1 ‌صحيح البخاري: كِتَابُ الوَصَايَا (بَابٌ: لاَ وَصِيَّةَ لِوَارِثٍ)

أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

2747. حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ، عَنْ وَرْقَاءَ، عَنِ ابْنِ أَبِي نَجِيحٍ، عَنْ عَطَاءٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، قَالَ: «كَانَ المَالُ لِلْوَلَدِ، وَكَانَتِ الوَصِيَّةُ لِلْوَالِدَيْنِ، فَنَسَخَ اللَّهُ مِنْ ذَلِكَ مَا أَحَبَّ، فَجَعَلَ لِلذَّكَرِ مِثْلَ حَظِّ الأُنْثَيَيْنِ، وَجَعَلَ لِلْأَبَوَيْنِ لِكُلِّ وَاحِدٍ مِنْهُمَا السُّدُسَ، وَجَعَلَ لِلْمَرْأَةِ الثُّمُنَ وَالرُّبُعَ، وَلِلزَّوْجِ الشَّطْرَ وَالرُّبُعَ»...

صحیح بخاری:

کتاب: وصیتوں کے مسائل کا بیان

(

باب: وارث کے لئے وصیت کرنا جائز نہیں ہے

)

2747.

حضرت ابن عباس  ؓ سے روایت ہے، انھوں نے فرمایا: ابتدائے اسلام میں مال، اولاد کے لیے تھا اور والدین کے لیے وصیت تھی۔ پھر اللہ تعالیٰ نے اس سے جو چاہا منسوخ کردیا اور مذکر کے لیے دو عورتوں کے برابر حصہ قرار دیا، ماں باپ میں سے ہر ایک کے لیے چھٹا چھٹا حصہ مقرر کردیا، نیز بیوی کو آٹھواں یاچوتھا اورشوہر کو نصف یا چوتھا حصہ دیا۔

...

2 ‌صحيح البخاري: كِتَابُ الفَرَائِضِ (بَابُ مِيرَاثِ الجَدِّ مَعَ الأَبِ وَالإِخْوَةِ)

أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

6739. حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ عَنْ وَرْقَاءَ عَنْ ابْنِ أَبِي نَجِيحٍ عَنْ عَطَاءٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ كَانَ الْمَالُ لِلْوَلَدِ وَكَانَتْ الْوَصِيَّةُ لِلْوَالِدَيْنِ فَنَسَخَ اللَّهُ مِنْ ذَلِكَ مَا أَحَبَّ فَجَعَلَ لِلذَّكَرِ مِثْلَ حَظِّ الْأُنْثَيَيْنِ وَجَعَلَ لِلْأَبَوَيْنِ لِكُلِّ وَاحِدٍ مِنْهُمَا السُّدُسُ وَجَعَلَ لِلْمَرْأَةِ الثُّمُنَ وَالرُّبُعَ وَلِلزَّوْجِ الشَّطْرَ وَالرُّبُعَ...

صحیح بخاری:

کتاب: فرائض یعنی ترکہ کے حصول کے بیان میں

(

باب : باپ یا بھائیو ں کی موجودگی میں دادا کی می...)

6739.

حضرت ابن عباس ؓ سے روایت ہے انہوں نے فرمایا: پہلے سارا مال اولاد کے لیے ہوتا تھا اور والدین کے لیے وصیت تھی پھر اللہ تعالٰی نے اس میں سے جو چاہا منسوخ کر دیا اور لڑکوں کو دو لڑکیوں کے برابر حصہ دیا، نیز والدین میں سے ہر ایک کو چھٹا حصہ دیا۔ اس کے علاوہ بیوی کے لیے آٹھواں اور چوتھا حصہ مقرر فرمایا اور شوہر کو نصف یا چوتھائی حصے کا حق دار قرار دیا۔

...