1 جامع الترمذي: أَبْوَابُ الِاسْتِئْذَانِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَابٌ كَيْفَ السَّلامُ​

صحیح

2959. حَدَّثَنَا سُوَيْدٌ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُبَارَكِ أَخْبَرَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ الْمُغِيرَةِ حَدَّثَنَا ثَابِتٌ الْبُنَانِيُّ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي لَيْلَى عَنْ الْمِقْدَادِ بْنِ الْأَسْوَدِ قَالَ أَقْبَلْتُ أَنَا وَصَاحِبَانِ لِي قَدْ ذَهَبَتْ أَسْمَاعُنَا وَأَبْصَارُنَا مِنْ الْجَهْدِ فَجَعَلْنَا نَعْرِضُ أَنْفُسَنَا عَلَى أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَيْسَ أَحَدٌ يَقْبَلُنَا فَأَتَيْنَا النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَتَى بِنَا أَهْلَهُ فَإِذَا ثَلَاثَةُ أَعْنُزٍ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ احْتَلِبُوا هَذَا اللَّبَنَ بَيْنَنَا فَكُنّ...

جامع ترمذی:

كتاب: استئذان كے احکام ومسائل

(باب: سلام کس انداز سے کیاجائے؟​)

٢. فضيلة الدكتور عبد الرحمٰن الفريوائي ومجلس علمي (دار الدّعوة، دهلي)

2959.

مقداد بن اسود ؓ کہتے ہیں کہ میں اور میرے دو دوست (مدینہ) آئے، فقروفاقہ اور جہد ومشقت کی بنا پر ہماری سماعت متاثر ہو گئی تھی۱؎ اور ہماری آنکھیں دھنس گئی تھیں، ہم نبی اکرم ﷺ کے صحابہ کے سامنے اپنے آپ کو پیش کرنے لگے لیکن ہمیں کسی نے قبول نہ کیا۲؎ ، پھر ہم نبی اکرم ﷺ کے پاس گئے تو آپﷺ ہمیں اپنے گھر لے آئے، اس وقت آپ کے پاس تین بکریاں تھیں۔ آپﷺ نے فرمایا: ’’ان کا دودھ ہم سب کے لیے دوہو‘‘، تو ہم دوہتے اور ہر شخص اپنا حصہ پیتا اور رسول اللہ ﷺ کا حصہ اٹھا کر رکھ دیتے، پھر رسول اللہ ﷺ رات میں تشریف لاتے اور اس انداز سے سلام کرتے تھے کہ س...