2 ‌صحيح البخاري: كِتَابُ الإِيمَانِ

أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

16. حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ المُثَنَّى، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الوَهَّابِ الثَّقَفِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَيُّوبُ، عَنْ أَبِي قِلاَبَةَ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: ثَلاَثٌ مَنْ كُنَّ فِيهِ وَجَدَ حَلاَوَةَ الإِيمَانِ: أَنْ يَكُونَ اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَحَبَّ إِلَيْهِ مِمَّا سِوَاهُمَا، وَأَنْ يُحِبَّ المَرْءَ لاَ يُحِبُّهُ إِلَّا لِلَّهِ، وَأَنْ يَكْرَهَ أَنْ يَعُودَ فِي الكُفْرِ كَمَا يَكْرَهُ أَنْ يُقْذَفَ فِي النَّارِ ....

صحیح بخاری:

کتاب: ایمان کے بیان میں

()

١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)

16.

حضرت انس ؓ سے روایت ہے، وہ نبی اکرم ﷺ سے بیان کرتے ہیں، آپ نے فرمایا: ’’تین خصلتیں ایسی ہیں کہ جس میں یہ پیدا ہو جائیں اس نے ایمان کی شیرینی کو پا لیا۔ ایک یہ کہ اللہ اور اس کا رسول اس کے نزدیک باقی تمام چیزوں سے زیادہ محبوب ہوں اور جس شخص سے بھی محبت رکھے محض اللہ کے لیے محبت رکھے اور وہ کفر میں لوٹ جانے کو ایسا برا خیال کرے جیسا کہ آگ میں گرائے جانے کو برا سمجھتا ہے۔‘‘

...

3 صحيح مسلم: مُقَدِّمَةُ الکِتَابِ لِلإِمَامِ مُسلِمِ رَحِمَهُ الله

صحیح

7.25. حَدَّثَنِي الْفَضْلُ بْنُ سَهْلٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، قَالَ: أَخْبَرَنِي خَلِيفَةُ بْنُ مُوسَى، قَالَ: «دَخَلْتُ عَلَى غَالِبِ بْنِ عُبَيْدِ اللهِ فَجَعَلَ يُمْلِي عَلَيَّ، حَدَّثَنِي مَكْحُولٌ، حَدَّثَنِي مَكْحُولٌ، فَأَخَذَهُ الْبَوْلُ، فَقَامَ فَنَظَرْتُ فِي الْكُرَّاسَةِ، فَإِذَا فِيهَا حَدَّثَنِي أَبَانُ، عَنْ أَنَسٍ، وَأَبَانُ عَنْ فُلَانٍ، فَتَرَكْتُهُ، وَقُمْتُ....

صحیح مسلم: مقدمہ صحیح مسلم ()

١. الشيخ محمد يحيىٰ سلطان محمود جلالبوري (دار السّلام)

7.25.

خلیفہ بن موسیٰؒ نے خبر دی، کہا: میں غالب بن عبید اللہ کے ہاں آیا، تو اس نے مجھے لکھوانا شروع کیا: مکحولؒ نے مجھ سے حدیث بیان کی، مکحولؒ نے مجھ سے حدیث بیان کی۔ اسی اثنا میں پیشاب نے اسے مجبور کیا، تو وہ اٹھ گیا، میں نے (جو) اس کی کاپی دیکھی تو اس میں اس طرح تھا: ’’مجھے ابانؒ نے انسؓ سے یہ حدیث سنائی، ابانؒ نے فلاں سے حدیث روایت کی۔‘‘ اس پر میں نے اسے چھوڑ دیا اور اٹھ کھڑا ہوا۔

...

4 جامع الترمذي: أَبْوَابُ صِفَةِ الْقِيَامَةِ وَالرَّقَائِقِ وَالْوَرَعِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ

صحیح

2418. حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنْ الْعَلَاءِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ أَبِيهِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ أَتَدْرُونَ مَا الْمُفْلِسُ قَالُوا الْمُفْلِسُ فِينَا يَا رَسُولَ اللَّهِ مَنْ لَا دِرْهَمَ لَهُ وَلَا مَتَاعَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمُفْلِسُ مِنْ أُمَّتِي مَنْ يَأْتِي يَوْمَ الْقِيَامَةِ بِصَلَاتِهِ وَصِيَامِهِ وَزَكَاتِهِ وَيَأْتِي قَدْ شَتَمَ هَذَا وَقَذَفَ هَذَا وَأَكَلَ مَالَ هَذَا وَسَفَكَ دَمَ هَذَا وَضَرَبَ هَذَا فَيَقْعُدُ فَيَقْتَصُّ هَذَا مِنْ حَسَنَاتِهِ وَهَذَا مِنْ حَسَنَ...

جامع ترمذی:

كتاب: احوال قیامت ،رقت قلب اورورع کے بیان میں

()

٢. فضيلة الدكتور عبد الرحمٰن الفريوائي ومجلس علمي (دار الدّعوة، دهلي)

2418.

ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے سوال کیا: ’’کیا تم لوگوں کو معلوم ہے کہ مفلس کسے کہتے ہیں؟‘‘ صحابہ نے عرض کیا: اللہ کے رسولﷺ! ہمارے یہاں مفلس اسے کہتے ہیں جس کے پاس درہم ودینار اور ضروری سامان زندگی نہ ہو، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’ہماری امت میں مفلس وہ شخص ہے جو قیامت کے دن روزہ، نماز اور زکاۃ کے ساتھ اس حال میں آئے گا کہ اس نے کسی کو گالی دی ہوگی، کسی پہ تہمت باندھی ہوگی، کسی کا مال کھایا ہوگا، کسی کا خون بہایا ہو گا، اور کسی کو مارا ہو گا، پھر اسے سب کے سامنے بٹھایا جائے گا اور بدلے میں اس کی نیکیاں مظلوموں کو دے ...