1 ‌صحيح البخاري: كِتَابُ المَنَاقِبِ بَابُ عَلاَمَاتِ النُّبُوَّةِ فِي الإِسْلاَمِ

أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

3632. حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ مُوسَى حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ قَالَ حَدَّثَنِي ابْنُ جَابِرٍ قَالَ حَدَّثَنِي بُسْرُ بْنُ عُبَيْدِ اللَّهِ الْحَضْرَمِيُّ قَالَ حَدَّثَنِي أَبُو إِدْرِيسَ الْخَوْلَانِيُّ أَنَّهُ سَمِعَ حُذَيْفَةَ بْنَ الْيَمَانِ يَقُولُ كَانَ النَّاسُ يَسْأَلُونَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ الْخَيْرِ وَكُنْتُ أَسْأَلُهُ عَنْ الشَّرِّ مَخَافَةَ أَنْ يُدْرِكَنِي فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّا كُنَّا فِي جَاهِلِيَّةٍ وَشَرٍّ فَجَاءَنَا اللَّهُ بِهَذَا الْخَيْرِ فَهَلْ بَعْدَ هَذَا الْخَيْرِ مِنْ شَرٍّ قَالَ نَعَمْ قُلْتُ وَهَلْ بَعْدَ ذَلِكَ الشَّرِّ مِنْ خَيْرٍ قَالَ نَعَمْ وَفِيهِ دَخ...

صحیح بخاری:

کتاب: فضیلتوں کے بیان میں

(

باب: آنحضرت ﷺکےمعجزات یعنی نبوت کی نشانیوں کابی...)

١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)

3632.

حضرت حذیفہ بن یمان  ؓسے روایت ہے، انھوں نے کہا کہ لوگ رسول اللہ ﷺ سے خیر کے متعلق پوچھا کرتے تھے جبکہ میں آپ سے شرکے متعلق سوال کرتا تھا، اس اندیشے کے پیش نظر کہ مبادا میں اس کا شکار ہو جاؤں، چنانچہ ایک مرتبہ میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول اللہ ﷺ !ہم جاہلیت اور شرکے زمانے میں تھے۔ پھر اللہ تعالیٰ نے اس خیرو برکت سے سر فراز فرمایا۔ کیا اب اس خیر کے بعد پھر کوئی شرکا وقت آئے گا؟آپ ﷺ نے فرمایا: ’’ہاں۔‘‘ میں نے عرض کیا: اس شرکے بعد پھر خیر کا کوئی زمانہ آئے گا؟ آپ نے فرمایا: ’’ہاں، لیکن اس خیر میں کچھ دھواں ہوگا۔‘&lsquo...

3 ‌صحيح البخاري: كِتَابُ الفِتَنِ بَابٌ: كَيْفَ الأَمْرُ إِذَا لَمْ تَكُنْ جَمَاعَةٌ

أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

7150. حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ حَدَّثَنَا ابْنُ جَابِرٍ حَدَّثَنِي بُسْرُ بْنُ عُبَيْدِ اللَّهِ الْحَضْرَمِيُّ أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا إِدْرِيسَ الْخَوْلَانِيَّ أَنَّهُ سَمِعَ حُذَيْفَةَ بْنَ الْيَمَانِ يَقُولُ كَانَ النَّاسُ يَسْأَلُونَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ الْخَيْرِ وَكُنْتُ أَسْأَلُهُ عَنْ الشَّرِّ مَخَافَةَ أَنْ يُدْرِكَنِي فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّا كُنَّا فِي جَاهِلِيَّةٍ وَشَرٍّ فَجَاءَنَا اللَّهُ بِهَذَا الْخَيْرِ فَهَلْ بَعْدَ هَذَا الْخَيْرِ مِنْ شَرٍّ قَالَ نَعَمْ قُلْتُ وَهَلْ بَعْدَ ذَلِكَ الشَّرِّ مِنْ خَيْرٍ قَالَ نَعَمْ وَفِ...

صحیح بخاری:

کتاب: فتنوں کے بیان میں

(

باب:جب کسی شخص کی امامت پر اعتماد نہ ہو تو لوگ ...)

١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)

7150.

حضرت حذیفہ ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا: لوگ رسول اللہ ﷺ سے خیر کے بارے میں پوچھا کرتے تھے لیکن میں اس ڈر سے شر کے متعلق سوال کرتا تھا کہیں میری زندگی ہی میں شر پیدا نہ ہوجائے، چنانچہ میں نے دریافت کیا: اللہ کے رسول! ہم جاہلیت اور شر کے دور میں تھے، پھر اللہ تعالٰی نے ہمیں اس خیر سے نوازا تو کیا اس خیر کے بعد پھر شرکا زمانہ آئے گا؟ آپ نے فرمایا: ”ہاں“ آپ نے فرمایا: ہاں، لیکن اس میں کچھ ”دخن“ ہوگا میں نے پوچھا: ”اس کا دخن کیا ہوگا۔“ آپ نے فرمایا: ”کچھ لوگ ہوں گے جو میرے بتائے ہوئے طریقے کے برعکس چلیں گے۔ ان کی کچھ باتیں ا...

4 صحيح مسلم: كِتَابُ الْإِمَارَةِ بَابُ الْأَمْرِ بِلُزُومِ الْجَمَاعَةِ عِنْدَ ظُهُ...

4894. حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ يَزِيدَ بْنِ جَابِرٍ حَدَّثَنِي بُسْرُ بْنُ عُبَيْدِ اللَّهِ الْحَضْرَمِيُّ أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا إِدْرِيسَ الْخَوْلَانِيَّ يَقُولُ سَمِعْتُ حُذَيْفَةَ بْنَ الْيَمَانِ يَقُولُ كَانَ النَّاسُ يَسْأَلُونَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ الْخَيْرِ وَكُنْتُ أَسْأَلُهُ عَنْ الشَّرِّ مَخَافَةَ أَنْ يُدْرِكَنِي فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّا كُنَّا فِي جَاهِلِيَّةٍ وَشَرٍّ فَجَاءَنَا اللَّهُ بِهَذَا الْخَيْرِ فَهَلْ بَعْدَ هَذَا الْخَيْرِ شَرٌّ قَالَ نَعَمْ فَقُلْتُ هَلْ بَعْدَ ذَلِكَ الشَّرِّ م...

صحیح مسلم:

کتاب: امور حکومت کا بیان

(باب: فتنے نمودار ہونے کے وقت اور ہر حال میں مسلمان...)

١. الشيخ محمد يحيىٰ سلطان محمود جلالبوري (دار السّلام)

4894.

ابو ادریس خولانی نے کہا: میں نے حضرت حذیفہ بن یمان رضی اللہ تعالی عنہ سے سنا، وہ کہہ رہے تھے: لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے خیر کے متعلق سوال کرتے تھے اور میں اس خوف سے کہیں میں اس میں مبتلا نہ ہو جاؤں، آپﷺ سے شر کے متعلق پوچھا کرتا تھا، میں نے عرض کی: اللہ کے رسولﷺ! ہم جاہلیت اور شر میں تھے، پھر اللہ تعالیٰ نے ہمیں یہ خیر (اسلام) عطا کی، تو کیا اس خیر کے بعد پھر سے شر ہو گا؟ آپﷺ نے فرمایا: ’’ہاں۔‘‘ میں نے کہا: کیا اس شر کے بعد پھر خیر ہو گی؟ آپﷺ نے فرمایا: ’’ہاں، لیکن اس (خیر) میں کچھ دھندلاہٹ ہو گی۔‘‘ میں...

5 سنن أبي داؤد: كِتَابُ الْفِتَنِ وَالْمَلَاحِمِ بَابُ ذِكْرِ الْفِتَنِ وَدَلَائِلِهَا

حسن

4263. حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ نَصْرِ بْنِ عَاصِمٍ، عَنْ سُبَيْعِ بْنِ خَالِدٍ، قَالَ: أَتَيْتُ الْكُوفَةَ، فِي زَمَنِ فُتِحَتْ تُسْتَرُ أَجْلُبُ مِنْهَا بِغَالًا, فَدَخَلْتُ الْمَسْجِدَ، فَإِذَا صَدْعٌ مِنَ الرِّجَالِ، وَإِذَا رَجُلٌ جَالِسٌ تَعْرِفُ- إِذَا رَأَيْتَهُ- أَنَّهُ مِنْ رِجَالِ أَهْلِ الْحِجَازِ، قَالَ: قُلْتُ: مَنْ هَذَا؟ فَتَجَهَّمَنِي الْقَوْمُ، وَقَالُوا: أَمَا تَعْرِفُ هَذَا؟ هَذَا حُذَيْفَةُ بْنُ الْيَمَانِ صَاحِبُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ حُذَيْفَةُ: إِنَّ النَّاسَ كَانُوا يَسْأَلُونَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَل...

سنن ابو داؤد:

کتاب: فتنوں اور جنگوں کا بیان

(باب: فتنوں کا بیان اور ان کے دلائل)

١. فضيلة الشيخ أبو عمار عمر فاروق السعيدي (دار السّلام)

4263.

سبیع بن خالد نے بیان کیا کہ جس زمانے میں (خوزستان میں) تستر کا علاقہ فتح ہوا میں کوفہ آیا۔ میں یہاں سے خچر حاصل کرنا چاہتا تھا۔ میں مسجد میں چلا گیا تو میں نے وہاں چند آدمی دیکھے جن کی قامت و جسامت متوسط قسم کی تھی، اور (ساتھ ہی) ایک اور آدمی بھی بیٹھا ہوا تھا، جسے دیکھ کر آپ کہہ سکتے تھے کہ یہ حجازی آدمی ہے۔ میں نے پوچھا کہ یہ کون ہے؟ تو لوگوں نے ناپسندیدگی کے سے انداز سے دیکھا اور کہا: کیا تم انہیں نہیں جانتے ہو؟ یہ رسول اللہ ﷺ کے صحابی حذیفہ بن یمان ؓ ہیں۔ پھر حذیفہ ؓ نے بیان کیا کہ دیگر صحابہ رسول اللہ ﷺ سے خیر کے متعلق پوچھا کرتے تھے اور میں آپ ﷺ سے شر کے...

6 سنن ابن ماجه: كِتَابُ الْفِتَنِ بَابُ الْعُزْلَةِ

صحیح

4099. حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ قَالَ: حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ قَالَ: حَدَّثَنِي عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ يَزِيدَ بْنِ جَابِرٍ قَالَ: حَدَّثَنِي بُسْرُ بْنُ عُبَيْدِ اللَّهِ قَالَ: حَدَّثَنِي أَبُو إِدْرِيسَ الْخَوْلَانِيُّ، أَنَّهُ سَمِعَ حُذَيْفَةَ بْنَ الْيَمَانِ، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «يَكُونُ دُعَاةٌ عَلَى أَبْوَابِ جَهَنَّمَ، مَنْ أَجَابَهُمْ إِلَيْهَا قَذَفُوهُ فِيهَا» ، قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ صِفْهُمْ لَنَا، قَالَ: «هُمْ قَوْمٌ مِنْ جِلْدَتِنَا يَتَكَلَّمُونَ بِأَلْسِنَتِنَا» ، قُلْتُ: فَمَا تَأْمُرُنِي إِنْ أَدْرَكَنِي ذَلِكَ؟ قَالَ: فَالْزَمْ جَمَاعَة...

سنن ابن ماجہ:

کتاب: فتنہ و آزمائش سے متعلق احکام و مسائل

(باب: (فتنوں کے دور میں لوگوں سے ) الگ تھلگ رہنا)

١. فضيلة الشيخ محمد عطاء الله ساجد (دار السّلام)

4099.

حضرت حذیفہ بن یمان ؓ سے روایت ہے، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: کچھ لوگ ہوں گے جو جہنم کے دروازوں پر کھڑے ہو کر لوگوں کو (جہنم کی طرف) بلائیں گے۔ جو شخص ان کی بات مانے گا وہ اسے جہنم میں پھینک دیں گے۔ میں نے عرض کیا: اللہ کے رسولﷺ! ہمیں ان کے اوصاف (اور علامات) بتا دیجئے۔ آپ نے فرمایا: وہ ہم ہی میں سے کچھ افراد ہوں گے اور ہماری زبانوں ہی میں بات کریں گے۔ میں نے کہا: اگر مجھے (ان کا) یہ زمانہ ملے تو آپ مجھے کیا حکم دیتے ہیں؟ آپ نے فرمایا: مسلمانوں کی اجتماعیت اور ان کے امام کے ساتھ پیوستہ رہنا۔ اگر ان کی اجتماعیت نہ ہو اور نہ کوئی (متفقہ) امام ہو تو ان سب فرقوں سے الگ...