1 ‌صحيح البخاري: كِتَابُ الأَدَبِ بَابُ كُنْيَةِ المُشْرِكِ

أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

6263. حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ المَلِكِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الحَارِثِ بْنِ نَوْفَلٍ، عَنْ عَبَّاسِ بْنِ عَبْدِ المُطَّلِبِ، قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، هَلْ نَفَعْتَ أَبَا طَالِبٍ بِشَيْءٍ، فَإِنَّهُ كَانَ يَحُوطُكَ وَيَغْضَبُ لَكَ؟ قَالَ: «نَعَمْ، هُوَ فِي ضَحْضَاحٍ مِنْ نَارٍ، لَوْلاَ أَنَا لَكَانَ فِي الدَّرَكِ الأَسْفَلِ مِنَ النَّارِ»...

صحیح بخاری:

کتاب: اخلاق کے بیان میں

(

باب: مشرک کی کنیت کا بیان

)

١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)

6263.

حضرت عباس بن عبد المطلب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے انہوں نے عرض کی: اللہ کے رسول! کیا آپ نے ابو طالب کو کوئی فائدہ پہنچایا کیونکہ وہ آپ کی حفاظت کرتا تھا اور آپ کی خاطر لوگوں سے ناراض ہوتا تھا؟ آپ ﷺ نے فرمایا : ہاں میری وجہ سے وہ اس جگہ میں ہے جہاں ٹخنوں تک آگ ہے۔ اگر میں نہ ہوتا تو وہ دوزخ کے نچلے طبقے میں ہوتا۔

...

3 صحيح مسلم: كِتَابُ الْإِيمَانِ بَابُ شَفَاعَةِ النَّبِيِّ ﷺ لِأَبِي طَالِبٍ وَالت...

صحیح

521. وَحَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللهِ بْنُ عُمَرَ الْقَوَارِيرِيُّ، وَمُحَمَّدُ بْنُ أَبِي بَكْرٍ الْمُقَدَّمِيُّ، وَمُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْمَلِكِ الْأُمَوِيُّ، قَالُوا: حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ عُمَيْرٍ، عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ الْحَارِثِ بْنِ نَوْفَلٍ، عَنِ الْعَبَّاسِ بْنِ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ، أَنَّهُ قَالَ: يَا رَسُولَ اللهِ، هَلْ نَفَعْتَ أَبَا طَالِبٍ بِشَيْءٍ، فَإِنَّهُ كَانَ يَحُوطُكَ وَيَغْضَبُ لَكَ؟ قَالَ: «نَعَمْ، هُوَ فِي ضَحْضَاحٍ مِنْ نَارٍ، وَلَوْلَا أَنَا لَكَانَ فِي الدَّرْكِ الْأَسْفَلِ مِنَ النَّارِ»....

صحیح مسلم:

کتاب: ایمان کا بیان

(باب: نبی اکرم ﷺ کی ابو طالب کے لیے سفارش اور آپ کی...)

١. الشيخ محمد يحيىٰ سلطان محمود جلالبوري (دار السّلام)

521.

ابو عوانہ  نے عبدالملک بن عمیر  سے حدیث بیان کی، انہوں نے عبداللہ بن حارث بن نوفل سے  اور انہوں نے حضرت عباس بن عبدالمطلب ؓ سے روایت کی، کہ انہوں نے کہا: اے اللہ کےرسول! کیا  آپ نے ابو طالب کو کچھ نفع پہنچایا؟ وہ ہر طرف سے آپ کا دفاع کرتے تھے، اور آپ کی خاطر غضب ناک ہوتے تھے۔ آپ  ﷺنے جواب دیا: ’’ہاں! وہ کم  گہری آگ میں ہیں (جو ٹخنوں تک آتی ہے)، اگر میں نہ ہوتا تو وہ جہنم کے سب سے نچلے طبقے میں ہوتے۔‘‘

...

4 صحيح مسلم: كِتَابُ الْإِيمَانِ بَابُ شَفَاعَةِ النَّبِيِّ ﷺ لِأَبِي طَالِبٍ وَالت...

صحیح

521. وَحَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللهِ بْنُ عُمَرَ الْقَوَارِيرِيُّ، وَمُحَمَّدُ بْنُ أَبِي بَكْرٍ الْمُقَدَّمِيُّ، وَمُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْمَلِكِ الْأُمَوِيُّ، قَالُوا: حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ عُمَيْرٍ، عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ الْحَارِثِ بْنِ نَوْفَلٍ، عَنِ الْعَبَّاسِ بْنِ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ، أَنَّهُ قَالَ: يَا رَسُولَ اللهِ، هَلْ نَفَعْتَ أَبَا طَالِبٍ بِشَيْءٍ، فَإِنَّهُ كَانَ يَحُوطُكَ وَيَغْضَبُ لَكَ؟ قَالَ: «نَعَمْ، هُوَ فِي ضَحْضَاحٍ مِنْ نَارٍ، وَلَوْلَا أَنَا لَكَانَ فِي الدَّرْكِ الْأَسْفَلِ مِنَ النَّارِ»....

صحیح مسلم:

کتاب: ایمان کا بیان

(باب: نبی اکرم ﷺ کی ابو طالب کے لیے سفارش اور آپ کی...)

١. الشيخ محمد يحيىٰ سلطان محمود جلالبوري (دار السّلام)

521.

ابو عوانہ  نے عبدالملک بن عمیر  سے حدیث بیان کی، انہوں نے عبداللہ بن حارث بن نوفل سے  اور انہوں نے حضرت عباس بن عبدالمطلب ؓ سے روایت کی، کہ انہوں نے کہا: اے اللہ کےرسول! کیا  آپ نے ابو طالب کو کچھ نفع پہنچایا؟ وہ ہر طرف سے آپ کا دفاع کرتے تھے، اور آپ کی خاطر غضب ناک ہوتے تھے۔ آپ  ﷺنے جواب دیا: ’’ہاں! وہ کم  گہری آگ میں ہیں (جو ٹخنوں تک آتی ہے)، اگر میں نہ ہوتا تو وہ جہنم کے سب سے نچلے طبقے میں ہوتے۔‘‘

...