1 ‌صحيح البخاري: كِتَابُ الجَنَائِزِ بَابٌ:

أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

1306. بَاب حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ حَدَّثَنَا ابْنُ الْمُنْكَدِرِ قَالَ سَمِعْتُ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ جِيءَ بِأَبِي يَوْمَ أُحُدٍ قَدْ مُثِّلَ بِهِ حَتَّى وُضِعَ بَيْنَ يَدَيْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَدْ سُجِّيَ ثَوْبًا فَذَهَبْتُ أُرِيدُ أَنْ أَكْشِفَ عَنْهُ فَنَهَانِي قَوْمِي ثُمَّ ذَهَبْتُ أَكْشِفُ عَنْهُ فَنَهَانِي قَوْمِي فَأَمَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَرُفِعَ فَسَمِعَ صَوْتَ صَائِحَةٍ فَقَالَ مَنْ هَذِهِ فَقَالُوا ابْنَةُ عَمْرٍو أَوْ أُخْتُ عَمْرٍو قَالَ فَلِمَ تَبْكِي أَوْ لَا تَبْكِي فَمَا...

صحیح بخاری:

کتاب: جنازے کے احکام و مسائل

(

باب:

)

١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)

1306.

حضرت جابر بن عبداللہ ؓ  سے روایت ہے ،انھوں نے فرمایا:میرے والد گرامی کو احد کے دن اس حالت میں لایاگیا کہ ان کا مثلہ کیا گیا تھا۔ انھیں رسول اللہ ﷺ کے سامنے رکھ کر کپڑے سے ڈھانپ دیاگیا۔ میں اس ارادے سے ان کے قریب گیا کہ ان کے چہرے سے کپڑا ہٹاؤں، لیکن میری قوم نے مجھے منع کردیا۔ میں دوبارہ ان کے پاس گیا تاکہ کپڑا اٹھاؤں مجھے پھرلوگوں نے منع کردیا۔ اتنے میں رسول اللہ ﷺ نے ان کی میت کواٹھانے کا حکم دیا تو آپ نے چیخ مارنے والی عورت کی آواز سنی۔ آپ نے فرمایا: ’’یہ کون ہے؟‘‘ لوگوں نےبتایا کہ عمرو کی بیٹی یا ان کی بہن ہے۔ آپ نے فرمایا:&rsq...

2 ‌صحيح البخاري: كِتَابُ الجِهَادِ وَالسِّيَرِ بَابُ ظِلِّ المَلاَئِكَةِ عَلَى الشَّهِيدِ

أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

2836. حَدَّثَنَا صَدَقَةُ بْنُ الفَضْلِ، قَالَ: أَخْبَرَنَا ابْنُ عُيَيْنَةَ، قَالَ: سَمِعْتُ مُحَمَّدَ بْنَ المُنْكَدِرِ، أَنَّهُ سَمِعَ جَابِرًا، يَقُولُ: جِيءَ بِأَبِي إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَقَدْ مُثِّلَ بِهِ، وَوُضِعَ بَيْنَ يَدَيْهِ، فَذَهَبْتُ أَكْشِفُ عَنْ وَجْهِهِ، فَنَهَانِي قَوْمِي فَسَمِعَ صَوْتَ صَائِحَةٍ، فَقِيلَ: ابْنَةُ عَمْرٍو - أَوْ أُخْتُ عَمْرٍو - فَقَالَ: «لِمَ تَبْكِي - أَوْ لاَ تَبْكِي - مَا زَالَتِ المَلاَئِكَةُ تُظِلُّهُ بِأَجْنِحَتِهَا» قُلْتُ لِصَدَقَةَ: أَفِيهِ «حَتَّى رُفِعَ» قَالَ: رُبَّمَا قَالَهُ...

صحیح بخاری:

کتاب: جہاد کا بیان

(باب : شہیدوں پر فرشتوں کا سایہ کرنا)

١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)

2836.

حضرت جابر بن عبداللہ  ؓسے روایت ہے، انھوں نے کہا کہ میرے والد گرامی کو نبی کریم ﷺ کی خدمت میں اس حالت میں لایا گیا کہ ان کا مثلہ کیا گیا تھا۔ میں نے ان کے چہرے سے کپڑا اٹھانا چاہا تو میری قوم نے مجھے منع کردیا۔ اس دوران میں آپ ﷺ نے ایک چلانے والی عورت کی آوازسنی اور کہا گیا کہ یہ عمرو کی بیٹی یا اس کی بہن ہے۔ آپ ﷺ نے فرمایا: ’’تم کیوں روتی ہو؟یا فرمایاتم اس پر مت رؤو، اس پر تو فرشتوں نے برابر اپنے پروں سے سایہ کررکھا ہے۔‘‘ (امام بخاری  کہتے ہیں کہ) میں نے(اپنے شیخ) صدقہ (راوی) سے دریافت کیا: اس حدیث میں یہ الفاظ بھی ہیں: &rsqu...

3 صحيح مسلم: كِتَابُ فَضَائِلِ الصَّحَابَةِؓ بَابُ مِنْ فَضَائِلِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرِو ب...

صحیح

6518. حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللهِ بْنُ عُمَرَ الْقَوَارِيرِيُّ، وَعَمْرٌو النَّاقِدُ، كِلَاهُمَا عَنْ سُفْيَانَ، قَالَ: عُبَيْدُ اللهِ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، قَالَ: سَمِعْتُ ابْنَ الْمُنْكَدِرِ، يَقُولُ: سَمِعْتُ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللهِ، يَقُولُ: لَمَّا كَانَ يَوْمُ أُحُدٍ، جِيءَ بِأَبِي مُسَجًّى، وَقَدْ مُثِّلَ بِهِ، قَالَ: فَأَرَدْتُ أَنْ أَرْفَعَ الثَّوْبَ، فَنَهَانِي قَوْمِي، ثُمَّ أَرَدْتُ أَنْ أَرْفَعَ الثَّوْبَ، فَنَهَانِي قَوْمِي، فَرَفَعَهُ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَوْ أَمَرَ بِهِ فَرُفِعَ فَسَمِعَ صَوْتَ بَاكِيَةٍ أَوْ صَائِحَةٍ، فَقَالَ: «مَنْ هَذِهِ؟» فَقَالُوا بِنْتُ عَمْرٍو، ...

صحیح مسلم:

کتاب: صحابہ کرامؓ کے فضائل ومناقب

(باب: حضرت جابر ؓ کے والد حضرت عبداللہ بن عمرو بن ح...)

١. الشيخ محمد يحيىٰ سلطان محمود جلالبوري (دار السّلام)

6518.

سفیان بن عیینہ نے کہا: میں نے ابن منکدر کو یہ کہتے ہوئے سنا: میں نے حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سےسنا، کہہ رہے تھے: جب احد کی جنگ ہوئی تو میرے والد کو کپڑے سے ڈھانپ کر لایا گیا، ان کا مثلہ کیا گیا تھا (ان کے چہرے تک کے اعضاء کاٹ دیے گئے تھے) میں نے چاہا کہ میں کپڑا اٹھاؤں (اور دیکھوں) تو میری قوم کے لوگوں نے مجھے روک دیا، میں نے پھر کپڑا اٹھانا چاہا تو میری قوم نے مجھے روک دیا۔ پھر رسول اللہ ﷺ نے آ کر کپڑا اٹھایا، یا آپ ﷺ نے حکم دیا تو کپڑا اٹھایا گیا تو (اس وقت) ایک رونے والی یا چیخنے والی کی آواز آئی۔ آپ ﷺ نے پوچھا: ’’یہ کون ہے؟&lsqu...

4 صحيح مسلم: كِتَابُ فَضَائِلِ الصَّحَابَةِؓ بَابُ مِنْ فَضَائِلِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرِو ب...

صحیح

6518. حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللهِ بْنُ عُمَرَ الْقَوَارِيرِيُّ، وَعَمْرٌو النَّاقِدُ، كِلَاهُمَا عَنْ سُفْيَانَ، قَالَ: عُبَيْدُ اللهِ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، قَالَ: سَمِعْتُ ابْنَ الْمُنْكَدِرِ، يَقُولُ: سَمِعْتُ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللهِ، يَقُولُ: لَمَّا كَانَ يَوْمُ أُحُدٍ، جِيءَ بِأَبِي مُسَجًّى، وَقَدْ مُثِّلَ بِهِ، قَالَ: فَأَرَدْتُ أَنْ أَرْفَعَ الثَّوْبَ، فَنَهَانِي قَوْمِي، ثُمَّ أَرَدْتُ أَنْ أَرْفَعَ الثَّوْبَ، فَنَهَانِي قَوْمِي، فَرَفَعَهُ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَوْ أَمَرَ بِهِ فَرُفِعَ فَسَمِعَ صَوْتَ بَاكِيَةٍ أَوْ صَائِحَةٍ، فَقَالَ: «مَنْ هَذِهِ؟» فَقَالُوا بِنْتُ عَمْرٍو، ...

صحیح مسلم:

کتاب: صحابہ کرامؓ کے فضائل ومناقب

(باب: حضرت جابر ؓ کے والد حضرت عبداللہ بن عمرو بن ح...)

١. الشيخ محمد يحيىٰ سلطان محمود جلالبوري (دار السّلام)

6518.

سفیان بن عیینہ نے کہا: میں نے ابن منکدر کو یہ کہتے ہوئے سنا: میں نے حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سےسنا، کہہ رہے تھے: جب احد کی جنگ ہوئی تو میرے والد کو کپڑے سے ڈھانپ کر لایا گیا، ان کا مثلہ کیا گیا تھا (ان کے چہرے تک کے اعضاء کاٹ دیے گئے تھے) میں نے چاہا کہ میں کپڑا اٹھاؤں (اور دیکھوں) تو میری قوم کے لوگوں نے مجھے روک دیا، میں نے پھر کپڑا اٹھانا چاہا تو میری قوم نے مجھے روک دیا۔ پھر رسول اللہ ﷺ نے آ کر کپڑا اٹھایا، یا آپ ﷺ نے حکم دیا تو کپڑا اٹھایا گیا تو (اس وقت) ایک رونے والی یا چیخنے والی کی آواز آئی۔ آپ ﷺ نے پوچھا: ’’یہ کون ہے؟&lsqu...

5 سنن النسائي: كِتَابُ الْجَنَائِزِ بَابُ تَسْجِيَةِ الْمَيِّتِ

صحیح

1848. أَخْبَرَنِي مُحَمَّدُ بْنُ مَنْصُورٍ قَالَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ قَالَ سَمِعْتُ ابْنَ الْمُنْكَدِرِ يَقُولُ سَمِعْتُ جَابِرًا يَقُولُ جِيءَ بِأَبِي يَوْمَ أُحُدٍ وَقَدْ مُثِّلَ بِهِ فَوُضِعَ بَيْنَ يَدَيْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَدْ سُجِّيَ بِثَوْبٍ فَجَعَلْتُ أُرِيدُ أَنْ أَكْشِفَ عَنْهُ فَنَهَانِي قَوْمِي فَأَمَرَ بِهِ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَرُفِعَ فَلَمَّا رُفِعَ سَمِعَ صَوْتَ بَاكِيَةٍ فَقَالَ مَنْ هَذِهِ فَقَالُوا هَذِهِ بِنْتُ عَمْرٍو أَوْ أُخْتُ عَمْرٍو قَالَ فَلَا تَبْكِي أَوْ فَلِمَ تَبْكِي مَا زَالَتْ الْمَلَائِكَةُ تُظِلُّهُ بِأَجْنِحَتِهَا حَتَّى رُفِعَ...

سنن نسائی:

کتاب: جنازے سے متعلق احکام و مسائل

(باب: میت کوڈھانپنا)

١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)

1848.

حضرت جابر ؓ بیان کرتے ہیں کہ جنگ احد کے دن میرے باپ کی میت اس حال میں لائی گئی کہ ان کا چہرہ بگاڑ دیا گیا تھا۔ (کافروں نے ان کے چہرے کے اعضاء کاٹ ڈالے تھے۔) تو ان کی میت رسول اللہ ﷺ کے سامنے رکھ دی گئی اور اسے ایک کپڑے سے ڈھانپ دیا گیا۔ میں منہ سے کپڑا ہٹانے کی کوشش کرتا تھا تو میری قوم کے لوگ مجھے روکتے تھے۔ آخر نبی ﷺ نے میت اٹھانے کا حکم دیا۔ جب میت اٹھائی گئی تو آپ نے ایک عورت کے رونے کی آواز سنی تو فرمایا: ”یہ کون ہے؟“ لوگوں نے کہا: یہ عمرو کی بیٹی یا عمرو کی بہن ہے۔ آپ نے فرمایا: ”نہ رو“ یا فرمایا: ”کیوں روتی ہے؟ میت کے اٹھائ...

6 سنن النسائي: كِتَابُ الْجَنَائِزِ بَابٌ فِي الْبُكَاءِ عَلَى الْمَيِّتِ

صحیح

1851. أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ يَزِيدَ قَالَ حَدَّثَنَا بَهْزُ بْنُ أَسَدٍ قَالَ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْكَدِرِ عَنْ جَابِرٍ أَنَّ أَبَاهُ قُتِلَ يَوْمَ أُحُدٍ قَالَ فَجَعَلْتُ أَكْشِفُ عَنْ وَجْهِهِ وَأَبْكِي وَالنَّاسُ يَنْهَوْنِي وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا يَنْهَانِي وَجَعَلَتْ عَمَّتِي تَبْكِيهِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا تَبْكِيهِ مَا زَالَتْ الْمَلَائِكَةُ تُظِلُّهُ بِأَجْنِحَتِهَا حَتَّى رَفَعْتُمُوهُ...

سنن نسائی:

کتاب: جنازے سے متعلق احکام و مسائل

(باب: میت پر رونا)

١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)

1851.

حضرت جابر (بن عبداللہ) ؓ سے منقول ہے کہ میرے والد محترم ؓ احد کے دن شہید ہوئے۔ میں ان کے چہرے سے کپڑا ہٹاتا تھا اور روتا تھا، لوگ مجھے روکتے تھے جبکہ رسول اللہ ﷺ مجھے نہیں روکتے تھے۔ میری پھوپھی محترمہ (آواز سے) رونے لگی تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”اس پر نہ رو۔ تمھارے اٹھانے تک فرشتوں نے برابر اس کو اپنے پروں کے ساتھ سایہ کیے رکھا۔“ (رضي الله عنه و أرضاہ)

...