2 ‌صحيح البخاري: كِتَابُ الجَنَائِزِ بَابٌ: هَلْ يُخْرَجُ المَيِّتُ مِنَ القَبْرِ وَالل...

أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

1363. حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ قَالَ عَمْرٌو سَمِعْتُ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ أَتَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ أُبَيٍّ بَعْدَ مَا أُدْخِلَ حُفْرَتَهُ فَأَمَرَ بِهِ فَأُخْرِجَ فَوَضَعَهُ عَلَى رُكْبَتَيْهِ وَنَفَثَ عَلَيْهِ مِنْ رِيقِهِ وَأَلْبَسَهُ قَمِيصَهُ فَاللَّهُ أَعْلَمُ وَكَانَ كَسَا عَبَّاسًا قَمِيصًا قَالَ سُفْيَانُ وَقَالَ أَبُو هَارُونَ يَحْيَى وَكَانَ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَمِيصَانِ فَقَالَ لَهُ ابْنُ عَبْدِ اللَّهِ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَلْبِسْ أَبِي قَمِيصَكَ الَّذِي يَ...

صحیح بخاری:

کتاب: جنازے کے احکام و مسائل

(باب: کہ میت کو کسی خاص وجہ سے قبر یا لحد سے باہر ن...)

١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)

1363.

حضرت جابر بن عبداللہ ؓ  سے روایت ہے،انھوں نے فرمایا: رسول اللہ ﷺ رئیس المنافقین عبد اللہ بن ابی کے پاس آئے جبکہ اسے قبر میں داخل کردیا گیا تھا۔ آپ نے اسے نکالنے کا حکم دیا۔ چنانچہ اسے باہر نکالا گیا۔ آپ نے اسے اپنے گھٹنوں پررکھ لیا اور اس کے منہ میں اپنا لعاب مبارک ڈالا، نیز اسے اپنی قمیص پہنائی۔ ویسے تو اس کی وجہ اللہ ہی بہتر جانتا ہے، البتہ اس نے حضرت عباس ؓ  کو اپنی قمیص پہنائی تھی۔ ابو ہارون کا بیان ہے کہ رسول اللہ ﷺ کے بدن پر دوقمیصیں تھیں اور عبد اللہ بن عبد اللہ بن ابی ؓ  نے عرض کیا:اللہ کے رسول اللہ ﷺ !میرے باپ کو نیچے والی قمیص پہنائیں ...

3 ‌صحيح البخاري: كِتَابُ اللِّبَاسِ بَابُ لُبْسِ القَمِيصِ

أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

5844. حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُثْمَانَ، أَخْبَرَنَا ابْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ عَمْرٍو، سَمِعَ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ، رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ: «أَتَى النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ أُبَيٍّ بَعْدَ مَا أُدْخِلَ قَبْرَهُ، فَأَمَرَ بِهِ فَأُخْرِجَ، وَوُضِعَ عَلَى رُكْبَتَيْهِ، وَنَفَثَ عَلَيْهِ مِنْ رِيقِهِ، وَأَلْبَسَهُ قَمِيصَهُ، فَاللَّهُ أَعْلَمُ»...

صحیح بخاری:

کتاب: لباس کے بیان میں

(

باب: قمیص پہننا ( کرتہ قمیص ہر دو ایک ہی ہیں)

١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)

5844.

حضرت جابر بن عبداللہ ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ نبی ﷺ، عبداللہ بن ابی کے پاس اس وقت آئے جب وہ قبر میں داخل کیا جاچکا تھا، پھر آپ کے حکم سے اس کی لاش نکالی گئی اور اسے آپ کے گٹھنوں پر رکھا گیا۔ آپ نے اس پر اپنا لعاب دہن ڈالا اور اسے اپنی قمیض پہنائی۔ واللہ أعلم

...

4 سنن النسائي: كِتَابُ الْجَنَائِزِ بَابُ الْقَمِيصِ فِي الْكَفَنِ

صحیح

1907. أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْجَبَّارِ بْنُ الْعَلَاءِ بْنِ عَبْدِ الْجَبَّارِ عَنْ سُفْيَانَ عَنْ عَمْرٍو قَالَ سَمِعْتُ جَابِرًا يَقُولُ أَتَى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَبْرَ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أُبَيٍّ وَقَدْ وُضِعَ فِي حُفْرَتِهِ فَوَقَفَ عَلَيْهِ فَأَمَرَ بِهِ فَأُخْرِجَ لَهُ فَوَضَعَهُ عَلَى رُكْبَتَيْهِ وَأَلْبَسَهُ قَمِيصَهُ وَنَفَثَ عَلَيْهِ مِنْ رِيقِهِ وَاللَّهُ تَعَالَى أَعْلَمُ...

سنن نسائی:

کتاب: جنازے سے متعلق احکام و مسائل

(باب: کفن کی قمیص)

١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)

1907.

حضرت جابر ؓ بیان کرتے ہیں کہ نبی ﷺ عبداللہ بن ابی کی قبر پر تشریف لائے جبکہ اسے لحد میں رکھا جا چکا تھا، آپ قبر پر کھڑے ہوئے اور اسے نکالنے کا حکم دیا۔ اسے (قبر سے) نکالا گیا، پھر آپ نے اسے اپنے گھٹنوں پر رکھا اور اسے اپنی قمیص پہنائی اور اس کے منہ میں (یا اس کے جسم پر) اپنا لعابِ مبارک ڈالا۔ اللہ تعالیٰ خوب جانتا ہے (حکمت کیا تھی؟)

...

5 سنن النسائي: كِتَابُ الْجَنَائِزِ بَابُ الْقَمِيصِ فِي الْكَفَنِ

صحیح

1908. أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الزُّهْرِيُّ الْبَصْرِىُّ قَالَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ عَمْرٍو سَمِعَ جَابِرًا يَقُولُ وَكَانَ الْعَبَّاسُ بِالْمَدِينَةِ فَطَلَبَتْ الْأَنْصَارُ ثَوْبًا يَكْسُونَهُ فَلَمْ يَجِدُوا قَمِيصًا يَصْلُحُ عَلَيْهِ إِلَّا قَمِيصَ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أُبَيٍّ فَكَسَوْهُ إِيَّاهُ...

سنن نسائی:

کتاب: جنازے سے متعلق احکام و مسائل

(باب: کفن کی قمیص)

١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)

1908.

حضرت جابر ؓ فرماتے ہیں کہ حضرت عباس ؓ مدینہ میں (قید) تھے تو (ان کی قمیص پھٹی ہوئی تھی، لہٰذا انصار نے ان کے لیے کوئی کپڑا تلاش کیا جو انھیں پہنا سکیں مگر عبداللہ بن ابی کی قمیص کے علاوہ کوئی قمیص ان پر صحیح نہ آتی تھی (کیونکہ وہ قد آور تھے اور وہ بھی قد آور تھا) آخر انھوں نے وہی ان کو پہنا دی۔

...

6 سنن النسائي: كِتَابُ الْجَنَائِزِ بَابُ إِخْرَاجِ الْمَيِّتِ مِنْ اللَّحْدِ بَعْدَ أ...

صحیح

2026. قَالَ الْحَارِثُ بْنُ مِسْكِينٍ: قِرَاءَةً عَلَيْهِ وَأَنَا أَسْمَعُ، عَنْ سُفْيَانَ، قَالَ: سَمِعَ عَمْرٌو، جَابِرًا يَقُولُ: «أَتَى النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ أُبَيٍّ بَعْدَ مَا أُدْخِلَ فِي قَبْرِهِ فَأَمَرَ بِهِ فَأُخْرِجَ، فَوَضَعَهُ عَلَى رُكْبَتَيْهِ، وَنَفَثَ عَلَيْهِ مِنْ رِيقِهِ، وَأَلْبَسَهُ قَمِيصَهُ» وَاللَّهُ أَعْلَمُ ...

سنن نسائی:

کتاب: جنازے سے متعلق احکام و مسائل

(باب: میت کو لحد میں رکھنے (کےبعد ( کسی وجہ سے نکال...)

١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)

2026.

حضرت جابر ؓ فرماتے ہیں کہ عبداللہ بن ابی کو قبر میں رکھے جانے کے بعد نبی ﷺ تشریف لائے اور اسے باہر نکالنے کا حکم دیا، پھر آپ نے اسے اپنے گھٹنوں پر رکھا اور کسی قدر اپنا لعاب دہن اس پر ڈالا۔ اور اسے اپنی قمیص پہنائی۔ اللہ تعالیٰ ہی (اس کی مصلحت) جانتا ہے۔

7 سنن النسائي: كِتَابُ الْجَنَائِزِ بَابُ إِخْرَاجِ الْمَيِّتِ مِنْ اللَّحْدِ بَعْدَ أ...

صحیح

2027. أَخْبَرَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ حُرَيْثٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ مُوسَى، عَنْ الْحُسَيْنِ بْنِ وَاقِدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ دِينَارٍ، قَالَ: سَمِعْتُ جَابِرًا يَقُولُ: «إِنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَمَرَ بِعَبْدِ اللَّهِ بْنِ أُبَيٍّ فَأَخْرَجَهُ مِنْ قَبْرِهِ، فَوَضَعَ رَأْسَهُ عَلَى رُكْبَتَيْهِ، فَتَفَلَ فِيهِ مِنْ رِيقِهِ، وَأَلْبَسَهُ قَمِيصَهُ»، قَالَ جَابِرٌ: وَصَلَّى عَلَيْهِ «وَاللَّهُ أَعْلَمُ»...

سنن نسائی:

کتاب: جنازے سے متعلق احکام و مسائل

(باب: میت کو لحد میں رکھنے (کےبعد ( کسی وجہ سے نکال...)

١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)

2027.

حضرت جابر ؓ سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے حکم دیا تو عبداللہ بن ابی کو اس کی قبر سے نکالا گیا، پھر آپ نے اس کا سر اپنے گھٹنوں پر رکھا۔ اور اس کے منہ میں اپنا لعاب دہن تھوکا۔ اسے اپنی قمیص پہنائی اور اس کا جنازہ پڑھا۔ (ان کاموں کی مصلحت) اللہ تعالیٰ ہی جانتا ہے۔