1 سنن النسائي: كِتَابُ الطَّلَاقِ بَابُ الْحَقِي بِأَهْلِكِ

صحیح

3461. أَخْبَرَنِي مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى قَالَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ وَهُوَ ابْنُ ثَوْرٍ عَنْ مَعْمَرٍ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ كَعْبِ بْنِ مَالِكٍ عَنْ أَبِيهِ قَالَ فِي حَدِيثِهِ إِذَا رَسُولٌ مِنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ أَتَانِي فَقَالَ اعْتَزِلْ امْرَأَتَكَ فَقُلْتُ أُطَلِّقُهَا قَالَ لَا وَلَكِنْ لَا تَقْرَبْهَا وَلَمْ يَذْكُرْ فِيهِ الْحَقِي بِأَهْلِكِ...

سنن نسائی:

کتاب: طلاق سے متعلق احکام و مسائل

(باب: بیوی کو کہنا ’’اپنے گھر چلی جا‘‘ جب کہ ارادہ ...)

١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)

3461.

حضرت عبدالرحمن بن کعب بن مالک اپنے والد محترم سے بیان کرتے ہیں کہ اس دوران میں نبیﷺ کا قاصد میرے پاس آیا اور کہنے لگا: اپنی عورت سے علیحدہ رہ۔ میں نے کہا: اسے طلاق دے دوں؟ اس نے کہا: نہیں۔ لیکن اس کے قریب نہ جانا۔ اس روایت میں راوی نے الْحَقِي بِأَهْلِكِ ”اپنے میکے چلی جا“ کے الفاظ ذکر نہیں کیے۔

...

2 سنن النسائي: كِتَابُ الطَّلَاقِ بَابُ طَلَاقِ الْعَبْدِ

ضعیف

3462. أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ قَالَ سَمِعْتُ يَحْيَى قَالَ حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ الْمُبَارَكِ قَالَ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَبِي كَثِيرٍ عَنْ عُمَرَ بْنِ مُعَتِّبٍ أَنَّ أَبَا حَسَنٍ مَوْلَى بَنِي نَوْفَلٍ أَخْبَرَهُ قَالَ كُنْتُ أَنَا وَامْرَأَتِي مَمْلُوكَيْنِ فَطَلَّقْتُهَا تَطْلِيقَتَيْنِ ثُمَّ أُعْتِقْنَا جَمِيعًا فَسَأَلْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ فَقَالَ إِنْ رَاجَعْتَهَا كَانَتْ عِنْدَكَ عَلَى وَاحِدَةٍ قَضَى بِذَلِكَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَالَفَهُ مَعْمَرٌ...

سنن نسائی:

کتاب: طلاق سے متعلق احکام و مسائل

(رغلام کی طلاق)

١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)

3462.

بنونوفل کے مولیٰ حضرت ابوحسن سے مروی ہے کہ میں اور میری بیوی دونوں غلام تھے۔ میں نے اسے دو طلاقیں دے دی تھیں‘ پھر ہم دونوں آزاد کردیے گئے۔ میں نے حضرت ابن عباس ؓ سے پوچھا تو انہوں نے فرمایا: اگر تو اس سے رجوع کرلے تو وہ تیرے پاس لوٹ سکتی ہے اور ایک طلاق باقی ہوگی۔ رسول اللہﷺ نے یہی فیصلہ فرمایا ہے۔ معمر نے (علی بن مبارک کی) مخالفت کی ہے۔

...

3 سنن ابن ماجه: كِتَابُ الطَّلَاقِ بَابُ مَنْ طَلَّقَ أَمَةً تَطْلِيقَتَيْنِ ثُمَّ اش...

ضعیف

2158. حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ زَنْجَوَيْهِ أَبُو بَكْرٍ قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ قَالَ: حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ، عَنْ عُمَرَ بْنِ مُعَتِّبٍ، عَنْ أَبِي الْحَسَنِ، مَوْلَى بَنِي نَوْفَلٍ، قَالَ: سُئِلَ ابْنُ عَبَّاسٍ عَنْ «عَبْدٍ طَلَّقَ امْرَأَتَهُ تَطْلِيقَتَيْنِ، ثُمَّ أُعْتِقَا، يَتَزَوَّجُهَا؟» قَالَ: نَعَمْ، فَقِيلَ لَهُ: عَمَّنْ؟ قَالَ: قَضَى بِذَلِكَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ عَبْدُ الرَّزَّاقِ: قَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُبَارَكِ: «لَقَدْ تَحَمَّلَ أَبُو الْحَسَنِ هَذَا صَخْرَةً عَظِيمَةً عَلَى عُنُقِهِ»...

سنن ابن ماجہ:

کتاب: طلاق سے متعلق احکام و مسائل

(باب: لونڈی کو دو طلاقیں دینے کے بعد خرید لینا)

١. فضيلة الشيخ محمد عطاء الله ساجد (دار السّلام)

2158.

حضرت ابوالحسن مولی بنو نوفل  رحمۃ اللہ علیہ سے روایت ہے، انہوں نے کہا: حضرت عبداللہ بن عباس ؓ سے پوچھا گیا کہ اگر غلام اپنی بیوی کو (جو کسی کی لونڈی ہو) دو طلاقیں دے دے، پھر وہ دونوں آزاد ہو جائیں تو کیا وہ اس سے (دوبارہ) نکاح کر سکتا ہے؟ انہوں نے کہا: ہاں۔ ان سے کہا گیا: (آپ یہ مسئلہ) کس سے (روایت کرتے ہیں؟) انہوں نے فرمایا: رسول اللہ ﷺ نے یہی فیصلہ دیا تھا۔ حضرت عبداللہ بن مبارک ؓ نے فرمایا: ابوالحسن نے اپنی گردن پر بہت بڑی چٹان اٹھا لی ہے۔

...