1 ‌صحيح البخاري: كِتَابُ الجِهَادِ وَالسِّيَرِ بَابُ المِجَنِّ وَمَنْ يَتَّرِسُ بِتُرْسِ صَاحِبِه...

أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

2922. حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدٍ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ، أَخْبَرَنَا الأَوْزَاعِيُّ، عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: «كَانَ أَبُو طَلْحَةَ يَتَتَرَّسُ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِتُرْسٍ وَاحِدٍ، وَكَانَ أَبُو طَلْحَةَ حَسَنَ الرَّمْيِ، فَكَانَ إِذَا رَمَى تَشَرَّفَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَيَنْظُرُ إِلَى مَوْضِعِ نَبْلِهِ»...

صحیح بخاری:

کتاب: جہاد کا بیان

(باب : ڈھال کا بیان اور جو اپنے ساتھی کی ڈھال کو اس...)

١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)

2922.

حضرت انس بن مالک  ؓسے روایت ہے، انھوں نے کہا کہ حضرت ابو طلحہ  ؓ اپنا اور نبی کریم ﷺ کا تحفظ ایک ہی ڈھال سے کررہے تھے۔ اور حضرت ابو طلحہ  ؓ ماہر تیر انداز تھے۔ جب وہ تیر مارتے تو نبی کریم ﷺ سر مبارک اٹھا کر تیر گرنے کی جگہ دیکھتے تھے۔

2 ‌صحيح البخاري: کِتَابُ مَنَاقِبِ الأَنْصَارِ بَابُ مَنَاقِبِ أَبِي طَلْحَةَ ؓ

أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

3841. حَدَّثَنَا أَبُو مَعْمَرٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ عَنْ أَنَسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ لَمَّا كَانَ يَوْمُ أُحُدٍ انْهَزَمَ النَّاسُ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَبُو طَلْحَةَ بَيْنَ يَدَيْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُجَوِّبٌ بِهِ عَلَيْهِ بِحَجَفَةٍ لَهُ وَكَانَ أَبُو طَلْحَةَ رَجُلًا رَامِيًا شَدِيدَ الْقِدِّ يَكْسِرُ يَوْمَئِذٍ قَوْسَيْنِ أَوْ ثَلَاثًا وَكَانَ الرَّجُلُ يَمُرُّ مَعَهُ الْجَعْبَةُ مِنْ النَّبْلِ فَيَقُولُ انْشُرْهَا لِأَبِي طَلْحَةَ فَأَشْرَفَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَنْظُرُ إِلَى الْقَوْمِ فَيَقُولُ أَ...

صحیح بخاری:

کتاب: انصار کے مناقب

(

باب: حضرت ابوطلحہ ؓ کے فضائل کا بیان

)

١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)

3841.

حضرت انس ؓ سے روایت ہے، انہوں نے کہا کہ جب اُحد کی جنگ میں لوگ نبی ﷺ کو چھوڑ کر بھاگ گئے تو حضرت ابوطلحہ ؓ نبی ﷺ کے سامنے ڈھال بنے ہوئے تھے۔ آپ بڑے ماہر تیرانداز اور تجربہ کار کمان کش تھے۔ اس دن ان کے ہاتھوں دو یا تین کمانیں ٹوٹیں۔ جب کوئی تیروں سے بھرا ہوا ترکش لے کر ادھر آ نکلتا تو آپ ﷺ اسے فرماتے: ’’یہ سب تیر طلحہ ؓ کے آگے ڈال دو۔‘‘ ایک بار نبی ﷺ اپنا سر مبارک اٹھا کر کافروں کی طرف دیکھنے لگے تو حضرت ابوطلحہ نے عرض کیا: اللہ کے نبی! میرے ماں باپ آپ پر قربان ہوں! آپ اپنا سر مبارک اوپر نہ اٹھائیں، مبادا کسی کا تیر آپ کو لگ جائے۔ میرا س...

3 ‌صحيح البخاري: كِتَابُ المَغَازِي بَابٌ:{إِذْ هَمَّتْ طَائِفَتَانِ مِنْكُمْ أَنْ تَف...

أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

4096. حَدَّثَنَا أَبُو مَعْمَرٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ عَنْ أَنَسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ لَمَّا كَانَ يَوْمَ أُحُدٍ انْهَزَمَ النَّاسُ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَبُو طَلْحَةَ بَيْنَ يَدَيْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُجَوِّبٌ عَلَيْهِ بِحَجَفَةٍ لَهُ وَكَانَ أَبُو طَلْحَةَ رَجُلًا رَامِيًا شَدِيدَ النَّزْعِ كَسَرَ يَوْمَئِذٍ قَوْسَيْنِ أَوْ ثَلَاثًا وَكَانَ الرَّجُلُ يَمُرُّ مَعَهُ بِجَعْبَةٍ مِنْ النَّبْلِ فَيَقُولُ انْثُرْهَا لِأَبِي طَلْحَةَ قَالَ وَيُشْرِفُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَنْظُرُ إِلَى الْقَوْمِ فَيَقُولُ أَب...

صحیح بخاری:

کتاب: غزوات کے بیان میں

(باب:” جب تم میں سے دو جماعتیں ایسا ارادہ کر بیٹھتی...)

١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)

4096.

حضرت انس ؓ سے روایت ہے، انہوں نے کہا کہ جب غزوہ اُحد میں لوگوں نے نبی ﷺ کو تنہا چھوڑ دیا تو حضرت ابو طلحہ ؓ اپنی ڈھال لے کر خود نبی ﷺ کے اوپر ڈھال بنے ہوئے تھے۔ حضرت ابوطلحہ ؓ زبردست تیر انداز تھے۔ انہوں نے اس روز دو یا تین کمانیں توڑی تھیں۔ اس دوران میں جو آدمی بھی آپ کے پاس سے تیروں کا ترکش لے کر گزرتا تو آپ اس سے کہتے: ’’ان تیروں کو طلحہ ؓ کے پاس رکھ دو۔‘‘نبی ﷺ اپنا سر مبارک اٹھا کر کافروں کو دیکھتے تو حضرت ابوطلحہ کہتے: میرے باپ آپ پر قربان ہوں! آپ سر مبارک نہ اٹھائیں، مبادا کفار کا کوئی تیر آپ کو لگ جائے۔ میرا سینہ آپ کے سینے کے آگ...

5 صحيح مسلم: كِتَابُ الْجِهَادِ وَالسِّيَرِ بَابُ غَزْوَةِ النِّسَاءِ مَعَ الرِّجَالِ

صحیح

4789. حَدَّثَنَا عَبْدُ اللهِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الدَّارِمِيُّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللهِ بْنُ عَمْرٍو وَهُوَ أَبُو مَعْمَرٍ الْمِنْقَرِيُّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ وَهُوَ ابْنُ صُهَيْبٍ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ: «لَمَّا كَانَ يَوْمُ أُحُدٍ انْهَزَمَ نَاسٌ مِنَ النَّاسِ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَأَبُو طَلْحَةَ بَيْنَ يَدَيِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُجَوِّبٌ عَلَيْهِ بِحَجَفَةٍ»، قَالَ: «وَكَانَ أَبُو طَلْحَةَ رَجُلًا رَامِيًا، شَدِيدَ النَّزْعِ، وَكَسَرَ يَوْمَئِذٍ قَوْسَيْنِ أَوْ ثَلَاثًا»، قَالَ: " فَكَانَ الرَّجُلُ يَمُرُّ مَعَهُ الْجَ...

صحیح مسلم: کتاب: جہاد اور اس کے دوران میں رسول اللہﷺ کے اختیار کردہ طریقے (باب: عورتوں کا مردوں کے ساتھ مل کر جہاد کرنا)

١. الشيخ محمد يحيىٰ سلطان محمود جلالبوري (دار السّلام)

4789.

عبدالعزیز بن صہیب نے حضرت انس رضی اللہ تعالی عنہ سے حدیث بیان کی، انہوں نے کہا: جب اُحد کا دن تھا، لوگوں میں سے کچھ لوگ نبی ﷺ کو چھوڑ کر پسپا ہو گئے اور حضرت ابوطلحہ رضی اللہ تعالی عنہ نبی ﷺ کے سامنے ایک ڈھال کے ساتھ آڑ کیے ہوئے تھے۔ ابوطلحہ رضی اللہ تعالی عنہ انتہائی قوت سے تیر چلانے والے تیر انداز تھے، انہوں نے اس دن دو یا تین کمانیں توڑیں۔ کہا: کوئی شخص اپنے ساتھ تیروں کا ترکش لیے ہوئے گزرتا تو آپ ﷺ فرماتے: ’’اسے ابوطلحہ رضی اللہ تعالی عنہ کے آگے پھیلا دو۔‘‘ کہا: اللہ کے نبی ﷺ لوگوں کا جائزہ لینے کے لیے جھانک کر دیکھتے تو ابوطلحہ رضی...

7 جامع الترمذي: أَبْوَابُ السِّيَرِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَابُ مَا جَاءَ فِي خُرُوجِ النِّسَاءِ فِي الْحَرْ...

صحیح

1684. حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ هِلَالٍ الصَّوَّافُ حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ سُلَيْمَانَ الضُّبَعِيُّ عَنْ ثَابِتٍ عَنْ أَنَسٍ قَالَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَغْزُو بِأُمِّ سُلَيْمٍ وَنِسْوَةٍ مَعَهَا مِنْ الْأَنْصَارِ يَسْقِينَ الْمَاءَ وَيُدَاوِينَ الْجَرْحَى قَالَ أَبُو عِيسَى وَفِي الْبَاب عَنْ الرُّبَيِّعِ بِنْتِ مُعَوِّذٍ وَهَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ...

جامع ترمذی: كتاب: سیر کے بیان میں (باب: جنگ میں عورتوں کے جانے کا بیان​)

٢. فضيلة الدكتور عبد الرحمٰن الفريوائي ومجلس علمي (دار الدّعوة، دهلي)

1684.

انس ؓ کہتے ہیں: رسول اللہ ﷺام سلیم اور ان کے ہمراہ رہنے والی انصارکی چندعورتوں کے ساتھ جہاد میں نکلتے تھے، وہ پانی پلاتی اورزخمیوں کاعلاج کرتی تھیں۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱۔ یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
۲۔ اس باب میں ربیع بنت معوذ سے بھی روایت ہے ۔