1 ‌صحيح البخاري: كِتَابُ الجَنَائِزِ بَابُ مَنْ يَدْخُلُ قَبْرَ المَرْأَةِ

أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

1355. حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سِنَانٍ حَدَّثَنَا فُلَيْحُ بْنُ سُلَيْمَانَ حَدَّثَنَا هِلَالُ بْنُ عَلِيٍّ عَنْ أَنَسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ شَهِدْنَا بِنْتَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَالِسٌ عَلَى الْقَبْرِ فَرَأَيْتُ عَيْنَيْهِ تَدْمَعَانِ فَقَالَ هَلْ فِيكُمْ مِنْ أَحَدٍ لَمْ يُقَارِفْ اللَّيْلَةَ فَقَالَ أَبُو طَلْحَةَ أَنَا قَالَ فَانْزِلْ فِي قَبْرِهَا فَنَزَلَ فِي قَبْرِهَا فَقَبَرَهَا قَالَ ابْنُ مُبَارَكٍ قَالَ فُلَيْحٌ أُرَاهُ يَعْنِي الذَّنْبَ قَالَ أَبُو عَبْد اللَّهِ لِيَقْتَرِفُوا أَيْ لِيَكْتَسِبُوا...

صحیح بخاری:

کتاب: جنازے کے احکام و مسائل

(باب: عورت کی قبر میں کون اترے؟)

١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)

1355.

حضرت انس ؓ  سے روایت ہے،انھوں نے فرمایا:ہم رسول اللہ ﷺ کی لخت جگر کے جنازے میں شریک ہوئے۔ رسول اللہ ﷺ قبر کے پاس تشریف فر تھے۔ میں نے دیکھا کہ آپ کی آنکھیں اشکبار تھیں۔ آپ نے فرمایا:’’تم میں سے کوئی شخص ایسا ہے جو آج رات اپنی بیوی سے ہم بستر نہ ہواہو؟‘‘ حضرت ابو طلحہ ؓ  نے عرض کیا:میں ہوں۔ آپ نے فرمایا :’’تم قبر میں اترو۔‘‘ چنانچہ وہ صاحبزادی کی قبر میں اترے اور انھیں لحد میں رکھا۔ عبد اللہ بن مبارک اپنے شیخ فليح کے حوالے سے بیان کرتے ہیں کہ لم يقارف کے معنی