1 ‌‌صحيح البخاري كِتَابُ البُيُوعِ بَابُ كَسْبِ الرَّجُلِ وَعَمَلِهِ بِيَدِهِ

حکم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

2090 حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُوسَى أَخْبَرَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ عَنْ ثَوْرٍ عَنْ خَالِدِ بْنِ مَعْدَانَ عَنْ الْمِقْدَامِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَا أَكَلَ أَحَدٌ طَعَامًا قَطُّ خَيْرًا مِنْ أَنْ يَأْكُلَ مِنْ عَمَلِ يَدِهِ وَإِنَّ نَبِيَّ اللَّهِ دَاوُدَ عَلَيْهِ السَّلَام كَانَ يَأْكُلُ مِنْ عَمَلِ يَدِهِ...

Sahi-Bukhari: Sales and Trade (Chapter: The earnings of a person and his manual labour)

مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)

2090. حضرت مقدام بن معد یکرب رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے انھوں نے کہا کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا: "کسی شخص نے اپنے ہاتھ کی کمائی سے زیادہ پاک کھانا نہیں کھایا اور اللہ تعالیٰ کے نبی حضرت داود ؑ بھی اپنے ہاتھ کی کمائی سے کھایا کرتے تھے۔ "


2 ‌سنن أبي داؤد كِتَابُ النِّكَاحِ بَابُ مَا يُكْرَهُ أَنْ يُجْمَعَ بَيْنَهُنَّ مِنْ ...

حکم: صحیح

2071 حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ، حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ بْنِ سَعْدٍ، حَدَّثَنِي أَبِي عَنِ الْوَلِيدِ بْنِ كَثِيرٍ، حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ حَلْحَلَةَ الدِّيْلِيُّ أَنَّ ابْنَ شِهَابٍ حَدَّثَهُ أَنَّ عَلِيَّ بْنَ الْحُسَيْنِ، حَدَّثَهُ أَنَّهُمْ حِينَ قَدِمُوا الْمَدِينَةَ مِنْ عِنْدِ يَزِيدَ ابْنِ مُعَاوِيَةَ مَقْتَلَ الْحُسَيْنِ بْنِ عَلِيٍّ رَضِي اللَّهُ عَنْهُمَا-, لَقِيَهُ الْمِسْوَرُ بْنُ مَخْرَمَةَ، فَقَالَ لَهُ: هَلْ لَكَ إِلَيَّ مِنْ حَاجَةٍ تَأْمُرُنِي بِهَا؟ قَالَ: فَقُلْتُ لَهُ: لَا، قَالَ: هَلْ أَنْتَ مُعْطِيَّ سَيْفَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ, فَإِنِّي...

Abu-Daud: Marriage (Kitab Al-Nikah) (Chapter: Women Whom It Is Disliked To Combine Between (In Marriage))

مترجم: ١. فضيلة الشيخ أبو عمار عمر فاروق السعيدي (دار السّلام)

2071. جناب ابن شہاب زہری سے مروی ہے کہ جناب علی بن حسین (بن علی بن ابی طالب) نے بیان کیا کہ ہم لوگ سیدنا حسین بن علی ؓ کی شہادت کے بعد یزید بن معاویہ کے پاس سے مدینہ منورہ پہنچے، تو مجھے مسور بن مخرمہ ؓ ملے اور کہا، میرے لائق کوئی خدمت ہو تو حکم فرمائیں؟ میں نے کہا: نہیں۔ انہوں نے کہا: کیا آپ مجھے رسول اللہ ﷺ کی تلوار عنایت فرما سکتے ہیں؟ مجھے اندیشہ ہے کہ اس کے متعلق قوم کہیں آپ پر غالب نہ آ جائے۔ اور قسم اللہ کی! اگر آپ مجھے یہ عنایت فرما دیں تو میرے جیتے جی کبھی کوئی اس تک نہ پہنچ سکے گا۔ (رسول اللہ ﷺ کی عزت اور آپ کی عترت کی حفاظت اور دفاع ہم پر لازم ہے۔ اس سلسل...