1 ‌صحيح البخاري: كِتَابُ الجَنَائِزِ بَابُ إِذَا أَسْلَمَ الصَّبِيُّ فَمَاتَ، هَلْ يُصَ...

أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

1367. حَدَّثَنَا عَبْدَانُ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ، عَنْ يُونُسَ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، قَالَ: أَخْبَرَنِي سَالِمُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، أَنَّ ابْنَ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، أَخْبَرَهُ أَنَّ عُمَرَ انْطَلَقَ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي رَهْطٍ قِبَلَ ابْنِ صَيَّادٍ، حَتَّى وَجَدُوهُ يَلْعَبُ مَعَ الصِّبْيَانِ عِنْدَ أُطُمِ بَنِي مَغَالَةَ، وَقَدْ قَارَبَ ابْنُ صَيَّادٍ الحُلُمَ، فَلَمْ يَشْعُرْ حَتَّى ضَرَبَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِيَدِهِ، ثُمَّ قَالَ لِابْنِ صَيَّادٍ: «تَشْهَدُ أَنِّي رَسُولُ اللَّهِ؟»، فَنَظَرَ إِلَيْهِ ابْنُ صَيَّادٍ، فَقَالَ: أَشْهَدُ أَنَّكَ رَسُولُ الأُم...

صحیح بخاری:

کتاب: جنازے کے احکام و مسائل

(

باب: ایک بچہ اسلام لایا پھر اس کا انتقال ہو گیا...)

١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)

1367.

حضرت عبداللہ بن عمر ؓ  سے روایت ہے کہ حضرت عمر ؓ  نبی کریم ﷺ کے ساتھ دیگر چند لوگوں کی معیت میں ابن صیاد کے پاس گئے، یہاں تک کہ انھوں نے اسے بنو مغالہ کی گڑھیوں کے قریب کچھ لڑکوں کے ساتھ کھیلتا ہوا پایا۔ ابن صیاد اس وقت قریب البلوغ تھا۔ اسے نبی ﷺ کی آمد کا علم نہ ہواحتیٰ کہ آپ نے اپنے دست مبارک سے اسے مارا، پھر ابن صیاد سے فرمایا:’’کیا تو اس بات کی گواہ دیتا ہے کہ میں اللہ کارسول( ﷺ ) ہوں؟‘‘ اس نے آپ کو دیکھاتو کہنے لگا:میں گواہی دیتا ہوں کہ آپ ان پڑھ لوگوں کے رسول ( ﷺ ) ہیں۔ پھر ابن صیاد نے نبی کریم ﷺ سے کہا:آپ اس بات کی گواہ...

2 سنن أبي داؤد: كِتَابُ الْمَلَاحِمِ بَابٌ فِي خَبَرِ ابْنِ صَائِدٍ

صحیح

4349. حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ خُشَيْشُ بْنُ أَصْرَمَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَالِمٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ, أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَرَّ بِابْنِ صَائِدٍ فِي نَفَرٍ مِنْ أَصْحَابِهِ، فِيهِمْ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ، وَهُوَ يَلْعَبُ مَعَ الْغِلْمَانِ عِنْدَ أُطُمِ بَنِي مَغَالَةَ، وَهُوَ غُلَامٌ، فَلَمْ يَشْعُرْ حَتَّى ضَرَبَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ظَهْرَهُ بِيَدِهِ، ثُمَّ قَالَ: >أَتَشْهَدُ أَنِّي رَسُولُ اللَّهِ؟<، قَالَ: فَنَظَرَ إِلَيْهِ ابْنُ صَيَّادٍ، فَقَالَ: أَشْهَدُ أَنَّكَ رَسُولُ الْأُمِّيِّينَ، ثُمَّ قَالَ ابْنُ صَ...

سنن ابو داؤد: کتاب: اہم معرکوں کا بیان جو امت میں ہونے والے ہیں (

باب: ابن صائد کا بیان

)

١. فضيلة الشيخ أبو عمار عمر فاروق السعيدي (دار السّلام)

4349.

سیدنا عبداللہ بن عمر ؓ سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ اپنے چند صحابہ کی معیت میں ابن صائد کے پاس سے گزرے۔ ان صحابہ میں سیدنا عمر بن خطاب ؓ بھی تھے۔ اور وہ (ابن صائد مدینہ میں) بنو مغالہ کے ٹیلوں کے پاس لڑکوں کے ساتھ کھیل رہا تھا اور نوعمر لڑکا تھا۔ اسے پتا نہ چلا حتیٰ کہ رسول اللہ ﷺ نے اس کی کمر پر اپنا ہاتھ مارا، پھر اس سے کہا: ”کیا تو گواہی دیتا ہے کہ میں اللہ کا رسول ہوں؟“ راوی کہتا ہے کہ ابن صائد نے آپ کی طرف دیکھا، پھر اس نے جواب دیا میں گواہی دیتا ہوں کہ آپ امی لوگوں (عرب) کے رسول ہیں۔ پھر ابن صیاد نے نبی کریم ﷺ سے کہا: کیا آپ گواہی دیتے ہیں کہ می...

3 جامع الترمذي: أَبْوَابُ الْفِتَنِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَابُ مَا جَاءَ فِي ذِكْرِ ابْنِ صَائِدٍ​

صحیح

2434. حَدَّثَنَا عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ سَالِمٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَرَّ بِابْنِ صَيَّادٍ فِي نَفَرٍ مِنْ أَصْحَابِهِ فِيهِمْ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ وَهُوَ يَلْعَبُ مَعَ الْغِلْمَانِ عِنْدَ أُطُمِ بَنِي مَغَالَةَ وَهُوَ غُلَامٌ فَلَمْ يَشْعُرْ حَتَّى ضَرَبَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ظَهْرَهُ بِيَدِهِ ثُمَّ قَالَ أَتَشْهَدُ أَنِّي رَسُولُ اللَّهِ فَنَظَرَ إِلَيْهِ ابْنُ صَيَّادٍ قَالَ أَشْهَدُ أَنَّكَ رَسُولُ الْأُمِّيِّينَ ثُمَّ قَالَ ابْنُ صَيَّادٍ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ ع...

جامع ترمذی:

كتاب: ایام فتن کے احکام اور امت میں واقع ہونے والے فتنوں کی پیش گوئیاں

(باب: ابن صائد (ابن صیاد) کابیان​)

٢. فضيلة الدكتور عبد الرحمٰن الفريوائي ومجلس علمي (دار الدّعوة، دهلي)

2434.

عبداللہ بن عمر ؓ سے روایت ہے: رسول اللہﷺ اپنے صحابہ کی ایک جماعت کے ساتھ جس میں عمربن خطاب بھی تھے ابن صیاد کے پاس سے گزرے، اس وقت وہ بچوں کے ساتھ بنی مغالہ کے ٹیلوں کے پاس کھیل رہاتھا، وہ ایک چھوٹا بچہ تھا اس لیے اسے آپﷺ کی آمد کا احساس اس وقت تک نہ ہوسکا یہاں تک کہ آپﷺ نے اپنے ہاتھ سے اس کی پیٹھ پر مارا، پھر فرمایا: ’’کیا تم گواہی دیتے ہوکہ میں اللہ کا رسول ہوں؟‘‘ ابن صیاد نے آپ کی طرف دیکھ کر کہا: میں گواہی دیتاہوں کہ آپ امیّوں کے رسول ہیں، پھرابن صیاد نے نبی اکرمﷺ سے کہا: کیا آپ گواہی دیتے ہیں کہ میں اللہ کا رسول ہوں؟ نبی اکرم...