1 ‌صحيح البخاري: كِتَابُ الصَّوْمِ بَابُ مَا يُذْكَرُ مِنْ صَوْمِ النَّبِيِّ ﷺ وَإِفْ...

أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

1990. حَدَّثَنِي عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ عَنْ حُمَيْدٍ أَنَّهُ سَمِعَ أَنَسًا رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ يَقُولُ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُفْطِرُ مِنْ الشَّهْرِ حَتَّى نَظُنَّ أَنْ لَا يَصُومَ مِنْهُ وَيَصُومُ حَتَّى نَظُنَّ أَنْ لَا يُفْطِرَ مِنْهُ شَيْئًا وَكَانَ لَا تَشَاءُ تَرَاهُ مِنْ اللَّيْلِ مُصَلِّيًا إِلَّا رَأَيْتَهُ وَلَا نَائِمًا إِلَّا رَأَيْتَهُ وَقَالَ سُلَيْمَانُ عَنْ حُمَيْدٍ أَنَّهُ سَأَلَ أَنَسًا فِي الصَّوْمِ...

صحیح بخاری:

کتاب: روزے کے مسائل کا بیان

(باب : نبی کریم ﷺ کے روزہ رکھنے اور نہ رکھنے کا بیا...)

١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)

1990.

حضرت انس  ؓ سے روایت ہے انھوں نے فرمایا کہ رسول اللہ ﷺ کسی مہینے میں افطار کرتے جاتے تاآنکہ ہم خیال کرتے کہ آپ اس ماہ میں روزہ نہیں رکھیں گے اور روزے رکھتے جاتے حتیٰ کہ ہم گمان کرتے کہ آپ کسی دن افطار نہیں کریں گے۔ اور رات میں اگر تو کسی وقت آپ کو نماز پڑھتے دیکھنا چاہتا تو دیکھ سکتا تھا اور اگر محو استراحت دیکھنا چاہتا تو دیکھ سکتا تھا۔ (راوی حدیث) سلیمان نے حمید سے روایت کیا، انھوں نے حضرت انس  ؓ سے (رسول اللہ ﷺ کے) روزے کے متعلق دریافت کیا۔

...

2 ‌صحيح البخاري: كِتَابُ الصَّوْمِ بَابُ مَا يُذْكَرُ مِنْ صَوْمِ النَّبِيِّ ﷺ وَإِفْ...

أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

1991. حَدَّثَنِي مُحَمَّدٌ هُوَ ابْنُ سَلَامٍ أَخْبَرَنَا أَبُو خَالِدٍ الْأَحْمَرُ أَخْبَرَنَا حُمَيْدٌ قَالَ سَأَلْتُ أَنَسًا رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ عَنْ صِيَامِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ مَا كُنْتُ أُحِبُّ أَنْ أَرَاهُ مِنْ الشَّهْرِ صَائِمًا إِلَّا رَأَيْتُهُ وَلَا مُفْطِرًا إِلَّا رَأَيْتُهُ وَلَا مِنْ اللَّيْلِ قَائِمًا إِلَّا رَأَيْتُهُ وَلَا نَائِمًا إِلَّا رَأَيْتُهُ وَلَا مَسِسْتُ خَزَّةً وَلَا حَرِيرَةً أَلْيَنَ مِنْ كَفِّ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَلَا شَمِمْتُ مِسْكَةً وَلَا عَبِيرَةً أَطْيَبَ رَائِحَةً مِنْ رَائِحَةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّ...

صحیح بخاری:

کتاب: روزے کے مسائل کا بیان

(باب : نبی کریم ﷺ کے روزہ رکھنے اور نہ رکھنے کا بیا...)

١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)

1991.

حضرت حمید سے روایت ہے انھوں نے کہا کہ میں نے حضرت انس  ؓ سے نبی کریم ﷺ کے روزے کے متعلق دریافت کیا توانھوں نےفرمایا: جب میں چاہتا کہ کسی مہینے میں آپ کو بحالت روزہ دیکھوں تو آپ کو اسی حالت میں دیکھ لیتا، جب چاہتا کہ آپ کو افطار کی حالت میں دیکھوں تو اس حالت میں دیکھ لیتا۔ اسی طرح رات کو جب چاہتا آپ کو نماز میں کھڑے ہوئے اور جب چاہتا آپ کو سوئے ہوئے دیکھ لیتا۔ اور میں نے کوئی ریشم اور مخمل رسول اللہ ﷺ کی ہتھیلیوں سے زیادہ نرم نہیں دیکھا اور نہ میں نے کوئی مشک اور عنبر رسول اللہ ﷺ کے پسینے کی خوشبو سے زیادہ خوشبودار سونگھا۔

...

4 جامع الترمذي: أَبْوَابُ الصَّوْمِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَابُ مَا جَاءَ فِي سَرْدِ الصَّوْمِ​

صحیح

790. حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ حَدَّثَنَا إِسْمَعِيلُ بْنُ جَعْفَرٍ عَنْ حُمَيْدٍ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ أَنَّهُ سُئِلَ عَنْ صَوْمِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ كَانَ يَصُومُ مِنْ الشَّهْرِ حَتَّى نَرَى أَنَّهُ لَا يُرِيدُ أَنْ يُفْطِرَ مِنْهُ وَيُفْطِرُ حَتَّى نَرَى أَنَّهُ لَا يُرِيدُ أَنْ يَصُومَ مِنْهُ شَيْئًا وَكُنْتَ لَا تَشَاءُ أَنْ تَرَاهُ مِنْ اللَّيْلِ مُصَلِّيًا إِلَّا رَأَيْتَهُ مُصَلِّيًا وَلَا نَائِمًا إِلَّا رَأَيْتَهُ نَائِمًا قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ...

جامع ترمذی: كتاب: روزے کے احکام ومسائل (باب: پے در پے روزے رکھنے کا بیان​)

٢. فضيلة الدكتور عبد الرحمٰن الفريوائي ومجلس علمي (دار الدّعوة، دهلي)

790.

انس بن مالک ؓ سے روایت ہے کہ ان سے نبی اکرم ﷺ کے روزوں کے بارے میں سوال کیا گیا تو انہوں نے کہا: آپ کسی مہینے میں اتنے روزے رکھتے کہ ہم سمجھتے: اب آپ کا ارادہ روزے بند کرنے کا نہیں ہے، اور کبھی بغیر روزوں کے رہتے یہاں تک کہ ہمیں خیال ہوتا کہ آپ کوئی روزہ رکھیں گے ہی نہیں۔ اور آپ کو رات کے جس حصہ میں بھی تم نماز پڑھتے دیکھنا چاہتے، تو نماز پڑھتے دیکھ لیتے اور جس حصہ میں سوتے ہوئے دیکھنا چاہتے، تو سوتے ہوئے دیکھ لیتے۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح ہے۔

...

5 جامع الترمذي: أَبْوَابُ البِرِّ وَالصِّلَةِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَابُ مَا جَاءَ فِي خُلُقِ النَّبِيِّ ﷺ​

صحیح

2161. حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ سُلَيْمَانَ الضُّبَعِيُّ عَنْ ثَابِتٍ عَنْ أَنَسٍ قَالَ خَدَمْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَشْرَ سِنِينَ فَمَا قَالَ لِي أُفٍّ قَطُّ وَمَا قَالَ لِشَيْءٍ صَنَعْتُهُ لِمَ صَنَعْتَهُ وَلَا لِشَيْءٍ تَرَكْتُهُ لِمَ تَرَكْتَهُ وَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ أَحْسَنِ النَّاسِ خُلُقًا وَلَا مَسَسْتُ خَزًّا قَطُّ وَلَا حَرِيرًا وَلَا شَيْئًا كَانَ أَلْيَنَ مِنْ كَفِّ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَلَا شَمَمْتُ مِسْكًا قَطُّ وَلَا عِطْرًا كَانَ أَطْيَبَ مِنْ عَرَقِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّ...

جامع ترمذی: كتاب: نیکی اورصلہ رحمی کے بیان میں (باب: نبی اکرمﷺ کے اخلاق کریمانہ کابیان​)

٢. فضيلة الدكتور عبد الرحمٰن الفريوائي ومجلس علمي (دار الدّعوة، دهلي)

2161.

انس ؓ کہتے ہیں: میں نے دس سال تک نبی اکرم ﷺ کی خدمت کی،ﷺ آپ نے کبھی مجھے اف تک نہ کہا، اورنہ ہی میرے کسی ایسے کام پر جو میں نے کیا ہو یہ کہا ہو: تم نے ایسا کیوں کیا؟ اورنہ ہی کسی ایسے کام پر جسے میں نے نہ کیا ہو تم نے ایسا کیوں نہیں کیا، رسول اللہﷺ لوگوں میں سب سے اچھے اخلاق کے آدمی تھے، میں نے کبھی کوئی ریشم، حریریا کوئی چیز آپﷺ کی ہتھیلی سے زیادہ نرم اور ملائم نہیں دیکھی اورنہ کبھی میں نے کوئی مشک یا عطر آپ ﷺ کے پسینے سے زیادہ خوشبوداردیکھی ۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱۔ یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
۲۔ اس باب میں عائشہ اوربراء ؓ سے بھی احادیث آئی ہیں...