ سَخِطَهَا رَدَّهَا وَصَاعًا مِنْ تَمْرٍ...

Sahi-Bukhari : Sales and Trade (Chapter: The seller is not allowed to keep animal unmilked for a long time )

مترجم: BukhariWriterName

2150. حضرت ابوہریرہ  ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ’’تجارتی قافلوں کو آگے جا کر نہ ملو (آگے جاکر ان سے مال نہ خریدو) اور نہ کوئی ایک دوسرے کی بیع پر بیع ہی کرے، نیز بھاؤ بڑھانے کے لیے قیمت نہ لگاؤ اور نہ کوئی شہری کسی دیہاتی کے لیے خریدوفروخت کرے، نہ کوئی بکریوں کے تھنوں میں دودھ ہی روکے۔ اگر کسی نے ایسی بکری خریدی تو دودھ دوہنے کے بعد اسے دو باتوں میں سے بہتر اور پسندیدہ کے اختیار کرنے کاحق حاصل ہے، چاہے تو اس جانور کو اپنے پاس رکھ لے اورچاہے تو ایک صاع کھجور ساتھ دے کر وہ واپس کردے۔‘‘ ...


5 ‌صحيح البخاري: كِتَابُ البُيُوعِ (بَابٌ: هَلْ يَبِيعُ حَاضِرٌ لِبَادٍ بِغَيْرِ أَجْر...)

حکم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

2158. حَدَّثَنَا الصَّلْتُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ طَاوُسٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا تَلَقَّوْا الرُّكْبَانَ وَلَا يَبِعْ حَاضِرٌ لِبَادٍ قَالَ فَقُلْتُ لِابْنِ عَبَّاسٍ مَا قَوْلُهُ لَا يَبِيعُ حَاضِرٌ لِبَادٍ قَالَ لَا يَكُونُ لَهُ سِمْسَارًا...

Sahi-Bukhari : Sales and Trade (Chapter: Dealing with women in selling and buying )

مترجم: BukhariWriterName

2158. حضرت ابن عباس  ؓ سے روایت ہے انھوں نے کہا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’غلہ لے کر آنے والے قافلے سے ملنے کے لیے پیش قدمی نہ کرو اور کوئی مقامی آدمی کسی بیرونی شخص کے لیے خریدوفروخت نہ کرے۔‘‘ راوی کہتا ہے کہ میں نے حضرت ابن عباس  ؓ سے اس کا مطلب پوچھا کہ کوئی مقامی کسی بیرونی کے لیے بیع نہ کرے؟تو انھوں نے فرمایا: اس کا مطلب یہ ہے کہ اس کا دلال نہ بنے۔ ...


9 ‌صحيح البخاري: كِتَابُ البُيُوعِ (بَابُ مُنْتَهَى التَّلَقِّي)

حکم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

2166. حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ حَدَّثَنَا جُوَيْرِيَةُ عَنْ نَافِعٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ كُنَّا نَتَلَقَّى الرُّكْبَانَ فَنَشْتَرِي مِنْهُمْ الطَّعَامَ فَنَهَانَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ نَبِيعَهُ حَتَّى يُبْلَغَ بِهِ سُوقُ الطَّعَامِ قَالَ أَبُو عَبْد اللَّهِ هَذَا فِي أَعْلَى السُّوقِ يُبَيِّنُهُ حَدِيثُ عُبَيْدِ اللَّهِ...

Sahi-Bukhari : Sales and Trade (Chapter: The limits to which one can go ahead to meet the caravan )

مترجم: BukhariWriterName

2166. حضرت عبداللہ بن عمر  ؓ سےروایت ہے انھوں نے فرمایا کہ ہم باہر سے آنے والے قافلوں کو آگے جا کر ملتے اور ان سے غلہ خریدتے تھے۔ رسول اللہ ﷺ نے ہمیں اس غلے کو فروخت کرنے سے منع فرمادیا تاآنکہ اسے منڈی میں پہنچا دیا جائے۔ ابو عبداللہ (امام بخاری)  بیان کرتے ہیں کہ ان کا قافلے والوں سے ملنا بازار کے اعلیٰ کنارے میں ہوتا تھا جیسا کہ حضرت عبیداللہ کی حدیث سے اس کی وضاحت ہوتی ہے۔ (اور وہ حدیث آگے مذکور ہے) ...