3 ‌صحيح البخاري: كِتَابُ الأَحْكَامِ بَابُ مَا ذُكِرَ أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ لَمْ يَكُنْ لَ...

أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

7220. حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ مَنْصُورٍ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ حَدَّثَنَا ثَابِتٌ الْبُنَانِيُّ قَالَ سَمِعْتُ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ يَقُولُ لِامْرَأَةٍ مِنْ أَهْلِهِ تَعْرِفِينَ فُلَانَةَ قَالَتْ نَعَمْ قَالَ فَإِنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَرَّ بِهَا وَهِيَ تَبْكِي عِنْدَ قَبْرٍ فَقَالَ اتَّقِي اللَّهَ وَاصْبِرِي فَقَالَتْ إِلَيْكَ عَنِّي فَإِنَّكَ خِلْوٌ مِنْ مُصِيبَتِي قَالَ فَجَاوَزَهَا وَمَضَى فَمَرَّ بِهَا رَجُلٌ فَقَالَ مَا قَالَ لَكِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَتْ مَا عَرَفْتُهُ قَالَ إِنَّهُ لَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ق...

صحیح بخاری:

کتاب: حکومت اور قضا کے بیان میں

(

باب:یہ بیان کہ نبی کریم ﷺ کا کوئی دربان نہیں تھ...)

١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)

7220. سیدنا انس ؓ سے روایت ہے انہوں نے اپنے خاندان کی ایک عورت سے کہا: کیا تو فلاں عورت کو جانتی ہے؟ اس نے کہا: جی ہاں ،تو انہوں نے بتایا کہ نبی ﷺ ایک دفعہ اس کے پاس گزرے تو وہ ایک قبر کے پاس رو رہی تھی۔آپ ﷺ نے فرمایا: ”اللہ سے ڈر اور صبر کر۔“ اس نے جواب دیا: آپ میرے پاس سے چلے جائیں۔آپ نے مجھ جیسی مصیبت نہیں پڑی ،چنانچہ آپ ﷺ وہاں سے آگے بڑھے اور تشریف لے گئے اس دوران میں وہاں سے ایک آدمی گزرا تو اس نے پوچھا: رسول اللہ ﷺ نے تجھ سے کیا فرمایا تھا؟ اس نے کہا: میں نے آپ ﷺ کو نہیں پہچانا۔ اس شخص نے کہا: وہ تو رسول اللہ ﷺ تھے۔ پھر وہ عورت آپ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئی دیکھا کہ...

6 سنن أبي داؤد: كِتَابُ الْجَنَائِزِ بَابُ الصَّبرِ عِندَ المُصِيبَةِ

صحیح

3137. حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ عُمَرَ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ ثَابِتٍ عَنْ أَنَسٍ قَالَ أَتَى نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى امْرَأَةٍ تَبْكِي عَلَى صَبِيٍّ لَهَا فَقَالَ لَهَا اتَّقِي اللَّهَ وَاصْبِرِي فَقَالَتْ وَمَا تُبَالِي أَنْتَ بِمُصِيبَتِي فَقِيلَ لَهَا هَذَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَتَتْهُ فَلَمْ تَجِدْ عَلَى بَابِهِ بَوَّابِينَ فَقَالَتْ يَا رَسُولَ اللَّهِ لَمْ أَعْرِفْكَ فَقَالَ إِنَّمَا الصَّبْرُ عِنْدَ الصَّدْمَةِ الْأُولَى أَوْ عِنْدَ أَوَّلِ صَدْمَةٍ...

سنن ابو داؤد:

کتاب: جنازے کے احکام و مسائل

(باب: صبر در حقيقت وه ہی ہے جو صدمہ آتے ہی کیا جائے)

١. فضيلة الشيخ أبو عمار عمر فاروق السعيدي (دار السّلام)

3137.

سیدنا انس ؓ سے مروی ہے کہ اللہ کے نبی ﷺ ایک عورت کے پاس سے گزرے جو اپنے بچے پر رو رہی تھی آپ ﷺ نے اس سے فرمایا: ”اللہ کا تقویٰ اختیار کر اور صبر کر۔“ وہ بولی تمہیں میری مصیبت کی کیا پرواہ؟ اس عورت سے کہا گیا: یہ تو نبی ﷺ ہیں۔ تب وہ آپ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئی، اس نے آپ ﷺ کے دروازے پر چوکیدار نہ پائے۔ اس نے کہا: اے اللہ کے رسول! میں نے آپ کو پہچانا نہیں تھا، تو آپ ﷺ نے فرمایا: ”صبر وہی ہوتا ہے جو پہلے صدمہ کے وقت ہو۔“

...

8 جامع الترمذي: أَبْوَابُ الْأَشْرِبَةِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَابُ مَا جَاءَ فِي الرُّخْصَةِ أَنْ يُنْبَذَ فِي ...

صحیح

2003. حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ وَالْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ وَمَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ عَلْقَمَةَ بْنِ مَرْثَدٍ عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ بُرَيْدَةَ عَنْ أَبِيهِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنِّي كُنْتُ نَهَيْتُكُمْ عَنْ الظُّرُوفِ وَإِنَّ ظَرْفًا لَا يُحِلُّ شَيْئًا وَلَا يُحَرِّمُهُ وَكُلُّ مُسْكِرٍ حَرَامٌ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ...

جامع ترمذی: كتاب: مشروبات( پینے والی چیزوں)کے احکام و مسائل (باب: مذکورہ بالا برتنوں میں نبیذبنانے کی رخصت کابی...)

٢. فضيلة الدكتور عبد الرحمٰن الفريوائي ومجلس علمي (دار الدّعوة، دهلي)

2003.

بریدہ ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا: ’’میں نے تمہیں (اس سے پہلے باب کی حدیث میں مذکور) برتنوں سے منع کیا تھا، درحقیقت برتن کسی چیز کو نہ توحلال کرتے ہیں نہ حرام (بلکہ) ہرنشہ آورچیز حرام ہے‘‘۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح ہے۔

9 سنن النسائي: كِتَابُ صَلَاةِ الْعِيدَيْنِ بَابُ اللَّعِبِ فِي الْمَسْجِدِ يَوْمَ الْعِيدِ وَ...

صحیح

1602. أَخْبَرَنَا إِسْحَقُ بْنُ مُوسَى قَالَ حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ قَالَ حَدَّثَنَا الْأَوْزَاعِيُّ قَالَ حَدَّثَنِي الزُّهْرِيُّ عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ دَخَلَ عُمَرُ وَالْحَبَشَةُ يَلْعَبُونَ فِي الْمَسْجِدِ فَزَجَرَهُمْ عُمَرُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دَعْهُمْ يَا عُمَرُ فَإِنَّمَا هُمْ بَنُو أَرْفِدَةَ...

سنن نسائی:

کتاب: نماز عیدین کے متعلق احکام و مسائل

(باب: عید کےدن مسجد میں (جنگی) کھیل کھیلنااور عورتو...)

١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)

1602.

حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ حضرت عمر ؓ مسجد میں داخل ہوئے تو حبشی مسجد میں (جنگی کھیل) کھیل رہے تھے۔ حضرت عمر ؓ نے انھیں ڈانٹا تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”عمر! رہنے دو۔ یہ بنوارفدہ (حبشی لوگ) ہیں (اور جنگی کھیل کھیلنا ان کی فطرت میں داخل ہے)۔“