1 ‌صحيح البخاري: كِتَابُ الجُمُعَةِ بَابُ الجُمُعَةِ فِي القُرَى وَالمُدُنِ

أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

905. حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمَرْوَزِيُّ قَالَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ قَالَ أَخْبَرَنَا يُونُسُ عَنْ الزُّهْرِيِّ قَالَ أَخْبَرَنَا سَالِمُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ كُلُّكُمْ رَاعٍ وَزَادَ اللَّيْثُ قَالَ يُونُسُ كَتَبَ رُزَيْقُ بْنُ حُكَيْمٍ إِلَى ابْنِ شِهَابٍ وَأَنَا مَعَهُ يَوْمَئِذٍ بِوَادِي الْقُرَى هَلْ تَرَى أَنْ أُجَمِّعَ وَرُزَيْقٌ عَامِلٌ عَلَى أَرْضٍ يَعْمَلُهَا وَفِيهَا جَمَاعَةٌ مِنْ السُّودَانِ وَغَيْرِهِمْ وَرُزَيْقٌ يَوْمَئِذٍ عَلَى أَيْلَةَ فَكَتَبَ ابْنُ شِهَابٍ وَأَنَا أَسْمَعُ يَأْمُرُهُ أَ...

صحیح بخاری:

کتاب: جمعہ کے بیان میں

(

باب: گاؤں اور شہر دونوں جگہ جمعہ درست ہے

)

١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)

905.

حضرت ابن عمر ؓ سے روایت ہے، انہوں نے کہا کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا: ’’تم میں سے ہر شخص نگران ہے۔‘‘ راوی حدیث حضرت لیث نے اس حدیث کو کچھ اضافے کے ساتھ بیان کیا ہے: (میرے شیخ) یونس نے کہا کہ میں ان دنوں وادی القریٰ میں ابن شہاب زہری کے ساتھ تھا جب رُزیق بن حکیم نے امام ابن شہاب کو لکھ بھیجا کہ یہاں جمعہ قائم کرنے کے متعلق آپ کی کیا رائے ہے؟ رزیق ان دنوں (حضرت عمر بن عبدالعزیز ؓ کی طرف سے) ایلہ کے گورنر تھے اور اس کے اطراف میں ایک زمین کے فارم میں کاشت کاری کراتے تھے، وہاں حبشیوں اور دوسرے لوگوں کی ایک جماعت آباد تھی۔ اند...

2 سنن أبي داؤد: كِتَابُ الْخَرَاجِ وَالْإِمَارَةِ وَالْفَيْءِ بَابُ مَا يَلْزَمُ الْإِمَامَ مِنْ حَقِّ الرَّعِيّ...

صحیح

2936. حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ عَنْ مَالِكٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ أَلَا كُلُّكُمْ رَاعٍ وَكُلُّكُمْ مَسْئُولٌ عَنْ رَعِيَّتِهِ فَالْأَمِيرُ الَّذِي عَلَى النَّاسِ رَاعٍ عَلَيْهِمْ وَهُوَ مَسْئُولٌ عَنْهُمْ وَالرَّجُلُ رَاعٍ عَلَى أَهْلِ بَيْتِهِ وَهُوَ مَسْئُولٌ عَنْهُمْ وَالْمَرْأَةُ رَاعِيَةٌ عَلَى بَيْتِ بَعْلِهَا وَوَلَدِهِ وَهِيَ مَسْئُولَةٌ عَنْهُمْ وَالْعَبْدُ رَاعٍ عَلَى مَالِ سَيِّدِهِ وَهُوَ مَسْئُولٌ عَنْهُ فَكُلُّكُمْ رَاعٍ وَكُلُّكُمْ مَسْئُولٌ عَنْ رَعِيَّتِهِ...

سنن ابو داؤد:

کتاب: محصورات اراضی اور امارت سے متعلق احکام و مسائل

(باب: عوام اور رعیت کے حقوق جو حاکم پر واجب ہیں)

١. فضيلة الشيخ أبو عمار عمر فاروق السعيدي (دار السّلام)

2936.

سیدنا عبداللہ بن عمر ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”خبردار! تم میں سے ہر شخص محافظ اور ذمہ دار ہے اور ہر شخص سے اس کی رعیت (جو کوئی اور جو کچھ اس کی ذمہ داری میں ہے) کے متعلق پوچھا جائے گا۔ پس امیر، جو لوگوں کا محافظ ہے، اس سے ان کے متعلق پوچھا جائے گا۔ مرد اپنے گھر والوں کا محافظ ہے، اس سے ان کے متعلق پوچھا جائے گا۔ عورت اپنے شوہر کے گھر اور اس کے بچوں پر محافظ ہے، اس سے ان کے متعلق پوچھا جائے گا، غلام اپنے مالک کے مال کا محافظ ہے، اس سے اس مال کے متعلق پوچھا جائے گا۔ الغرض! تم سب کے سب راعی اور حاکم ہو اور تم سب سے تمہاری رعیت کے متعلق سوال ک...

3 جامع الترمذي: أَبْوَابُ الْجِهَادِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَابُ مَا جَاءَ فِي الإِمَامِ​

صحیح

1820. حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ حَدَّثَنَا اللَّيْثُ عَنْ نَافِعٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ أَلَا كُلُّكُمْ رَاعٍ وَكُلُّكُمْ مَسْئُولٌ عَنْ رَعِيَّتِهِ فَالْأَمِيرُ الَّذِي عَلَى النَّاسِ رَاعٍ وَمَسْئُولٌ عَنْ رَعِيَّتِهِ وَالرَّجُلُ رَاعٍ عَلَى أَهْلِ بَيْتِهِ وَهُوَ مَسْئُولٌ عَنْهُمْ وَالْمَرْأَةُ رَاعِيَةٌ عَلَى بَيْتِ بَعْلِهَا وَهِيَ مَسْئُولَةٌ عَنْهُ وَالْعَبْدُ رَاعٍ عَلَى مَالِ سَيِّدِهِ وَهُوَ مَسْئُولٌ عَنْهُ أَلَا فَكُلُّكُمْ رَاعٍ وَكُلُّكُمْ مَسْئُولٌ عَنْ رَعِيَّتِهِ قَالَ أَبُو عِيسَى وَفِي الْبَاب عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ وَأَنَسٍ وَأَبِي مُوسَى وَحَدِيثُ أَبِي مُوسَى...

جامع ترمذی: كتاب: جہاد کے احکام ومسائل (باب: امام اور حاکم کی ذمہ داریوں کا بیان​)

٢. فضيلة الدكتور عبد الرحمٰن الفريوائي ومجلس علمي (دار الدّعوة، دهلي)

1820.

عبداللہ بن عمر ؓ سے روایت ہے کہ نبی اکرمﷺنے فرمایا: ’’تم میں سے ہرآدمی نگہبان ہے اوراپنی رعیت کے بارے میں جواب دہ ہے، چنانچہ لوگوں کا امیر ان کا نگہبان ہے اور وہ اپنی رعایا کے بارے میں جواب دہ ہے ، اسی طرح مرداپنے گھروالوں کا نگہبان ہے اور ان کے بارے میں جواب دہ ہے ،عورت اپنے شوہر کے گھر کی نگہبان ہے اور اس کے بارے میں جواب دہ ہے، غلام اپنے مالک کے مال کا نگہبان ہے اوراس کے بارے میں جواب دہ ہے‘‘۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱۔ ابن عمرکی حدیث حسن صحیح ہے۔
۲۔ اس باب میں ابوہریرہ، انس اورابوموسیٰ ؓ سے بھی احادیث آئی ہیں۔
۳...