1 سنن أبي داؤد: كِتَابُ الصَّلَاةِ بَابُ مَنْ أَحَقُّ بِالْإِمَامَةِ

صحیح

585. حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، أَخْبَرَنَا أَيُّوبُ، عَنْ عَمْرِو بْنِ سَلَمَةَ، قَالَ: كُنَّا بِحَاضِرٍ يَمُرُّ بِنَا النَّاسُ إِذَا أَتَوُا النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَكَانُوا إِذَا رَجَعُوا مَرُّوا بِنَا، فَأَخْبَرُونَا أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ كَذَا وَكَذَا، وَكُنْتُ غُلَامًا حَافِظًا، فَحَفِظْتُ مِنْ ذَلِكَ قُرْآنًا كَثِيرًا، فَانْطَلَقَ أَبِي وَافِدًا إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي نَفَرٍ مِنْ قَوْمِهِ، فَعَلَّمَهُمُ الصَّلَاةَ، فَقَالَ: >يَؤُمُّكُمْ أَقْرَؤُكُمْ<. وَكُنْتُ أَقْرَأَهُمْ -لِمَا كُنْتُ أَحْ...

سنن ابو داؤد:

کتاب: نماز کے احکام ومسائل

(باب: امامت کا زیادہ حقدار کون ہے؟)

١. فضيلة الشيخ أبو عمار عمر فاروق السعيدي (دار السّلام)

585.

سیدنا عمرو بن سلمہ ؓ بیان کرتے ہیں کہ ہم ایک ایسی جگہ پڑاؤ کیے ہوئے تھے کہ لوگ جب نبی کریم ﷺ کے پاس آتے تو ہمارے ہاں سے گزر کر آتے اور واپسی پر بھی ہمارے پاس سے ہو کر جاتے اور ہمیں بتایا کرتے کہ رسول اللہ ﷺ نے ایسے ایسے کہا ہے۔ اور میں ایک ذہین لڑکا تھا۔ اس طرح میں نے کافی سارا قرآن حفظ کر لیا۔ آخر کار میرے والد اپنی قوم کا ایک وفد لے کر رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے۔ آپ ﷺ نے انہیں نماز کی تعلیم دی اور فرمایا ”تمہارا وہ آدمی امامت کرائے جو قرآن سب سے زیادہ پڑھا ہو۔“ چنانچہ میں ہی قوم میں زیادہ پڑھا ہوا تھا کیونکہ میں (بہت دنوں سے) قرآن یاد کرتا...

2 سنن أبي داؤد: كِتَابُ الصَّلَاةِ بَابُ مَنْ أَحَقُّ بِالْإِمَامَةِ

صحيح لكن قوله عن أبيه غير محفوظ

587. حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ مِسْعَرِ بْنِ حَبِيبٍ الْجَرْمِيِّ، حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ أَبِيهِ، أَنَّهُمْ وَفَدُوا إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَلَمَّا أَرَادُوا أَنْ يَنْصَرِفُوا، قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ! مَنْ يَؤُمُّنَا؟ قَالَ: >أَكْثَرُكُمْ جَمْعًا لِلْقُرْآنِ، أَوْ أَخْذًا لِلْقُرْآنِ<. قَالَ: فَلَمْ يَكُنْ أَحَدٌ مِنَ الْقَوْمِ جَمَعَ مَا جَمَعْتُهُ، قَالَ: فَقَدَّمُونِي وَأَنَا غُلَامٌ وَعَلَيَّ شَمْلَةٌ لِي، فَمَا شَهِدْتُ مَجْمَعًا مِنْ جَرْمٍ، إِلَّا كُنْتُ إِمَامَهُمْ، وَكُنْتُ أُصَلِّي عَلَى جَنَائِزِهِمْ إِلَى يَوْمِي هَذَا. قَالَ أَبو دَاود: وَ...

سنن ابو داؤد:

کتاب: نماز کے احکام ومسائل

(باب: امامت کا زیادہ حقدار کون ہے؟)

١. فضيلة الشيخ أبو عمار عمر فاروق السعيدي (دار السّلام)

587.

جناب مسعر بن حبیب جرمی نے سیدنا عمرو بن سلمہ ؓ سے، انہوں نے اپنے والد سے بیان کیا کہ وہ نبی کریم ﷺ کے پاس اپنا وفد لے کر گئے۔ ان لوگوں نے جب واپسی کا ارادہ کیا تو کہا: اے اللہ کے رسول! ہماری امامت کون کرائے؟ آپ ﷺ نے فرمایا: ”جس نے قرآن زیادہ یاد کیا ہو۔“ چنانچہ برادری میں کوئی ایسا نہ تھا جسے اس قدر قرآن آتا ہو جتنا کہ مجھے آتا تھا۔ تو انہوں نے مجھے آگے کر دیا اور میں نوعمر لڑکا تھا اور مجھ پر میری چادر (شملہ) ہوتی تھی۔ میں اپنی قوم بنی جرم کے جس اجتماع میں بھی ہوتا میں ہی ان کی امامت کرایا کرتا اور ان کے جنازے بھی پڑھاتا اور آج تک پڑھا رہا ہوں۔ ام...

3 سنن النسائي: كِتَابُ الْأَذَانِ بَابٌ اجْتِزَاءُ الْمَرْءِ بِأَذَانِ غَيْرِهِ فِي ...

صحیح

639. أَخْبَرَنِي إِبْرَاهِيمُ بْنُ يَعْقُوبَ قَالَ حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ قَالَ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ عَنْ أَيُّوبَ عَنْ أَبِي قِلَابَةَ عَنْ عَمْرِو بْنِ سَلَمَةَ فَقَالَ لِي أَبُو قِلَابَةَ هُوَ حَيٌّ أَفَلَا تَلْقَاهُ قَالَ أَيُّوبُ فَلَقِيتُهُ فَسَأَلْتُهُ فَقَالَ لَمَّا كَانَ وَقْعَةُ الْفَتْحِ بَادَرَ كُلُّ قَوْمٍ بِإِسْلَامِهِمْ فَذَهَبَ أَبِي بِإِسْلَامِ أَهْلِ حِوَائِنَا فَلَمَّا قَدِمَ اسْتَقْبَلْنَاهُ فَقَالَ جِئْتُكُمْ وَاللَّهِ مِنْ عِنْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَقًّا فَقَالَ صَلُّوا صَلَاةَ كَذَا فِي حِينِ كَذَا وَصَلَاةَ كَذَا فِي حِينِ كَذَا فَإِذَا حَضَرَتْ الص...

سنن نسائی: کتاب: اذان سے متعلق احکام و مسائل (باب: دوسرے کی اذان کافی ہونے کا بیان)

١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)

639.

حضرت ابو ایوب سے روایت ہے کہ مجھے پہلے یہ روایت ابو قلابہ نے حضرت عمرو بن سلمہ سے بیان کی، پھر ابو قلابہ کہنے لگے کہ عمرو بن سلمہ ؓ زندہ ہیں تم ان سے مل کیوں نہیں لیتے! ایوب نے کہا: میں ان سے جا کر ملا اور ان سے پوچھا تو انھوں نے کہا کہ جب فتح مکہ کا واقعہ ہوا تو ہر قوم نے اپنے اعلانِ اسلام میں ایک دوسرے سے سبقت کی کوشش کی۔ میرے والد محترم بھی ہماری بستی والوں کے اسلام کا اعلان کرنے کے لیے آپ کے پاس حاضر ہوئے۔ جب وہ واپس آئے تو ہم ان کے استقبال کے لیے گئے! انھوں نے کہا: اللہ کی قسم! میں تمھارے پاس اللہ تعالیٰ کے سچے رسول ﷺ کے پاس سے آ رہا ہوں۔ آپ ﷺ نے فرمایا ہ...