1 سنن أبي داؤد: كِتَابُ الزَّكَاةِ بَابُ مَا تَجُوزُ فِيهِ الْمَسْأَلَةُ

صحیح

1641. حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ عَنْ هَارُونَ بْنِ رِئَابٍ قَالَ حَدَّثَنِي كِنَانَةُ بْنُ نُعَيْمٍ الْعَدَوِيُّ عَنْ قَبِيصَةَ بْنِ مُخَارِقٍ الْهِلَالِيِّ قَالَ تَحَمَّلْتُ حَمَالَةً فَأَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ أَقِمْ يَا قَبِيصَةُ حَتَّى تَأْتِيَنَا الصَّدَقَةُ فَنَأْمُرَ لَكَ بِهَا ثُمَّ قَالَ يَا قَبِيصَةُ إِنَّ الْمَسْأَلَةَ لَا تَحِلُّ إِلَّا لِأَحَدِ ثَلَاثَةٍ رَجُلٍ تَحَمَّلَ حَمَالَةً فَحَلَّتْ لَهُ الْمَسْأَلَةُ فَسَأَلَ حَتَّى يُصِيبَهَا ثُمَّ يُمْسِكُ وَرَجُلٍ أَصَابَتْهُ جَائِحَةٌ فَاجْتَاحَتْ مَالَهُ فَحَلَّتْ لَهُ الْمَسْأَلَةُ فَسَأَلَ حَتَّى يُصِيب...

سنن ابو داؤد:

کتاب: زکوۃ کے احکام و مسائل

(باب: کس صورت میں سوال کرنا جائز ہے ؟)

١. فضيلة الشيخ أبو عمار عمر فاروق السعيدي (دار السّلام)

1641.

سیدنا قبیصہ بن مخارق ہلالی ؓ بیان کرتے ہیں کہ (ایک دفعہ) میں کسی کا ضامن بن گیا۔ پھر میں نبی کریم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا تو آپ نے فرمایا: ”قبیصہ! ٹھہرے رہو حتیٰ کہ ہمارے پاس کوئی صدقہ آ جائے تو ہم اس میں سے تمہیں دینے کا حکم دیں۔“ پھر فرمایا: ”اے قبیصہ! سوال کرنا حلال نہیں، سوائے تین میں سے ایک کے، کسی نے کوئی ضمانت لی ہو تو اس کے لیے سوال کرنا جائز ہے حتیٰ کہ اپنی ضرورت پوری کر لے، پھر رک جائے۔ دوسرا وہ آدمی کہ اس پر کوئی ایسی آفت یا مصیبت آ پڑی جس نے اس کا مال تباہ کر دیا تو ایسے شخص کے لیے سوال کرنا حلال ہے حتیٰ کہ گزارے کے لائق اپنی ضروری...

2 سنن النسائي: كِتَابُ الزَّكَاةِ بَابُ الصَّدَقَةِ لِمَنْ تَحَمَّلَ بِحَمَالَةٍ

صحیح

2586. أَخْبَرَنَا يَحْيَى بْنُ حَبِيبِ بْنِ عَرَبِيٍّ عَنْ حَمَّادٍ عَنْ هَارُونَ بْنِ رِئَابٍ قَالَ حَدَّثَنِي كِنَانَةُ بْنُ نُعَيْمٍ ح و أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ وَاللَّفْظُ لَهُ قَالَ حَدَّثَنَا إِسْمَعِيلُ عَنْ أَيُّوبَ عَنْ هَارُونَ عَنْ كِنَانَةَ بْنِ نُعَيْمٍ عَنْ قَبِيصَةَ بْنِ مُخَارِقٍ قَالَ تَحَمَّلْتُ حَمَالَةً فَأَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَسَأَلْتُهُ فِيهَا فَقَالَ إِنَّ الْمَسْأَلَةَ لَا تَحِلُّ إِلَّا لِثَلَاثَةٍ رَجُلٍ تَحَمَّلَ بِحَمَالَةٍ بَيْنَ قَوْمٍ فَسَأَلَ فِيهَا حَتَّى يُؤَدِّيَهَا ثُمَّ يُمْسِكَ...

سنن نسائی:

کتاب: زکاۃ سے متعلق احکام و مسائل

(باب: جو شخص کوئی تاوان اٹھا لے اسے زکاۃ دی جا سکتی...)

١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)

2586.

حضرت قبیصہ بن مخارق ؓ سے منقول ہے، انھوں نے کہا: میں نے کوئی تاوان اپنے ذمے لے لیا، پھر میں نبیﷺ کے پاس حاضر ہوا اور آپ سے اس کی (ادائیگی میں تعاون کی) بابت سوال کیا تو آپ نے فرمایا: ”مانگنا صرف تین قسم کے لوگوں کے لیے جائز ہے۔ ان میں سے ایک وہ شخص ہے جس نے کسی قوم میں (صلح کروانے کے لیے) کوئی تاوان اپنے ذمے لے لیا۔ وہ اس سلسلے میں لوگوں سے مدد مانگ سکتا ہے۔ حتیٰ کہ تاوان اتار دے اور پھر مانگنے سے رک جائے۔“

...

3 سنن النسائي: كِتَابُ الزَّكَاةِ بَابُ فَضْلِ مَنْ لَا يَسْأَلُ النَّاسَ شَيْئًا

صحیح

2598. أَخْبَرَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ قَالَ حَدَّثَنَا يَحْيَى وَهُوَ ابْنُ حَمْزَةَ قَالَ حَدَّثَنِي الْأَوْزَاعِيُّ عَنْ هَارُونَ بْنِ رِئَابٍ أَنَّهُ حَدَّثَهُ عَنْ أَبِي بَكْرٍ عَنْ قَبِيصَةَ بْنِ مُخَارِقٍ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ لَا تَصْلُحُ الْمَسْأَلَةُ إِلَّا لِثَلَاثَةٍ رَجُلٍ أَصَابَتْ مَالَهُ جَائِحَةٌ فَيَسْأَلُ حَتَّى يُصِيبَ سِدَادًا مِنْ عَيْشٍ ثُمَّ يُمْسِكُ وَرَجُلٍ تَحَمَّلَ حَمَالَةً فَيَسْأَلُ حَتَّى يُؤَدِّيَ إِلَيْهِمْ حَمَالَتَهُمْ ثُمَّ يُمْسِكُ عَنْ الْمَسْأَلَةِ وَرَجُلٍ يَحْلِفُ ثَلَاثَةُ نَفَرٍ مِنْ قَوْمِهِ مِنْ ذَوِي الْحِجَا بِاللَّهِ لَقَدْ حَلّ...

سنن نسائی:

کتاب: زکاۃ سے متعلق احکام و مسائل

(باب: لوگوں سے کچھ نہ مانگنے والے کی فضیلت)

١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)

2598.

حضرت قبیصہ بن مخارق ؓ بیان کرتے ہیں کہ میں نے رسول اللہﷺ کو فرماتے سنا: ”مانگنا صرف تین آدمیوں کے لیے جائز ہے: ایک وہ شخص جس کے مال پر کوئی ناگہانی آفت آگئی تو وہ مانگ سکتا ہے حتیٰ کہ گزارا ہو سکے، پھر وہ مانگنے سے باز آجائے۔ اور ایک وہ شخص جس نے کوئی تاوان اپنے ذمے لے لیا، وہ مانگ سکتا ہے حتیٰ کہ وہ تاوان ادا کرے، پھر وہ مانگنے سے باز آجائے۔ اور ایک وہ شخص جس کی قوم کے تین سمجھ دار (معزز) اشخاص اللہ تعالیٰ کے نام کی قسم اٹھائیں کہ فلاں شخص (کی حالت یہ ہوگئی ہے کہ اس) کے لیے مانگنا حلال ہوگیا ہے۔ تو وہ مانگ سکتا ہے حتیٰ کہ مناسب گزارا کر سکے، پھر وہ مانگ...