1 سنن أبي داؤد: كِتَابُ الْخَرَاجِ وَالْإِمَارَةِ وَالْفَيْءِ بَابٌ فِي أَرْزَاقِ الذُّرِّيَّةِ

صحیح

2962. حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ عَنْ جَعْفَرٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ أَنَا أَوْلَى بِالْمُؤْمِنِينَ مِنْ أَنْفُسِهِمْ مَنْ تَرَكَ مَالًا فَلِأَهْلِهِ وَمَنْ تَرَكَ دَيْنًا أَوْ ضَيَاعًا فَإِلَيَّ وَعَلَيَّ...

سنن ابو داؤد:

کتاب: محصورات اراضی اور امارت سے متعلق احکام و مسائل

(باب: مسلمانوں کی اولادوں کے حصے کا بیان)

١. فضيلة الشيخ أبو عمار عمر فاروق السعيدي (دار السّلام)

2962.

سیدنا جابر بن عبداللہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ فرمایا کرتے تھے: ”میں مومنوں کے لیے ان کی جانوں سے بھی نزدیک تر ہوں (کہ میرا مقام پہچانیں اور بے چوں و چرا اطاعت کریں) چنانچہ جو کوئی مال چھوڑ جائے تو وہ اس کے گھر والوں کا حق ہے اور جو کوئی قرضہ چھوڑ جائے یا چھوٹے بچے، تو وہ میری طرف ہیں اور میرے ذمے ہیں۔“

...

2 سنن أبي داؤد: كِتَابُ الْخَرَاجِ وَالْإِمَارَةِ وَالْفَيْءِ بَابٌ فِي أَرْزَاقِ الذُّرِّيَّةِ

صحیح

2964. حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ عَنْ مَعْمَرٍ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ أَبِي سَلَمَةَ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَقُولُ أَنَا أَوْلَى بِكُلِّ مُؤْمِنٍ مِنْ نَفْسِهِ فَأَيُّمَا رَجُلٍ مَاتَ وَتَرَكَ دَيْنًا فَإِلَيَّ وَمَنْ تَرَكَ مَالًا فَلِوَرَثَتِهِ...

سنن ابو داؤد:

کتاب: محصورات اراضی اور امارت سے متعلق احکام و مسائل

(باب: مسلمانوں کی اولادوں کے حصے کا بیان)

١. فضيلة الشيخ أبو عمار عمر فاروق السعيدي (دار السّلام)

2964.

سیدنا جابر بن عبداللہ ؓ سے منقول ہے کہ بی کریم ﷺ نے فرمایا: ”میں ہر مومن کے لیے اس کی جان سے بھی قریب تر ہوں، جو شخص فوت ہو جائے اور اس پر قرضہ ہو تو وہ میرے ذمے ہے اور جو مال چھوڑ جائے تو وہ اس کے وارثوں کا حق ہے۔“

3 سنن النسائي: كِتَابُ صَلَاةِ الْعِيدَيْنِ بَابٌ كَيْفَ الْخُطْبَةُ

صحیح

1584. أَخْبَرَنَا عُتْبَةُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ أَنْبَأَنَا ابْنُ الْمُبَارَكِ عَنْ سُفْيَانَ عَنْ جَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ فِي خُطْبَتِهِ يَحْمَدُ اللَّهَ وَيُثْنِي عَلَيْهِ بِمَا هُوَ أَهْلُهُ ثُمَّ يَقُولُ مَنْ يَهْدِهِ اللَّهُ فَلَا مُضِلَّ لَهُ وَمَنْ يُضْلِلْهُ فَلَا هَادِيَ لَهُ إِنَّ أَصْدَقَ الْحَدِيثِ كِتَابُ اللَّهِ وَأَحْسَنَ الْهَدْيِ هَدْيُ مُحَمَّدٍ وَشَرُّ الْأُمُورِ مُحْدَثَاتُهَا وَكُلُّ مُحْدَثَةٍ بِدْعَةٌ وَكُلُّ بِدْعَةٍ ضَلَالَةٌ وَكُلُّ ضَلَالَةٍ فِي النَّارِ ثُمَّ يَقُولُ بُعِثْتُ أَنَا...

سنن نسائی:

کتاب: نماز عیدین کے متعلق احکام و مسائل

(باب: خطبہ کیسے شرو ع کیا جائے؟)

١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)

1584.

حضرت جابر بن عبداللہ ؓ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ اپنا خطبہ یوں شروع فرماتے کہ پہلے اللہ تعالیٰ کی حمد وثنا بیان فرماتے جو اللہ تعالیٰ کی شان گرامی کے لائق ہے، پھر فرماتے: ”جسے اللہ تعالیٰ راہ راست پر لے آئے، اسے کوئی گمراہ کرنے والا نہیں اور جسے اللہ تعالیٰ گمراہ کردے، اسے کوئی راہ راست پر لانے والا نہیں۔ بلاشبہ سب سے زیادہ سچی بات اللہ تعالیٰ کی کتاب ہے اور بہترین طریقہ محمد (ﷺ) کا طریقہ ہے۔ اور بد ترین کام وہ ہیں جنھیں (شریعت میں) اپنی طرف سے جاری کیا گیا۔ ہر ایسا کام بدعت ہے اور ہر بدعت گمراہی ہے اور ہر گمراہی آگ میں لے جائے گی۔“ پھر آپ فرمات...

4 سنن ابن ماجه: كِتَابُ السُّنَّةِ بَابُ اجْتِنَابِ الْبِدَعِ وَالْجَدَلِ

صحیح

47. حَدَّثَنَا سُوَيْدُ بْنُ سَعِيدٍ، وَأَحْمَدُ بْنُ ثَابِتٍ الْجَحْدَرِيُّ، قَالَا: حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ الثَّقَفِيُّ، عَنْ جَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِذَا خَطَبَ احْمَرَّتْ عَيْنَاهُ، وَعَلَا صَوْتُهُ، وَاشْتَدَّ غَضَبُهُ، كَأَنَّهُ مُنْذِرُ جَيْشٍ يَقُولُ: «صَبَّحَكُمْ مَسَّاكُمْ» وَيَقُولُ: «بُعِثْتُ أَنَا وَالسَّاعَةَ كَهَاتَيْنِ، وَيَقْرِنُ بَيْنَ إِصْبَعَيْهِ السَّبَّابَةِ وَالْوُسْطَى» ثُمَّ يَقُولُ: «أَمَّا بَعْدُ، فَإِنَّ خَيْرَ الْأُمُورِ كِتَابُ اللَّهِ، وَخَيْرُ الْهَدْيِ هَدْيُ مُحَمَّدٍ، وَشَرّ...

سنن ابن ماجہ: کتاب: سنت کی اہمیت وفضیلت (

باب: بدعات اور غیر ضروری بحث و تکرار سے پرہیز ک...)

١. فضيلة الشيخ محمد عطاء الله ساجد (دار السّلام)

47.

حضرت جابر بن عبداللہ ؓ سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا: اللہ کے رسول ﷺ جب خطبہ ارشاد فرماتے تو آپ کی آنکھیں سرخ ہو جاتیں۔ آواز بلند ہو جاتی اور غصہ تیز ہو جاتا۔ (یوں محسوس ہوتا) گویا آپ (دشمن کے) لشکر سے خوف دلاتے ہوئے کہہ رہے ہیں: وہ صبح یا شام کو حملہ آور ہونے والا ہے اور آپ اپنی شہادت کی انگلی اور درمیانی انگلی کو ملا کر فرماتے: ’’مجھے اور قیامت کو اس طرح بھیجا گیا ہے جس طرح دو انگلیاں (ایک دوسرے سے بہت قریب ہیں۔)‘‘ علاوہ ازیں فرماتے: ’’اما بعد! بہترین چیز اللہ کی کتاب ہے، اور بہترین طریقہ محمد (ﷺ) کا طریقہ ہے۔ اور بدترین کا...

5 سنن ابن ماجه: كِتَابُ الصَّدَقَاتِ بَابُ مَنْ تَرَكَ دَيْنًا أَوْ ضَيَاعًا فَعَلَى ال...

صحیح

2504. حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا وَكِيعٌ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ جَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَابِرٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ تَرَكَ مَالًا فَلِوَرَثَتِهِ وَمَنْ تَرَكَ دَيْنًا أَوْ ضَيَاعًا فَعَلَيَّ وَإِلَيَّ وَأَنَا أَوْلَى بِالْمُؤْمِنِينَ

سنن ابن ماجہ: کتاب: صدقہ وخیرات سے متعلق احکام ومسائل (باب: جوشخص قرض یا چھوٹے بچے چھوڑ جائے تو ( ادائیگی...)

١. فضيلة الشيخ محمد عطاء الله ساجد (دار السّلام)

2504.

حضرت جابر بن عبداللہ ؓ سے روایت ہے، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: جو کوئی مال چھوڑ جائے تو وہ اس کے وارثوں کا ہے اور جو کوئی قرض یا چھوٹے بچے چھوڑ جائے تو اس کی ادائیگی اور ان کی نگہداشت میرے ذمے ہے۔ اور میں مومنوں سے سب سے زیادہ تعلق رکھنے والا ہوں (یا ان کا زیادہ ذمے دار ہوں)۔