1 ‌صحيح البخاري: کِتَابُ تَقْصِيرِ الصَّلاَةِ بَابُ يُصَلِّي المَغْرِبَ ثَلاَثًا فِي السَّفَرِ

أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

1104. حَدَّثَنَا أَبُو اليَمَانِ، قَالَ: أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، قَالَ: أَخْبَرَنِي سَالِمٌ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، قَالَ: «رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا أَعْجَلَهُ السَّيْرُ فِي السَّفَرِ يُؤَخِّرُ المَغْرِبَ، حَتَّى يَجْمَعَ بَيْنَهَا وَبَيْنَ العِشَاءِ» قَالَ سَالِمٌ: وَكَانَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا يَفْعَلُهُ إِذَا أَعْجَلَهُ السَّيْرُ ...

صحیح بخاری:

کتاب: نماز میں قصر کرنے کا بیان

(باب: مغرب کی نماز سفر میں بھی تین رکعت ہیں)

١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)

1104.

حضرت عبداللہ بن عمر ؓ سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا: میں نے رسول اللہ ﷺ کو دیکھا جب آپ کو دوران سفر چلنے میں جلدی ہوتی تو نماز مغرب کو مؤخر کر دیتے، پھر اسے عشاء کے ساتھ جمع کر کے ادا فرماتے۔ حضرت سالم کہتے ہیں: حضرت عبداللہ بن عمر ؓ کو جب سفر میں عجلت ہوتی تو وہ بھی ایسا کرتے۔

2 ‌صحيح البخاري: کِتَابُ تَقْصِيرِ الصَّلاَةِ بَابٌ هَلْ يُؤَذِّنُ أَوْ يُقِيمُ إِذَا جَمَعَ بَي...

أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

1122. - حَدَّثَنَا أَبُو اليَمَانِ، قَالَ: أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، قَالَ: أَخْبَرَنِي سَالِمٌ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، قَالَ: «رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا أَعْجَلَهُ السَّيْرُ فِي السَّفَرِ، يُؤَخِّرُ صَلاَةَ المَغْرِبِ حَتَّى يَجْمَعَ بَيْنَهَا وَبَيْنَ العِشَاءِ» قَالَ سَالِمٌ: «وَكَانَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا يَفْعَلُهُ إِذَا أَعْجَلَهُ السَّيْرُ وَيُقِيمُ المَغْرِبَ، فَيُصَلِّيهَا ثَلاَثًا، ثُمَّ يُسَلِّمُ، ثُمَّ قَلَّمَا يَلْبَثُ حَتَّى يُقِيمَ العِشَاءَ، فَيُصَلِّيهَا رَكْعَتَيْنِ، ثُمَّ يُسَلِّمُ، وَلاَ يُسَب...

صحیح بخاری:

کتاب: نماز میں قصر کرنے کا بیان

(باب: جب مغرب اور عشاء ملا کر پڑھے تو کیا ان کے لیے...)

١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)

1122.

حضرت عبداللہ بن عمر ؓ سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا: میں نے رسول اللہ ﷺ کو دیکھا کہ جب آپ کو سفر میں جلدی ہوتی تو نماز مغرب کو مؤخر فرماتے تا آنکہ مغرب و عشاء کو ملا کر پڑھتے۔ حضرت سالم کہتے ہیں: عبداللہ بن عمر ؓ کو جب سفر میں جلدی ہوتی تو وہ بھی ایسا کرتے۔ مغرب کے لیے اقامت کہتے، پھر اس کی تین رکعات پڑھ کر سلام پھیرتے، اس کے بعد کچھ دیر ٹھہرتے حتی کہ عشاء کی اقامت کہتے اور اس کی دو رکعت پڑھتے پھر سلام پھیرتے، دونوں نمازوں کے درمیان اور عشاء کے بعد سنت وغیرہ نہ پڑھتے یہاں تک کہ پھر آدھی رات کے وقت تہجد کے لیے کھڑے ہوتے۔

...

4 ‌صحيح البخاري: کِتَابُ تَقْصِيرِ الصَّلاَةِ بَابُ يُؤَخِّرُ الظُّهْرَ إِلَى العَصْرِ إِذَا ارْ...

أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

1124. حَدَّثَنَا حَسَّانُ الْوَاسِطِيُّ قَالَ حَدَّثَنَا الْمُفَضَّلُ بْنُ فَضَالَةَ عَنْ عُقَيْلٍ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا ارْتَحَلَ قَبْلَ أَنْ تَزِيغَ الشَّمْسُ أَخَّرَ الظُّهْرَ إِلَى وَقْتِ الْعَصْرِ ثُمَّ يَجْمَعُ بَيْنَهُمَا وَإِذَا زَاغَتْ صَلَّى الظُّهْرَ ثُمَّ رَكِبَ...

صحیح بخاری:

کتاب: نماز میں قصر کرنے کا بیان

(

باب: مسافر جب سورج ڈھلنے سے پہلے کوچ کرے تو ظہر...)

١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)

1124.

حضرت انس بن مالک ؓ سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا: نبی ﷺ جب زوال آفتاب سے پہلے سفر کا آغاز کرتے تو نماز ظہر کو عصر تک مؤخر کرتے، پھر ظہر اور عصر دونوں کو ملا کر پڑھتے اور جب سورج ڈھلنے کے وقت سفر شروع کرتے تو نماز ظہر پڑھ کر اپنے سفر پر روانہ ہوتے۔

5 ‌صحيح البخاري: کِتَابُ تَقْصِيرِ الصَّلاَةِ بَابُ إِذَا ارْتَحَلَ بَعْدَ مَا زَاغَتِ الشَّمْسُ...

أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

1125. حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ قَالَ حَدَّثَنَا الْمُفَضَّلُ بْنُ فَضَالَةَ عَنْ عُقَيْلٍ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ قَالَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا ارْتَحَلَ قَبْلَ أَنْ تَزِيغَ الشَّمْسُ أَخَّرَ الظُّهْرَ إِلَى وَقْتِ الْعَصْرِ ثُمَّ نَزَلَ فَجَمَعَ بَيْنَهُمَا فَإِنْ زَاغَتْ الشَّمْسُ قَبْلَ أَنْ يَرْتَحِلَ صَلَّى الظُّهْرَ ثُمَّ رَكِبَ...

صحیح بخاری:

کتاب: نماز میں قصر کرنے کا بیان

(باب: سفر اگر سورج ڈھلنے کے بعد شروع ہو تو پہلے ظہر...)

١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)

1125.

حضرت انس بن مالک ؓ سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا: نبی ﷺ جب زوال آفتاب سے پہلے سفر شروع کرتے تو نماز ظہر کو وقت عصر تک مؤخر کرتے، پھر پڑاؤ کر کے دونوں کو جمع کر لیتے۔ اگر سفر کے آغاز سے پہلے سورج ڈھل جاتا تو نماز ظہر پڑھ کر سوار ہوتے۔

6 ‌صحيح البخاري: كِتَابُ الحَجِّ بَابُ النُّزُولِ بَيْنَ عَرَفَةَ وَجَمْعٍ

أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

1685. حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ حَدَّثَنَا جُوَيْرِيَةُ عَنْ نَافِعٍ قَالَ كَانَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا يَجْمَعُ بَيْنَ الْمَغْرِبِ وَالْعِشَاءِ بِجَمْعٍ غَيْرَ أَنَّهُ يَمُرُّ بِالشِّعْبِ الَّذِي أَخَذَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَيَدْخُلُ فَيَنْتَفِضُ وَيَتَوَضَّأُ وَلَا يُصَلِّي حَتَّى يُصَلِّيَ بِجَمْعٍ...

صحیح بخاری:

کتاب: حج کے مسائل کا بیان

(باب : عرفات اور مزدلفہ کے درمیان اترنا)

١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)

1685.

حضرت نافع سے روایت ہے کہ حضرت عبداللہ بن عمر  ؓ مزدلفہ میں مغرب اور عشاء کی نماز ایک ساتھ پڑھتے تھے، البتہ آتے وقت راستے میں اس گھاٹی کی طرف مڑجاتے جس طرف رسول اللہ ﷺ متوجہ ہوئے تھے۔ وہاں قضائے حاجت کرتے وضو فرماتے لیکن وہاں نماز نہ پڑھتے حتیٰ کہ مزدلفہ پہنچ کر اسے ادا کرتے۔

...

7 ‌صحيح البخاري: كِتَابُ الحَجِّ بَابُ مَنْ جَمَعَ بَيْنَهُمَا وَلَمْ يَتَطَوَّعْ

أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

1690. حَدَّثَنَا آدَمُ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي ذِئْبٍ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ جَمَعَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيْنَ الْمَغْرِبِ وَالْعِشَاءِ بِجَمْعٍ كُلُّ وَاحِدَةٍ مِنْهُمَا بِإِقَامَةٍ وَلَمْ يُسَبِّحْ بَيْنَهُمَا وَلَا عَلَى إِثْرِ كُلِّ وَاحِدَةٍ مِنْهُمَا...

صحیح بخاری:

کتاب: حج کے مسائل کا بیان

(باب : مغرب اور عشاءمزدلفہ میں ملا کر پڑھنا اور سنت...)

١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)

1690.

حضرت عبداللہ بن عمر ؓ سے روایت ہے، انھوں نے فرمایا کہ نبی کریم ﷺ نے مزدلفہ میں مغرب اور عشاء کو جمع کرکے پڑھا۔ ان میں ہر ایک نماز کی تکبیر الگ الگ تھی۔ ان دونوں کے درمیان نفل نہیں پڑھے اور نہ ان میں سے کسی کے بعد نفل ہی ادا کیے۔

8 ‌صحيح البخاري: کِتَابُ العُمْرَةِ بَابُ المُسَافِرِ إِذَا جَدَّ بِهِ السَّيْرُ يُعَج...

أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

1823. حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ أَبِي مَرْيَمَ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ قَالَ أَخْبَرَنِي زَيْدُ بْنُ أَسْلَمَ عَنْ أَبِيهِ قَالَ كُنْتُ مَعَ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا بِطَرِيقِ مَكَّةَ فَبَلَغَهُ عَنْ صَفِيَّةَ بِنْتِ أَبِي عُبَيْدٍ شِدَّةُ وَجَعٍ فَأَسْرَعَ السَّيْرَ حَتَّى كَانَ بَعْدَ غُرُوبِ الشَّفَقِ نَزَلَ فَصَلَّى الْمَغْرِبَ وَالْعَتَمَةَ جَمَعَ بَيْنَهُمَا ثُمَّ قَالَ إِنِّي رَأَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا جَدَّ بِهِ السَّيْرُ أَخَّرَ الْمَغْرِبَ وَجَمَعَ بَيْنَهُمَا...

صحیح بخاری:

کتاب: عمرہ کے مسائل کا بیان

(باب : مسافر جب جلد چلنے کی کوشش کر رہا ہو اور اپنے...)

١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)

1823.

حضرت زید بن اسلم اپنے باپ سے روایت کرتے ہیں کہ میں مکہ کے راستے میں حضرت عبد اللہ بن عمر  ؓ کے ہمراہ تھا۔ اس دوران میں انھیں صفیہ بنت ابو عبید  ؓ کے سخت بیمار ہونے کی اطلاع ملی تو انھوں نےاپنی سواری تیز کردی تا آنکہ غروب شفق کے بعد اپنی سواری سے اترے اور مغرب و عشاء کی نمازیں جمع کر کے ادا کیں، پھر فرمایا: میں نے نبی ﷺ کو دیکھا کہ جب آپ کو سفر کرنے میں جلدی ہوتی تو مغرب کو مؤخر کرتے اور دونوں نمازوں (مغرب وعشاء) کو جمع کر کے پڑھتے۔

...

9 ‌صحيح البخاري: كِتَابُ الجِهَادِ وَالسِّيَرِ بَابُ السُّرْعَةِ فِي السَّيْرِ

أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

3021. حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ أَبِي مَرْيَمَ، أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي زَيْدٌ هُوَ ابْنُ أَسْلَمَ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: كُنْتُ مَعَ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، بِطَرِيقِ مَكَّةَ، فَبَلَغَهُ عَنْ صَفِيَّةَ بِنْتِ أَبِي عُبَيْدٍ شِدَّةُ وَجَعٍ، فَأَسْرَعَ السَّيْرَ حَتَّى إِذَا كَانَ بَعْدَ غُرُوبِ الشَّفَقِ، ثُمَّ نَزَلَ، فَصَلَّى المَغْرِبَ وَالعَتَمَةَ يَجْمَعُ بَيْنَهُمَا، وَقَالَ: «إِنِّي رَأَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا جَدَّ بِهِ السَّيْرُ أَخَّرَ المَغْرِبَ، وَجَمَعَ بَيْنَهُمَا»...

صحیح بخاری:

کتاب: جہاد کا بیان

(

باب : سفر میں تیز چلنا

)

١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)

3021.

حضرت اسلم سے روایت ہے، انھوں نے کہا میں حضرت عبداللہ بن عمر  ؓ کے ہمراہ مکہ کے راستے میں تھا کہ انھیں صفیہ بنت ابو عبید  ؓ کے سخت بیمار ہونے کی اطلاع ملی۔ اس دوران میں وہ تیز رفتار سے چلے حتی کہ سرخی غروب ہونے کے بعد اپنی سواری سے اترے اور مغرب و عشاء دونوں نمانوں کو جمع کر کے ادا کیا، پھر فرمایا کہ میں نے نبی ﷺ کو دیکھا جب آپ کو سفر کی جلدی ہوتی تو مغرب کی نماز کو مؤخر کر دیتے، پھر مغرب و عشاء کو جمع کر کے پڑھتے تھے۔

...