1 ‌صحيح البخاري: كِتَابُ الدِّيَاتِ بَابُ قَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى: {وَمَنْ أَحْيَاهَا}...

أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

6937. حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ الْمُبَارَكِ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ حَدَّثَنَا أَيُّوبُ وَيُونُسُ عَنْ الْحَسَنِ عَنْ الْأَحْنَفِ بْنِ قَيْسٍ قَالَ ذَهَبْتُ لِأَنْصُرَ هَذَا الرَّجُلَ فَلَقِيَنِي أَبُو بَكْرَةَ فَقَالَ أَيْنَ تُرِيدُ قُلْتُ أَنْصُرُ هَذَا الرَّجُلَ قَالَ ارْجِعْ فَإِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ إِذَا الْتَقَى الْمُسْلِمَانِ بِسَيْفَيْهِمَا فَالْقَاتِلُ وَالْمَقْتُولُ فِي النَّارِ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ هَذَا الْقَاتِلُ فَمَا بَالُ الْمَقْتُولِ قَالَ إِنَّهُ كَانَ حَرِيصًا عَلَى قَتْلِ صَاحِبِهِ...

صحیح بخاری:

کتاب: دیتوں کے بیان میں

(

باب : سورۃ مائدہ میں فرمان کہ جس نے مرتے کو بچا...)

١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)

6937.

حضرت احنف بن قیس سے روایت ہے انہوں نے کہا: میں اس شخص (حضرت علی بن ابی طالب ؓ) کی مدد کرنے کے لیے نکلا تو مجھے حضرت ابوبکرہ ؓ ملے۔ انہوں نے پوچھا: کہاں کا ارادہ ہے؟ میں نے کہا: اس صاحب کی مدد کرنے جا رہا ہوں۔ انہوں نے فرمایا: واپس چلے جاؤ، میں نے رسول اللہ ﷺ سے سنا ہے، آپ نے فرمایا: جب دو مسلمان تلوار سونت کر ایک دوسرے سے بھڑ جائیں تو قاتل اور مقتول دونوں جہنمی ہیں۔ میں نے پوچھا: اللہ کے رسول! قاتل تو جہنمی ہوا مقتول کو یہ سزا کیوں ملے گی؟ آپ نےفرمایا ”وہ بھی اپنے حریف کے قتل پر آمادہ تھا۔“

...

2 ‌صحيح البخاري: كِتَابُ الفِتَنِ بَابُ إِذَا التَقَى المُسْلِمَانِ بِسَيْفَيْهِمَا

أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

7148. حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الْوَهَّابِ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ عَنْ رَجُلٍ لَمْ يُسَمِّهِ عَنْ الْحَسَنِ قَالَ خَرَجْتُ بِسِلَاحِي لَيَالِيَ الْفِتْنَةِ فَاسْتَقْبَلَنِي أَبُو بَكْرَةَ فَقَالَ أَيْنَ تُرِيدُ قُلْتُ أُرِيدُ نُصْرَةَ ابْنِ عَمِّ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا تَوَاجَهَ الْمُسْلِمَانِ بِسَيْفَيْهِمَا فَكِلَاهُمَا مِنْ أَهْلِ النَّارِ قِيلَ فَهَذَا الْقَاتِلُ فَمَا بَالُ الْمَقْتُولِ قَالَ إِنَّهُ أَرَادَ قَتْلَ صَاحِبِهِ....

صحیح بخاری:

کتاب: فتنوں کے بیان میں

(

باب:جب دو مسلمان اپنی تلواریں لے کر ایک دوسرے س...)

١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)

7148.

حسن بصری سے روایت ہے انہوں نے (احنف بن قیس سے بیان کیا انہوں نے) کہا: میں فسادات کے زمانے میں اپنے ہتھیار لے کر نکلا تو راستے میں حضرت ابو بکرہ ؓ سے ملاقات ہوگئی۔ انہوں نے پوچھا: کہاں جانے کا ارادہ ہے؟ میں نے کہا: رسول اللہ ﷺ کے چچا زاد(حضرت علی ؓ) کی مدد کرنا چاہتا ہوں۔ انہوں نے کہا: رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: جب وہ مسلمان اپنی تلواریں لے کر ایک دوسرے سے بھڑ جائیں تو دونوں دوزخی ہیں۔ کہا گیا یہ تو قاتل تھا لیکن مقتول کا قصور ہے؟آپ نے فرمایا: ”اس نے بھی تو اپنے مقابل کو قتل کرنے کا ارادہ کیا تھا۔“

...

3 صحيح مسلم: كِتَابُ الْفِتَنِ وَأَشْرَاطِ السَّاعَةِ بَابُ إِذَا تَوَاجَهَ الْمُسْلِمَانِ بِسَيْفَيْهِم...

صحیح

7439. حَدَّثَنِي أَبُو كَامِلٍ فُضَيْلُ بْنُ حُسَيْنٍ الْجَحْدَرِيُّ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ عَنْ أَيُّوبَ وَيُونُسَ عَنْ الْحَسَنِ عَنْ الْأَحْنَفِ بْنِ قَيْسٍ قَالَ خَرَجْتُ وَأَنَا أُرِيدُ هَذَا الرَّجُلَ فَلَقِيَنِي أَبُو بَكْرَةَ فَقَالَ أَيْنَ تُرِيدُ يَا أَحْنَفُ قَالَ قُلْتُ أُرِيدُ نَصْرَ ابْنِ عَمِّ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَعْنِي عَلِيًّا قَالَ فَقَالَ لِي يَا أَحْنَفُ ارْجِعْ فَإِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ إِذَا تَوَاجَهَ الْمُسْلِمَانِ بِسَيْفَيْهِمَا فَالْقَاتِلُ وَالْمَقْتُولُ فِي النَّارِ قَالَ فَقُلْتُ أَوْ قِيلَ يَا رَسُولَ اللَّهِ ...

صحیح مسلم:

کتاب: فتنے اور علامات ِقیامت

(باب: جب ود مسلمان اپنی اپنی تلوار کے ساتھ آمنے سام...)

١. الشيخ محمد يحيىٰ سلطان محمود جلالبوري (دار السّلام)

7439.

ابو کامل فضیل بن حسین جحدری نے مجھے حدیث بیان کی کہا: ہمیں حماد بن زید نے ایوب اور یونس سے حدیث بیان کی انھوں نے احنف بن قیس سے روایت کی، انھوں نے کہا: میں(گھر سے) اس شخص (حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے ساتھ شامل ہونے) کے ارادے سے نکلا تو مجھے حضرت ابو بکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ ملے۔ انھوں نے پوچھا: احنف! کہاں کا ارداہ ہے؟ کہا: میں نے کہ میں رسول اللہ ﷺ کے عم زاد یعنی حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی نصرت کرنا چاہتا ہوں۔ کہا تو انھوں نے مجھ سے کہا: احنف! لوٹ جاؤ کیونکہ میں نے رسول اللہ ﷺ سے سنا تھا آپﷺ فرما رہے تھے ’’جب دومسلمان اپنی اپنی تلواروں کے س...

4 صحيح مسلم: كِتَابُ الْفِتَنِ وَأَشْرَاطِ السَّاعَةِ بَابُ إِذَا تَوَاجَهَ الْمُسْلِمَانِ بِسَيْفَيْهِم...

صحیح

7439. حَدَّثَنِي أَبُو كَامِلٍ فُضَيْلُ بْنُ حُسَيْنٍ الْجَحْدَرِيُّ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ عَنْ أَيُّوبَ وَيُونُسَ عَنْ الْحَسَنِ عَنْ الْأَحْنَفِ بْنِ قَيْسٍ قَالَ خَرَجْتُ وَأَنَا أُرِيدُ هَذَا الرَّجُلَ فَلَقِيَنِي أَبُو بَكْرَةَ فَقَالَ أَيْنَ تُرِيدُ يَا أَحْنَفُ قَالَ قُلْتُ أُرِيدُ نَصْرَ ابْنِ عَمِّ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَعْنِي عَلِيًّا قَالَ فَقَالَ لِي يَا أَحْنَفُ ارْجِعْ فَإِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ إِذَا تَوَاجَهَ الْمُسْلِمَانِ بِسَيْفَيْهِمَا فَالْقَاتِلُ وَالْمَقْتُولُ فِي النَّارِ قَالَ فَقُلْتُ أَوْ قِيلَ يَا رَسُولَ اللَّهِ ...

صحیح مسلم:

کتاب: فتنے اور علامات ِقیامت

(باب: جب ود مسلمان اپنی اپنی تلوار کے ساتھ آمنے سام...)

١. الشيخ محمد يحيىٰ سلطان محمود جلالبوري (دار السّلام)

7439.

ابو کامل فضیل بن حسین جحدری نے مجھے حدیث بیان کی کہا: ہمیں حماد بن زید نے ایوب اور یونس سے حدیث بیان کی انھوں نے احنف بن قیس سے روایت کی، انھوں نے کہا: میں(گھر سے) اس شخص (حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے ساتھ شامل ہونے) کے ارادے سے نکلا تو مجھے حضرت ابو بکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ ملے۔ انھوں نے پوچھا: احنف! کہاں کا ارداہ ہے؟ کہا: میں نے کہ میں رسول اللہ ﷺ کے عم زاد یعنی حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی نصرت کرنا چاہتا ہوں۔ کہا تو انھوں نے مجھ سے کہا: احنف! لوٹ جاؤ کیونکہ میں نے رسول اللہ ﷺ سے سنا تھا آپﷺ فرما رہے تھے ’’جب دومسلمان اپنی اپنی تلواروں کے س...

5 صحيح مسلم: كِتَابُ الْفِتَنِ وَأَشْرَاطِ السَّاعَةِ بَابُ إِذَا تَوَاجَهَ الْمُسْلِمَانِ بِسَيْفَيْهِم...

صحیح

7439. حَدَّثَنِي أَبُو كَامِلٍ فُضَيْلُ بْنُ حُسَيْنٍ الْجَحْدَرِيُّ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ عَنْ أَيُّوبَ وَيُونُسَ عَنْ الْحَسَنِ عَنْ الْأَحْنَفِ بْنِ قَيْسٍ قَالَ خَرَجْتُ وَأَنَا أُرِيدُ هَذَا الرَّجُلَ فَلَقِيَنِي أَبُو بَكْرَةَ فَقَالَ أَيْنَ تُرِيدُ يَا أَحْنَفُ قَالَ قُلْتُ أُرِيدُ نَصْرَ ابْنِ عَمِّ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَعْنِي عَلِيًّا قَالَ فَقَالَ لِي يَا أَحْنَفُ ارْجِعْ فَإِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ إِذَا تَوَاجَهَ الْمُسْلِمَانِ بِسَيْفَيْهِمَا فَالْقَاتِلُ وَالْمَقْتُولُ فِي النَّارِ قَالَ فَقُلْتُ أَوْ قِيلَ يَا رَسُولَ اللَّهِ ...

صحیح مسلم:

کتاب: فتنے اور علامات ِقیامت

(باب: جب ود مسلمان اپنی اپنی تلوار کے ساتھ آمنے سام...)

١. الشيخ محمد يحيىٰ سلطان محمود جلالبوري (دار السّلام)

7439.

ابو کامل فضیل بن حسین جحدری نے مجھے حدیث بیان کی کہا: ہمیں حماد بن زید نے ایوب اور یونس سے حدیث بیان کی انھوں نے احنف بن قیس سے روایت کی، انھوں نے کہا: میں(گھر سے) اس شخص (حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے ساتھ شامل ہونے) کے ارادے سے نکلا تو مجھے حضرت ابو بکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ ملے۔ انھوں نے پوچھا: احنف! کہاں کا ارداہ ہے؟ کہا: میں نے کہ میں رسول اللہ ﷺ کے عم زاد یعنی حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی نصرت کرنا چاہتا ہوں۔ کہا تو انھوں نے مجھ سے کہا: احنف! لوٹ جاؤ کیونکہ میں نے رسول اللہ ﷺ سے سنا تھا آپﷺ فرما رہے تھے ’’جب دومسلمان اپنی اپنی تلواروں کے س...

6 سنن أبي داؤد: كِتَابُ الْفِتَنِ وَالْمَلَاحِمِ بَابُ النَّهْيِ عَنْ الْقِتَالِ فِي الْفِتْنَةِ

صحیح

4287. حَدَّثَنَا أَبُو كَامِلٍ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ أَيُّوبَ وَيُونُسَ عَنِ الْحَسَنِ عَنِ الْأَحْنَفِ بْنِ قَيْسٍ، قَالَ: خَرَجْتُ وَأَنَا أُرِيدُ- يَعْنِي: فِي الْقِتَالِ-، فَلَقِيَنِي أَبُو بَكْرَةَ، فَقَالَ: ارْجِعْ, فَإِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: إِذَا تَوَاجَهَ الْمُسْلِمَانِ بِسَيْفَيْهِمَا، فَالْقَاتِلُ وَالْمَقْتُولُ فِي النَّارِ. قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! هَذَا الْقَاتِلُ, فَمَا بَالُ الْمَقْتُولِ؟ قَالَ: إِنَّهُ أَرَادَ قَتْلَ صَاحِبِهِ....

سنن ابو داؤد:

کتاب: فتنوں اور جنگوں کا بیان

(باب: فتنے میں قتال ممنوع ہے)

١. فضيلة الشيخ أبو عمار عمر فاروق السعيدي (دار السّلام)

4287.

احنف بن قیس کہتے ہیں میں نکلنا چاہتا تھا کہ (معرکہ جمل میں) قتال میں حصہ لوں کہ مجھے سیدنا ابوبکرہ ؓ مل گئے، تو انہوں نے کہا: واپس لوٹ جاؤ میں نے رسول اللہ ﷺ سے سنا ہے، آپ ﷺ فرما رہے تھے: ”جب دو مسلمان تلواریں لے کر ایک دوسرے کے آمنے سامنے ہوتے ہیں تو قاتل اور مقتول (دونوں) جہنمی بن جاتے ہیں۔“ کہا: اے اللہ کے رسول! یہ تو قاتل ہوا مگر مقتول کا کیا قصور ہوا؟ آپ ﷺ نے فرمایا: ”اس نے بھی اپنے ساتھی کو قتل کرنے کا ارادہ کر رکھا تھا۔“

...

7 سنن النسائي: كِتَابُ المُحَارَبَة بَابٌ تَحْرِيمُ الْقَتْلِ

صحیح موقوف

4132. أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ سُلَيْمَانَ قَالَ: حَدَّثَنَا يَعْلَى قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ رِبْعِيٍّ، عَنْ أَبِي بَكْرَةَ قَالَ: «إِذَا حَمَلَ الرَّجُلَانِ الْمُسْلِمَانِ السِّلَاحَ أَحَدُهُمَا عَلَى الْآخَرِ، فَهُمَا عَلَى جُرُفِ جَهَنَّمَ، فَإِذَا قَتَلَ أَحَدُهُمَا الْآخَرَ فَهُمَا فِي النَّارِ»...

سنن نسائی: کتاب: کافروں سے لڑائی اور جنگ کا بیان (باب: مسلمان کا قتل حرام ہے)

١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)

4132.

حضرت ابوبکرہ رضی اللہ تعالٰی عنہ سے مروی ہے کہ جب دو مسلمان ایک دوسرے پر اسلحے کے ساتھ حملہ کریں، وہ دونوں جہنم کے کنارے پر ہوتے ہیں۔ پھر جب ان میں سے کوئی ایک، دوسرے کو قتل کر دیتا ہے تو دونوں آگ میں جاتے ہیں۔ (قاتل تو مسلمان کو قتل کرنے کی وجہ سے اور مقتول اس لیے کہ اس کی نیت بھی مسلمان کو قتل کرنے ہی کی تھی)۔

...

8 سنن النسائي: كِتَابُ المُحَارَبَة بَابٌ تَحْرِيمُ الْقَتْلِ

صحیح

4135. أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَلِيٍّ الْمِصِّيصِيُّ قَالَ: حَدَّثَنَا خَلَفٌ، عَنْ زَائِدَةَ، عَنْ هِشَامٍ، عَنْ الْحَسَنِ، عَنْ أَبِي بَكْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «إِذَا تَوَاجَهَ الْمُسْلِمَانِ بِسَيْفَيْهِمَا كُلُّ وَاحِدٍ مِنْهُمَا يُرِيدُ قَتْلَ صَاحِبِهِ، فَهُمَا فِي النَّارِ»، قِيلَ لَهُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، هَذَا الْقَاتِلُ، فَمَا بَالُ الْمَقْتُولِ؟ قَالَ: «إِنَّهُ كَانَ حَرِيصًا عَلَى قَتْلِ صَاحِبِهِ»...

سنن نسائی: کتاب: کافروں سے لڑائی اور جنگ کا بیان (باب: مسلمان کا قتل حرام ہے)

١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)

4135.

حضرت ابوبکرہ رضی اللہ تعالٰی عنہ سے منقول ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: ”جب دو مسلمان اپنی تلواریں لے کر آمنے سامنے آ جائیں جبکہ ان میں سے ہر ایک، دوسرے کو قتل کرنا چاہتا ہو (پھر خواہ کوئی کسی کو قتل کر دے) تو دونوں آگ میں جائیں گے۔“ پوچھا گیا: اے اللہ کے رسول! قاتل تو ٹھیک ہے مگر مقتول کیوں؟ آپ نے فرمایا: ”وہ بھی اپنے ساتھی کو قتل کرنے پر حریص تھا۔“

...

10 سنن النسائي: كِتَابُ المُحَارَبَة بَابٌ تَحْرِيمُ الْقَتْلِ

صحیح

4137. أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ فَضَالَةَ قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ قَالَ: أَنْبَأَنَا مَعْمَرٌ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ الْحَسَنِ، عَنْ الْأَحْنَفِ بْنِ قَيْسٍ، عَنْ أَبِي بَكْرَةَ قَالَ: قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: «إِذَا تَوَاجَهَ الْمُسْلِمَانِ بِسَيْفَيْهِمَا، فَقَتَلَ أَحَدُهُمَا صَاحِبَهُ، فَالْقَاتِلُ وَالْمَقْتُولُ فِي النَّارِ» قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، هَذَا الْقَاتِلُ، فَمَا بَالُ الْمَقْتُولِ؟ قَالَ: «إِنَّهُ أَرَادَ قَتْلَ صَاحِبِهِ»...

سنن نسائی: کتاب: کافروں سے لڑائی اور جنگ کا بیان (باب: مسلمان کا قتل حرام ہے)

١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)

4137.

حضرت ابوبکرہ رضی اللہ تعالٰی عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے سنا: ”جب دو مسلمان اپنی تلواریں (یا کوئی بھی اسلحہ) لے کر آمنے سامنے آ جائیں، پھر ان میں سے ایک دوسرے کو قتل کر دے تو قاتل اور مقتول دونوں آگ میں جائیں گے۔“ صحابہ نے عرض کی: قاتل تو جہنم میں جائے مگر مقتول کیوں؟ آپ نے فرمایا: ”اس نے بھی تو اپنے ساتھی کو قتل کرنے کا ارادہ کیا تھا۔“

...