1 ‌صحيح البخاري: كِتَابُ التَّيَمُّمِ

أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

352. حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلاَمٍ، قَالَ: أَخْبَرَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ شَقِيقٍ، قَالَ: كُنْتُ جَالِسًا مَعَ عَبْدِ اللَّهِ وَأَبِي مُوسَى الأَشْعَرِيِّ، فَقَالَ لَهُ أَبُو مُوسَى: لَوْ أَنَّ رَجُلًا أَجْنَبَ فَلَمْ يَجِدِ المَاءَ شَهْرًا، أَمَا كَانَ يَتَيَمَّمُ وَيُصَلِّي، فَكَيْفَ تَصْنَعُونَ بِهَذِهِ الْآيَةِ فِي سُورَةِ المَائِدَةِ: {فَلَمْ تَجِدُوا مَاءً فَتَيَمَّمُوا صَعِيدًا طَيِّبًا} [النساء: 43] فَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ: لَوْ رُخِّصَ لَهُمْ فِي هَذَا لَأَوْشَكُوا إِذَا بَرَدَ عَلَيْهِمُ المَاءُ أَنْ يَتَيَمَّمُوا الصَّعِيدَ. قُلْتُ: وَإِنَّمَا كَرِهْتُمْ هَذَا لِذَا؟ قَالَ: نَعَمْ، فَقَالَ أَ...

صحیح بخاری:

کتاب: تیمم کے احکام و مسائل

()

١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)

352.

حضرت شقیق بن سلمہ سے روایت ہے، انھوں نے کہا: میں حضرت عبداللہ بن مسعود ؓ  اور حضرت ابوموسیٰ اشعری ؓ کے پاس بیٹھا تھا، حضرت ابوموسیٰ اشعری ؓ نے حضرت عبداللہ بن مسعود ؓ سے کہا: اگر کسی کو جنابت لاحق ہو جائے اور اسے ایک ماہ تک پانی نہ ملے تو کیا وہ تیمم نہ کر لے اور نماز پڑھے؟ (حضرت ابن مسعود ؓ نے فرمایا: نہیں، خواہ اسے ایک ماہ تک پانی نہ ملے۔) حضرت ابوموسیٰ اشعری ؓ نے فرمایا: آپ سورہ مائدہ کی اس آیت کے متعلق کیا کہیں گے: ’’اگر تمہیں پانی نہ ملے تو پاک مٹی سے تیمم کر لو۔‘‘ حضرت عبداللہ بن مس...

2 ‌صحيح البخاري: كِتَابُ التَّيَمُّمِ

أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

353. حَدَّثَنَا عَبْدَانُ، قَالَ: أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ، قَالَ: أَخْبَرَنَا عَوْفٌ، عَنْ أَبِي رَجَاءٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عِمْرَانُ بْنُ حُصَيْنٍ الخُزَاعِيُّ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَأَى رَجُلًا مُعْتَزِلًا لَمْ يُصَلِّ فِي القَوْمِ، فَقَالَ: «يَا فُلاَنُ مَا مَنَعَكَ أَنْ تُصَلِّيَ فِي القَوْمِ؟» فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ: أَصَابَتْنِي جَنَابَةٌ وَلاَ مَاءَ، قَالَ: «عَلَيْكَ بِالصَّعِيدِ فَإِنَّهُ يَكْفِيكَ»...

صحیح بخاری:

کتاب: تیمم کے احکام و مسائل

()

١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)

353.

حضرت عمران بن حصین خزاعی ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ایک شخص کو دیکھا جو الگ کھڑا تھا اور اس نے لوگوں کے ساتھ نماز نہیں پڑھی تھی۔ آپ نے فرمایا: ’’اے فلاں! تجھے لوگوں کے ساتھ نماز ادا کرنے میں کون سا عذر مانع تھا؟‘‘ اس نے کہا: اللہ کے رسول! مجھے جنابت لاحق ہو گئی ہے اور میرے پاس پانی نہیں۔ آپ ﷺ  نے فرمایا: ’’تو مٹی استعمال کر لیتا، وہ تیری ضرورت کے لیے کافی تھی۔‘‘

...