1 صحيح مسلم: كِتَابُ الصَّلَاةِ

صحیح

389.03. حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا الْمُغِيرَةُ يَعْنِي الْحِزَامِيَّ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ، عَنِ الْأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " إِذَا نُودِيَ لِلصَّلَاةِ أَدْبَرَ الشَّيْطَانُ لَهُ ضُرَاطٌ، حَتَّى لَا يَسْمَعَ التَّأْذِينَ، فَإِذَا قُضِيَ التَّأْذِينُ أَقْبَلَ حَتَّى إِذَا ثُوِّبَ بِالصَّلَاةِ أَدْبَرَ حَتَّى إِذَا قُضِيَ التَّثْوِيبُ، أَقْبَلَ حَتَّى يَخْطُرَ بَيْنَ الْمَرْءِ وَنَفْسِهِ يَقُولُ لَهُ: اذْكُرْ كَذَا وَاذْكُرْ كَذَا لِمَا لَمْ يَكُنْ يَذْكُرُ مِنْ قَبْلُ حَتَّى يَظَلَّ الرَّجُلُ مَا يَدْرِي كَمْ صَلَّى "...

صحیح مسلم:

کتاب: نماز کے احکام ومسائل

()

١. الشيخ محمد يحيىٰ سلطان محمود جلالبوري (دار السّلام)

389.03.

اعرج نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کہ بلاشبہ نبیﷺ نے فرمایا: ’’جب نماز کے لیے اذان دی جاتی ہے تو شیطان گوز مارتا ہوا پیچھے بھاگ جاتا ہے تاکہ اذان نہ سنے، چنانچہ جب اذان پوری کر دی جاتی ہے تو آ جاتا ہے حتیٰ کہ جب نماز کے لیے تکبیر کہی جاتی ہے تو (پھر) پیٹھ پھیر کر بھاگ جاتا ہے، یہاں تک کہ جب تکبیر ختم ہو جاتی ہے تو آ جاتا ہے تاکہ انسان کے دل میں وسوسہ ڈالے۔ اسے کہتا ہے: فلاں چیز کو یاد کرو، فلاں چیز کو یاد کرو، وہ چیزیں جو اسے پہلے یاد نہیں ہوتیں، یہاں تک کہ آدمی کی یہ حالت ہو جاتی ہے کہ اس کو پتہ ہی نہیں چلتا اس نے کتنی نماز پڑھی ہے۔...

2 جامع الترمذي: أَبْوَابُ الْجُمُعَةِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ

صحیح

507. حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ وَهَنَّادٌ قَالَا حَدَّثَنَا أَبُو الْأَحْوَصِ عَنْ سِمَاكِ بْنِ حَرْبٍ عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ قَالَ كُنْتُ أُصَلِّي مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَكَانَتْ صَلَاتُهُ قَصْدًا وَخُطْبَتُهُ قَصْدًا قَالَ وَفِي الْبَاب عَنْ عَمَّارِ بْنِ يَاسِرٍ وَابْنِ أَبِي أَوْفَى قَالَ أَبُو عِيسَى حَدِيثُ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ...

جامع ترمذی: كتاب: جمعہ کے احکام ومسائل ()

٢. فضيلة الدكتور عبد الرحمٰن الفريوائي ومجلس علمي (دار الدّعوة، دهلي)

507.

جابر بن سمرہ ؓ کہتے ہیں کہ میں نبی اکرم ﷺ کے ساتھ نماز پڑھتا تھا تو آپ کی نماز بھی درمیانی ہوتی تھی اور خطبہ بھی درمیانی ہوتا تھا۔ (یعنی زیادہ لمبا نہیں ہوتا تھا۔)
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- جابر بن سمرہ ؓ کی حدیث حسن صحیح ہے۔
۲- اس باب میں عمار بن یاسر اور ابن ابی اوفیٰ ؓ سے بھی احادیث آئی ہیں۔

...

4 سنن ابن ماجه: كِتَابُ الْمَسَاجِدِوَالْجَمَاعَاتِ

صحیح

772. حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عُثْمَانَ بْنِ سَعِيدِ بْنِ كَثِيرِ بْنِ دِينَارٍ الْحِمْصِيُّ وَعَبْدُ الْوَهَّابِ بْنُ الضَّحَّاكِ، قَالَا: حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ عَيَّاشٍ، عَنْ عُمَارَةَ بْنِ غَزِيَّةَ، عَنْ رَبِيعَةَ بْنِ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ سَعِيدِ بْنِ سُوَيْدٍ الْأَنْصَارِيِّ، عَنْ أَبِي حُمَيْدٍ السَّاعِدِيِّ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِذَا دَخَلَ أَحَدُكُمُ الْمَسْجِدَ، فَلْيُسَلِّمْ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ثُمَّ لِيَقُلْ: اللَّهُمَّ افْتَحْ لِي أَبْوَابَ رَحْمَتِكَ، وَإِذَا خَرَجَ فَلْيَقُلْ: اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُ...

سنن ابن ماجہ:

کتاب: مسجد اور نماز باجماعت کے مسائل

()

١. فضيلة الشيخ محمد عطاء الله ساجد (دار السّلام)

772.

حضرت ابو حمید ساعدی ؓ سے روایت ہے، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’جب تم میں سے کوئی شخص مسجد میں داخل ہو تو اسے چاہیے کہ نبی ﷺ پر سلام بھیجے، پھر کہے: (اللَّهُمَّ وَافْتَحْ لِى أَبْوَابَ رَحْمَتِكَ) ’’اے اللہ! میرے لیے اپنی رحمت کے دروازے کھول دے۔‘‘ اور جب باہر نکلے تو کہے: (اللَّهُمَّ إِنِّى أَسْأَلُكَ مِنْ فَضْلِكَ) ’’ اے اللہ! میں تجھ سے تیرا فضل مانگتا ہوں۔ &l...