3 صحيح مسلم: كِتَابُ الْإِيمَانِ

صحیح

290. وَحَدَّثَنِي يَحْيَى بْنُ أَيُّوبَ، وَقُتَيْبَةُ، وَابْنُ حُجْرٍ، جَمِيعًا عَنْ إِسْمَاعِيلَ بْنِ جَعْفَرٍ، قَالَ ابْنُ أَيُّوبَ: حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، قَالَ: أَخْبَرَنِي الْعَلَاءُ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَرَّ عَلَى صُبْرَةِ طَعَامٍ فَأَدْخَلَ يَدَهُ فِيهَا، فَنَالَتْ أَصَابِعُهُ بَلَلًا فَقَالَ: «مَا هَذَا يَا صَاحِبَ الطَّعَامِ؟» قَالَ أَصَابَتْهُ السَّمَاءُ يَا رَسُولَ اللهِ، قَالَ: «أَفَلَا جَعَلْتَهُ فَوْقَ الطَّعَامِ كَيْ يَرَاهُ النَّاسُ، مَنْ غَشَّ فَلَيْسَ مِنِّي»....

صحیح مسلم:

کتاب: ایمان کا بیان

()

١. الشيخ محمد يحيىٰ سلطان محمود جلالبوري (دار السّلام)

290.

علاءؒ نےاپنے والد عبد الرحمن بن یعقوبؒ سے اور انہوں نے حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت کی کہ رسول اللہ ﷺ غلے کی ایک ڈھیری کے پاس سے گزرے توآپ نے اپنا ہاتھ اس میں داخل کیا، آپ کی انگلیوں نے نمی محسوس کی تو آپ نے فرمایا: ’’غلے کے مالک! یہ کیا ہے؟‘‘ اس نے عرض کی: اے اللہ کے رسول! اس پر بارش پڑ گئی تھی۔ آپ ﷺ نے فرمایا: ’’توتم نے اس (بھیگے ہوئے غلے) کو اوپر کیوں نہ رکھا، تاکہ لو گ اسے دیکھ لیتے؟ جس نے دھوکا کیا، وہ مجھ سے نہیں۔‘‘ (ان لوگوں میں سے نہیں جنہیں میرے ساتھ وابستہ ہونے کا شرف حاصل ہے۔)

...

4 سنن أبي داؤد: كِتَابُ الطَّهَارَةِ

صحیح

371. حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عُمَرَ عَنْ شُعْبَةَ عَنْ الْحَكَمِ عَنْ إِبْرَاهِيمَ عَنْ هَمَّامِ بْنِ الْحَارِثِ أَنَّهُ كَانَ عِنْدَ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا فَاحْتَلَمَ فَأَبْصَرَتْهُ جَارِيَةٌ لِعَائِشَةَ وَهُوَ يَغْسِلُ أَثَرَ الْجَنَابَةِ مِنْ ثَوْبِهِ أَوْ يَغْسِلُ ثَوْبَهُ فَأَخْبَرَتْ عَائِشَةَ فَقَالَتْ لَقَدْ رَأَيْتُنِي وَأَنَا أَفْرُكُهُ مِنْ ثَوْبِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ أَبُو دَاوُد رَوَاهُ الْأَعْمَشُ كَمَا رَوَاهُ الْحَكَمُ...

سنن ابو داؤد:

کتاب: طہارت کے مسائل

()

١. فضيلة الشيخ أبو عمار عمر فاروق السعيدي (دار السّلام)

371.

ہمام بن حارث کہتے ہیں کہ وہ سیدہ عائشہ‬ ؓ ک‬ے ہاں (بطور مہمان) آئے ہوئے تھے کہ انہیں احتلام ہو گیا۔ وہ کپڑے سے احتلام کا نشان دھو رہے تھے یا کپڑا دھو رہے تھے کہ سیدہ عائشہ‬ ؓ ک‬ی لونڈی نے انہیں دیکھ لیا۔ اس نے جا کر سیدہ عائشہ‬ ؓ ک‬و بتایا تو انہوں نے کہا: مجھے خوب یاد ہے کہ میں رسول اللہ ﷺ کے کپڑے سے اسے کھرچ ڈالا کرتی تھی۔ اس روایت کو اعمش نے بھی روایت کیا جیسے کہ حکم نے روایت کیا ہے۔

...

5 جامع الترمذي: أَبْوَابُ الطَّهَارَةِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ

صحیح

116. حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو السَّوَّاقُ الْبَلْخِيُّ حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي زِيَادٍ ح قَالَ و حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ حَدَّثَنَا حُسَيْنٌ الْجُعْفِيُّ عَنْ زَائِدَةَ عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي زِيَادٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي لَيْلَى عَنْ عَلِيٍّ قَالَ سَأَلْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ الْمَذْيِ فَقَالَ مِنْ الْمَذْيِ الْوُضُوءُ وَمِنْ الْمَنِيِّ الْغُسْلُ قَالَ وَفِي الْبَاب عَنْ الْمِقْدَادِ بْنِ الْأَسْوَدِ وَأُبَيِّ بْنِ كَعْبٍ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَقَدْ رُوِيَ عَنْ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّه...

جامع ترمذی: كتاب: طہارت کے احکام ومسائل ()

٢. فضيلة الدكتور عبد الرحمٰن الفريوائي ومجلس علمي (دار الدّعوة، دهلي)

116.

علی ؓ کہتے ہیں کہ میں نے نبی اکرم ﷺ سے مذی۱؎ کے بارے میں پوچھا تو آپ نے فرمایا: ’’مذی سے وضو ہے اور منی سے غسل‘‘۲؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
۲- اس باب میں مقداد بن اسود اور ابی بن کعب ؓ سے بھی احادیث آئی ہیں۔
۳- علی بن ابی طالب ؓ سے کئی سندوں سے مرفوعاً مروی ہے کہ ’’مذی سے وضو ہے، اور منی سے غسل‘‘۔
۴- صحابہ کرام اور تابعین میں سے اکثر اہل علم کا یہی قول ہے، اور سفیان، شافعی، احمد اور اسحاق بن راہویہ بھی یہی کہتے ہیں۔

...