1 ‌صحيح البخاري: كِتَابُ العِلْمِ بَابُ القِرَاءَةِ وَالعَرضِ عَلَی المُحَدِّثِ

أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

63. حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، قَالَ: حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ سَعِيدٍ هُوَ المَقْبُرِيُّ، عَنْ شَرِيكِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي نَمِرٍ، أَنَّهُ سَمِعَ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ، يَقُولُ: بَيْنَمَا نَحْنُ جُلُوسٌ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي المَسْجِدِ، دَخَلَ رَجُلٌ عَلَى جَمَلٍ، فَأَنَاخَهُ فِي المَسْجِدِ ثُمَّ عَقَلَهُ، ثُمَّ قَالَ لَهُمْ: أَيُّكُمْ مُحَمَّدٌ؟ وَالنَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُتَّكِئٌ بَيْنَ ظَهْرَانَيْهِمْ، فَقُلْنَا: هَذَا الرَّجُلُ الأَبْيَضُ المُتَّكِئُ. فَقَالَ لَهُ الرَّجُلُ: يَا ابْنَ عَبْدِ المُطَّلِبِ فَقَالَ لَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ ...

صحیح بخاری:

کتاب: علم کے بیان میں

(

باب:شاگرد کا استاد کے سامنے پڑھنا اوراس کو سنان...)

١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)

63.

حضرت انس ؓ سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا: ایک مرتبہ ہم مسجد میں نبیﷺ کے ساتھ بیٹھے تھے کہ ایک اونٹ سوار آیا اور اپنے اونٹ کو مسجد میں بٹھا کر باندھ دیا، پھر پوچھنے لگا: تم میں محمد (ﷺ) کون ہیں؟ نبی ﷺ اس وقت صحابہؓ میں تکیہ لگائے بیٹھے تھے۔ ہم نے کہا: یہ سف...

2 صحيح مسلم: كِتَابُ الْإِيمَانِ بَابُ السُّؤَالِ عَنْ أَرْكَانِ الْإِسْلَامِ

صحیح

106. حَدَّثَنِي عَمْرُو بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ بُكَيْرٍ النَّاقِدُ، حَدَّثَنَا هَاشِمُ بْنُ الْقَاسِمِ أَبُو النَّضْرِ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ الْمُغِيرَةِ، عَنْ ثَابِتٍ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ: نُهِينَا أَنْ نَسْأَلَ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ شَيْءٍ، فَكَانَ يُعْجِبُنَا أَنْ يَجِيءَ الرَّجُلُ مِنْ أَهْلِ الْبَادِيَةِ الْعَاقِلُ، فَيَسْأَلَهُ، وَنَحْنُ نَسْمَعُ، فَجَاءَ رَجُلٌ مِنْ أَهْلِ الْبَادِيَةِ، فَقَالَ: يَا مُحَمَّدُ، أَتَانَا رَسُولُكَ فَزَعَمَ لَنَا أَنَّكَ تَزْعُمُ أَنَّ اللهَ أَرْسَلَكَ، قَالَ: «صَدَقَ»، قَالَ: فَمَنْ خَلَقَ السَّمَاءَ؟ قَالَ: «اللهُ»، قَالَ: فَمَنْ خَلَقَ الْأَر...

صحیح مسلم:

کتاب: ایمان کا بیان

(باب: ارکان اسلام کے بارے میں سوال)

١. الشيخ محمد يحيىٰ سلطان محمود جلالبوري (دار السّلام)

106.

ہاشم بن قاسم ابونضرؒ نے کہا: ہمیں سلیمان بن مغیرہؒ  نے ثابتؒ  کے حوالے سے یہ حدیث سنائی، انہوں نے حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ ہمیں رسول اللہ ﷺ سے (غیر ضروری طور پر) کسی چیز کے بارے میں سوال کرنے سے روک دیا گیا تو ہمیں بہت اچھا لگتا تھا کہ کوئی سمجھ دار بادیہ نشیں آپ کی خدمت میں حاضر ہوا اور آپ سے سوال کرے اور ہم (بھی جواب) سنیں، چنانچہ ایک بدوی آیا اور کہنے لگا: اے محمد (ﷺ)! آپ کا قاصد ہمارے پاس آیا تھا، اس نے ہم سے کہا کہ آپ فرماتے ہیں: اللہ تعالیٰ نے آپ کو رسول بنا کر بھیجا ہے۔  آپ (ﷺ) نے فرمایا:

3 جامع الترمذي: أَبْوَابُ الزَّكَاةِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَابُ مَا جَاءَ إِذَا أَدَّيْتَ الزَّكَاةَ فَقَدْ ...

صحیح

635. حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَعِيلَ حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ الْحَمِيدِ الْكُوفِيُّ حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ الْمُغِيرَةِ عَنْ ثَابِتٍ عَنْ أَنَسٍ قَالَ كُنَّا نَتَمَنَّى أَنْ يَأْتِيَ الْأَعْرَابِيُّ الْعَاقِلُ فَيَسْأَلَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَنَحْنُ عِنْدَهُ فَبَيْنَا نَحْنُ كَذَلِكَ إِذْ أَتَاهُ أَعْرَابِيٌّ فَجَثَا بَيْنَ يَدَيْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ يَا مُحَمَّدُ إِنَّ رَسُولَكَ أَتَانَا فَزَعَمَ لَنَا أَنَّكَ تَزْعُمُ أَنَّ اللَّهَ أَرْسَلَكَ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَعَمْ قَالَ فَبِالَّذِي رَفَعَ السَّمَاءَ وَبَسَطَ الْأ...

جامع ترمذی: كتاب: زکاۃ وصدقات کے احکام ومسائل (باب: زکاۃ ادا کرنے سے اپنے اوپرعائد فریضہ کے ادا ہ...)

٢. فضيلة الدكتور عبد الرحمٰن الفريوائي ومجلس علمي (دار الدّعوة، دهلي)

635.

انس ؓ کہتے ہیں کہ ہم لوگوں کی خواہش ہوتی تھی کہ کوئی عقل مند اعرابی (دیہاتی) آئے اور نبی اکرم ﷺ سے مسئلہ پوچھے اور ہم آپ کے پاس ہوں۱؎ ہم آپ کے پاس تھے کہ اسی دوران آپ کے پاس ایک اعرابی آیا۲؎ اور آپ ﷺ کے سامنے دو زانو ہو کر بیٹھ گیا۔ اور پوچھا: اے محمد! آپ کا قاصد ہمارے پاس آیا اور اس نے ہمیں بتایا کہ آپ کہتے ہیں کہ آپ کو اللہ نے رسول بنا کر بھیجا ہے (کیا یہ صحیح ہے؟)۔ نبی اکرمﷺ نے فرمایا: ہاں، یہ صحیح ہے، اس نے کہا: قسم ہے اس ذات کی جس نے آسمان بلند کیا، زمین اور پہاڑ نصب کئے۔ کیا اللہ نے آپ کو رسول بنا کر بھیجا ہے؟ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: ہاں، اس نے...

4 سنن النسائي: كِتَابُ الصِّيَامِ بَابُ وُجُوبِ الصِّيَامِ

صحیح

2098. أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَعْمَرٍ قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو عَامِرٍ الْعَقَدِيُّ قَالَ حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ الْمُغِيرَةِ عَنْ ثَابِتٍ عَنْ أَنَسٍ قَالَ نُهِينَا فِي الْقُرْآنِ أَنْ نَسْأَلَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ شَيْءٍ فَكَانَ يُعْجِبُنَا أَنْ يَجِيءَ الرَّجُلُ الْعَاقِلُ مِنْ أَهْلِ الْبَادِيَةِ فَيَسْأَلَهُ فَجَاءَ رَجُلٌ مِنْ أَهْلِ الْبَادِيَةِ فَقَالَ يَا مُحَمَّدُ أَتَانَا رَسُولُكَ فَأَخْبَرَنَا أَنَّكَ تَزْعُمُ أَنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ أَرْسَلَكَ قَالَ صَدَقَ قَالَ فَمَنْ خَلَقَ السَّمَاءَ قَالَ اللَّهُ قَالَ فَمَنْ خَلَقَ الْأَرْضَ قَالَ اللَّهُ قَالَ فَمَنْ نَصَبَ فِيهَا الْج...

سنن نسائی:

کتاب: روزے سے متعلق احکام و مسائل

(باب: روزے کی فرضیت)

١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)

2098.

حضرت انسؓ بیان کرتے ہیں کہ ہمیں قرآن مجید میں اس بات سے روک دیا گیا تھا کہ ہم رسول اللہﷺ سے زیادہ سوالات کریں تو ہماری یہ خواہش ہوتی تھی کہ بدوی لوگوں میں سے کوئی سمجھ دار شخص آئے اور آپ سے سوالات کرے۔ اتفاقاً (ایک دن) ایک بدوی آیا اور کہنے لگا: اے محمد! آپ کا قاصد ہمارے پاس آیا اور اس نے بتایا کہ آپ کہتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے آپ کو رسول بنایا ہے۔ آپ نے فرمایا: ”اس نے سچ کہا۔“ اس (بدوی) نے کہا: تو آسمانوں کو کس نے پیدا کیا؟ فرمایا: ”اللہ تعالیٰ نے۔“ اس نے کہا: زمین کو کس نے بنایا؟ فرمایا: ”اللہ تعالیٰ نے۔“ اس نے کہا: زمین می...

5 سنن النسائي: كِتَابُ الصِّيَامِ بَابُ وُجُوبِ الصِّيَامِ

صحیح

2099. أَخْبَرَنَا عِيسَى بْنُ حَمَّادٍ عَنْ اللَّيْثِ عَنْ سَعِيدٍ عَنْ شَرِيكِ بْنِ أَبِي نَمِرٍ أَنَّهُ سَمِعَ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ يَقُولُ بَيْنَا نَحْنُ جُلُوسٌ فِي الْمَسْجِدِ جَاءَ رَجُلٌ عَلَى جَمَلٍ فَأَنَاخَهُ فِي الْمَسْجِدِ ثُمَّ عَقَلَهُ فَقَالَ لَهُمْ أَيُّكُمْ مُحَمَّدٌ وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُتَّكِئٌ بَيْنَ ظَهْرَانَيْهِمْ قُلْنَا لَهُ هَذَا الرَّجُلُ الْأَبْيَضُ الْمُتَّكِئُ فَقَالَ لَهُ الرَّجُلُ يَا ابْنَ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ أَجَبْتُكَ فَقَالَ الرَّجُلُ إِنِّي سَائِلُكَ يَا مُحَمَّدُ فَمُشَدِّدٌ عَلَيْكَ فِي الْمَس...

سنن نسائی:

کتاب: روزے سے متعلق احکام و مسائل

(باب: روزے کی فرضیت)

١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)

2099.

حضرت انس بن مالک ؓ فرماتے ہیں کہ ایک دفعہ ہم مسجد میں بیٹھے تھے کہ ایک آدمی اونٹ پر سوار ہو کر آیا۔ اس نے اونٹ کو مسجد میں بٹھا دیا، پھر اس کا گھٹنا باندھ دیا اور کہنے لگا: تم میں سے محمد(ﷺ) کون ہیں؟ رسول اللہﷺ لوگوں کے درمیان بیٹھے تھے۔ ہم نے کہا: یہ سفید چہرے والے شخص جو ٹیک لگا کر بیٹھے ہیں۔ تو وہ شخص (آپ سے مخاطب ہو کر) کہنے لگا: اے ابن عبدالمطلب! رسول اللہﷺ نے فرمایا: ’’بات کر میں تجھے جواب دوں گا۔‘‘ (یعنی میں تیری باتیں سن رہا ہوں۔) اس آدمی نے کہا: اے محمد! میں آپ سے کچھ باتیں پوچھنے لگا ہوں اور میں سخت الفاظ میں پوچھوں گا تو آپ ن...

6 سنن النسائي: كِتَابُ الصِّيَامِ بَابُ وُجُوبِ الصِّيَامِ

صحیح

2100. أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ سَعْدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ مِنْ كِتَابِهِ قَالَ حَدَّثَنَا عَمِّي قَالَ حَدَّثَنَا اللَّيْثُ قَالَ حَدَّثَنَا ابْنُ عَجْلَانَ وَغَيْرُهُ مِنْ إِخْوَانِنَا عَنْ سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ عَنْ شَرِيكِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي نَمِرٍ أَنَّهُ سَمِعَ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ يَقُولُ بَيْنَمَا نَحْنُ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جُلُوسٌ فِي الْمَسْجِدِ دَخَلَ رَجُلٌ عَلَى جَمَلٍ فَأَنَاخَهُ فِي الْمَسْجِدِ ثُمَّ عَقَلَهُ ثُمَّ قَالَ أَيُّكُمْ مُحَمَّدٌ وَهُوَ مُتَّكِئٌ بَيْنَ ظَهْرَانَيْهِمْ فَقُلْنَا لَهُ هَذَا الرَّجُلُ الْأَبْيَضُ الْمُتَّكِئُ فَقَالَ لَهُ الرَّجُلُ ي...

سنن نسائی:

کتاب: روزے سے متعلق احکام و مسائل

(باب: روزے کی فرضیت)

١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)

2100.

حضرت انس بن مالک ؓ فرماتے ہیں کہ ہم ایک دفعہ رسول اللہﷺ کے پاس مسجد میں بیٹھے تھے کہ ایک آدمی اونٹ پر سوار ہو کر آیا۔ اس نے اسے مسجد میں بٹھا دیا، پھر اس کا گھٹنا باندھا، پھر کہنے لگا: تم میں سے محمد(ﷺ) کون ہے؟ اس وقت آپ لوگوں کے درمیان ٹیک لگائے بیٹھے تھے۔ تو ہم نے اس سے کہا: یہ روشن چہرے والے شخص جو ٹیک لگا کر بیٹھے ہیں۔ وہ آپ سے مخاطب ہو کر کہنے لگا: اے ابن عبدالمطلب! آپ نے فرمایا:”میں نے تجھے جواب دیا ہے۔“ (میری تیری بات سن رہا ہوں۔) اس نے کہا: اے محمد(ﷺ)! میں آپ سے کچھ سوال کرنا چاہتا ہوں اور وہ سوالات میں سخت الفاظ میں کروں گا۔ آپ نے فرمایا: ...

7 سنن ابن ماجه: كِتَابُ إِقَامَةِ الصَّلَاةِ وَالسُّنَّةُ فِيهَا بَابُ مَا جَاءَ فِي فَرْضِ الصَّلَوَاتِ الْخَمْسِ ...

صحیح

1465. حَدَّثَنَا عِيسَى بْنُ حَمَّادٍ الْمِصْرِيُّ أَنْبَأَنَا اللَّيْثُ بْنُ سَعْدٍ عَنْ سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ عَنْ شَرِيكِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي نَمِرٍ أَنَّهُ سَمِعَ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ يَقُولُ بَيْنَمَا نَحْنُ جُلُوسٌ فِي الْمَسْجِدِ دَخَلَ رَجُلٌ عَلَى جَمَلٍ فَأَنَاخَهُ فِي الْمَسْجِدِ ثُمَّ عَقَلَهُ ثُمَّ قَالَ لَهُمْ أَيُّكُمْ مُحَمَّدٌ وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُتَّكِئٌ بَيْنَ ظَهْرَانَيْهِمْ قَالَ فَقَالُوا هَذَا الرَّجُلُ الْأَبْيَضُ الْمُتَّكِئُ فَقَالَ لَهُ الرَّجُلُ يَا ابْنَ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ فَقَالَ لَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ أَجَبْتُكَ فَقَالَ ل...

سنن ابن ماجہ: کتاب: نماز کی اقامت اور اس کا طریقہ (باب: پانچ نمازوں کی فرضیت اور محافظت کا بیان)

١. فضيلة الشيخ محمد عطاء الله ساجد (دار السّلام)

1465.

حضرت انس بن مالک ؓ سے روایت ہے کہ انہوں نے فرمایا: ہم مسجد میں بیٹھتے تھے کہ اسی اثنا میں ایک آدمی اونٹ پر سوار ہو کر مسجد میں داخل ہوا۔ اس نے مسجد میں اونٹ بٹھایا ،اس کا گھٹنا باندھا، پھر کہا: آپ لوگوں میں محمد (ﷺ) کون ہیں؟ رسول اللہ ﷺ صحابہ کی مجلس میں ٹیک لگائے تشریف فرما تھے۔ انہوں نے کہا: یہ سفید فام جو ٹیک لگا کر تشریف فرما ہیں۔ اس آدمی نے کہا: عبدالمطلب کے بیٹے! نبی ﷺ نے فرمایا: ’’(بات کرو) جواب دے رہا ہوں۔‘‘ اس آدمی نے کہا: اے محمد! میں آپ سے کچھ دریافت کروں گا اور سوال میں سختی ہوگی، آپ دل میں (ناراضگی) محسوس نہ کیجئے گا۔ آپ نے...