2 ‌صحيح البخاري: كِتَابُ الوُضُوءِ بَابُ الِاسْتِجْمَارِ وِتْرًا

أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

165. حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، قَالَ: أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ، عَنِ الأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «إِذَا تَوَضَّأَ أَحَدُكُمْ فَلْيَجْعَلْ فِي أَنْفِهِ، ثُمَّ لِيَنْثُرْ، وَمَنِ اسْتَجْمَرَ فَلْيُوتِرْ، وَإِذَا اسْتَيْقَظَ أَحَدُكُمْ مِنْ نَوْمِهِ فَلْيَغْسِلْ يَدَهُ قَبْلَ أَنْ يُدْخِلَهَا فِي وَضُوئِهِ، فَإِنَّ أَحَدَكُمْ لاَ يَدْرِي أَيْنَ بَاتَتْ يَدُهُ»...

صحیح بخاری:

کتاب: وضو کے بیان میں

(باب: طاق عدد( ڈھیلوں )سے استنجاء کرنا چاہیے!)

١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)

165.

حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’جب تم میں سے کوئی وضو کرے تو اپنی ناک میں پانی ڈالے اور اسے صاف کرے۔ اور جو شخص ڈھیلے سے استنجا کرے تو طاق ڈھیلوں سے کرے۔ اور جب تم میں سے کوئی سو کر اٹھے تو وضو کے پانی میں اپنے ہاتھ ڈالنے سے پہلے انہیں دھو لے کیونکہ تم میں سے کسی کو خبر نہیں کہ رات کے وقت اس کا ہاتھ کہاں کہاں پھرتا رہا ہے۔‘‘

...

3 صحيح مسلم: كِتَابُ الطَّهَارَةِ بَابُ الْإِيتَارِ فِي الَاسْتِنْثَارِ وَالَاسْتِجْ...

صحیح

573. حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، وَعَمْرٌو النَّاقِدُ، وَمُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللهِ بْنِ نُمَيْرٍ، جَمِيعًا عَنِ ابْنِ عُيَيْنَةَ، قَالَ قُتَيْبَةُ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ، عَنِ الْأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، يَبْلُغُ بِهِ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «إِذَا اسْتَجْمَرَ أَحَدُكُمْ فَلْيَسْتَجْمِرْ وِتْرًا، وَإِذَا تَوَضَّأَ أَحَدُكُمْ فَلِيَجْعَلْ فِي أَنْفِهِ مَاءً ثُمَّ لِيَنْتَثِرْ»....

صحیح مسلم:

کتاب: پاکی کا بیان

(باب: طاق عدد میں ناک جھاڑنا اور طاق عدد میں ٹھوس چ...)

١. الشيخ محمد يحيىٰ سلطان محمود جلالبوري (دار السّلام)

573.

اعرج  نے حضرت ابو ہریرہ  سے نبی ﷺ کی طرف منسوب کرتے ہوئے روایت کی،  کہ آپ ﷺ نے فرمایا: ’’جب تم میں سے کوئی کسی ٹھوس چیز (پتھر، ڈھیلا، ٹائلٹ پیپر وغیرہ) سے استنجا کرے، تو طاق عدد میں کرے، اور جب تم میں سے کوئی وضو کرے، تو ناک میں پانی ڈالے، پھر ناک جھاڑے۔‘‘

...

4 صحيح مسلم: كِتَابُ الطَّهَارَةِ بَابُ الْإِيتَارِ فِي الَاسْتِنْثَارِ وَالَاسْتِجْ...

صحیح

573. حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، وَعَمْرٌو النَّاقِدُ، وَمُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللهِ بْنِ نُمَيْرٍ، جَمِيعًا عَنِ ابْنِ عُيَيْنَةَ، قَالَ قُتَيْبَةُ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ، عَنِ الْأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، يَبْلُغُ بِهِ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «إِذَا اسْتَجْمَرَ أَحَدُكُمْ فَلْيَسْتَجْمِرْ وِتْرًا، وَإِذَا تَوَضَّأَ أَحَدُكُمْ فَلِيَجْعَلْ فِي أَنْفِهِ مَاءً ثُمَّ لِيَنْتَثِرْ»....

صحیح مسلم:

کتاب: پاکی کا بیان

(باب: طاق عدد میں ناک جھاڑنا اور طاق عدد میں ٹھوس چ...)

١. الشيخ محمد يحيىٰ سلطان محمود جلالبوري (دار السّلام)

573.

اعرج  نے حضرت ابو ہریرہ  سے نبی ﷺ کی طرف منسوب کرتے ہوئے روایت کی،  کہ آپ ﷺ نے فرمایا: ’’جب تم میں سے کوئی کسی ٹھوس چیز (پتھر، ڈھیلا، ٹائلٹ پیپر وغیرہ) سے استنجا کرے، تو طاق عدد میں کرے، اور جب تم میں سے کوئی وضو کرے، تو ناک میں پانی ڈالے، پھر ناک جھاڑے۔‘‘

...

6 سنن ابن ماجه: كِتَابُ الطَّهَارَةِ وَسُنَنِهَا بَابُ الِارْتِيَادِ لِلْغَائِطِ وَالْبَوْلِ

ضعیف

362. حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ الصَّبَّاحِ حَدَّثَنَا ثَوْرُ بْنُ يَزِيدَ عَنْ حُصَيْنٍ الْحِمْيَرِيِّ عَنْ أَبِي سَعْدِ الْخَيْرِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَنْ اسْتَجْمَرَ فَلْيُوتِرْ مَنْ فَعَلَ ذَلِكَ فَقَدْ أَحْسَنَ وَمَنْ لَا فَلَا حَرَجَ وَمَنْ تَخَلَّلَ فَلْيَلْفِظْ وَمَنْ لَاكَ فَلْيَبْتَلِعْ مَنْ فَعَلَ فَقَدْ أَحْسَنَ وَمَنْ لَا فَلَا حَرَجَ وَمَنْ أَتَى الْخَلَاءَ فَلْيَسْتَتِرْ فَإِنْ لَمْ يَجِدْ إِلَّا كَثِيبًا مِنْ رَمْلٍ فَلْيَمْدُدْهُ عَلَيْهِ فَإِنَّ الشَّيْطَانَ يَلْعَبُ بِمَقَاعِدِ ابْنِ آدَمَ مَنْ فَعَلَ فَقَدْ أَ...

سنن ابن ماجہ:

کتاب: طہارت کے مسائل اور اس کی سنتیں

(باب: پیشاب اور پاخانہ کے لیےمناسب جگہ تلاش کرنا)

١. فضيلة الشيخ محمد عطاء الله ساجد (دار السّلام)

362.

حضرت ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے، نبی ﷺ نے فرمایا:’’جو ڈھیلے استعمال کرے وہ طاق تعداد میں استعمال کرے۔ جس نے ایسا کیا تو اچھا کیا۔ جس نے نہ کیا تو کوئی حرج نہیں۔ جس نے(دانتوں میں) خلال استعمال کیا تو (کھانے کے جو ذرے وغیرہ نکلیں انہیں) پھینک دے اور جو کچھ زبان کے ذریعے سے (دانتوں کے درمیان سے) نکل آئے اسے نگل لے۔ جس نے اس طرح کیا تو اچھا کیا، جس نے نہ کیا تو کوئی حرج نہیں۔ جو شخص قضائے حاجت کے لئے جائے اسے چاہیے کہ پردہ کرے۔ اگر ریت کی ڈھیری کے سوا کوئی اوٹ نہ ملے تو (مزید ریت جمع کر کے) اس میں اضافہ کر لے (تاکہ مناسب حد تک پردے کے قابل ہو جائے) کیونکہ...