1 صحيح مسلم: كِتَابُ الْإِيمَانِ بَابُ بَیَانِ الْإِيمَانِ، وَالْإِسْلَامِ، والإِحس...

صحیح

97. حَدَّثَنِي أَبُو خَيْثَمَةَ زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ كَهْمَسٍ، عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ بُرَيْدَةَ، عَنْ يَحْيَى بْنِ يَعْمَرَ، ح وحَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللهِ بْنُ مُعَاذٍ الْعَنْبَرِيُّ - وَهَذَا حَدِيثُهُ - حَدَّثَنَا أَبِي، حَدَّثَنَا كَهْمَسٌ، عَنِ ابْنِ بُرَيْدَةَ، عَنْ يَحْيَى بْنِ يَعْمَرَ، قَالَ: كَانَ أَوَّلَ مَنْ قَالَ فِي الْقَدَرِ بِالْبَصْرَةِ مَعْبَدٌ الْجُهَنِيُّ، فَانْطَلَقْتُ أَنَا وَحُمَيْدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْحِمْيَرِيُّ حَاجَّيْنِ - أَوْ مُعْتَمِرَيْنِ - فَقُلْنَا: لَوْ لَقِينَا أَحَدًا مَنْ أَصْحَابِ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَسَأَلْنَاهُ عَمَّا يَقُولُ ...

صحیح مسلم:

کتاب: ایمان کا بیان

(باب: اسلام ، احسان کی وضاحت ، تقدیر الہٰی کے اثبات...)

١. الشيخ محمد يحيىٰ سلطان محمود جلالبوري (دار السّلام)

97.

کہمس ؒ ابن بریدہ رحمہ اللہ سے،انہوں نے یحیی بن یعمر ؒ سےروایت کی، انہوں نے کہا کہ سب سے پہلا شخص جس نے بصرہ میں تقدیر (سے انکار) کی بات کی، معبد جہنی تھا میں (یحیی) اور حمید بن عبد الرحمن خمیری رحمہما اللہ حج یا عمرے کے ارادے سے نکلے، ہم نے (آپس میں) کہا: کاش! رسول اللہ ﷺ کے صحابہ میں سے کسی کے ساتھ ہماری ملاقات ہو جائے تو ہم ان سے تقدیر کے بارے میں ان (آج کل کے) لوگوں کی کہی ہوئی باتوں کے متعلق دریافت کر لیں ۔ توفیق الہٰی سے ہمیں حضرت عبد اللہ بن عمر بن خطاب رضی اللہ عنہما  مسجد میں داخل ہوتے ہوئے مل گئے۔  میں اور میرے ساتھ نے ان کے درمیان میں لے لی...

2 جامع الترمذي: أَبْوَابُ الْإِيمَانِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَابُ مَا جَاءَ فِي وَصْفِ جِبْرِيلَ لِلنَّبِيِّ ﷺ...

صحیح

2837. حَدَّثَنَا أَبُو عَمَّارٍ الْحُسَيْنُ بْنُ حُرَيْثٍ الْخُزَاعِيُّ أَخْبَرَنَا وَكِيعٌ عَنْ كَهْمَسِ بْنِ الْحَسَنِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ بُرَيْدَةَ عَنْ يَحْيَى بْنِ يَعْمَرَ قَالَ أَوَّلُ مَنْ تَكَلَّمَ فِي الْقَدَرِ مَعْبَدٌ الْجُهَنِيُّ قَالَ فَخَرَجْتُ أَنَا وَحُمَيْدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْحِمْيَرِيُّ حَتَّى أَتَيْنَا الْمَدِينَةَ فَقُلْنَا لَوْ لَقِينَا رَجُلًا مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَسَأَلْنَاهُ عَمَّا أَحْدَثَ هَؤُلَاءِ الْقَوْمُ قَالَ فَلَقِينَاهُ يَعْنِي عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ وَهُوَ خَارِجٌ مِنْ الْمَسْجِدِ قَالَ فَاكْتَنَفْتُهُ أَنَا وَصَاحِبِي قَالَ فَظَنَنْتُ...

جامع ترمذی: كتاب: ایمان واسلام کے بیان میں (باب: جبریلؑ کا نبی اکرم ﷺسے ایمان واسلام کے اوصاف ...)

٢. فضيلة الدكتور عبد الرحمٰن الفريوائي ومجلس علمي (دار الدّعوة، دهلي)

2837.

یحیی بن یعمر کہتے ہیں: سب سے پہلے جس شخص نے تقدیر کے انکار کی بات کی وہ معبد جہنی ہے، میں اور حمید بن عبدالرحمن حمیری دونوں (سفرپر) نکلے یہاں تک کہ مدینہ پہنچے، ہم نے (آپس میں بات کرتے ہوئے) کہا: کاش ہماری نبی اکرم ﷺ کے صحابہ میں سے کسی شخص سے ملاقات ہو جائے تو ہم ان سے اس نئے فتنے کے متعلق پوچھیں جو ان لوگوں نے پیدا کیا ہے، چنانچہ (خوش قسمتی سے) ہماری ان سے یعنی عبداللہ بن عمر ؓ سے کہ جب وہ مسجد سے نکل رہے تھے، ملاقات ہو گئی، پھر میں نے اور میرے ساتھی نے انہیں اپنے گھیرے میں لے لیا۱؎ میں نے یہ اندازہ لگا کرکہ میرا ساتھی بات کرنے کی ذمہ داری اور حق مجھے سونپ ...

3 سنن النسائي: كِتَابُ الْإِيمَانِ وَشَرَائِعِهِ بَابُ نَعْتِ الْإِسْلَامِ

صحیح

5009. أَخْبَرَنَا إِسْحَقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ قَالَ حَدَّثَنَا النَّضْرُ بْنُ شُمَيْلٍ قَالَ أَنْبَأَنَا كَهْمَسُ بْنُ الْحَسَنِ قَالَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ بُرَيْدَةَ عَنْ يَحْيَى بْنِ يَعْمَرَ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ قَالَ حَدَّثَنِي عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ قَالَ بَيْنَمَا نَحْنُ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَاتَ يَوْمٍ إِذْ طَلَعَ عَلَيْنَا رَجُلٌ شَدِيدُ بَيَاضِ الثِّيَابِ شَدِيدُ سَوَادِ الشَّعَرِ لَا يُرَى عَلَيْهِ أَثَرُ السَّفَرِ وَلَا يَعْرِفُهُ مِنَّا أَحَدٌ حَتَّى جَلَسَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَسْنَدَ رُكْبَتَيْهِ إِلَى رُكْبَتَيْهِ وَو...

سنن نسائی:

کتاب: ایمان اور اس کے فرائض واحکام کا بیان

(باب: اسلام کابیان)

١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)

5009.

حضرت عمر بن خطاب ؓنے فرمایا: ایک دن ہم رسول اللہ ﷺ کے پاس حاضر تھے کہ ایک آدمی ہمیں اچانک نظر پڑا۔ اس کے کپڑے انتہائی سفید تھے اور سر کے بال انتہائی سیاہ۔ نہ تو اس پر سفر کے نشانات نظر آتے تھے اور نہ اسے کوئی پہچانتا تھا حتیٰ کہ وہ رسول اللہ ﷺ کے پاس آکربیٹھ گیا اور اس نے اپنے گھٹنے رسول اللہ ﷺ کے کھٹنوں کے ساتھ لگا دیے۔ اور اپنی ہتھیلیاں آپ کی رانوں پررکھ لیں پھر کہا: اے محمد! مجھے اسلام کے بارےمیں بتلائیں؟ آپ نےفرمایا: ”یہ کہ تو گواہی دے کہ اللہ تعالیٰ کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں اور حضرت محمد (ﷺ) اللہ تعالیٰ کے رسول ہیں۔ اور تونماز کی پابندی کرے، ز...

4 سنن ابن ماجه: كِتَابُ السُّنَّةِ بَابٌ فِي الْإِيمَانِ

صحیح

66. حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ قَالَ: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ كَهْمَسِ بْنِ الْحَسَنِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ بُرَيْدَةَ، عَنْ يَحْيَى بْنِ يَعْمَرَ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، عَنْ عُمَرَ، قَالَ: كُنَّا جُلُوسًا عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: فَجَاءَ رَجُلٌ شَدِيدُ بَيَاضِ الثِّيَابِ، شَدِيدُ سَوَادِ شَعَرِ الرَّأْسِ، لَا يُرَى عَلَيْهِ أَثَرُ سَفَرٍ، وَلَا يَعْرِفُهُ مِنَّا أَحَدٌ، قَالَ: فَجَلَسَ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَسْنَدَ رُكْبَتَهُ إِلَى رُكْبَتِهِ، وَوَضَعَ يَدَيْهِ عَلَى فَخِذَيْهِ، ثُمَّ قَالَ: يَا مُحَمَّدُ، مَا الْإِسْلَامُ؟ قَالَ: «شَهَادَةُ أَنْ لَا إِلَهَ إِ...

سنن ابن ماجہ: کتاب: سنت کی اہمیت وفضیلت (باب: ایمان سے متعلق احکام ومسائل)

١. فضيلة الشيخ محمد عطاء الله ساجد (دار السّلام)

66.

حضرت عمر ؓ سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا: ہم نبی ﷺ کی خدمت میں بیٹھے تھے کہ ایک آدمی آیا جس کے کپڑے انتہائی سفید اور سر کے بال انتہائی سیاہ تھے۔ اس پر سفر کے اثرات (گرد و غبار اور تھکن وغیرہ) نظر نہیں آ رہے تھے اور اسے ہم میں سے کوئی پہچانتا نہیں تھا۔ وہ نبی ﷺ کے پاس آکر بیٹھ گیا، اپنے گھٹنے آپ کے گٹھنوں سے ملادیے اور اپنے ہاتھ اپنی رانوں پر رکھ لیے، پھر اس نے کہا: اے محمد (ﷺ) ! اسلام کیا ہے؟ نبی ﷺ نے فرمایا: ’’اس بات کی گواہی دینا کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اور میں (محمد) اللہ کا رسول ہوں، نماز قائم کرنا، زکاة دینا، رمضان کے روزے رکھنا اور بیت ...