1 ‌صحيح البخاري: كِتَابُ الحَوَالاَتِ بَابُ إِنْ أَحَالَ دَيْنَ المَيِّتِ عَلَى رَجُلٍ ج...

أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

2308. حَدَّثَنَا الْمَكِّيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ أَبِي عُبَيْدٍ عَنْ سَلَمَةَ بْنِ الْأَكْوَعِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ كُنَّا جُلُوسًا عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذْ أُتِيَ بِجَنَازَةٍ فَقَالُوا صَلِّ عَلَيْهَا فَقَالَ هَلْ عَلَيْهِ دَيْنٌ قَالُوا لَا قَالَ فَهَلْ تَرَكَ شَيْئًا قَالُوا لَا فَصَلَّى عَلَيْهِ ثُمَّ أُتِيَ بِجَنَازَةٍ أُخْرَى فَقَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ صَلِّ عَلَيْهَا قَالَ هَلْ عَلَيْهِ دَيْنٌ قِيلَ نَعَمْ قَالَ فَهَلْ تَرَكَ شَيْئًا قَالُوا ثَلَاثَةَ دَنَانِيرَ فَصَلَّى عَلَيْهَا ثُمَّ أُتِيَ بِالثَّالِثَةِ فَقَالُوا صَلِّ عَلَيْهَا قَالَ هَلْ تَرَكَ شَيْئً...

صحیح بخاری:

کتاب: حوالہ کے مسائل کا بیان

(باب : اگر کسی میت کا قرض کسی ( زندہ ) شخص کے حوالہ...)

١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)

2308.

حضرت سلمہ بن اکوع  ؓ سے روایت ہے، انھوں نے کہا: ہم نبی ﷺ کے پاس بیٹھے ہوئے تھے کہ ایک جنازہ لایا گیا۔ لوگوں نے عرض کیا: آپ اس پر نماز جنازہ پڑھیں۔ آپ نے فرمایا: ’’ کیا اس پر کوئی قرض ہے؟‘‘ لوگوں نےکہا: کوئی نہیں۔ آپ نے فرمایا: ’’اس نے کچھ مال چھوڑا ہے؟‘‘ لوگوں نےعرض کیا: نہیں تو آپ نے اس پر نماز جنازہ پڑھی۔ پھر ایک اور جنازہ لایا گیا تو لوگوں نے عرض کیا: اللہ کے رسول اللہ ﷺ !اس پر نماز جنازہ پڑھیں۔ آپ نے فرمایا: ’’ آیا اس کے ذمے قرض ہے؟‘‘ بتایا گیا: ہاں (یہ قرض دار ہے) آپ نے پوچھا: &r...

2 سنن النسائي: كِتَابُ الْجَنَائِزِ بَابُ الصَّلَاةِ عَلَى مَنْ عَلَيْهِ دَيْنٌ

صحیح

1968. أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ وَمُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى قَالَا حَدَّثَنَا يَحْيَى قَالَ حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ أَبِي عُبَيْدٍ قَالَ حَدَّثَنَا سَلَمَةُ يَعْنِي ابْنَ الْأَكْوَعِ قَالَ أُتِيَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِجَنَازَةٍ فَقَالُوا يَا نَبِيَّ اللَّهِ صَلِّ عَلَيْهَا قَالَ هَلْ تَرَكَ عَلَيْهِ دَيْنًا قَالُوا نَعَمْ قَالَ هَلْ تَرَكَ مِنْ شَيْءٍ قَالُوا لَا قَالَ صَلُّوا عَلَى صَاحِبِكُمْ قَالَ رَجُلٌ مِنْ الْأَنْصَارِ يُقَالُ لَهُ أَبُو قَتَادَةَ صَلِّ عَلَيْهِ وَعَلَيَّ دَيْنُهُ فَصَلَّى عَلَيْهِ...

سنن نسائی:

کتاب: جنازے سے متعلق احکام و مسائل

(باب: مقروض شخص کا جنازہ؟)

١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)

1968.

حضرت سلمہ بن اکوع ؓ بیان کرتے ہیں کہ نبی ﷺ کے پاس ایک جنازہ لایا گیا۔ لوگوں نے کہا: اے اللہ کے نبی! اس کا جنازہ پڑھیے۔ آپ نے فرمایا: ”اس پر کچھ قرض تو نہیں؟“ لوگوں نے کہا: قرض ہے۔ آپ نے فرمایا: ”یہ ادائیگی کے لیے کچھ مال چھوڑ گیا ہے؟“ انھوں نے کہا: نہیں۔ آپ نے فرمایا: ”پھر تم اپنے سااتھی کا جنازہ پڑھ لو۔“ انصار میں سے ایک شخص جنھیں ابوقتادہ کہا جاتا تھا، نے کہا: آپ اس کا جنازہ پڑھیے، اس کا قرض میرے ذمے ہے تو آپ نے جنازہ پڑھ دیا۔

...