1 ‌صحيح البخاري: كِتَابُ الوُضُوءِ بَابٌ: هَلْ يُمَضْمِضُ مِنَ اللَّبَنِ؟

أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

214. حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ بُكَيْرٍ، وَقُتَيْبَةُ، قَالاَ: حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ عُقَيْلٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ شَرِبَ لَبَنًا فَمَضْمَضَ، وَقَالَ: «إِنَّ لَهُ دَسَمًا» تَابَعَهُ يُونُسُ وَصَالِحُ بْنُ كَيْسَانَ، عَنِ الزُّهْرِيِّ...

صحیح بخاری:

کتاب: وضو کے بیان میں

(باب: اس بارے میں کہ کیا دودھ پی کر کلی کرنی چاہیے؟)

١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)

214.

حضرت عبداللہ بن عباس ؓ سے روایت ہے، رسول اللہ ﷺ نے ایک دفعہ دودھ نوش فرمایا تو کلی کی اور فرمایا: ’’اس (دودھ) میں چکناہٹ ہوتی ہے۔‘‘  زہری سے بیان کرنے میں یونس اور صالح بن کیسان نے عقیل کی متابعت کی ہے۔

4 جامع الترمذي: أَبْوَابُ الطَّهَارَةِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَابٌُ فِي الْمَضْمَضَةِ مِنْ اللَّبَنِ​

صحیح

91. حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ حَدَّثَنَا اللَّيْثُ عَنْ عُقَيْلٍ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ شَرِبَ لَبَنًا فَدَعَا بِمَاءٍ فَمَضْمَضَ وَقَالَ إِنَّ لَهُ دَسَمًا قَالَ وَفِي الْبَاب عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ السَّاعِدِيِّ وَأُمِّ سَلَمَةَ قَالَ أَبُو عِيسَى وَهَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَقَدْ رَأَى بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ الْمَضْمَضَةَ مِنْ اللَّبَنِ وَهَذَا عِنْدَنَا عَلَى الِاسْتِحْبَابِ وَلَمْ يَرَ بَعْضُهُمْ الْمَضْمَضَةَ مِنْ اللَّبَنِ...

جامع ترمذی: كتاب: طہارت کے احکام ومسائل (باب: دودھ پینے پر کلی کرنے کا بیان​)

٢. فضيلة الدكتور عبد الرحمٰن الفريوائي ومجلس علمي (دار الدّعوة، دهلي)

91.

عبداللہ بن عباس ؓ کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے دودھ پیا تو پانی منگوا کر کلی کی اورفرمایا: ’’اس میں چکنائی ہوتی ہے‘‘۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
۲- اس باب میں سہل بن سعد ساعدی، اور ام سلمہ ؓ سے بھی احادیث آئی ہیں۔
۳- بعض اہل علم کی رائے ہے کہ کلی دودھ پینے سے ہے، اور یہ حکم ہمارے نزدیک مستحب۱؎ ہے۔

...