1 ‌صحيح البخاري: كِتَابُ الأَدَبِ بَابُ التَّبَسُّمِ وَالضَّحِكِ

أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

6140. حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَمْرٍو، عَنْ أَبِي العَبَّاسِ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ: لَمَّا كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالطَّائِفِ، قَالَ: «إِنَّا قَافِلُونَ غَدًا إِنْ شَاءَ اللَّهُ» فَقَالَ نَاسٌ مِنْ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: لاَ نَبْرَحُ أَوْ نَفْتَحَهَا، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «فَاغْدُوا عَلَى القِتَالِ» قَالَ: فَغَدَوْا فَقَاتَلُوهُمْ قِتَالًا شَدِيدًا، وَكَثُرَ فِيهِمُ الجِرَاحَاتُ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِنَّا قَافِلُونَ غَدًا إِنْ شَاءَ اللَّهُ» قَالَ: ف...

صحیح بخاری:

کتاب: اخلاق کے بیان میں

(

باب: مسکرانا اور ہنسنا

)

١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)

6140.

حضرت عبداللہ بن عمر ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ جب رسول اللہ ﷺ طائف میں تھے تو آپ نے فرمایا: اگر اللہ تعالٰی نے چاہا تو کل ہم واپس چلے جائیں گے۔ آپ کے کچھ صحابہ کرام نے کہا جب تک ہم طائف کو فتح نہ کر لیں واپس نہیں جائیں گے۔ نبی ﷺ نے فرمایا: ”اگر یہی بات ہے تو صبح لڑائی کرو۔“ چنانچہ دوسرے دن صحابہ کرام‬ ؓ ج‬نگ کرنے گئے اور گھمسان کی لڑائی ہوئی۔ اس میں بکثرت صحابہ کرام زخمی ہوئے۔ پھر رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”إن شاء اللہ کل ہم واپس ہوں گے۔“ آپ ﷺ کے سا فیصلے پر تمام صحابہ کرام خاموش رہے، تو آپ ان کی خاموشی پر...

2 ‌صحيح البخاري: كِتَابُ التَّوْحِيدِ وَالرَدُّ عَلَی الجَهمِيَةِ وَغَيرٌهُم بَابُ فِي المَشِيئَةِ وَالإِرَادَةِ: {وَمَا تَشَاء...

أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

7548. حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا ابْنُ عُيَيْنَةَ عَنْ عَمْرٍو عَنْ أَبِي الْعَبَّاسِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ قَالَ حَاصَرَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَهْلَ الطَّائِفِ فَلَمْ يَفْتَحْهَا فَقَالَ إِنَّا قَافِلُونَ غَدًا إِنْ شَاءَ اللَّهُ فَقَالَ الْمُسْلِمُونَ نَقْفُلُ وَلَمْ نَفْتَحْ قَالَ فَاغْدُوا عَلَى الْقِتَالِ فَغَدَوْا فَأَصَابَتْهُمْ جِرَاحَاتٌ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّا قَافِلُونَ غَدًا إِنْ شَاءَ اللَّهُ فَكَأَنَّ ذَلِكَ أَعْجَبَهُمْ فَتَبَسَّمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ...

صحیح بخاری:

کتاب: اللہ کی توحید اس کی ذات اور صفات کے بیان میں اور جهميہ وغیرہ کی تردید

(

باب: مشیت اور ارادہ خداوندی کا بیان

)

١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)

7548.

سیدنا عبداللہ بن عمر ؓ سے روایت ہے انہوں نےکہا: نبی ﷺ نے اہل طائف کا محاصرہ کیا لیکن ابھی فتح نہیں کیا تھا کہ آپ نے فرمایا: ”ہم ان شاء اللہ کل (مدینہ طیبہ) واپس چلے جائیں گے۔ مسلمانوں نے کہا: اللہ کے رسول! ہم فتح کیے بغیر ہی لوٹ جائیں؟ آپ نے فرمایا: ”اگر تمہارا یہی عزم ہے تو پھر کل صبح لڑائی شروع کرو۔“ صبح انہوں نے جنگ کی تو بہت زخمی ہوگئے۔ (یہ دیکھ کر) نبی ﷺ نے فرمایا: ”ہم ان شاء اللہ کل واپس جائیں گے۔“ اس پر مسلمان بہت خوش ہوئے تب (یہ دیکھ کر) رسول اللہ ﷺ مسکرا دیے۔

...

3 صحيح مسلم: كِتَابُ الْجِهَادِ وَالسِّيَرِ بَابُ غَزْوَةِ الطَّائِفِ

صحیح

4723. حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، وَزُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ، وَابْنُ نُمَيْرٍ، جَمِيعًا عَنْ سُفْيَانَ، قَالَ زُهَيْرٌ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ،، عَنْ عَمْرٍو، عَنْ أَبِي الْعَبَّاسِ الشَّاعِرِ الْأَعْمَى، عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ عَمْرٍو، قَالَ: حَاصَرَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَهْلَ الطَّائِفِ، فَلَمْ يَنَلْ مِنْهُمْ شَيْئًا، فَقَالَ: «إِنَّا قَافِلُونَ إِنْ شَاءَ اللهُ»، قَالَ أَصْحَابُهُ: نَرْجِعُ وَلَمْ نَفْتَتِحْهُ فَقَالَ لَهُمْ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «اغْدُوا عَلَى الْقِتَالِ»، فَغَدَوْا عَلَيْهِ، فَأَصَابَهُمْ جِرَاحٌ، فَقَالَ لَهُمْ رَسُولُ اللهِ ص...

صحیح مسلم: کتاب: جہاد اور اس کے دوران میں رسول اللہﷺ کے اختیار کردہ طریقے (باب: غزوہ طائف)

١. الشيخ محمد يحيىٰ سلطان محمود جلالبوري (دار السّلام)

4723.

حضرت عبداللہ بن عمرو رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے، انہوں نے کہا: رسول اللہ ﷺ نے اہل طائف کا محاصرہ کیا اور ان میں سے کسی کی جان نہ لے سکے تو آپﷺ نےفرمایا: ’’ان شاءاللہ ہم کل لوٹ جائیں گے۔‘‘ آپﷺ کے صحابہ نے کہا: ہم لوٹ جائیں جبکہ ہم نے اسے فتح نہیں کیا؟ تو رسول اللہ ﷺ نے ان سے فرمایا: ’’صبح جنگ کے لیے نکلو۔‘‘ وہ صبح نکلے تو انہیں زخم لگے۔ تو رسول اللہ ﷺ نے ان سے فرمایا: ’’ہم کل واپس لوٹ جائیں گے۔‘‘ کہا: تو انہیں یہ بات اچھی لگی، اس پر رسول اللہ ﷺ ہنس پڑے۔

...