2 صحيح مسلم: كِتَابُ الْجَنَائِزِ بَابُ الْمَيِّتِ يُعَذَّبُ بِبُكَاءِ أَهْلِهِ عَلَ...

صحیح

2194. و حَدَّثَنَا خَلَفُ بْنُ هِشَامٍ وَأَبُو الرَّبِيعِ الزَّهْرَانِيُّ جَمِيعًا عَنْ حَمَّادٍ قَالَ خَلَفٌ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ عَنْ أَبِيهِ قَالَ ذُكِرَ عِنْدَ عَائِشَةَ قَوْلُ ابْنِ عُمَرَ الْمَيِّتُ يُعَذَّبُ بِبُكَاءِ أَهْلِهِ عَلَيْهِ فَقَالَتْ رَحِمَ اللَّهُ أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ سَمِعَ شَيْئًا فَلَمْ يَحْفَظْهُ إِنَّمَا مَرَّتْ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَنَازَةُ يَهُودِيٍّ وَهُمْ يَبْكُونَ عَلَيْهِ فَقَالَ أَنْتُمْ تَبْكُونَ وَإِنَّهُ لَيُعَذَّبُ...

صحیح مسلم:

کتاب: جنازے کے احکام و مسائل

(باب: میت کے گھر والوں کے رونے پراسے عذاب دیا جاتا ...)

١. الشيخ محمد يحيىٰ سلطان محمود جلالبوري (دار السّلام)

2194.

حماد بن زید نے ہشام بن عروہ سے انھوں نے اپنے والد سے روا یت کی انھوں نے کہا: حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے سامنے حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما کا روایت کردہ قول بیان کیا گیا: میت کو اس کے گھر والوں کے رونے سے عذاب دیا جاتا ہے تو انھوں نے کہا: اللہ عبدالرحمٰن پر رحم فرمائے انھوں نے ایک چیز کو سنا لیکن (پوری طرح) محفوظ نہ رکھا (امر واقع یہ ہے کہ) رسول اللہ ﷺ کے سامنے ایک یہودی کا جنا زہ گزرا اور وہ لو گ اس پر رو رہے تھے تو آپﷺ نے فرمایا: ’’تم رو رہے ہو اور اسے عذاب دیا جا رہا ہے۔‘‘

...

3 صحيح مسلم: كِتَابُ الْجَنَائِزِ بَابُ الْمَيِّتِ يُعَذَّبُ بِبُكَاءِ أَهْلِهِ عَلَ...

صحیح

2195. حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ عَنْ هِشَامٍ عَنْ أَبِيهِ قَالَ ذُكِرَ عِنْدَ عَائِشَةَ أَنَّ ابْنَ عُمَرَ يَرْفَعُ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ الْمَيِّتَ يُعَذَّبُ فِي قَبْرِهِ بِبُكَاءِ أَهْلِهِ عَلَيْهِ فَقَالَتْ وَهِلَ إِنَّمَا قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّهُ لَيُعَذَّبُ بِخَطِيئَتِهِ أَوْ بِذَنْبِهِ وَإِنَّ أَهْلَهُ لَيَبْكُونَ عَلَيْهِ الْآنَ وَذَاكَ مِثْلُ قَوْلِهِ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَامَ عَلَى الْقَلِيبِ يَوْمَ بَدْرٍ وَفِيهِ قَتْلَى بَدْرٍ مِنْ الْمُشْرِكِينَ فَقَالَ لَهُمْ مَا قَالَ إِنَّهُمْ ل...

صحیح مسلم:

کتاب: جنازے کے احکام و مسائل

(باب: میت کے گھر والوں کے رونے پراسے عذاب دیا جاتا ...)

١. الشيخ محمد يحيىٰ سلطان محمود جلالبوري (دار السّلام)

2195.

ابو اسامہ نے ہشام سے اور انھوں نے اپنے والد (عروہ) سے روایت کی انھوں نے کہا: حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے پاس اس بات کا ذکر کیا گیا کہ حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما رسول اللہ ﷺ سے مرفوعاً یہ بیان کرتے ہیں ’’میت کو اس کی قبر میں اس کے گھر والوں کے رونے سے عذاب دیا جا تا ہے۔‘‘ انھوں نے کہا: وہ (ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما) بھول گئے ہیں رسول اللہ ﷺ نے تو یہ فرمایا تھا: ’’اس (مرنےوالے) کو اس کی غلطی یا گناہ کی وجہ سے عذاب دیا جا رہا ہے اور اس کے گھر والے اب اسی وقت اس پر رو رہے ہیں اور یہ (بھول) ان (اعبداللہ رضی الل...

4 صحيح مسلم: كِتَابُ الْجَنَائِزِ بَابُ الْمَيِّتِ يُعَذَّبُ بِبُكَاءِ أَهْلِهِ عَلَ...

صحیح

2195. حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ عَنْ هِشَامٍ عَنْ أَبِيهِ قَالَ ذُكِرَ عِنْدَ عَائِشَةَ أَنَّ ابْنَ عُمَرَ يَرْفَعُ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ الْمَيِّتَ يُعَذَّبُ فِي قَبْرِهِ بِبُكَاءِ أَهْلِهِ عَلَيْهِ فَقَالَتْ وَهِلَ إِنَّمَا قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّهُ لَيُعَذَّبُ بِخَطِيئَتِهِ أَوْ بِذَنْبِهِ وَإِنَّ أَهْلَهُ لَيَبْكُونَ عَلَيْهِ الْآنَ وَذَاكَ مِثْلُ قَوْلِهِ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَامَ عَلَى الْقَلِيبِ يَوْمَ بَدْرٍ وَفِيهِ قَتْلَى بَدْرٍ مِنْ الْمُشْرِكِينَ فَقَالَ لَهُمْ مَا قَالَ إِنَّهُمْ ل...

صحیح مسلم:

کتاب: جنازے کے احکام و مسائل

(باب: میت کے گھر والوں کے رونے پراسے عذاب دیا جاتا ...)

١. الشيخ محمد يحيىٰ سلطان محمود جلالبوري (دار السّلام)

2195.

ابو اسامہ نے ہشام سے اور انھوں نے اپنے والد (عروہ) سے روایت کی انھوں نے کہا: حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے پاس اس بات کا ذکر کیا گیا کہ حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما رسول اللہ ﷺ سے مرفوعاً یہ بیان کرتے ہیں ’’میت کو اس کی قبر میں اس کے گھر والوں کے رونے سے عذاب دیا جا تا ہے۔‘‘ انھوں نے کہا: وہ (ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما) بھول گئے ہیں رسول اللہ ﷺ نے تو یہ فرمایا تھا: ’’اس (مرنےوالے) کو اس کی غلطی یا گناہ کی وجہ سے عذاب دیا جا رہا ہے اور اس کے گھر والے اب اسی وقت اس پر رو رہے ہیں اور یہ (بھول) ان (اعبداللہ رضی الل...

5 جامع الترمذي: أَبْوَابُ الْجَنَائِزِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَابُ مَا جَاءَ فِي الرُّخْصَةِ فِي الْبُكَاءِ عَل...

صحیح

1038. حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ حَدَّثَنَا عَبَّادُ بْنُ عَبَّادٍ الْمُهَلَّبِيُّ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو عَنْ يَحْيَى بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ ابْنِ عُمَرَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ الْمَيِّتُ يُعَذَّبُ بِبُكَاءِ أَهْلِهِ عَلَيْهِ فَقَالَتْ عَائِشَةُ يَرْحَمُهُ اللَّهُ لَمْ يَكْذِبْ وَلَكِنَّهُ وَهِمَ إِنَّمَا قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِرَجُلٍ مَاتَ يَهُودِيًّا إِنَّ الْمَيِّتَ لَيُعَذَّبُ وَإِنَّ أَهْلَهُ لَيَبْكُونَ عَلَيْهِ قَالَ وَفِي الْبَاب عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ وَقَرَظَةَ بْنِ كَعْبٍ وَأَبِي هُرَيْرَةَ وَابْنِ مَسْعُودٍ وَأُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ قَالَ أَبُو عِ...

جامع ترمذی: كتاب: جنازے کے احکام ومسائل (باب: میت پررونے کی رخصت کا بیان​)

٢. فضيلة الدكتور عبد الرحمٰن الفريوائي ومجلس علمي (دار الدّعوة، دهلي)

1038.

عبداللہ بن عمر ؓ سے روایت ہے کہ نبی اکرمﷺ نے فرمایا: ’’میت کواپنے گھروالوں کے اس پر رونے سے عذاب دیاجاتاہے‘‘، ام المومنین عائشہ‬ ؓ ک‬ہتی ہیں: اللہ (ابن عمر) پر رحم کرے، انہوں نے جھوٹ نہیں کہا، انہیں وہم ہواہے۔ رسول اللہ ﷺ نے تو یہ بات اس یہودی کے لیے فرمائی تھی جو مرگیا تھا: ’’میت کو عذاب ہورہاہے اور اس کے گھروالے اس پر رورہے ہیں‘‘۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱۔ عائشہ‬ ؓ ک‬ی حدیث حسن صحیح ہے۔
۲۔ یہ حدیث دوسری سندوں سے بھی عائشہ سے مروی ہے۔
۳۔ اس باب میں ابن عباس، قرظہ بن کعب، ابوہریرہ، ابن مسعود او...

6 سنن النسائي: كِتَابُ الْجَنَائِزِ بَابُ النِّيَاحَةِ عَلَى الْمَيِّتِ

صحیح

1861. أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ آدَمَ عَنْ عَبْدَةَ عَنْ هِشَامٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ ابْنِ عُمَرَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ الْمَيِّتَ لَيُعَذَّبُ بِبُكَاءِ أَهْلِهِ عَلَيْهِ فَذُكِرَ ذَلِكَ لِعَائِشَةَ فَقَالَتْ وَهِلَ إِنَّمَا مَرَّ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى قَبْرٍ فَقَالَ إِنَّ صَاحِبَ الْقَبْرِ لَيُعَذَّبُ وَإِنَّ أَهْلَهُ يَبْكُونَ عَلَيْهِ ثُمَّ قَرَأَتْ وَلَا تَزِرُ وَازِرَةٌ وِزْرَ أُخْرَى(فاطر:18)...

سنن نسائی:

کتاب: جنازے سے متعلق احکام و مسائل

(باب: میت پرنوحہ کرنا)

١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)

1861.

حضرت ابن عمر‬ ؓ ن‬ے کہا، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”بلاشبہ میت کو اس کے گھر والوں کے رونے کی وجہ سے عذاب دیا جاتا ہے۔“ یہ بات حضرت عائشہ‬ ؓ س‬ے ذکر کی گئی تو فرمانے لگیں: ابن عمر کو غلطی لگ گئی۔ بات یہ تھی کہ نبی ﷺ ایک قبر کے پاس سے گزرے تھے۔ آپ نے فرمایا: ”اس قبر والے کو (اپنے گناہوں کی وجہ سے) عذاب ہو رہا ہے اور اس کے گھر والے اس پر رو رہے ہیں۔“ پھر حضرت عائشہ نے یہ آیت پڑھی: ﴿لَا تَزِرُ وَازِرَةٌ وِزْرَ أُخْرَى﴾ ”کوئی بوجھ اٹھانے والا کسی کا بوجھ نہیں اٹھائے گا۔“ (دیکھیے، حدیث: ۱۸۵۱)

...

7 سنن النسائي: كِتَابُ الْجَنَائِزِ بَابُ النِّيَاحَةِ عَلَى الْمَيِّتِ

صحیح

1862. أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ عَنْ مَالِكِ بْنِ أَنَسٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي بَكْرٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَمْرَةَ أَنَّهَا أَخْبَرَتْهُ أَنَّهَا سَمِعَتْ عَائِشَةَ وَذُكِرَ لَهَا أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ يَقُولُ إِنَّ الْمَيِّتَ لَيُعَذَّبُ بِبُكَاءِ الْحَيِّ عَلَيْهِ قَالَتْ عَائِشَةُ يَغْفِرُ اللَّهُ لِأَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ أَمَا إِنَّهُ لَمْ يَكْذِبْ وَلَكِنْ نَسِيَ أَوْ أَخْطَأَ إِنَّمَا مَرَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى يَهُودِيَّةٍ يُبْكَى عَلَيْهَا فَقَالَ إِنَّهُمْ لَيَبْكُونَ عَلَيْهَا وَإِنَّهَا لَتُعَذَّبُ...

سنن نسائی:

کتاب: جنازے سے متعلق احکام و مسائل

(باب: میت پرنوحہ کرنا)

١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)

1862.

حضرت عمرہ‬ ؓ ن‬ے کہا کہ حضرت عائشہ‬ ؓ ک‬ے سامنے ذکر کیا گیا کہ حضرت ابن عمر‬ ؓ ک‬ہتے ہیں: بلاشبہ میت کو زندہ لوگوں کے اس پر رونے کی وجہ سے عذاب دیا جاتا ہے۔ حضرت عائشہ‬ ؓ ن‬ے فرمایا: اللہ تعالیٰ ابو عبدالرحمًن (ابن عمر ؓ) کو معاف فرمائے، انھوں نے جھوٹ نہیں بولا لیکن وہ بھول گئے یا انھیں غلطی لگ گئی، حقیقت یہ ہے کہ رسول اللہ ﷺ ایک فوت شدہ یہودی عورت (کے گھر) کے پاس سے گزرے جس پر رویا جا رہا تھا تو آپ نے فرمایا: ”یہ لوگ اس پر رو رہے ہیں جبکہ اسے (اپنے کفر اور گناہوں کی بنا پر) عذاب دیا جا رہا ہے۔“

...

9 سنن النسائي: كِتَابُ الْجَنَائِزِ بَابُ النِّيَاحَةِ عَلَى الْمَيِّتِ

صحیح

1864. أَخْبَرَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ مَنْصُورٍ الْبَلْخِيُّ قَالَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْجَبَّارِ بْنُ الْوَرْدِ سَمِعْتُ ابْنَ أَبِي مُلَيْكَةَ يَقُولُ لَمَّا هَلَكَتْ أُمُّ أَبَانَ حَضَرْتُ مَعَ النَّاسِ فَجَلَسْتُ بَيْنَ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ وَابْنِ عَبَّاسٍ فَبَكَيْنَ النِّسَاءُ فَقَالَ ابْنُ عُمَرَ أَلَا تَنْهَى هَؤُلَاءِ عَنْ الْبُكَاءِ فَإِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ إِنَّ الْمَيِّتَ لَيُعَذَّبُ بِبَعْضِ بُكَاءِ أَهْلِهِ عَلَيْهِ فَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ قَدْ كَانَ عُمَرُ يَقُولُ بَعْضَ ذَلِكَ خَرَجْتُ مَعَ عُمَرَ حَتَّى إِذَا كُنَّا بِالْبَيْدَاءِ رَأَى رَكْبًا تَحْتَ شَجَرَةٍ...

سنن نسائی:

کتاب: جنازے سے متعلق احکام و مسائل

(باب: میت پرنوحہ کرنا)

١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)

1864.

حضرت ابن ابی ملیکہ نے کہا: جب (حضرت عثمان ؓ کی بیٹی) ام ابان فوت ہوئیں تو میں بھی لو گو ں کے ساتھ (ان کے گھر) گیا۔ مجھے حضرت عبداللہ بن عمر اور عبداللہ بن عباس ؓ کے قریب بیٹھنے کا مو قع ملا۔ عورتیں رونے لگیں تو حضرت عبداللہ بن عمر ؓ نے کہا: کیا آپ انھیں رونے سے نہیں روکتے؟ بلاشبہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے سنا ہے: ”میت کو اس کے گھر و الوں کے اس پر بعض (مخصوص قسم کے) رونے کی وجہ سے عذاب ہو تا ہے ۔“ حضرت ابن عباس فرمانے لگے: حضرت عمر ؓ بھی ایسی ہی بات کہتے تھے ۔ میں ایک دفعہ حضرت عمر ؓ کے ساتھ سفر میں نکلا حتیٰ کہ جب ہم بیداء کے مقام پر پہنچے تو ح...

10 سنن النسائي: كِتَابُ الْجَنَائِزِ بَابُ أَرْوَاحُ الْمُؤْمِنِينَ

صحیح

2083. أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ آدَمَ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدَةُ، عَنْ هِشَامٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَفَ عَلَى قَلِيبِ بَدْرٍ، فَقَالَ: «هَلْ وَجَدْتُمْ مَا وَعَدَ رَبُّكُمْ حَقًّا؟»، قَالَ: «إِنَّهُمْ لَيَسْمَعُونَ الْآنَ مَا أَقُولُ لَهُمْ»، فَذُكِرَ ذَلِكَ لِعَائِشَةَ، فَقَالَتْ: وَهِلَ ابْنُ عُمَرَ، إِنَّمَا قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِنَّهُمُ الْآنَ يَعْلَمُونَ أَنَّ الَّذِي كُنْتُ أَقُولُ لَهُمْ هُوَ الْحَقُّ»، ثُمَّ قَرَأَتْ قَوْلَهُ {إِنَّكَ لَا تُسْمِعُ الْمَوْتَى} [النمل: 80] حَتَّى قَرَأَتِ الْآيَةَ...

سنن نسائی:

کتاب: جنازے سے متعلق احکام و مسائل

(باب: مو منین کا روحیں)

١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)

2083.

حضرت ابن عمر ؓ سے روایت ہے کہ نبی ﷺ (جنگ بد ر سے اگلے دن) بد ر کے کنویں کے کنارے جا کھڑ ے ہوئے اور فرمایا: ”کیا تم نے اپنے رب کے وعدے کو بر حق پایا؟“ آپ نے فرمایا: اب یہ میری بات کو بخوبی سن رہےہیں۔“ یہ بات حضرت عائشہ ؓ سے ذکر کی گئی تو انھوں نے فرمایا: ابن عمر کو غلط فہمی ہوگئی ہے۔ رسول اللہ ﷺنے فرمایا تھا: ”اب وہ بخوبی جان چکے ہیں کہ میں جو کچھ ان کو کہتا رہا ہوں، وہ بالکل سچ ہے۔“ پھر انہوں نے اللہ تعالیٰ کا یہ فرمان پڑ ھا ﴿إِنَّكَ لَا تُسْمِعُ الْمَوْتَى...﴾ ”یقینا تو مردوں کو نہیں سنا سکتا۔ انھون نے پوری آیت پڑھی۔&ldqu...