2 ‌صحيح البخاري: كِتَابُ أَحَادِيثِ الأَنْبِيَاءِ بَابُ{وَاذْكُرْ عَبْدَنَا دَاوُدَ ذَا الأَيْدِ إِن...

أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

3443. حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ حَدَّثَنَا سَهْلُ بْنُ يُوسُفَ قَالَ سَمِعْتُ الْعَوَّامَ عَنْ مُجَاهِدٍ قَالَ قُلْتُ لِابْنِ عَبَّاسٍ أَنَسْجُدُ فِي ص فَقَرَأَ وَمِنْ ذُرِّيَّتِهِ دَاوُدَ وَسُلَيْمَانَ حَتَّى أَتَى فَبِهُدَاهُمُ اقْتَدِهْ فَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا نَبِيُّكُمْ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِمَّنْ أُمِرَ أَنْ يَقْتَدِيَ بِهِمْ...

صحیح بخاری:

کتاب: انبیاء ؑ کے بیان میں

(

باب : اللہ پاک کا سورۃ ص میں فرمانا‘ ہمار...)

١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)

3443.

حضرت ابن عباس  ؓسے روایت ہے کہ ان سے حضرت مجاہد ؓ نے پوچھا: کیا ہم سورہ ص میں سجدہ تلاوت کریں؟ تو انھوں نے ﴿وَمِن ذُرِّيَّتِهِ دَاوُودَ وَسُلَيْمَانَ﴾ سے لے کر ﴿فَبِهُدَاهُمُ اقْتَدِهْ﴾ تک آیات تلاوت کیں۔ حضرت ابن عباس ؓ نے پھر فرمایا: تمہارے نبی کریم ﷺ ان لوگوں میں سے ہیں جنھیں پہلے انبیاء ؑ کی پیروی کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔

...

6 جامع الترمذي: أَبْوَابُ السَّفَرِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِﷺ بَابُ مَا جَاءَ فِي السَّجْدَةِ فِي {ص}​

صحیح

592. حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ أَيُّوبَ عَنْ عِكْرِمَةَ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَسْجُدُ فِي ص قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ وَلَيْسَتْ مِنْ عَزَائِمِ السُّجُودِ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَاخْتَلَفَ أَهْلُ الْعِلْمِ فِي ذَلِكَ فَرَأَى بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَغَيْرِهِمْ أَنْ يَسْجُدَ فِيهَا وَهُوَ قَوْلُ سُفْيَانَ الثَّوْرِيِّ وَابْنِ الْمُبَارَكِ وَالشَّافِعِيِّ وَأَحْمَدَ وَإِسْحَقَ و قَالَ بَعْضُهُمْ إِنَّهَا تَوْبَةُ نَبِيٍّ وَلَمْ يَرَوْا السُّجُودَ فِيهَا...

جامع ترمذی: کتاب: سفر کے احکام ومسائل (باب: سورۃ ص کے سجدے کا بیان​)

٢. فضيلة الدكتور عبد الرحمٰن الفريوائي ومجلس علمي (دار الدّعوة، دهلي)

592.

عبداللہ بن عباس ؓ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو سورۂ ص میں سجدہ کرتے دیکھا۔ ابن عباس ؓ کہتے ہیں: یہ واجب سجدوں میں سے نہیں ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
۲- اہل علم کا اس میں اختلاف ہے، صحابہ وغیرہم میں سے بعض اہل علم کی رائے ہے کہ اس میں سجدہ کرے، سفیان ثوری، ابن مبارک، شافعی، احمد اور اسحاق بن راہویہ کا بھی یہی قول ہے۔ اور بعض کہتے ہیں کہ یہ ایک نبی کی توبہ ہے، اس میں سجدہ ضروری نہیں۱ ؎۔

...