1 ‌صحيح البخاري: كِتَابُ فَضَائِلِ القُرْآنِ بَابُ فَضْلِ فَاتِحَةِ الكِتَابِ

أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

5046. حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى حَدَّثَنَا وَهْبٌ حَدَّثَنَا هِشَامٌ عَنْ مُحَمَّدٍ عَنْ مَعْبَدٍ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ قَالَ كُنَّا فِي مَسِيرٍ لَنَا فَنَزَلْنَا فَجَاءَتْ جَارِيَةٌ فَقَالَتْ إِنَّ سَيِّدَ الْحَيِّ سَلِيمٌ وَإِنَّ نَفَرَنَا غَيْبٌ فَهَلْ مِنْكُمْ رَاقٍ فَقَامَ مَعَهَا رَجُلٌ مَا كُنَّا نَأْبُنُهُ بِرُقْيَةٍ فَرَقَاهُ فَبَرَأَ فَأَمَرَ لَهُ بِثَلَاثِينَ شَاةً وَسَقَانَا لَبَنًا فَلَمَّا رَجَعَ قُلْنَا لَهُ أَكُنْتَ تُحْسِنُ رُقْيَةً أَوْ كُنْتَ تَرْقِي قَالَ لَا مَا رَقَيْتُ إِلَّا بِأُمِّ الْكِتَابِ قُلْنَا لَا تُحْدِثُوا شَيْئًا حَتَّى نَأْتِيَ أَوْ نَسْأَلَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَل...

صحیح بخاری:

کتاب: قرآن کے فضائل کا بیان

(باب: سورۂ فاتحہ کی فضیلت کا بیان فضائل آمین)

١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)

5046.

سیدنا ابو سعید خدری ؓ سے روایت ہے، انہوں نے کہا ہم ایک سفر میں تھے تو (ایک قبیلے کے نزدیک) ہم نے پڑاؤ کیا۔ وہاں ایک لونڈی آئی اور کہنے لگی کہ قبیلے کے سردار کو بچھو نے کاٹ لیا ہے اور ہمارے قبیلے کے مرد موجود نہیں ہیں کیا تم میں سے کوئی جھاڑ پھونک کرنے والا ہے؟ ہم میں سے ایک شخص اس کے ساتھ جانے والا ہے؟ ہم میں سے ایک شخص اس کے ساتھ جانے کے لیے کھڑا ہوا، حالانکہ ہم اسے جھاڑ پھونک والا خیال نہیں کرتے تھے، چنانچہ اس نے دم کیا تو سردار تندرست ہو گیا اور اس نے (شکرانے کے طور) تیس (30) بکریاں دینے کا حکم دیا، نیز ہمیں دودھ بھی پلایا۔ جب وہ شخص واپس آیا تو ہم نے اس سے...

2 ‌صحيح البخاري: كِتَابُ الطِّبِّ بَابُ أَجْرِ الصَّابِرِ فِي الطَّاعُونِ

أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

5782. حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ، أَخْبَرَنَا حَبَّانُ، حَدَّثَنَا دَاوُدُ بْنُ أَبِي الفُرَاتِ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ بُرَيْدَةَ، عَنْ يَحْيَى بْنِ يَعْمَرَ، عَنْ عَائِشَةَ، زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهَا أَخْبَرَتْنَا: أَنَّهَا سَأَلَتْ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الطَّاعُونِ، فَأَخْبَرَهَا نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «أَنَّهُ كَانَ عَذَابًا يَبْعَثُهُ اللَّهُ عَلَى مَنْ يَشَاءُ، فَجَعَلَهُ اللَّهُ رَحْمَةً لِلْمُؤْمِنِينَ، فَلَيْسَ مِنْ عَبْدٍ يَقَعُ الطَّاعُونُ، فَيَمْكُثُ فِي بَلَدِهِ صَابِرًا، يَعْلَمُ أَنَّهُ لَنْ يُصِيبَهُ إِلَّا مَا كَتَبَ ال...

صحیح بخاری:

کتاب: دوا اور علاج کے بیان میں

(باب: جو شخص طاعون میں صبر کر کے وہیں رہے گو ا س کو...)

١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)

5782.

نبی ﷺ کی زوجہ محترمہ ام المومنین سیدہ عائشہ ؓ سے روایت ہے انہوں نے رسول اللہ ﷺ سے طاعون کے متعلق سوال کیا تو اللہ کے نبی ﷺ نے انہیں بتایا: طاعون (اللہ کا) عذاب تھا وہ اسے جس پر چاہتا بھیج دیتا، پھر اللہ تعالٰی نے اس کا اہل ایمان کے لیے باعث رحمت بنا دیا۔ اب کوئی بھی اللہ کا بندہ اگر صبر کے ساتھ اس شہر میں ٹھہرا رہے جہاں طاعون پھوٹ پڑا ہو اور یقین رکھتا ہو کہ جو کچھ اللہ تعالٰی نے اس کے لیے لکھ دیا ہے وہ اس کو ضرور پہنچ کررہے گا تو اس کو شہید کا سا ثواب ملے گا۔ نضر بن شمیل نے داود سے روایت کرنے میں حبان بن ہلال کی متابعت کی ہے

...

3 ‌صحيح البخاري: كِتَابُ الطِّبِّ بَابُ النَّفْثِ فِي الرُّقْيَةِ

أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

5797. حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ أَبِي بِشْرٍ، عَنْ أَبِي المُتَوَكِّلِ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ، أَنَّ رَهْطًا مِنْ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ انْطَلَقُوا فِي سَفْرَةٍ سَافَرُوهَا، حَتَّى نَزَلُوا بِحَيٍّ مِنْ أَحْيَاءِ العَرَبِ، فَاسْتَضَافُوهُمْ فَأَبَوْا أَنْ يُضَيِّفُوهُمْ، فَلُدِغَ سَيِّدُ ذَلِكَ الحَيِّ، فَسَعَوْا لَهُ بِكُلِّ شَيْءٍ لاَ يَنْفَعُهُ شَيْءٌ، فَقَالَ بَعْضُهُمْ: لَوْ أَتَيْتُمْ هَؤُلاَءِ الرَّهْطَ الَّذِينَ قَدْ نَزَلُوا بِكُمْ، لَعَلَّهُ أَنْ يَكُونَ عِنْدَ بَعْضِهِمْ شَيْءٌ، فَأَتَوْهُمْ فَقَالُوا: يَا أَيُّهَا الرَّهْطُ، إِنَّ سَيِّدَنَ...

صحیح بخاری:

کتاب: دوا اور علاج کے بیان میں

(

باب: دعا پڑھ کر مریض پر پھونک مارنا اس طرح کہ م...)

١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)

5797.

حضرت ابو سعید خدری ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ کے چند صحابہ کرام ایک سفر کے لیے روانہ ہوئے۔ وہ سفر کرتے رہے حتیٰ کہ انہوں نے (راستے میں) عرب کے ایک قبیلے کے ہاں پڑاؤ کیا تو ان سے ضیافت طلب کی لیکن انہوں نے انکار کردیا۔ اچانک اس قبیلے کے سردار کو کسی زہریلی چیز نے کاٹ کھایا۔ انہوں نے اس (کی صحت یابی) کے لیے پوری کوشش کی لیکن کچھ فائدہ نہ ہوا۔ آخر ان میں سے کسی نے کہا: تم ان لوگوں کے پاس جاؤ جو تمہارے پاس ٹھہرے ہوئے ہیں ممکن ہے کہ ان میں سے کسی کے پاس کوئی چیز نہو چنانچہ صحابہ کرام‬ ؓ ک‬ے پاس آئے اور کہا: لوگو! ہمارے سردار کو کسی زہریلی چیز نے ڈس لیا ہے۔ ہم نے ...

4 صحيح مسلم: كِتَابُ السَّلَامِ بَابُ جَوَازِ أَخْذِ الْأُجْرَةِ عَلَى الرُّقْيَةِ...

صحیح

5869. حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى التَّمِيمِيُّ أَخْبَرَنَا هُشَيْمٌ عَنْ أَبِي بِشْرٍ عَنْ أَبِي الْمُتَوَكِّلِ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ أَنَّ نَاسًا مِنْ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانُوا فِي سَفَرٍ فَمَرُّوا بِحَيٍّ مِنْ أَحْيَاءِ الْعَرَبِ فَاسْتَضَافُوهُمْ فَلَمْ يُضِيفُوهُمْ فَقَالُوا لَهُمْ هَلْ فِيكُمْ رَاقٍ فَإِنَّ سَيِّدَ الْحَيِّ لَدِيغٌ أَوْ مُصَابٌ فَقَالَ رَجُلٌ مِنْهُمْ نَعَمْ فَأَتَاهُ فَرَقَاهُ بِفَاتِحَةِ الْكِتَابِ فَبَرَأَ الرَّجُلُ فَأُعْطِيَ قَطِيعًا مِنْ غَنَمٍ فَأَبَى أَنْ يَقْبَلَهَا وَقَالَ حَتَّى أَذْكُرَ ذَلِكَ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ...

صحیح مسلم:

کتاب: سلامتی اور صحت کابیان

(باب: قرآن مجید اور اذکار(مسنونہ )سے دم کرنے اور اس...)

١. الشيخ محمد يحيىٰ سلطان محمود جلالبوري (دار السّلام)

5869.

ہشیم نے ابو بشر سے، انھوں نے ابو متوکل سے، انھوں نے حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ ﷺ! کے چند صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین سفر میں تھے عرب کے قبائل میں سے کسی قبیلے کے سامنے سے ان کا گزر ہوا انھوں نے ان (قبیلے والے) لوگوں سے چاہا کہ وہ انھیں اپنا مہمان بنائیں۔ انھوں نے مہمان بنانے سے انکار کر دیا ،پھر انھوں نے کہا: کیا تم میں کوئی دم کرنے والا ہے کیونکہ قوم کے سردار کو کسی چیز نے ڈس لیا ہے یا اسے کو ئی بیماری لا حق ہو گئی ہے۔ ان (صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین) میں سے ایک آدمی نے کہا: ہاں پھر وہ اس کے قریب آئے اور اسے فا...

5 صحيح مسلم: كِتَابُ السَّلَامِ بَابُ جَوَازِ أَخْذِ الْأُجْرَةِ عَلَى الرُّقْيَةِ...

صحیح

5869. حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى التَّمِيمِيُّ أَخْبَرَنَا هُشَيْمٌ عَنْ أَبِي بِشْرٍ عَنْ أَبِي الْمُتَوَكِّلِ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ أَنَّ نَاسًا مِنْ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانُوا فِي سَفَرٍ فَمَرُّوا بِحَيٍّ مِنْ أَحْيَاءِ الْعَرَبِ فَاسْتَضَافُوهُمْ فَلَمْ يُضِيفُوهُمْ فَقَالُوا لَهُمْ هَلْ فِيكُمْ رَاقٍ فَإِنَّ سَيِّدَ الْحَيِّ لَدِيغٌ أَوْ مُصَابٌ فَقَالَ رَجُلٌ مِنْهُمْ نَعَمْ فَأَتَاهُ فَرَقَاهُ بِفَاتِحَةِ الْكِتَابِ فَبَرَأَ الرَّجُلُ فَأُعْطِيَ قَطِيعًا مِنْ غَنَمٍ فَأَبَى أَنْ يَقْبَلَهَا وَقَالَ حَتَّى أَذْكُرَ ذَلِكَ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ...

صحیح مسلم:

کتاب: سلامتی اور صحت کابیان

(باب: قرآن مجید اور اذکار(مسنونہ )سے دم کرنے اور اس...)

١. الشيخ محمد يحيىٰ سلطان محمود جلالبوري (دار السّلام)

5869.

ہشیم نے ابو بشر سے، انھوں نے ابو متوکل سے، انھوں نے حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ ﷺ! کے چند صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین سفر میں تھے عرب کے قبائل میں سے کسی قبیلے کے سامنے سے ان کا گزر ہوا انھوں نے ان (قبیلے والے) لوگوں سے چاہا کہ وہ انھیں اپنا مہمان بنائیں۔ انھوں نے مہمان بنانے سے انکار کر دیا ،پھر انھوں نے کہا: کیا تم میں کوئی دم کرنے والا ہے کیونکہ قوم کے سردار کو کسی چیز نے ڈس لیا ہے یا اسے کو ئی بیماری لا حق ہو گئی ہے۔ ان (صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین) میں سے ایک آدمی نے کہا: ہاں پھر وہ اس کے قریب آئے اور اسے فا...

6 سنن أبي داؤد: کِتَابُ الْإِجَارَةِ بَابٌ فِي كَسْبِ الْأَطِبَّاءِ

صحیح

3433. حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ أَبِي بِشْرٍ، عَنْ أَبِي الْمُتَوَكِّلِ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، أَنَّ رَهْطًا مِنْ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ انْطَلَقُوا فِي سَفْرَةٍ سَافَرُوهَا، فَنَزَلُوا بِحَيٍّ مِنْ أَحْيَاءِ الْعَرَبِ، فَاسْتَضَافُوهُمْ، فَأَبَوْا أَنْ يُضَيِّفُوهُمْ، قَالَ: فَلُدِغَ سَيِّدُ ذَلِكَ الْحَيِّ، فَشَفَوْا لَهُ بِكُلِّ شَيْءٍ، لَا يَنْفَعُهُ شَيْءٌ، فَقَالَ بَعْضُهُمْ: لَوْ أَتَيْتُمْ هَؤُلَاءِ الرَّهْطَ الَّذِينَ نَزَلُوا بِكُمْ لَعَلَّ أَنْ يَكُونَ عِنْدَ بَعْضِهِمْ شَيْءٌ يَنْفَعُ صَاحِبَكُمْ! فَقَالَ بَعْضُهُمْ: إِنَّ سَيِّدَنَا لُدِغَ...

سنن ابو داؤد:

کتاب: اجارے کے احکام و مسائل

(باب: طبیبوں کی کمائی کا بیان)

١. فضيلة الشيخ أبو عمار عمر فاروق السعيدي (دار السّلام)

3433.

سیدنا ابو سعید خدری ؓ سے مروی ہے کہ اصحاب نبی ﷺ کی ایک جماعت سفر میں گئی۔ انہوں نے ایک عرب قبیلہ کے ہاں پڑاؤ کیا اور ان سے ضیافت طلب کی۔ مگر انہوں نے انکار کر دیا۔ پھر ایسے ہوا کہ اس قبیلے کے سردار کو (بچھو وغیرہ نے) ڈنک مار دیا۔ انہوں نے اس کا ہر طرح سے علاج کیا، مگر اسے کوئی فائدہ نہ ہوا۔ تو ان میں سے کسی نے کہا: اگر تم ان لوگوں کے پاس جاؤ جو تمہارے ہاں پڑاؤ کیے ہوئے ہیں، شاید ان میں کسی کے پاس کوئی چیز ہو جو تمہارے آدمی کے لیے مفید ہو۔ (تو بعض آدمی آئے) اور کہا کہ ہمارے سردار کو بچھو وغیرہ نے ڈنک مار دیا ہے اور ہم نے اس کا ہر طرح سے علاج معالجہ کیا ہے، مگر ...

7 سنن أبي داؤد: كِتَابُ الطِّبِّ بَابٌ كَيْفَ الرُّقَى

صحیح

3917. حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ عَنْ أَبِي بِشْرٍ عَنْ أَبِي الْمُتَوَكِّلِ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ أَنَّ رَهْطًا مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ انْطَلَقُوا فِي سَفْرَةٍ سَافَرُوهَا فَنَزَلُوا بِحَيٍّ مِنْ أَحْيَاءِ الْعَرَبِ فَقَالَ بَعْضُهُمْ إِنَّ سَيِّدَنَا لُدِغَ فَهَلْ عِنْدَ أَحَدٍ مِنْكُمْ شَيْءٌ يَنْفَعُ صَاحِبَنَا فَقَالَ رَجُلٌ مِنْ الْقَوْمِ نَعَمْ وَاللَّهِ إِنِّي لَأَرْقِي وَلَكِنْ اسْتَضَفْنَاكُمْ فَأَبَيْتُمْ أَنْ تُضَيِّفُونَا مَا أَنَا بِرَاقٍ حَتَّى تَجْعَلُوا لِي جُعْلًا فَجَعَلُوا لَهُ قَطِيعًا مِنْ الشَّاءِ فَأَتَاهُ فَقَرَأَ عَلَيْهِ أُمَّ الْكِتَ...

سنن ابو داؤد:

کتاب: علاج کے احکام و مسائل

(باب: دم کیسے کیا جائے ؟)

١. فضيلة الشيخ أبو عمار عمر فاروق السعيدي (دار السّلام)

3917.

سیدنا ابو سعید خدری ؓ سے روایت ہے کہ مت کرو حتیٰ کہ ہم رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں پہنچیں گے اور آپ سے مشورہ کریں گے ۔ چنانچہ وہ اگلی صبح رسول اللہ ﷺ کے پاس حاضر ہوئے اور سارا قصہ بیان کیا ۔ تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ” تمہیں کہاں سے خبر ملی تھی کہ یہ دم ہے ؟ تم نے خوب کیا ، انہیں آپس میں تقسیم کر لو اور میرا حصہ بھی رکھو ۔ “

...

8 جامع الترمذي: أَبْوَابُ الطِّبِّ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَابُ مَا جَاءَ فِي أَخْذِ الأَجْرِ عَلَى التَّعْو...

صحیح

2219. حَدَّثَنَا هَنَّادٌ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ جَعْفَرِ بْنِ إِيَاسٍ عَنْ أَبِي نَضْرَةَ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ قَالَ بَعَثَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي سَرِيَّةٍ فَنَزَلْنَا بِقَوْمٍ فَسَأَلْنَاهُمْ الْقِرَى فَلَمْ يَقْرُونَا فَلُدِغَ سَيِّدُهُمْ فَأَتَوْنَا فَقَالُوا هَلْ فِيكُمْ مَنْ يَرْقِي مِنْ الْعَقْرَبِ قُلْتُ نَعَمْ أَنَا وَلَكِنْ لَا أَرْقِيهِ حَتَّى تُعْطُونَا غَنَمًا قَالَ فَأَنَا أُعْطِيكُمْ ثَلَاثِينَ شَاةً فَقَبِلْنَا فَقَرَأْتُ عَلَيْهِ الْحَمْدُ لِلَّهِ سَبْعَ مَرَّاتٍ فَبَرَأَ وَقَبَضْنَا الْغَنَمَ قَالَ فَعَرَضَ فِي أَنْفُسِنَا مِنْهَا شَيْءٌ...

جامع ترمذی:

كتاب: طب (علاج ومعالجہ) کے احکام ومسائل

(باب: تعویذ (جھاڑپھونک) پراجرت لینے کابیان​)

٢. فضيلة الدكتور عبد الرحمٰن الفريوائي ومجلس علمي (دار الدّعوة، دهلي)

2219.

ابوسعید خدری ؓ کہتے ہیں: رسول اللہﷺ نے ہمیں ایک سریہ میں بھیجا، ہم نے ایک قوم کے پاس پڑاؤ ڈالا اوران سے ضیافت کی درخواست کی، لیکن ان لوگوں نے ہماری ضیافت نہیں کی، اسی دوران ان کے سردارکو بچھونے ڈنک ماردیا، چنانچہ انہوں نے ہمارے پاس آ کرکہا: کیا آپ میں سے کوئی بچھوکے ڈنک سے جھاڑ پھونک کرتا ہے؟ میں نے کہا: ہاں، میں کرتا ہوں، لیکن اس وقت تک نہیں کروں گا جب تک کہ تم مجھے کچھ بکریاں نہ دے دو، انہوں نے کہا: ہم تم کو تیس بکریاں دیں گے، چنانچہ ہم نے قبول کرلیا اور میں نے سات بارسورہ فاتحہ پڑھ کر اس پر دم کیا تو وہ صحت یاب ہوگیا اورہم نے بکریاں لے لیں۱؎، ہمارے دل می...

9 سنن ابن ماجه: كِتَابُ التِّجَارَاتِ بَابُ أَجْرِ الرَّاقِي

صحیح

2236. حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ قَالَ: حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ، عَنْ جَعْفَرِ بْنِ إِيَاسٍ، عَنْ أَبِي نَضْرَةَ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، قَالَ: بَعَثَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثَلَاثِينَ رَاكِبًا فِي سَرِيَّةٍ، فَنَزَلْنَا بِقَوْمٍ، فَسَأَلْنَاهُمْ أَنْ يَقْرُونَا فَأَبَوْا، فَلُدِغَ سَيِّدُهُمْ، فَأَتَوْنَا، فَقَالُوا: أَفِيكُمْ أَحَدٌ يَرْقِي مِنَ الْعَقْرَبِ؟ فَقُلْتُ: نَعَمْ، أَنَا، وَلَكِنْ لَا أَرْقِيهِ حَتَّى تُعْطُونَا غَنَمًا، قَالُوا: فَإِنَّا نُعْطِيكُمْ ثَلَاثِينَ شَاةً، فَقَبِلْنَاهَا، فَقَرَأْتُ عَلَيْهِ الْحَمْدُ سَ...

سنن ابن ماجہ:

کتاب: تجارت سے متعلق احکام ومسائل

(باب: دم کرنے والے کا اجرت لینا)

١. فضيلة الشيخ محمد عطاء الله ساجد (دار السّلام)

2236.

حضرت ابوسعید خدری ؓ سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا: رسول اللہ ﷺ نے ہم تیس سواروں کو ایک فوجی مہم پر بھیجا۔ (راستے میں) ہم کچھ لوگوں کے ہاں (ان کی بستی میں) ٹھہرے۔ ہم نے ان سے کھانا مانگا۔ انہوں نے (ہماری مہمانی کرنے سے) انکار کر دیا۔ (پھر ایسا ہوا کہ) ان کے سردار کو بچھو نے کاٹ لیا، چنانچہ وہ لوگ ہمارے پاس آئے اور کہا: کیا تم میں سے کوئی شخص بچھو کاٹے کا دم کر سکتا ہے؟ میں نے کہا: ہاں، میں (کر سکتا ہوں) لیکن جب تک تم ہمیں بکریاں نہیں دو گے میں اسے دم نہیں کروں گا۔ انہوں نے فرمایا: ہم تمہیں تیس بکریاں دیں گے (تم دم کر دو۔) ہم نے ان کی یہ پیش کش قبول کر لی۔ میں نے...