1 ‌صحيح البخاري: كِتَابُ الجِهَادِ وَالسِّيَرِ بَابُ فَضْلِ مَنْ يُصْرَعُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ فَم...

أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

2819. حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، قَالَ: حَدَّثَنِي اللَّيْثُ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ يَحْيَى بْنِ حَبَّانَ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، عَنْ خَالَتِهِ أُمِّ حَرَامٍ بِنْتِ مِلْحَانَ، قَالَتْ: نَامَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمًا قَرِيبًا مِنِّي، ثُمَّ اسْتَيْقَظَ يَتَبَسَّمُ، فَقُلْتُ: مَا أَضْحَكَكَ؟ قَالَ: «أُنَاسٌ مِنْ أُمَّتِي عُرِضُوا عَلَيَّ يَرْكَبُونَ هَذَا البَحْرَ الأَخْضَرَ كَالْمُلُوكِ عَلَى الأَسِرَّةِ» قَالَتْ: فَادْعُ اللَّهَ أَنْ يَجْعَلَنِي مِنْهُمْ فَدَعَا لَهَا، ثُمَّ نَامَ الثَّانِيَةَ، فَفَعَلَ مِثْلَهَا، فَقَالَتْ مِثْلَ قَوْلِهَا، فَأَجَابَهَا مِثْلَهَا فَقَ...

صحیح بخاری:

کتاب: جہاد کا بیان

(

باب : اگر کوئی شخص جہاد میں سواری سے گر کر مر ج...)

١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)

2819.

حضرت انس  ؓ سے روایت ہے، وہ اپنی خالہ ام حرام بنت ملحان  ؓ سے بیان کرتے ہیں کہ انھوں نے کہا: ایک دن نبی کریم ﷺ میرے قریب ہی سوگئے۔ پھر جب آپ بیدار ہوئے تو مسکرارہے تھے۔ میں نے عرض کیا: آپ کس وجہ سے ہنس رہے ہیں؟ آپ نے فرمایا: ’’میری امت میں سے کچھ لوگ میرے سامنے پیش کیے گئے جو اس سبز سمندر پر سوار ہوں گے جیسے بادشاہ تخت پر بیٹھے ہوتے ہیں۔‘‘ حضرت ام حرام  ؓ نے عرض کیا: آپ اللہ سے دعا کریں وہ مجھے ان لوگوں میں سے کردے۔ آپ نے اس کے لیے دعا فرمائی پھر دوبارہ سوگئے تو پہلی مرتبہ کی طرح کیا اور ام حرام  ؓ نے بھی پہلی مرتبہ ...

2 ‌صحيح البخاري: كِتَابُ الجِهَادِ وَالسِّيَرِ بَابُ غَزْوِ المَرْأَةِ فِي البَحْرِ

أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

2897. حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ بْنُ عَمْرٍو، حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَاقَ هُوَ الفَزَارِيُّ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الأَنْصَارِيِّ، قَالَ: سَمِعْتُ أَنَسًا رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، يَقُولُ: دَخَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى ابْنَةِ مِلْحَانَ، فَاتَّكَأَ عِنْدَهَا، ثُمَّ ضَحِكَ فَقَالَتْ: لِمَ تَضْحَكُ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ فَقَالَ: «نَاسٌ مِنْ أُمَّتِي يَرْكَبُونَ البَحْرَ الأَخْضَرَ فِي سَبِيلِ اللَّهِ، مَثَلُهُمْ مَثَلُ المُلُوكِ عَلَى الأَسِرَّةِ»، فَقَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ ادْعُ اللَّهَ أَنْ يَجْعَلَنِي مِنْهُمْ، قَالَ: «اللَّهُمَّ اجْعَ...

صحیح بخاری:

کتاب: جہاد کا بیان

(باب : دریا میں سوار ہوکر عورت کا جہاد کرنا)

١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)

2897.

حضرت انس  ؓسے روایت ہے کہ ایک مرتبہ رسول اللہ ﷺ حضرت ام حرام بنت ملحان  ؓ کے پاس تشریف لے گئے اور ان کے ہاں تکیہ لگا کر سو گئے۔ پھر(جب اٹھے تو) آپ مسکرارہے تھے۔ انھوں (ام حرام ؓ) نے پوچھا: اللہ کے رسول ﷺ ! آپ کیوں ہنس رہے ہیں؟ آپ نے فرمایا: ’’میری امت کے کچھ لوگ اللہ کی راہ میں (جہاد کرنے کے لیے) سبز سمندر پر سوار ہیں، جیسے بادشاہ تخت پر فروکش ہوں۔‘‘ انھوں نے عرض کیا: اللہ کے رسول ﷺ ! اللہ سے دعا کریں کہ مجھے ان میں سے کردے۔ آپ نے دعا فرمائی: ’’اے اللہ! اسے بھی ان لوگوں میں سے کردے۔‘‘ پھر آپ دوبارہ (لیٹ...

3 ‌صحيح البخاري: كِتَابُ الجِهَادِ وَالسِّيَرِ بَابُ رُكُوبِ البَحْرِ

أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

2914. حَدَّثَنَا أَبُو النُّعْمَانِ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ يَحْيَى، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ يَحْيَى بْنِ حَبَّانَ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: حَدَّثَتْنِي أُمُّ حَرَامٍ: أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ يَوْمًا فِي بَيْتِهَا، فَاسْتَيْقَظَ وَهُوَ يَضْحَكُ، قَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا يُضْحِكُكَ؟ قَالَ: «عَجِبْتُ مِنْ قَوْمٍ مِنْ أُمَّتِي يَرْكَبُونَ البَحْرَ كَالْمُلُوكِ عَلَى الأَسِرَّةِ»، فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، ادْعُ اللَّهَ أَنْ يَجْعَلَنِي مِنْهُمْ، فَقَالَ: «أَنْتِ مِنْهُمْ»، ثُمَّ نَامَ فَاسْتَيْقَظَ وَهُوَ يَضْحَكُ، فَقَالَ مِثْلَ ذَلِكَ مَرَّتَيْ...

صحیح بخاری:

کتاب: جہاد کا بیان

(باب : جہاد کے لیے سمندر میں سفر کرنا)

١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)

2914.

حضرت انس  ؓسے روایت ہے، ان سے ام حرام  ؓنے یہ واقعہ بیان فرمایا کہ نبی کریم ﷺ نے ایک دن ان کے گھرتشریف لا کر قیلولہ فرمایا۔ جب آپ بیدار ہوئے تو مسکرا رہے تھے۔ انھوں نے عرض کیا: اللہ کے رسول ﷺ ! آپ کس بات پر مسکرارہے ہیں؟ آپ نے فرمایا: ’’مجھے اپنی امت سے ایسے لوگوں کو دیکھ کر خوشی ہوئی جو جہاد کے لیے سمندر میں اس طرح جارہےتھے جیسے بادشاہ تخت پر فروکش ہوں۔‘‘ میں نےعرض کیا: اللہ کےرسول ﷺ !اللہ سے دعا کریں کہ وہ مجھے بھی ان میں سے کردے۔ آپ ﷺ نے فرمایا: ’’تم بھی ان میں سے ہو۔‘‘ اس کے بعد پھر آپ سوگئے۔ جب بید...

4 ‌صحيح البخاري: كِتَابُ الجِهَادِ وَالسِّيَرِ بَابُ مَا قِيلَ فِي قِتَالِ الرُّومِ

أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

2944. حَدَّثَنِي إِسْحَاقُ بْنُ يَزِيدَ الدِّمَشْقِيُّ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ حَمْزَةَ، قَالَ: حَدَّثَنِي ثَوْرُ بْنُ يَزِيدَ، عَنْ خَالِدِ بْنِ مَعْدَانَ، أَنَّ عُمَيْرَ بْنَ الأَسْوَدِ العَنْسِيَّ، حَدَّثَهُ - أَنَّهُ أَتَى عُبَادَةَ بْنَ الصَّامِتِ وَهُوَ نَازِلٌ فِي سَاحَةِ حِمْصَ وَهُوَ فِي بِنَاءٍ لَهُ، وَمَعَهُ أُمُّ حَرَامٍ - قَالَ: عُمَيْرٌ، فَحَدَّثَتْنَا أُمُّ حَرَامٍ: أَنَّهَا سَمِعَتِ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: «أَوَّلُ جَيْشٍ مِنْ أُمَّتِي يَغْزُونَ البَحْرَ قَدْ أَوْجَبُوا»، قَالَتْ أُمُّ حَرَامٍ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ أَنَا فِيهِمْ؟ قَالَ: «أَنْتِ فِيهِمْ»، ثُمَّ قَالَ النَّبِيّ...

صحیح بخاری:

کتاب: جہاد کا بیان

(باب : نصاریٰ سے لڑنے کی فضیلت کا بیان)

١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)

2944.

حضرت عمیر بن اسودعنسی نے بیان کیا کہ وہ حضرت عبادہ بن صامت  ؓ کی خدمت میں حاضر ہوئے، جبکہ ان کا قیام ساحل حمص پر ان کے اپنے ہی مکان میں تھا۔ اور(ان کی بیوی) حضرات ام حرام  ؓبھی ان کے ساتھ تھیں۔ عمیر نے کہا: ہم سے حضرت ام حرام  ؓنے بیان کیا کہ انھوں نے نبی کریم ﷺ کو یہ فرماتے سنا: ’’میری امت میں سب سے پہلے جو لوگ بحری جنگ لڑیں گے، ان کے لیے جنت واجب ہے۔‘‘ حضرت ام حرام  کہتی ہیں کہ میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول ﷺ ! کیا میں انھی میں سے ہوں؟ آپ نے فرمایا: ’’تم انھی میں سے ہو۔‘‘ حضرت ام حرام  ؓ...

5 ‌صحيح البخاري: كِتَابُ الِاسْتِئْذَانِ بَابُ مَنْ زَارَ قَوْمًا فَقَالَ عِنْدَهُمْ

أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

6339. حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، قَالَ: حَدَّثَنِي مَالِكٌ، عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، أَنَّهُ سَمِعَهُ يَقُولُ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا ذَهَبَ إِلَى قُبَاءٍ، يَدْخُلُ عَلَى أُمِّ حَرَامٍ بِنْتِ مِلْحَانَ فَتُطْعِمُهُ، وَكَانَتْ تَحْتَ عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ، فَدَخَلَ يَوْمًا فَأَطْعَمَتْهُ، فَنَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ثُمَّ اسْتَيْقَظَ يَضْحَكُ، قَالَتْ: فَقُلْتُ: مَا يُضْحِكُكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ فَقَالَ: نَاسٌ مِنْ أُمَّتِي عُرِضُوا عَلَيَّ غُزَاةً فِي سَبِيلِ اللَّهِ، يَرْكَبُونَ...

صحیح بخاری:

کتاب: اجازت لینے کے بیان میں

(باب: اگر کوئی شخص کہیں ملاقات کو جائے اور دوپہر کو...)

١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)

6339.

حضرت انس بن مالک ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ جب رسول اللہ ﷺ قباء جاتے تو سیدہ ام حرام بنت ملحان ؓ کے گھر بھی جاتے تھے۔ وہ آپ کو کھانا کھلاتی تھیں۔ اور سیدہ ام حرام ؓ کہتی ہیں کہ میں نے پوچھا: اللہ کے رسول! آپ کس بات پر ہنس رہے ہیں؟ آپ نے فرمایا: میری امت کے کچھ لوگ میرے سامنے پیش کیے گئے جو اللہ کی راہ میں جہاد کرنے والے ہیں۔ وہ اس سمندر کے اوپر سوار ہوں گے جیسے بادشاہ تخت پر ہوتے ہیں۔ یا فرمایا ”وہ بادشاہوں کی طرح تختوں پر ہیں“ اسحاق راوی کو ان الفاظ میں شک ہے۔ میں نے عرض کی: دعا کریں کہ اللہ مجھے بھی ان میں کر دے تو آپ نے اس کے لیے دعا فرمائی۔ ...

6 ‌صحيح البخاري: كِتَابُ التَّعْبِيرِ بَابُ الرُّؤْيَا بِالنَّهَارِ

أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

7065. حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ، أَنَّهُ سَمِعَ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ، يَقُولُ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَدْخُلُ عَلَى أُمِّ حَرَامٍ بِنْتِ مِلْحَانَ وَكَانَتْ تَحْتَ عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ، فَدَخَلَ عَلَيْهَا يَوْمًا فَأَطْعَمَتْهُ، وَجَعَلَتْ تَفْلِي رَأْسَهُ، فَنَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثُمَّ اسْتَيْقَظَ وَهُوَ يَضْحَكُ...

صحیح بخاری:

کتاب: خوابوں کی تعبیر کے بیان میں

(

باب : دن کے خواب کا بیان

)

١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)

7065.

حضرت انس بن مالک ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا: رسول اللہ ﷺ ام حرام بنت ملحان ؓ کے ہاں تشریف لے جایا کرتے تھے، وہ حضرت عبادہ بن صامت ؓ کی بیوی تھیں۔ چنانچہ ایک دن آپ ان کے گھر تشریف لے گئے تو انہوں نے آپ کو کھانا پیش کیا او (عورتوں کی عادت کے مطابق) آپ ﷺ کے سر مبارک سے جوئیں نکالنے لگیں۔ اس دوران میں رسول اللہ ﷺ سو گئے، پھر بیدار ہوئے تو آپ مسکرا رہے تھے۔

...

7 صحيح مسلم: كِتَابُ الْإِمَارَةِ بَابُ فَضْلِ الْغَزْوِ فِي الْبَحْرِ

صحیح

5047. حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى، قَالَ: قَرَأْتُ عَلَى مَالِكٍ، عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ عَبْدِ اللهِ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَدْخُلُ عَلَى أُمِّ حَرَامٍ بِنْتِ مِلْحَانَ فَتُطْعِمُهُ، وَكَانَتْ أُمُّ حَرَامٍ تَحْتَ عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ، فَدَخَلَ عَلَيْهَا رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمًا، فَأَطْعَمَتْهُ، ثُمَّ جَلَسَتْ تَفْلِي رَأْسَهُ، فَنَامَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ثُمَّ اسْتَيْقَظَ وَهُوَ يَضْحَكُ، قَالَتْ: فَقُلْتُ: مَا يُضْحِكُكَ يَا رَسُولَ اللهِ؟ قَالَ: «نَاسٌ مِنْ أُمَّتِي عُرِضُوا عَلَيّ...

صحیح مسلم:

کتاب: امور حکومت کا بیان

(باب: سمندر میں (سفر)کر کے جہاد کرنے کی فضیلت)

١. الشيخ محمد يحيىٰ سلطان محمود جلالبوري (دار السّلام)

5047.

اسحٰق بن عبداللہ بن ابی طلحہ نے انس بن مالک رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ ﷺ حضرت ام حرام بنت ملحان رضی اللہ تعالی عنہا (جو حضور کی رضاعی خالہ لگتی تھیں) کے پاس تشریف لے جاتے اور وہ آپ کو کھانا پیش کرتی تھیں، (بعد ازاں) وہ حضرت عبادہ بن صامت رضی اللہ تعالی عنہا کے نکاح میں (آ گئی) تھیں، ایک دن رسول اللہ ﷺ ان کے ہاں گئے، انہوں نے آپﷺ کو کھانا پیش کیا اور پھر بیٹھ کر آپ کے سر میں جوئیں تلاش کرنے لگیں۔ رسول اللہ ﷺ سو گئے، پھر آپﷺ ہنستے ہوئے بیدار ہوئے، حضرت ام حرام‬ ؓ ن‬ے کہا، میں نے عرض کی: اللہ کے رسولﷺ! آپ کیوں ہنس رہے ہیں؟ آپﷺ نے فرمایا: ’&...

8 صحيح مسلم: كِتَابُ الْإِمَارَةِ بَابُ فَضْلِ الْغَزْوِ فِي الْبَحْرِ

صحیح

5047. حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى، قَالَ: قَرَأْتُ عَلَى مَالِكٍ، عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ عَبْدِ اللهِ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَدْخُلُ عَلَى أُمِّ حَرَامٍ بِنْتِ مِلْحَانَ فَتُطْعِمُهُ، وَكَانَتْ أُمُّ حَرَامٍ تَحْتَ عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ، فَدَخَلَ عَلَيْهَا رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمًا، فَأَطْعَمَتْهُ، ثُمَّ جَلَسَتْ تَفْلِي رَأْسَهُ، فَنَامَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ثُمَّ اسْتَيْقَظَ وَهُوَ يَضْحَكُ، قَالَتْ: فَقُلْتُ: مَا يُضْحِكُكَ يَا رَسُولَ اللهِ؟ قَالَ: «نَاسٌ مِنْ أُمَّتِي عُرِضُوا عَلَيّ...

صحیح مسلم:

کتاب: امور حکومت کا بیان

(باب: سمندر میں (سفر)کر کے جہاد کرنے کی فضیلت)

١. الشيخ محمد يحيىٰ سلطان محمود جلالبوري (دار السّلام)

5047.

اسحٰق بن عبداللہ بن ابی طلحہ نے انس بن مالک رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ ﷺ حضرت ام حرام بنت ملحان رضی اللہ تعالی عنہا (جو حضور کی رضاعی خالہ لگتی تھیں) کے پاس تشریف لے جاتے اور وہ آپ کو کھانا پیش کرتی تھیں، (بعد ازاں) وہ حضرت عبادہ بن صامت رضی اللہ تعالی عنہا کے نکاح میں (آ گئی) تھیں، ایک دن رسول اللہ ﷺ ان کے ہاں گئے، انہوں نے آپﷺ کو کھانا پیش کیا اور پھر بیٹھ کر آپ کے سر میں جوئیں تلاش کرنے لگیں۔ رسول اللہ ﷺ سو گئے، پھر آپﷺ ہنستے ہوئے بیدار ہوئے، حضرت ام حرام‬ ؓ ن‬ے کہا، میں نے عرض کی: اللہ کے رسولﷺ! آپ کیوں ہنس رہے ہیں؟ آپﷺ نے فرمایا: ’&...

9 سنن أبي داؤد: كِتَابُ الْجِهَادِ بَابُ فَضْلِ الْغَزْوِ فِي الْبَحْرِ

صحیح

2497. حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ الْعَتَكِيُّ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ يَعْنِي ابْنَ زَيْدٍ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ يَحْيَى بْنِ حَبَّانَ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ: حَدَّثَتْنِي أُمُّ حَرَامٍ بِنْتُ مِلْحَانَ أُخْتُ أُمِّ سُلَيْمٍ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ عِنْدَهُمْ، فَاسْتَيْقَظَ وَهُوَ يَضْحَكُ، قَالَتْ: فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! مَا أَضْحَكَكَ؟ قَالَ: >رَأَيْتُ قَوْمًا مِمَّنْ يَرْكَبُ ظَهْرَ هَذَا الْبَحْرِ كَالْمُلُوكِ عَلَى الْأَسِرَّةِ!<. قَالَتْ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! ادْعُ اللَّهَ أَنْ يَجْعَلَنِي مِنْهُمْ؟ قَالَ: >فَإِنَّكِ مِنْهُمْ<...

سنن ابو داؤد:

کتاب: جہاد کے مسائل

(باب: سمندر میں غزوے کی فضیلت)

١. فضيلة الشيخ أبو عمار عمر فاروق السعيدي (دار السّلام)

2497.

سیدنا انس بن مالک ؓ سے روایت ہے کہ (میری خالہ) ام حرام بنت ملحان ؓ نے بیان کیا اور یہ (انس ؓ کی والدہ) ام سلیم‬ ؓ ک‬ی ہمشیرہ ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے (ایک بار) ان کے ہاں قیلولہ کیا۔ آپ ﷺ جب بیدار ہوئے تو ہنس رہے تھے۔ کہتی ہیں، میں نے پوچھا: اے اللہ کے رسول! آپ کس بات پر ہنس رہے ہیں؟ آپ ﷺ نے فرمایا: ”میں نے دیکھا کہ (میری امت میں سے) ایک قوم کے لوگ (بڑی شان سے) سمندر میں سفر کر رہے ہیں جیسے کہ بادشاہ تختوں پر ہوں۔“ کہتی ہیں، میں نے کہا: اے اللہ کے رسول! دعا فرمائیں کہ اللہ مجھے بھی ان میں کر دے۔ آپ ﷺ نے فرمایا: ”تم بھی ان میں سے ہو۔“ آپ ﷺ پ...

10 جامع الترمذي: أَبْوَابُ فَضَائِلِ الْجِهَادِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَابُ مَا جَاءَ فِي غَزْوِ الْبَحْرِ​

صحیح

1760. حَدَّثَنَا إِسْحَقُ بْنُ مُوسَى الْأَنْصَارِيُّ حَدَّثَنَا مَعْنٌ حَدَّثَنَا مَالِكٌ عَنْ إِسْحَقَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ أَنَّهُ سَمِعَهُ يَقُولُ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَدْخُلُ عَلَى أُمِّ حَرَامٍ بِنْتِ مِلْحَانَ فَتُطْعِمُهُ وَكَانَتْ أُمُّ حَرَامٍ تَحْتَ عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ فَدَخَلَ عَلَيْهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمًا فَأَطْعَمَتْهُ وَجَلَسَتْ تَفْلِي رَأْسَهُ فَنَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثُمَّ اسْتَيْقَظَ وَهُوَ يَضْحَكُ قَالَتْ فَقُلْتُ مَا يُضْحِكُكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَال...

جامع ترمذی: كتاب: جہاد کےفضائل کےبیان میں (باب: سمندرمیں جہادکرنے کا بیان​)

٢. فضيلة الدكتور عبد الرحمٰن الفريوائي ومجلس علمي (دار الدّعوة، دهلي)

1760.

انس بن مالک ؓ کہتے ہیں: رسول اللہ ﷺام حرام بنت ملحان کے گھر جب بھی جاتے، وہ آپﷺ کو کھانا کھلاتیں، ام حرام‬ ؓ ع‬بادہ بن صامت ؓ کے عقد میں تھیں، ایک دن رسول اللہ ﷺ ان کے پاس گئے تو انہوں نے آپﷺ کو کھانا کھلایا اور آپﷺ کے سر میں جوئیں دیکھنے بیٹھ گئیں، آپ سوگئے، پھر آپﷺ بیدار ہوئے تو ہنس رہے تھے، ام حرام کہتی ہیں: میں نے پوچھا: اللہ کے رسولﷺ! آپﷺ کو کیا چیز ہنسا رہی ہے؟ آپ نے (جواب میں) فرمایا: ’’میرے سامنے میری امت کے کچھ مجاہدین پیش کئے گئے، وہ اس سمندرکے سینہ پر سوارتھے، تختوں پر بیٹھے ہوئے بادشاہ لگتے تھے۔‘‘ راوی کو شک ہے کہ آ ...