1 ‌صحيح البخاري: کِتَابُ العِيدَيْنِ (بَابُ التَّكْبِيرِ أَيَّامَ مِنًى، وَإِذَا غَدَا إ...)

حکم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

971. حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ حَفْصٍ قَالَ حَدَّثَنَا أَبِي عَنْ عَاصِمٍ عَنْ حَفْصَةَ عَنْ أُمِّ عَطِيَّةَ قَالَتْ كُنَّا نُؤْمَرُ أَنْ نَخْرُجَ يَوْمَ الْعِيدِ حَتَّى نُخْرِجَ الْبِكْرَ مِنْ خِدْرِهَا حَتَّى نُخْرِجَ الْحُيَّضَ فَيَكُنَّ خَلْفَ النَّاسِ فَيُكَبِّرْنَ بِتَكْبِيرِهِمْ وَيَدْعُونَ بِدُعَائِهِمْ يَرْجُونَ بَرَكَةَ ذَلِكَ الْيَوْمِ وَطُهْرَتَهُ...

Sahi-Bukhari : The Two Festivals (Eids) (Chapter: To say Takbir on the days of Mina and while proceeding to Arafat )

مترجم: BukhariWriterName

971. حضرت ام عطیہ‬ ؓ س‬ے روایت ہے، انہوں نے فرمایا: ہمیں حکم دیا جاتا تھا کہ عید کے دن گھر سے نکلیں، حتی کہ کنواری لڑکیوں کو ان کے پردوں کے ساتھ نکالیں اور حائضہ عورتوں کو بھی گھروں سے برآمد کریں، چنانچہ وہ مردوں کے پیچھے رہتیں، ان کی تکبیر کے ساتھ تکبیر کہتیں، نیز مردوں کی دعا کے ساتھ دعائیں مانگتیں اور اس دن کی برکت اور طہارت کی امید رکھتی تھیں۔ ...


4 سنن أبي داؤد: کِتَابُ تَفْرِيعِ أَبْوَابِ الْجُمُعَةِ (بَابُ التَّكْبِيرِ فِي الْعِيدَيْنِ)

حکم: حسن

1151. حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا الْمُعْتَمِرُ، قَالَ: سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الطَّائِفِيَّ يُحَدِّثُ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ، قَالَ: قَالَ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم:َ >التَّكْبِيرُ فِي الْفِطْرِ: سَبْعٌ فِي الْأُولَى، وَخَمْسٌ فِي الْآخِرَةِ، وَالْقِرَاءَةُ بَعْدَهُمَا كِلْتَيْهِمَا<....

Abu-Daud : Chapter On The Friday Prayer (Chapter: The Takbir During The Two 'Eid )

مترجم: DaudWriterName

1151. سیدنا عبداللہ بن عمرو بن العاص ؓ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا: ”نماز عید الفطر میں تکبیریں پہلی رکعت میں سات ہیں اور دوسری میں پانچ اور قراءت ان دونوں کے بعد ہے۔“


5 سنن أبي داؤد: کِتَابُ تَفْرِيعِ أَبْوَابِ الْجُمُعَةِ (بَابُ التَّكْبِيرِ فِي الْعِيدَيْنِ)

حکم: حسن صحيح دون قوله أربعا والصواب خمسا كما يأتي من المؤلف معلقا

1152. حَدَّثَنَا أَبُو تَوْبَةَ الرَّبِيعُ بْنُ نَافِعٍ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ يَعْنِي ابْنَ حَيَّانَ، عَنْ أَبِي يَعْلَى الطَّائِفِيِّ، عَنْ عَمْرِو، بْنِ شُعَيْبٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يُكَبِّرُ فِي الْفِطْرِ: الْأُولَى سَبْعًا، ثُمَّ يَقْرَأُ، ثُمَّ يُكَبِّرُ، ثُمَّ يَقُومُ فَيُكَبِّرُ أَرْبَعًا، ثُمَّ يَقْرَأُ ثُمَّ يَرْكَعُ. قَالَ أَبو دَاود: رَوَاهُ وَكِيعٌ وَابْنُ الْمُبَارَكِ قَالَا سَبْعًا وَخَمْسًا....

Abu-Daud : Chapter On The Friday Prayer (Chapter: The Takbir During The Two 'Eid )

مترجم: DaudWriterName

1152. جناب عمرو بن شعیب اپنے والد (شعیب) سے اور وہ اپنے دادا (عبداللہ بن عمرو بن العاص ؓ) سے روایت کرتے ہیں کہ نبی کریم ﷺ عید الفطر کی نماز میں پہلی رکعت میں سات تکبیریں کہتے، پھر قراءت کرتے، پھر تکبیر کہتے (رکوع کے لیے)، پھر (دوسری رکعت میں) کھڑے ہوتے اور چار تکبیریں کہتے، پھر قراءت کرتے پھر (اس کے بعد) رکوع کرتے۔ امام ابوداؤد ؓ نے کہا: وکیع اور ابن مبارک نے یہ حدیث روایت کی تو ان دونوں نے سات اور پانچ تکبیریں بیان کی ہیں۔ ...


6 سنن أبي داؤد: کِتَابُ تَفْرِيعِ أَبْوَابِ الْجُمُعَةِ (بَابُ التَّكْبِيرِ فِي الْعِيدَيْنِ)

حکم: حسن صحیح

1153. حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ وَابْنُ أَبِي زِيَادٍ الْمَعْنَى قَرِيبٌ، قَالَا: حَدَّثَنَا زَيْدٌ يَعْنِي ابْنَ حُبَابٍ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ ثَوْبَانَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ مَكْحُولٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي أَبُو عَائِشَةَ -جَلِيسٌ لِأَبِي هُرَيْرَةَ-: أَنَّ سَعِيدَ بْنَ الْعَاصِ سَأَلَ أَبَا مُوسَى الْأَشْعَرِيَّ وَحُذَيْفَةَ بْنَ الْيَمَانِ: كَيْفَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُكَبِّرُ فِي الْأَضْحَى وَالْفِطْرِ؟ فَقَالَ أَبُو مُوسَى: كَانَ يُكَبِّرُ أَرْبَعًا, تَكْبِيرَهُ عَلَى الْجَنَائِزِ، فَقَالَ حُذَيْفَةُ: صَدَقَ، فَقَالَ أَبُو مُوسَى: كَذَلِكَ كُنْتُ أُكَبِّرُ فِي الْبَصْرَةِ...

Abu-Daud : Chapter On The Friday Prayer (Chapter: The Takbir During The Two 'Eid )

مترجم: DaudWriterName

1153. جناب سعید بن العاص نے سیدنا ابوموسیٰ اشعری اور حذیفہ بن یمان ؓ سے پوچھا کہ رسول اللہ ﷺ نماز عید الاضحی اور عید الفطر میں تکبیریں کیسے کہا کرتے تھے؟ تو سیدنا ابوموسیٰ ؓ نے کہا: آپ ﷺ چار تکبیریں کہا کرتے تھے جیسے کہ جنازے میں ہوتی ہیں۔ سیدنا حذیفہ ؓ نے کہا: انہوں نے سچ کہا ہے۔ سیدنا ابوموسیٰ ؓ کہنے لگے: میں جب بصرہ میں لوگوں پر امیر تھا تو ایسے ہی تکبیریں کہا کرتا تھا۔ اور ابوعائشہ نے کہا کہ میں سعید بن العاص کے پاس حاضر تھا۔ ...