2 ‌صحيح البخاري: كِتَابُ الجِزْيَةِ بَابٌ: إِذَا وَادَعَ الإِمَامُ مَلِكَ القَرْيَةِ، ...

أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

3182. حَدَّثَنَا سَهْلُ بْنُ بَكَّارٍ، حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ، عَنْ عَمْرِو بْنِ يَحْيَى، عَنْ عَبَّاسٍ السَّاعِدِيِّ، عَنْ أَبِي حُمَيْدٍ السَّاعِدِيِّ، قَالَ: «غَزَوْنَا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَبُوكَ وَأَهْدَى مَلِكُ أَيْلَةَ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَغْلَةً بَيْضَاءَ، وَكَسَاهُ بُرْدًا، وَكَتَبَ لَهُ بِبَحْرِهِمْ»...

صحیح بخاری:

کتاب: جزیہ وغیرہ کے بیان میں

(باب : اگر بستی کے حاکم سے صلح ہوجائے تو بستی والوں...)

١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)

3182.

حضرت ابو حمید ساعدی ؓ سے روایت ہے، انھوں نے کہا کہ ہم نے نبی کریم ﷺ کے ہمراہ غزوہ تبوک میں حصہ لیا۔ اس دوران میں ایلہ کے بادشاہ نے نبی کریم ﷺ کو ایک سفید خچر تحفہ دیا تو آپ نے بھی اسے ایک چادر خلعت پہنائی، نیز آپ نے ان کا بحری علاقہ اسی کے نام لکھ دیا تھا۔

3 ‌صحيح البخاري: کِتَابُ مَنَاقِبِ الأَنْصَارِ بَابُ فَضْلِ دُورِ الأَنْصَارِ

أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

3821. حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ مَخْلَدٍ حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ قَالَ حَدَّثَنِي عَمْرُو بْنُ يَحْيَى عَنْ عَبَّاسِ بْنِ سَهْلٍ عَنْ أَبِي حُمَيْدٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِنَّ خَيْرَ دُورِ الْأَنْصَارِ دَارُ بَنِي النَّجَّارِ ثُمَّ عَبْدِ الْأَشْهَلِ ثُمَّ دَارُ بَنِي الْحَارِثِ ثُمَّ بَنِي سَاعِدَةَ وَفِي كُلِّ دُورِ الْأَنْصَارِ خَيْرٌ فَلَحِقَنَا سَعْدُ بْنُ عُبَادَةَ فَقَالَ أَبَا أُسَيْدٍ أَلَمْ تَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَيَّرَ الْأَنْصَارَ فَجَعَلَنَا أَخِيرًا فَأَدْرَكَ سَعْدٌ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ خُيِّ...

صحیح بخاری:

کتاب: انصار کے مناقب

(باب: انصار کے گھرانوں کی فضیلت کا بیان)

١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)

3821.

حضرت ابوحمید ساعدی ؓ سے روایت ہے، وہ نبی ﷺ سے بیان کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا: ’’انصار کا سب سے بہتر گھرانہ بنو نجار کا ہے، پھر عبدالاشہل کا، پھر بنو حارث کا اور پھر بنی ساعدہ کا۔ ویسے تو انصار کے تمام گھرانوں میں خیروبرکت ہے۔‘‘  پھر ہماری ملاقات حضرت سعد بن عبادہ ؓ سے ہوئی تو ابو اسید ؓ نے کہا: آپ نہیں دیکھتے کہ نبی ﷺ نے انصار کو خیروبرکت سے نوازا لیکن ہمارا ذکر آخر میں کیا ہے؟ اس کے بعد حضرت سعد بن عبادہ ؓ کی نبی ﷺ سے ملاقات ہوئی تو انہوں نے کہا: اللہ کے رسول! انصار کے گھرانوں کو خیروبرکت سے نوازا گیا لیکن ہمیں سب سے آخر میں کر دیا...

5 صحيح مسلم: كِتَابُ الْحَجِّ بَابُ أُحُدٌ جَبَلٌ يُحِبُّنَا وَنُحِبُّهُ

صحیح

3433. حَدَّثَنَا عَبْدُ اللهِ بْنُ مَسْلَمَةَ الْقَعْنَبِيُّ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ بِلَالٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ يَحْيَى، عَنْ عَبَّاسِ بْنِ سَهْلٍ السَّاعِدِيِّ، عَنْ أَبِي حُمَيْدٍ، قَالَ: خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي غَزْوَةِ تَبُوكَ، وَسَاقَ الْحَدِيثَ وَفِيهِ، ثُمَّ أَقْبَلْنَا حَتَّى قَدِمْنَا وَادِي الْقُرَى، فَقَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِنِّي مُسْرِعٌ، فَمَنْ شَاءَ مِنْكُمْ فَلْيُسْرِعْ مَعِي، وَمَنْ شَاءَ فَلْيَمْكُثْ»، فَخَرَجْنَا حَتَّى أَشْرَفْنَا عَلَى الْمَدِينَةِ، فَقَالَ: «هَذِهِ طَابَةُ، وَهَذَا أُحُدٌ، وَهُوَ جَبَلٌ يُحِبُّنَا وَنُحِبُّهُ»...

صحیح مسلم: کتاب: حج کے احکام ومسائل (باب: احد پہاڑ کی فضیلت)

١. الشيخ محمد يحيىٰ سلطان محمود جلالبوري (دار السّلام)

3433.

حضرت ابو حمید رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہا: غزوہ تبوک کے موقع پر ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نکلے ۔۔۔اور (آگے) حدیث بیان کی اس میں ہے پھر ہم (سفر سے واپس) آئے حتیٰ کہ ہم وادی میں پہنچے، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فر مایا: ’’میں اپنی رفتا ر تیز کرنے والا ہوں تم میں سے جو چا ہے وہ میرے ساتھ تیزی سے آ جا ئے اور جو چاہے وہ ٹھہر کر آجا ئے۔ پھر ہم نکلے حتی کہ جب بلندی سے ہماری نگا ہ مدینہ پر پڑی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’یہ طابہ (پاک کرنے والا شہر) ہے اوریہ اُحد ہے اور یہ پہاڑ (ایسا) ہے جو ہم سے محبت کرت...

6 صحيح مسلم: كِتَابُ الْحَجِّ بَابُ أُحُدٌ جَبَلٌ يُحِبُّنَا وَنُحِبُّهُ

صحیح

3433. حَدَّثَنَا عَبْدُ اللهِ بْنُ مَسْلَمَةَ الْقَعْنَبِيُّ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ بِلَالٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ يَحْيَى، عَنْ عَبَّاسِ بْنِ سَهْلٍ السَّاعِدِيِّ، عَنْ أَبِي حُمَيْدٍ، قَالَ: خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي غَزْوَةِ تَبُوكَ، وَسَاقَ الْحَدِيثَ وَفِيهِ، ثُمَّ أَقْبَلْنَا حَتَّى قَدِمْنَا وَادِي الْقُرَى، فَقَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِنِّي مُسْرِعٌ، فَمَنْ شَاءَ مِنْكُمْ فَلْيُسْرِعْ مَعِي، وَمَنْ شَاءَ فَلْيَمْكُثْ»، فَخَرَجْنَا حَتَّى أَشْرَفْنَا عَلَى الْمَدِينَةِ، فَقَالَ: «هَذِهِ طَابَةُ، وَهَذَا أُحُدٌ، وَهُوَ جَبَلٌ يُحِبُّنَا وَنُحِبُّهُ»...

صحیح مسلم: کتاب: حج کے احکام ومسائل (باب: احد پہاڑ کی فضیلت)

١. الشيخ محمد يحيىٰ سلطان محمود جلالبوري (دار السّلام)

3433.

حضرت ابو حمید رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہا: غزوہ تبوک کے موقع پر ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نکلے ۔۔۔اور (آگے) حدیث بیان کی اس میں ہے پھر ہم (سفر سے واپس) آئے حتیٰ کہ ہم وادی میں پہنچے، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فر مایا: ’’میں اپنی رفتا ر تیز کرنے والا ہوں تم میں سے جو چا ہے وہ میرے ساتھ تیزی سے آ جا ئے اور جو چاہے وہ ٹھہر کر آجا ئے۔ پھر ہم نکلے حتی کہ جب بلندی سے ہماری نگا ہ مدینہ پر پڑی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’یہ طابہ (پاک کرنے والا شہر) ہے اوریہ اُحد ہے اور یہ پہاڑ (ایسا) ہے جو ہم سے محبت کرت...

7 سنن أبي داؤد: كِتَابُ الْخَرَاجِ وَالْإِمَارَةِ وَالْفَيْءِ بَابٌ فِي إِحْيَاءِ الْمَوَاتِ

صحیح

3091. حَدَّثَنَا سَهْلُ بْنُ بَكَّارٍ حَدَّثَنَا وُهَيْبُ بْنُ خَالِدٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ يَحْيَى عَنْ الْعَبَّاسِ السَّاعِدِيِّ يَعْنِي ابْنَ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ عَنْ أَبِي حُمَيْدٍ السَّاعِدِيِّ قَالَ غَزَوْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَبُوكَ فَلَمَّا أَتَى وَادِي الْقُرَى إِذَا امْرَأَةٌ فِي حَدِيقَةٍ لَهَا فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِأَصْحَابِهِ اخْرُصُوا فَخَرَصَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَشْرَةَ أَوْسُقٍ فَقَالَ لِلْمَرْأَةِ أَحْصِي مَا يَخْرُجُ مِنْهَا فَأَتَيْنَا تَبُوكَ فَأَهْدَى مَلِكُ أَيْلَةَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَل...

سنن ابو داؤد:

کتاب: محصورات اراضی اور امارت سے متعلق احکام و مسائل

(باب: بنجر لاوارث زمین کو آباد کرنا)

١. فضيلة الشيخ أبو عمار عمر فاروق السعيدي (دار السّلام)

3091.

سیدنا ابو حمید ساعدی ؓ بیان کرتے ہیں کہ منقش چادر عنایت فرمائی اور اسے تحریر کر دیا کہ ان کا علاقہ ان ہی کے پاس رہے گا۔ پھر جب ہم واپس ہوئے اور وادی قریٰ سے گزرے تو آپ ﷺ نے اس عورت سے دریافت فرمایا: ”تیرے باغ کا پھل کتنا ہوا ہے؟“ اس نے بتایا کہ دس وسق، یعنی وہی مقدار جو رسول اللہ ﷺ نے بیان فرمائی تھی، تب رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”بیشک میں مدینہ منورہ جلدی پہنچنا چاہتا ہوں جو میرے ساتھ جلدی پہنچنا چاہتا ہے، تو وہ چل پڑے (باقی اپنی رفتار سے آ جائیں)۔“

...